مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 19

گیت نمبر 22‏:‏ بادشاہت جلد آئے!‏

مستقبل میں یہوواہ لوگوں کی عدالت کیسے کرے گا؟‏

مستقبل میں یہوواہ لوگوں کی عدالت کیسے کرے گا؟‏

‏”‏[‏یہوواہ]‏نہیں چاہتا کہ کوئی بھی شخص ہلاک ہو۔“‏‏—‏2-‏پطر 3:‏9‏۔‏

غور کریں کہ ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏

ہم اِس بات کا پکا یقین کیوں رکھ سکتے ہیں کہ مستقبل میں یہوواہ اِنصاف سے عدالت کرے گا۔‏

1.‏ ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ ہم ایک بہت ہی اہم دَور میں رہ رہے ہیں؟‏

 ہم ایک بہت ہی اہم دَور میں رہ رہے ہیں۔ ہم ہر دن بائبل کی پیش‌گوئیوں کو اپنی آنکھوں کے سامنے پورا ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ مثال کے طور پر ”‏شاہِ‌شمال“‏ اور ”‏شاہِ‌جنوب“‏ ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ (‏دان 11:‏40‏)‏ پوری زمین پر بادشاہت کی خوش‌خبری سنائی جا رہی ہے اور لاکھوں لوگ یہوواہ کی عبادت کرنے کا فیصلہ کر رہے ہیں۔ (‏یسع 60:‏22؛‏ متی 24:‏14‏)‏ اِس کے علاوہ ہمیں ”‏صحیح وقت پر“‏ روحانی کھانا بھی مل رہا ہے۔—‏متی 24:‏45-‏47‏۔‏

2.‏ ہم کس بات کا پکا یقین رکھ سکتے ہیں لیکن ہمیں کس بات کو تسلیم کرنا چاہیے؟‏

2 یہوواہ اُن اہم واقعات کو اَور اچھی طرح سے سمجھنے میں ہماری مدد کر رہا ہے جو مستقبل میں ہوں گے۔ (‏اَمثا 4:‏18؛‏ دان 2:‏28‏)‏ ہم اِس بات کا پکا یقین رکھ سکتے ہیں کہ بڑی مصیبت کے شروع ہونے تک ہمیں اُن سب باتوں کا پتہ ہوگا جو یہوواہ کا وفادار رہنے اور اُس مشکل وقت میں ایک دوسرے کے ساتھ متحد رہنے میں ہماری مدد کریں گی۔ لیکن ہمیں یہ بھی تسلیم کرنا چاہیے کہ مستقبل کے حوالے سے کچھ باتیں ایسی ہیں جو ابھی ہمیں نہیں پتہ۔‏ اِس مضمون میں سب سے پہلے تو ہم دیکھیں گے کہ مستقبل میں ہونے والے کچھ واقعات کے بارے میں ہمیں اپنی وضاحت کیوں بدلنی پڑی۔ پھر ہم اِس بات پر غور کریں گے کہ مستقبل کے حوالے سے ہم کون سی باتیں جانتے ہیں اور جس طرح سے ہمارا آسمانی باپ کارروائی کرے گا، ہم اُس بارے میں کیا کچھ جانتے ہیں۔‏

ہم کیا نہیں جانتے؟‏

3.‏ پہلے ہم اِس حوالے سے کیا کہتے تھے کہ لوگوں کے پاس کب یہوواہ پر ایمان لانے کا موقع نہیں رہے گا اور ہم ایسا کیوں سوچتے تھے؟‏

3 پہلے ہم کہا کرتے تھے کہ جیسے ہی بڑی مصیبت شروع ہوگی، لوگوں کے پاس یہوواہ پر ایمان لانے اور ہرمجِدّون سے بچنے کا موقع نہیں رہے گا۔ ہم ایسا اِس لیے سوچا کرتے تھے کیونکہ ہمیں لگتا تھا کہ نوح کے طوفان والے واقعے میں ہر شخص اور ہر چیز ہمارے زمانے میں کسی نہ کسی چیز کا عکس ہے۔ مثال کے طور پر ہمیں لگتا تھا کہ جس طرح طوفان شروع ہونے سے پہلے کشتی کا دروازہ بند ہو گیا تھا اور لوگوں کے پاس بچنے کا موقع نہیں رہا تھا اِسی طرح بڑی مصیبت شروع ہونے پر اُن لوگوں کے پاس بچنے کا موقع نہیں رہے گا جو یہوواہ پر ایمان نہیں لائے تھے۔—‏متی 24:‏37-‏39‏۔‏

