مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 26

گیت نمبر 8 یہوواہ ہماری پناہ‌گاہ ہے

یہوواہ کو اپنی چٹان بنائیں

یہوواہ کو اپنی چٹان بنائیں

‏”‏ہمارے خدا جیسی چٹان کوئی اَور نہیں۔“‏‏—‏1-‏سمو 2:‏2‏۔‏

غور کریں کہ ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏

یہوواہ کو چٹان کیوں کہا گیا ہے اور ہم یہوواہ کی اُن خوبیوں کو کیسے اپنا سکتے ہیں جو اُسے ایک چٹان کی طرح مضبوط بناتی ہیں۔‏

1.‏ زبور 18:‏46 میں داؤد نے یہوواہ کو کیا کہا؟‏

 ہم ایک ایسی دُنیا میں رہ رہے ہیں جہاں ہمیں اچانک سے ایسی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جو ہماری زندگی کو بہت مشکل بنا سکتی ہیں یا پھر اِسے بالکل بدل کر رکھ سکتی ہیں۔ لیکن یہوواہ کا شکر ہے کہ ہم اِن پریشانیوں سے نمٹنے کے لیے اُس سے مدد مانگ سکتے ہیں!‏ پچھلے مضمون میں ہمیں یاد دِلایا گیا تھا کہ یہوواہ ایک زندہ خدا ہے اور وہ ہماری مدد کرنے کے لیے ہمیشہ تیار رہتا ہے۔ جب ہم مشکل وقت میں یہوواہ کی مدد کو محسوس کرتے ہیں تو ہمیں پکا یقین ہو جاتا ہے کہ وہ ”‏زندہ خدا ہے!‏“‏ ‏(‏زبور 18:‏46 کو پڑھیں۔)‏ داؤد نے یہوواہ کو زندہ خدا کہنے کے بعد اُس کے بارے میں کہا کہ وہ ”‏میری چٹان“‏ ہے۔ لیکن داؤد نے یہوواہ کا ایک جیتی جاگتی ہستی کے طور پر ذکر کرنے کے بعد اُسے چٹان کیوں کہا جو کہ ایک بے‌جان چیز ہے؟‏

2.‏ داؤد نے یہوواہ کو ‏”‏میری چٹان“‏ کہا۔ اِس حوالے سے ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟‏

2 اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ یہوواہ کو ایک چٹان کیوں کہا گیا ہے اور اِس بات سے ہم اُس کے بارے میں کیا سیکھ سکتے ہیں۔ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ ہم یہوواہ کو اپنی چٹان کیسے بنا سکتے ہیں۔ آخر میں ہم اُن طریقوں پر غور کریں گے جن سے ہم یہوواہ کی اُن خوبیوں کو اپنا سکتے ہیں جو اُسے ایک چٹان کی طرح مضبوط بناتی ہیں۔‏

یہوواہ ایک چٹان کی طرح کیوں ہے؟‏

3.‏ بائبل میں لفظ ”‏چٹان“‏ کو اکثر کیسے اِستعمال کِیا گیا ہے؟ (‏سرِورق کی تصویر کو دیکھیں۔)‏

3 بائبل میں لفظ ”‏چٹان“‏ کو ایک مثال کے طور پر اِستعمال کِیا گیا ہے تاکہ اِس سے ہم یہوواہ کی خوبیوں کو اچھی طرح سے سمجھ سکیں۔ بائبل میں کئی بار جب یہوواہ کے بندوں نے اُس کی شان‌دار خوبیوں کے لیے اُس کی تعریف کی تو اُنہوں نے اُسے چٹان کہا۔ بائبل میں اِستثنا 32:‏4 وہ پہلی آیت ہے جہاں یہوواہ کو ایک ”‏چٹان“‏ کہا گیا ہے۔ اِس کے علاوہ حنّہ نے یہوواہ سے دُعا کرتے وقت اُس کے بارے میں کہا:‏ ”‏ہمارے خدا جیسی چٹان کوئی اَور نہیں۔“‏ (‏1-‏سمو 2:‏2‏)‏ حبقوق نبی نے بھی یہوواہ کو اپنی ”‏چٹان“‏ کہا۔ (‏حبق 1:‏12‏)‏ زبور 73 کو لکھنے والے شخص نے بھی یہوواہ کے بارے میں کہا:‏ ”‏خدا میری چٹان ہے جو میرے دل کو مضبوط کرتا ہے۔“‏ (‏زبور 73:‏26‏)‏ اور یہوواہ نے بھی خود کو ایک چٹان کے طور پر بیان کِیا۔ (‏یسع 44:‏8‏)‏ آئیے یہوواہ کی تین ایسی خوبیوں پر غور کرتے ہیں جو اُسے ایک چٹان کی طرح مضبوط بناتی ہیں اور دیکھتے ہیں کہ ہم یہوواہ کو ‏’‏اپنی چٹان‘‏ کیسے بنا سکتے ہیں۔—‏اِست 32:‏31‏۔‏

