مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا آپ کو معلوم ہے؟‏

کیا آپ کو معلوم ہے؟‏

بائبل میں کچھ باتیں کیوں دُہرائی گئی ہیں؟‏

بائبل لکھنے والے آدمیوں نے کچھ موقعوں پر کچھ باتوں کو دُہرایا اور ایک جیسے الفاظ کہے۔ شاید اُنہوں نے اِن تین باتوں کی وجہ سے ایسا کِیا ہو:‏

بائبل کب لکھی گئی؟‏ بنی‌اِسرائیل کے زمانے میں زیادہ‌تر لوگوں کے پاس شریعت کی کاپیاں نہیں تھیں۔ وہ شریعت کی باتوں کو اُس وقت سنتے تھے جب پوری قوم خیمۂ‌اِجتماع میں جمع ہوتی تھی۔ (‏اِست 31:‏10-‏12‏)‏ ہو سکتا ہے کہ کئی گھنٹوں تک شریعت کو سننے اور اِتنے سارے لوگوں کے بیچ کھڑے رہنے سے اُن کا دھیان بٹ جاتا ہو۔ (‏نحم 8:‏2، 3،‏ 7‏)‏ ایسے موقعوں پر جب کچھ باتیں دُہرائی جاتی تھیں تو لوگوں کے لیے صحیفوں کو یاد رکھنا اور اِن پر عمل کرنا آسان ہوتا ہوگا۔ کچھ لفظوں کو دُہرانے سے لوگ یہوواہ کے قوانین کی چھوٹی سے چھوٹی تفصیل کو بھی یاد رکھ پاتے ہوں گے۔—‏احبا 18:‏4-‏22؛‏ اِست 5:‏1‏۔‏

بائبل کس طرح لکھی گئی؟‏ بائبل کا تقریباً 10 فیصد حصہ گیتوں سے بھرا ہوا ہے جس میں زبور، غزلُ‌الغزلات اور نوحہ شامل ہیں۔ کبھی کبھار گیتوں میں کچھ خاص لفظوں کو دُہرایا جاتا تھا۔ اِس طرح گیت کے موضوع پر زور دیا جاتا تھا اور گیتوں کو سننے والے اِس کے بول یاد رکھ پاتے تھے۔ مثال کے طور پر ذرا غور کریں کہ زبور 115:‏9-‏11 میں کیا لکھا ہے:‏ ”‏اَے اِسرائیل!‏ یہوواہ پر بھروسا رکھ؛ وہ تیرا مددگار اور تیری ڈھال ہے۔ اَے ہارون کے گھرانے!‏ یہوواہ پر بھروسا رکھ؛ وہ تیرا مددگار اور تیری ڈھال ہے۔ یہوواہ کا خوف رکھنے والو!‏ یہوواہ پر بھروسا رکھو؛ وہ تمہارا مددگار اور تمہاری ڈھال ہے۔“‏ جب گلوکار گیت گاتے ہوئے اِن الفاظ کو دُہراتے ہوں گے تو یہ انمول سچائیاں اُن کے دل تک پہنچ جاتی ہوں گی۔‏

بائبل کس لیے لکھی گئی؟‏ بائبل لکھنے والے کچھ آدمیوں نے کچھ خاص باتوں پر زور دینے کے لیے اِنہیں دُہرایا۔ مثال کے طور پر جب یہوواہ نے بنی‌اِسرائیل کو یہ حکم دیا کہ وہ گوشت کے ساتھ خون نہ کھائیں تو اُس نے موسیٰ سے کہا کہ وہ ایسا نہ کرنے کی وجہ کو بار بار دُہرائیں۔ خدا اِس بات پر زور دینا چاہتا تھا کہ خون زندگی کی علامت ہے۔ (‏احبا 17:‏11،‏ 14‏)‏ بعد میں جب یروشلم کے رسولوں اور بزرگوں نے ایسے کاموں کی ایک لسٹ بنائی جن سے مسیحیوں کو دُور رہنا چاہیے اور جن سے خدا ناراض ہوتا ہے تو اُنہوں نے اِس بات پر پھر سے زور دیا کہ مسیحیوں کو خون سے گریز کرنا چاہیے۔—‏اعما 15:‏20،‏ 29‏۔‏

سچ ہے کہ بائبل میں کچھ باتیں دُہرائی گئی ہیں لیکن اِس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم کچھ آیتوں کو دُہرانے کی عادت بنا لیں۔ مثال کے طور پر یسوع نے کہا تھا:‏ ”‏دُعا کرتے وقت بار بار ایک ہی بات کو نہ دُہرائیں۔“‏ (‏متی 6:‏7‏)‏ پھر یسوع نے کچھ ایسی باتوں کا ذکر کِیا جن کے لیے ہم خدا سے دُعا کر سکتے ہیں۔ (‏متی 6:‏9-‏13‏)‏ سچ ہے کہ ہم دُعا کرتے وقت ایک ہی بات بار بار نہیں دُہراتے لیکن ہم کسی خاص چیز کے لیے بار بار دُعا کر سکتے ہیں۔—‏متی 7:‏7-‏11‏۔‏

یہوواہ نے کسی وجہ سے ہی اپنے کلام میں کچھ باتوں اور الفاظ کو دُہرایا ہے۔ یہ ہمارے عظیم اُستاد کا تعلیم دینے کا ایک طریقہ ہے تاکہ ہمیں فائدہ ہو۔—‏یسع 48:‏17، 18‏۔‏