4.‏ اب ہم یہ کیوں نہیں کہتے کہ نوح کے زمانے میں جو کچھ ہوا، وہ ہمارے زمانے میں بڑے پیمانے پر پورا ہو رہا ہے؟ وضاحت کریں۔‏

4 کیا یہ کہنا صحیح ہوگا کہ نوح کے طوفان والے واقعے میں ہونے والی ہر بات مستقبل میں ہونے والی کسی نہ کسی بات کی طرف اِشارہ کرتی ہے؟ اِس کا جواب ہے، نہیں۔ ہم ایسا کیوں کہہ سکتے ہیں؟ کیونکہ بائبل میں ایسا کچھ نہیں کہا گیا۔‏ a یہ سچ ہے کہ یسوع مسیح نے ”‏نوح کے زمانے“‏ کا موازنہ اپنی موجودگی کے وقت سے کِیا۔ لیکن اُنہوں نے یہ نہیں کہا کہ نوح کے زمانے میں ہونے والی ہر بات مستقبل میں بڑے پیمانے پر پوری ہوگی اور نہ ہی اُنہوں نے یہ کہا کہ کشتی کے دروازے کا بند ہونا مستقبل میں ہونے والے کسی بڑے واقعے کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔ لیکن اِس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ ہم نوح اور اُن کے زمانے میں آنے والے طوفان سے کچھ نہیں سیکھ سکتے۔‏

5.‏ (‏الف)‏ طوفان آنے سے پہلے نوح نے کیا کِیا؟ (‏عبرانیوں 11:‏7؛‏ 1-‏پطرس 3:‏20‏)‏ (‏ب)‏مُنادی کے حوالے سے ہمارے زمانے کی صورتحال نوح کے زمانے سے کیسے ملتی جلتی ہے؟‏

5 جب نوح نے سنا کہ یہوواہ طوفان لانے والا ہے تو اُنہوں نے کشتی بنانے سے یہوواہ پر ایمان ظاہر کِیا۔ ‏(‏عبرانیوں 11:‏7؛‏ 1-‏پطرس 3:‏20 کو پڑھیں۔)‏ اِسی طرح جو لوگ خدا کی بادشاہت کی خوش‌خبری سنتے ہیں، اُنہیں اِس پر ایمان لانا چاہیے اور اِسے اپنے کاموں سے ظاہر کرنا چاہیے۔ (‏اعما 3:‏17-‏20‏)‏ پطرس نے نوح کے بارے میں کہا کہ وہ ”‏نیکی کی مُنادی کرتے تھے۔“‏ (‏2-‏پطر 2:‏5‏)‏ لیکن جیسے کہ ہم نے پچھلے مضمون میں دیکھا تھا، نوح نے اپنی طرف سے لوگوں میں مُنادی کرنے کی پوری کوشش کی۔ لیکن بائبل میں یہ نہیں بتایا گیا کہ طوفان آنے سے پہلے نوح نے زمین پر رہنے والے ہر شخص کو مُنادی کی تھی یا نہیں۔ آج ہم بھی دُنیا بھر میں لوگوں تک بادشاہت کا پیغام پہنچانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں اور ہم بہت جوش سے ایسا کر رہے ہیں۔ لیکن چاہے ہم اپنی طرف سے کتنی ہی کوشش کیوں نہ کر لیں، ہم خاتمہ آنے سے پہلے زمین پر موجود ہر شخص تک بادشاہت کا پیغام نہیں پہنچا پائیں گے۔ ایسا کیوں ہے؟‏

6-‏7.‏ ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ دُنیا کا خاتمہ آنے سے پہلے ہم زمین پر رہنے والے ہر شخص کو خوش‌خبری نہیں سنا پائیں گے؟ وضاحت کریں۔‏

6 غور کریں کہ یسوع مسیح کے مطابق مُنادی کتنے بڑے پیمانے پر کی جانی تھی۔ اُنہوں نے پیش‌گوئی کی تھی کہ ”‏بادشاہت کی خوش‌خبری کی مُنادی ساری دُنیا میں کی جائے گی تاکہ سب قوموں کو گواہی ملے۔“‏ (‏متی 24:‏14‏)‏ یہ پیش‌گوئی جتنے بڑے پیمانے پر ہمارے زمانے میں پوری ہو رہی ہے اُتنی پہلے کبھی نہیں ہوئی۔ آج بادشاہت کا پیغام 1000 سے زیادہ زبانوں میں دستیاب ہے۔ اور ہماری ویب‌سائٹ jw.org کے ذریعے دُنیا بھر میں لوگ اِس پیغام کو سُن سکتے اور پڑھ سکتے ہیں۔‏