یہوواہ کے بندے اُسے ایک محفوظ چٹان خیال کرتے ہیں۔ (‏پیراگراف نمبر 3 کو دیکھیں۔)‏


4.‏ یہوواہ ایک پناہ‌گاہ کی طرح کیسے ہے؟ (‏زبور 94:‏22‏)‏

4 یہوواہ ایک پناہ‌گاہ ہے۔‏ جس طرح ایک مضبوط چٹان ایک شخص کو طوفانی بارش سے محفوظ رکھتی ہے اُسی طرح ہماری چٹان یہوواہ ہمیں اُس وقت محفوظ رکھتا ہے جب ہم اپنی زندگی میں آنے والے کسی طوفان کا سامنا کر رہے ہوتے ہیں۔ ‏(‏زبور 94:‏22 کو پڑھیں۔)‏ وہ ہماری مدد کرتا ہے تاکہ ہم اُس کے ساتھ اپنی دوستی مضبوط رکھ سکیں۔ وہ ہمیں یقین دِلاتا ہے کہ چاہے ابھی ہم کسی بھی مشکل سے گزر رہے ہوں، یہ ہمیں ابدی نقصان نہیں پہنچا پائے گی۔ اُس نے تو اِس سے بھی بڑھ کر ایک وعدہ کِیا ہے۔ وہ وعدہ یہ ہے کہ وہ مستقبل میں اُن باتوں کو ہی ختم کر دے گا جن کی وجہ سے ہمیں پریشانی اور تکلیف پہنچتی ہے۔—‏حِز 34:‏25، 26‏۔‏

5.‏ یہوواہ ایک چٹان کی طرح ہماری پناہ‌گاہ کیسے بن سکتا ہے؟‏

5 یہوواہ میں پناہ لینے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم اُس سے دُعا کریں۔ جب ہم یہوواہ سے دُعا کرتے ہیں تو وہ ہمیں ایسا ’‏اِطمینان دیتا ہے جو ہمارے دل اور سوچ کو محفوظ‘‏ رکھتا ہے۔ (‏فِل 4:‏6، 7‏)‏ اِس سلسلے میں ذرا بھائی آرٹم کی مثال پر غور کریں جنہیں اُن کے ایمان کی وجہ سے جیل میں ڈالا گیا۔ وہاں ایک ظالم افسر بار بار اُن سے پوچھ‌گچھ کرتا تھا، اُن کے ساتھ بُرا سلوک کرتا تھا اور اُن کی بے‌عزتی کرتا تھا۔ بھائی آرٹم نے کہا:‏ ”‏جب بھی وہ افسر پوچھ‌گچھ کے لیے مجھے بُلاتا تھا تو مَیں بہت ہی پریشانی اور دباؤ محسوس کرتا تھا۔ .‏ .‏ .‏ مَیں ہمیشہ یہوواہ سے دُعا کرتا تھا۔ مَیں اُس سے کہتا تھا کہ وہ پُرسکون رہنے میں میری مدد کرے اور مجھے دانش‌مندی دے۔“‏ بھائی نے یہ بھی کہا:‏ ”‏اُس افسر نے مجھے توڑنے کی بہت کوشش کی لیکن مَیں پُرسکون رہا۔ .‏ .‏ .‏ یہوواہ نے میری بہت مدد کی۔ مجھے ایسے لگا جیسے مَیں ایک دیوار کے پیچھے محفوظ ہوں۔“‏