7 یسوع مسیح نے یہ بھی بتایا کہ ابھی اُن کے شاگرد ”‏سارے شہروں کا دورہ مکمل“‏ کر بھی نہیں پائیں گے یا ہر شخص کو مُنادی کر بھی نہیں پائیں گے کہ یسوع لوگوں کی عدالت کرنے آ جائیں گے۔ (‏متی 10:‏23؛‏ 25:‏31-‏33‏)‏ آج لاکھوں لوگ ایسے علاقوں میں رہ رہے ہیں جہاں مُنادی کرنا سختی سے منع ہے۔ اِس کے علاوہ ہر گزرتے منٹ میں ایک بچہ پیدا ہوتا ہے۔ ہم اپنی طرف سے پوری کوشش کرتے ہیں کہ ہم ”‏ہر قوم اور قبیلے اور زبان“‏ کے لوگوں کو خوش‌خبری سنائیں۔ (‏مُکا 14:‏6‏)‏ لیکن سچ تو یہ ہے کہ دُنیا کا خاتمہ آنے سے پہلے ہم ہر شخص تک بادشاہت کا پیغام نہیں پہنچا پائیں گے۔‏

8.‏ مستقبل میں یہوواہ جس طرح سے لوگوں کی عدالت کرے گا، اُس کے بارے میں کون سے سوال کھڑے ہوتے ہیں؟ (‏تصویروں کو بھی دیکھیں۔)‏

8 اب سوال یہ پیدا ہوتے ہیں:‏ ”‏اُن لوگوں کا کیا ہوگا جنہیں بڑی مصیبت کے شروع ہونے سے پہلے خوش‌خبری سننے کا موقع نہیں ملا؟ یہوواہ اور اُس کا بیٹا یسوع جسے یہوواہ نے لوگوں کی عدالت کرنے کا کام سونپا ہے، اِن لوگوں کے ساتھ کیسے پیش آئیں گے؟“‏ (‏یوح 5:‏19،‏ 22،‏ 27؛‏ اعما 17:‏31‏)‏ اِس مضمون کی مرکزی آیت میں بتایا گیا ہے کہ یہوواہ ”‏نہیں چاہتا کہ کوئی بھی شخص ہلاک ہو“‏ بلکہ وہ چاہتا ہے کہ ”‏ہر طرح کے لوگ نجات پائیں۔“‏ (‏2-‏پطر 3:‏9؛‏ 1-‏تیم 2:‏4‏)‏ حالانکہ ہم یہوواہ کے بارے میں یہ سچائی جانتے ہیں لیکن اُس نے ابھی تک ہمیں اِس سوال کا جواب نہیں دیا کہ اگر کسی شخص کو بڑی مصیبت شروع ہونے سے پہلے خوش‌خبری سننے کا موقع نہیں ملا تو وہ اُس کی عدالت کیسے کرے گا؟‏

یہوواہ خدا اُن لوگوں کے ساتھ کیسے پیش آئے گا جنہیں بڑی مصیبت شروع ہونے سے پہلے خوش‌خبری سننے کا موقع نہیں ملا؟ (‏پیراگراف نمبر 8 کو دیکھیں۔)‏ c


9.‏ یہوواہ نے ہمیں اپنے کلام میں کیا بتایا ہے؟‏

9 یہوواہ نے اپنے کلام میں ہمیں کچھ ایسی باتیں بتائی ہیں جو وہ مستقبل میں کرے گا۔ مثال کے طور پر یہوواہ نے ہمیں بتایا ہے کہ وہ ’‏بدوں کو زندہ کرے گا‘‏ جنہیں مرنے سے پہلے خوش‌خبری سننے اور خود کو بدلنے کا موقع نہیں ملا تھا۔ (‏اعما 24:‏15؛‏ لُو 23:‏42، 43‏)‏ اِس بات پر غور کرنے سے کچھ اَور اہم سوال کھڑے ہوتے ہیں۔‏

10.‏ اَور کون سے سوال کھڑے ہوتے ہیں؟‏

10 کیا اُن سب لوگوں کے پاس زندہ ہونے کی کوئی اُمید ہوگی جو بڑی مصیبت کے دوران مر جائیں گے؟ بائبل میں صاف طور پر بتایا گیا ہے کہ یہوواہ ہرمجِدّون کی جنگ میں اپنی آسمانی فوجوں کے ساتھ اپنے جن مخالفوں کو ہلاک کرے گا، وہ زندہ نہیں ہوں گے۔ (‏2-‏تھس 1:‏6-‏10‏)‏ لیکن ہم اُن لوگوں کے بارے میں کیا کہہ سکتے ہیں جو بڑی مصیبت کے دوران شاید بیمار ہونے، بوڑھے ہونے، کسی حادثے کا شکار ہونے یا پھر کسی شخص کے ہاتھوں قتل ہو جانے کی وجہ سے فوت ہو جائیں گے؟ (‏واعظ 9:‏11؛‏ زِک 14:‏13‏)‏ کیا اِن لوگوں کا شمار اُن ”‏بدوں“‏ میں کِیا جا سکتا ہے جنہیں نئی دُنیا میں زندہ کِیا جائے گا؟ ہم اِس بارے میں کچھ نہیں جانتے۔‏

ہم کیا جانتے ہیں؟‏

11.‏ ہرمجِدّون کی جنگ میں لوگوں کی عدالت کس بِنا پر کی جائے گی؟‏

11 ہم کئی ایسے واقعات کے بارے میں جانتے ہیں جو مستقبل میں ہوں گے۔ مثال کے طور پر ہم جانتے ہیں کہ ہرمجِدّون پر لوگوں کی عدالت اِس بِنا پر کی جائے گی کہ وہ مسیح کے بھائیوں کے ساتھ کیسے پیش آئے۔ (‏متی 25:‏40‏)‏ جن لوگوں نے یسوع اور اُن کے مسح‌شُدہ بھائیوں کی حمایت کی ہوگی، اُنہیں بھیڑیں قرار دیا جائے گا۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ بڑی مصیبت کے شروع ہونے پر مسیح کے کچھ بھائی زمین پر ہی ہوں گے اور اُنہیں ہرمجِدّون کی جنگ کے شروع ہونے سے کچھ وقت پہلے آسمان پر اُٹھا لیا جائے گا۔ جب تک مسیح کے بھائی زمین پر موجود ہوں گے، یہ ممکن ہے کہ نیک دل لوگوں کے پاس یہ موقع ہو کہ وہ اُن کی اور اُن کے کام کی حمایت کریں۔ (‏متی 25:‏31، 32؛‏ مُکا 12:‏17‏)‏ یہ ساری باتیں اِتنی اہم کیوں ہیں؟‏

12-‏13.‏ جب ”‏بابلِ‌عظیم“‏ کو تباہ کِیا جائے گا تو اِسے دیکھ کر شاید کچھ لوگ کیا کریں؟ (‏تصویروں کو بھی دیکھیں۔)‏

12 بڑی مصیبت کے شروع ہونے کے بعد ”‏بابلِ‌عظیم“‏ کو تباہ ہوتے ہوئے دیکھ کر ہو سکتا ہے کہ کچھ لوگوں کو یاد آئے کہ یہوواہ کے گواہ ہمیشہ اِس بات کا ذکر کِیا کرتے تھے۔ کیا یہ سب دیکھ کر کچھ لوگ یہوواہ پر ایمان لے آئیں گے؟—‏مُکا 17:‏5؛‏ حِز 33:‏33‏۔‏

13 اگر ایسا ہوا تو یہ بالکل ایسے ہی ہوگا جیسے موسیٰ کے زمانے میں مصر میں ہوا۔ یاد کریں کہ جب بنی‌اِسرائیل مصر سے نکلے تھے تو اُن کے ساتھ ایک ”‏ملی جلی گروہ“‏ تھی۔ (‏خر 12:‏38‏)‏ جب مصر میں رہنے والے لوگوں نے دیکھا کہ دس آفتوں کے بارے میں موسیٰ کی بتائی ہوئی ہر بات پوری ہو رہی ہے تو اُن میں سے کچھ شاید یہوواہ پر ایمان لے آئے تھے۔ اگر اِسی طرح کی بات بابلِ‌عظیم کے تباہ ہونے پر ہوئی تو کیا ہمیں یہ سوچ لینا چاہیے کہ یہ تو بڑی نااِنصافی کی بات ہے کہ ہرمجِدّون کے شروع ہونے سے بس کچھ وقت پہلے اِن لوگوں کو بچا لیا گیا ہے؟ نہیں، ہمیں ایسا نہیں سوچنا چاہیے۔ہم اپنے آسمانی باپ کی طرح بننا چاہتے ہیں جو ”‏رحیم اور مہربان قہر کرنے میں دھیما اور شفقت اور وفا میں غنی“‏ ہے۔‏ b‏—‏خر 34:‏6‏۔‏