6.‏ ہم ہمیشہ یہوواہ پر بھروسا کیوں کر سکتے ہیں؟ (‏یسعیاہ 26:‏3، 4‏)‏

6 یہوواہ قابلِ‌بھروسا ہے۔‏ جس طرح ایک بڑی اور مضبوط چٹان جہاں کھڑی ہوتی ہے، وہیں موجود رہتی ہے اُسی طرح یہوواہ ہمیشہ ہماری مدد کرنے کے لیے موجود رہتا ہے۔ یہ ایک ایسی بات ہے جس پر ہم آنکھیں بند کر کے یقین کر سکتے ہیں۔ کیوں؟ کیونکہ ”‏یہوواہ ابدی چٹان ہے۔“‏ ‏(‏یسعیاہ 26:‏3، 4 کو پڑھیں۔)‏ وہ اپنے وعدوں کو پورا کرنے، ہماری دُعاؤں کو سننے اور مشکل وقت میں ہمیں سہارا دینے کے لیے ہمیشہ موجود رہے گا۔ ہم یہوواہ پر اِس لیے بھی بھروسا کر سکتے ہیں کیونکہ وہ اُن لوگوں کا وفادار ہے جو وفاداری سے اُس کی خدمت کرتے ہیں۔ (‏2-‏سمو 22:‏26‏)‏ ہم اُس کے لیے جو بھی کرتے ہیں، وہ اُسے کبھی نہیں بھولے گا اور ہمیں اِس کا اجر دے گا۔—‏عبر 6:‏10؛‏ 11:‏6‏۔‏

7.‏ اگر ہم یہوواہ پر بھروسا کریں گے تو کیا ہوگا؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

7 جب ہم یہوواہ پر مکمل بھروسا کرتے ہیں تو ہم اُسے اپنی چٹان بنا رہے ہوتے ہیں۔ ہمیں اِس بات کا یقین ہے کہ اگر ہم مشکل وقت میں بھی یہوواہ کے فرمانبردار رہیں گے تو اِس سے ہمیں فائدہ ہوگا۔ (‏یسع 48:‏17، 18‏)‏ ہر بار جب ہم مشکل وقت میں یہوواہ کی مدد کو محسوس کرتے ہیں تو اُس پر ہمارا بھروسا پہلے سے بھی زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ پھر ہم ایسی مشکلوں کا سامنا کرنے کے لیے بھی اچھی طرح سے تیار ہو جاتے ہیں جن سے نکلنے میں صرف یہوواہ ہی ہماری مدد کر سکتا ہے۔ کبھی کبھار ہمیں ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن میں کسی سے مدد ملنے کی اُمید نظر نہیں آتی۔ لیکن ایسی صورتحال میں ہی ہمیں اندازہ ہوتا ہے کہ یہوواہ کتنا قابلِ‌بھروسا ہے۔ اِس حوالے سے بھائی ولاڈمیر نے کہا:‏ ”‏جب مَیں جیل میں تھا تو مَیں یہوواہ کو اپنے اَور بھی زیادہ قریب محسوس کرنے لگا۔ وہاں مَیں نے یہوواہ پر اَور زیادہ بھروسا کرنا سیکھا کیونکہ مَیں بالکل اکیلا تھا اور صورتحال میرے بس سے باہر تھی۔“‏

جب ہم یہوواہ پر مکمل بھروسا کرتے ہیں تو ہم اُسے اپنی چٹان بنا رہے ہوتے ہیں۔ (‏پیراگراف نمبر 7 کو دیکھیں۔)‏


8.‏ (‏الف)‏ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ یہوواہ قائم‌ودائم ہے؟ (‏ب)‏یہوواہ کو اپنی چٹان سمجھنے سے ہمیں کیسے فائدہ ہوتا ہے؟ (‏زبور 62:‏6، 7‏)‏