جب ”‏بابلِ‌عظیم“‏ تباہ ہوگا تو اِسے دیکھ کر شاید کچھ لوگوں کو یاد آئے کہ یہوواہ کے گواہ ہمیشہ اِس بات کا ذکر کِیا کرتے تھے۔ (‏پیراگراف نمبر 12-‏13 کو دیکھیں۔)‏ d


14-‏15.‏ کیا لوگوں کے لیے ہمیشہ کی زندگی پانے کی اُمید اِس بات پر ٹکی ہے کہ وہ کب مریں گے یا وہ کہاں رہتے ہیں؟ (‏زبور 33:‏4، 5‏)‏

14 جن بہن بھائیوں کے رشتے‌دار یہوواہ کے گواہ نہیں ہیں، شاید اُن بہن بھائیوں کو آپ نے یہ کہتے سنا ہو:‏ ”‏اچھا ہوا کہ میرا فلاں رشتے‌دار بڑی مصیبت کے شروع ہونے سے پہلے ہی فوت ہو گیا۔ کم سے کم اب اُس کے زندہ ہونے کی اُمید تو ہے۔“‏ بے‌شک یہ بہن بھائی دل سے چاہتے ہیں کہ اُن کے رشتے‌دار بچ جائیں۔ لیکن ایک شخص کی ہمیشہ کی زندگی پانے کی اُمید اِس بات پر نہیں ٹکی ہوئی کہ وہ کب مرے گا۔ یہوواہ ایک ایسا منصف ہے جس سے کبھی کوئی غلطی ہو ہی نہیں سکتی۔ وہ ہمیشہ اِنصاف سے فیصلہ کرتا ہے۔ ‏(‏زبور 33:‏4، 5 کو پڑھیں۔)‏ اِس لیے ہم اِس بات کا پکا یقین رکھ سکتے ہیں کہ ”‏ساری دُنیا کا منصف“‏ جو بھی کرتا ہے، ہمیشہ صحیح ہوتا ہے۔“‏—‏پید 18:‏25‏۔‏

15 ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ ایک شخص کی ہمیشہ کی زندگی پانے کی اُمید اِس بات پر نہیں ٹکی ہوئی کہ وہ کہاں رہتا ہے۔ یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ یہوواہ خدا اُن لاکھوں لوگوں کو ”‏بکریاں“‏ قرار دے دے جو ایسے ملکوں میں رہ رہے ہیں جہاں اُنہیں کبھی بادشاہت کی خوش‌خبری سننے کا موقع ہی نہیں ملا۔ (‏متی 25:‏46‏)‏ جتنی زیادہ ہمارے دل میں اِن لوگوں کے لیے فکر ہے، اُس سے کہیں زیادہ اُن کی فکر ساری دُنیا کے رحم‌دل منصف کو ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ بڑی مصیبت کے دوران یہوواہ حالات کا رُخ کیسے موڑے گا۔ لیکن جب یہوواہ بڑی مصیبت کے دوران سب قوموں کے سامنے اپنے نام کی بڑائی کرے گا تو ہو سکتا ہے کہ اِن لوگوں کو یہوواہ کے بارے میں سیکھنے، اُس پر ایمان ظاہر کرنے اور اُس کی حمایت کرنے کا موقع ملے۔—‏حِز 38:‏16‏۔‏

بڑی مصیبت شروع ہونے کے بعد جو کچھ ہوگا، کیا اُسے دیکھ کر کچھ لوگ یہوواہ پر ایمان لے آئیں گے؟‏

16.‏ ہم یہوواہ کے بارے میں کیا جان گئے ہیں؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

16 بائبل کا مطالعہ کرنے سے ہم جانتے ہیں کہ یہوواہ خدا اِنسانوں کی زندگی کی بہت زیادہ قدر کرتا ہے۔ اُس نے ہمیں ہمیشہ کی زندگی پانے کا موقع دینے کے لیے اپنے بیٹے کی جان قربان کر دی۔ (‏یوح 3:‏16‏)‏ اِس سے ہمیں یہوواہ کی شفقت اور محبت محسوس ہوتی ہے۔ (‏یسع 49:‏15‏)‏ وہ ہم میں سے ہر ایک کو ہمارے نام سے جانتا ہے۔ وہ تو ہمیں اِتنی اچھی طرح سے جانتا ہے کہ اُسے ہمارے بارے میں چھوٹی سے چھوٹی بات بھی پتہ ہے اور اگر ہم مر بھی گئے تو وہ ہمیں اُسی یادداشت اور شخصیت کے ساتھ دوبارہ زندہ کر سکتا ہے جس طرح ہم مرنے سے پہلے رکھتے تھے۔ (‏متی 10:‏29-‏31‏)‏ بے‌شک ہمارے پاس اِس بات پر بھروسا کرنے کی بہت سی وجوہات ہیں کہ ہمارا شفیق آسمانی باپ یہوواہ ہر شخص کی عدالت اِنصاف اور رحم سے کرے گا۔—‏یعقو 2:‏13‏۔‏

ہم اِس بات کا پکا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ ہر شخص کی اِنصاف سے عدالت کرے گا اور رحم ظاہر کرے گا۔ (‏پیراگراف نمبر 16 کو دیکھیں۔)‏


17.‏ اگلے مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟‏

17 اِن نئی وضاحتوں کی وجہ سے اب ہم سمجھ گئے ہیں کہ ہمارے لیے مُنادی کرنا پہلے سے بھی کہیں زیادہ اہم ہو گیا ہے۔ ہم ایسا کیوں کہہ سکتے ہیں؟ اور کیا چیز ہمارے اندر بغیر ہمت ہارے مُنادی کرتے رہنے کا جذبہ پیدا کر سکتی ہے؟ اِن سوالوں کے جواب تفصیل سے اگلے مضمون میں دیے جائیں گے۔‏

گیت نمبر 76‏:‏ تب کیسا لگتا ہے؟‏

a یہ جاننے کے لیے کہ اِس وضاحت میں تبدیلی کرنے کی ضرورت کیوں تھی، 15 مارچ 2015ء کے ‏”‏مینارِنگہبانی“‏ کے صفحہ نمبر 7-‏11 پر مضمون ”‏ایسا ہی تجھے پسند آیا“‏ کو دیکھیں۔‏

b جب بابلِ‌عظیم تباہ ہو جائے گا تو اِس کے بعد ماجوج کا جوج یہوواہ کے سب بندوں پر حملہ کرے گا۔ اِس دوران خدا کے ہر بندے کی وفاداری کا اِمتحان ہوگا۔ جو لوگ بابلِ‌عظیم کی تباہی کے بعد یہوواہ کے بندوں کا ساتھ دیں گے، اُن کا بھی اِمتحان ہوگا۔‏

c تصویروں کی وضاحت صفحہ نمبر 9:‏ تین تصویروں میں دِکھایا گیا ہے کہ کچھ لوگوں تک شاید کس وجہ سے بادشاہت کا پیغام نہ پہنچ پائے:‏ (‏1)‏ایک عورت ایسے علاقے میں رہ رہی ہے جہاں مذہبی دباؤ کی وجہ سے مُنادی کرنا خطرناک ہے۔ (‏2)‏ایک میاں بیوی ایسے علاقے میں رہ رہے ہیں جہاں مُنادی کرنا غیرقانونی ہے اور خطرے کے باعث بن سکتا ہے۔ (‏3)‏ایک آدمی دُوردراز علاقے میں رہ رہا ہے جہاں دوسروں کا پہنچنا مشکل ہے۔‏

d تصویر کی وضاحت:‏ ایک جوان عورت جس نے ہماری عبادتوں میں جانا اور مُنادی میں حصہ لینا چھوڑ دیا تھا، یاد کر رہی ہے کہ اُس نے ”‏بابلِ‌عظیم“‏ کی تباہی کے بارے میں کیا کچھ سیکھا تھا۔ اُس نے یہوواہ خدا اور اپنے ماں باپ کے پاس لوٹ جانے کا فیصلہ کِیا ہے جو یہوواہ کی عبادت کرتے ہیں۔ جب ہم ایسا ہوتے ہوئے دیکھتے ہیں تو ہمیں اپنے رحم‌دل اور ہمدرد آسمانی باپ کی طرح بننا چاہیے اور خوش ہونا چاہیے کہ ایک گُناہ‌گار توبہ کر کے یہوواہ کے پاس لوٹ آیا ہے۔‏