8 یہوواہ قائم‌ودائم ہے۔‏ جس طرح ایک بڑی اور مضبوط چٹان اپنی جگہ پر قائم رہتی ہے اُسی طرح یہوواہ قائم‌ودائم ہے۔ یہوواہ کی ذات اور اُس کا مقصد کبھی نہیں بدلتے۔ (‏ملا 3:‏6‏)‏ جب باغِ‌عدن میں آدم اور حوّا نے یہوواہ کے خلاف بغاوت کی تو اِنسانوں کے لیے یہوواہ کا مقصد قائم رہا۔ جیسا کہ پولُس رسول نے کہا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏اپنا اِنکار نہیں کر سکتا۔“‏ (‏2-‏تیم 2:‏13‏)‏ اِس کا مطلب ہے کہ چاہے کچھ بھی ہو جائے یا چاہے دوسرے کچھ بھی کریں، یہوواہ کبھی بھی خود کو، اپنے مقصد کو یا اپنے معیاروں کو نہیں بدلتا۔ چونکہ ہم جانتے ہیں کہ ہمارا خدا یہوواہ کبھی نہیں بدلے گا اِس لیے ہم اِس بات کا پکا یقین رکھ سکتے ہیں کہ وہ مشکل وقت میں ہمیں لڑکھڑانے نہیں دے گا اور وہ اپنے اُن وعدوں کو پورا کرے گا جو اُس نے مستقبل کے حوالے سے کیے ہیں۔‏‏—‏زبور 62:‏6، 7 کو پڑھیں۔‏

9.‏ آپ نے بہن تاتیانا سے کیا سیکھا ہے؟‏

9 جب ہم اپنا دھیان اِس بات پر رکھتے ہیں کہ یہوواہ کیسا خدا ہے اور اُس نے زمین اور اِنسانوں کے لیے کون سا مقصد ٹھہرایا ہوا ہے تو ہم یہوواہ کو اپنی چٹان بنا رہے ہوتے ہیں۔ ایسا کرنے سے ہم مشکلوں کا سامنا کرتے وقت جذباتی طور پر ٹوٹنے کی بجائے مضبوط رہتے ہیں۔ (‏زبور 16:‏8‏)‏ یہ بات بہن تاتیانا کی صورتحال پر اُس وقت پوری اُتری جب اُنہیں اُن کے ایمان کی وجہ سے اُن کے گھر میں نظربند کر دیا گیا۔ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مَیں اپنے گھر میں بالکل اکیلی تھی۔ شروع شروع میں تو مجھے اِس تنہائی کو جھیلنا بہت مشکل لگ رہا تھا۔ مَیں اکثر بے‌حوصلہ ہو جاتی تھی۔“‏ لیکن غور کریں کہ جب بہن تاتیانا نے دیکھا کہ اُن کی مشکل یہوواہ اور اُس کے مقصد سے کیسے جُڑی ہے تو کیا ہوا۔ وہ بالکل پُرسکون ہو گئیں اور اُنہیں یہوواہ کا وفادار رہنے کی طاقت ملی۔ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏جب مَیں یہ سمجھ گئی کہ مجھ پر وہ مشکل کیوں آئی ہے تو مَیں یہ یاد رکھ پائی کہ مَیں اِسی لیے اِس مشکل میں ہوں کیونکہ مَیں یہوواہ کی وفادار ہوں۔ اِس طرح مَیں اپنا دھیان خود سے ہٹا پائی۔“‏

10.‏ یہوواہ ابھی ہماری چٹان کیسے بن سکتا ہے؟‏

10 بہت جلد ہمیں ایسی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑے گا جن میں ہمیں یہوواہ پر اِتنا زیادہ بھروسا کرنا ہوگا جتنا ہم نے پہلے کبھی نہیں کِیا۔ تو ابھی وقت ہے کہ ہم اپنے اِس یقین کو مضبوط کریں کہ مشکل وقت میں یہوواہ ہمیں وہ سب کچھ دے گا جو اُس کا وفادار رہنے کے لیے ضروری ہوگا۔ ہم اپنے اِس یقین کو مضبوط کیسے کر سکتے ہیں؟ یہوواہ کے اُن بندوں کے بارے میں پڑھیں جن کا ذکر بائبل میں ہوا ہے۔ اِس کے علاوہ جدید زمانے میں اُس کے بندوں کی آپ‌بیتیاں بھی پڑھیں۔ دیکھیں کہ مشکل وقت میں یہوواہ اپنے بندوں کے لیے چٹان کیسے ثابت ہوا اور اُس نے اُنہیں سہارا دینے کے لیے کون سی خوبیاں ظاہر کیں۔ جب آپ یہوواہ کے بندوں کے بارے میں پڑھیں گے اور اُن کی زندگی پر سوچ بچار کریں گے تو آپ یہوواہ کو اپنی چٹان بنا رہے ہوں گے۔‏

یہوواہ کی وہ خوبیاں اپنائیں جو اُسے چٹان کی طرح مضبوط بناتی ہیں

11.‏ ہم یہوواہ کی وہ خوبیاں کیوں اپنانا چاہتے ہیں جو اُسے ایک چٹان کی طرح مضبوط بناتی ہیں؟ (‏بکس ”‏ نوجوان بھائیوں کے لیے ایک منصوبہ‏“‏ کو بھی دیکھیں۔)‏

11 ہم نے یہوواہ کی ایسی خوبیوں پر غور کِیا ہے جن سے وہ ہمارے لیے ایک چٹان کی طرح ثابت ہو سکتا ہے۔ اب آئیے دیکھتے ہیں کہ ہم یہوواہ کی یہ خوبیاں کیسے اپنا سکتے ہیں۔ جتنی اچھی طرح ہم یہوواہ کی یہ خوبیاں اپنانے کی کوشش کریں گے اُتنی ہی اچھی طرح ہم کلیسیا کے بہن بھائیوں کو مضبوط کر پائیں گے۔ مثال کے طور پر یسوع مسیح نے شمعون کو کیفا کہا (‏ترجمہ ”‏پطرس“‏)‏ جس کا مطلب ہے:‏ ”‏چٹان کا ٹکڑا۔“‏ (‏یوح 1:‏42‏)‏ یہ کہنے سے یسوع مسیح نے ظاہر کِیا کہ پطرس کلیسیا کے بہن بھائیوں کو تسلی اور حوصلہ دیں گے اور اُن کا ایمان مضبوط کریں گے۔ بائبل میں کلیسیا کے بزرگوں کو ’‏بڑی چٹان کے سائے‘‏ کی طرح کہا گیا ہے۔ (‏یسع 32:‏2‏)‏ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ کلیسیا کو کیسے محفوظ رکھتے ہیں۔ بے‌شک جب سب بہن بھائی یہوواہ کی اُن خوبیوں کو اپناتے ہیں جو اُسے ایک چٹان کی طرح مضبوط بناتی ہیں تو پوری ہی کلیسیا کو فائدہ ہوتا ہے۔—‏اِفِس 5:‏1‏۔‏

12.‏ کچھ ایسے طریقے بتائیں جن سے ہم دوسروں کے لیے ایک پناہ‌گاہ ثابت ہو سکتے ہیں۔‏

12 پناہ‌گاہ بنیں۔‏ کبھی کبھار ہم اپنے بہن بھائیوں کو اُس وقت سچ‌مچ پناہ دیتے ہیں جب کوئی قدرتی آفت آ جاتی ہے یا جنگ چھڑ جاتی ہے۔ جیسے جیسے ”‏آخری زمانے“‏ میں حالات بگڑتے جائیں گے ہمیں اپنے بہن بھائیوں کی مدد کرنے کے اَور زیادہ موقعے ملیں گے۔ (‏2-‏تیم 3:‏1‏)‏ اِس کے علاوہ ہم مشکل وقت میں اپنے بہن بھائیوں کو تسلی اور مدد دے سکتے ہیں اور یہوواہ کے قریب رہنے میں اُن کی مدد کر سکتے ہیں۔ ایسا کرنے کا موقع ہمیں ہماری عبادت‌گاہوں میں مل سکتا ہے۔ ہم اپنی کلیسیا کو ایک ایسی جگہ بنانا چاہتے ہیں جہاں بہن بھائیوں کو محبت اور تحفظ محسوس ہو۔ یہ دُنیا پریشانی میں ڈوبی ہوئی ہے اور اِس میں بہت سے لوگ بے‌حس اور ظالم ہیں۔ اِس لیے جب ہمارے بہن بھائی عبادتوں میں آتے ہیں تو ہم چاہتے ہیں کہ وہاں آ کر اُن کا حوصلہ بڑھے، وہ تازہ‌دم ہو جائیں اور خود کو محفوظ محسوس کریں۔‏

13.‏ خاص طور پر کلیسیا کے بزرگ دوسروں کے لیے پناہ‌گاہ کیسے بن سکتے ہیں؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

13 جب کسی بہن یا بھائی کی زندگی میں حقیقی یا مجازی طوفان آتا ہے تو کلیسیا کے بزرگ اُن کے لیے پناہ‌گاہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ جب کوئی قدرتی آفت آتی ہے یا علاج کے سلسلے میں کوئی ایمرجنسی کھڑی ہو جاتی ہے تو بزرگ بہن بھائیوں کی مدد کرنے کے لیے فوراً قدم اُٹھاتے ہیں۔ وہ خدا کے کلام سے اُن کا حوصلہ بھی بڑھاتے ہیں۔ بہن بھائی ایک ایسے بزرگ کے پاس بِلاجھجک جاتے ہیں اور کُھل کر اُس سے بات کرتے ہیں جو بہت شفیق اور ہمدرد ہوتا ہے اور بات سننے کے لیے تیار رہتا ہے۔ اِن خوبیوں کی وجہ سے بہن بھائیوں کو اُس بزرگ کی محبت اور فکرمندی کا احساس ہوتا ہے۔ اور پھر جب وہ بزرگ اُنہیں کوئی ہدایت دیتا ہے تو اُن کے لیے اِس پر عمل کرنا آسان ہو جاتا ہے۔—‏1-‏تھس 2:‏7، 8،‏ 11‏۔‏

جب کسی بہن یا بھائی کی زندگی میں حقیقی یا مجازی طوفان آتا ہے تو کلیسیا کے بزرگ اُس کے لیے پناہ‌گاہ ثابت ہوتے ہیں۔ (‏پیراگراف نمبر 13 کو دیکھیں۔)‏ a


14.‏ ہم کیسے ثابت کر سکتے ہیں کہ ہم ایک قابلِ‌بھروسا شخص ہیں؟‏

14 قابلِ‌بھروسا بنیں۔‏ ہم چاہتے ہیں کہ دوسرے ہمیں ایک ایسے شخص کے طور پر جانیں جس پر وہ بھروسا کر سکتے ہیں، خاص طور پر مشکل وقت میں۔ (‏اَمثا 17:‏17‏)‏ ہم ایک قابلِ‌بھروسا شخص کیسے بن سکتے ہیں؟ ہم ہر روز ایسی خوبیاں ظاہر کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں جو یہوواہ میں ہیں جیسے کہ اپنے وعدوں کا پکا ہونا اور ہر کام وقت پر کرنا۔ (‏متی 5:‏37‏)‏ ہم دوسروں کی اُس طرح سے مدد بھی کر سکتے ہیں جس کی اُنہیں واقعی ضرورت ہے۔ اِس کے علاوہ ہم اِس بات کا بھی خاص خیال رکھ سکتے ہیں کہ ہم کلیسیا میں اپنی ذمے‌داریوں کو اُسی طرح سے پورا کریں جس طرح سے ہمیں ایسا کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔‏

15.‏ اگر ایک بزرگ قابلِ‌بھروسا ہے تو کلیسیا کو کیا فائدہ ہوگا؟‏

15 کلیسیا کے بہن بھائیوں کو ایسے بزرگوں سے بہت فائدہ ہوتا ہے جن پر وہ بھروسا کر سکتے ہیں۔ بہن بھائیوں کو اِس بات سے بہت تسلی ملتی ہے کہ وہ بزرگوں کو یا اپنے مُنادی کے گروپ کے نگہبان کو مدد کے لیے کسی بھی وقت فون کر سکتے ہیں۔ اُنہیں اُس وقت بھی بزرگوں کی محبت کا احساس ہوتا ہے جب وہ اُن کی مدد کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔ اور جب بزرگ اپنی سوچ یا رائے کی بجائے بائبل اور تنظیم کی کتابوں کو اِستعمال کر کے کسی بہن یا بھائی کی اِصلاح کرتے ہیں یا اُنہیں مشورہ دیتے ہیں تو بہن بھائیوں کا اُن پر بھروسا اَور زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ اِس کے علاوہ جب بزرگ بہن بھائیوں کے ذاتی معاملوں کو اپنے تک رکھتے ہیں اور اپنی بات کے پکے رہتے ہیں تو بہن بھائی اُن پر اَور زیادہ بھروسا کرنے لگتے ہیں۔‏

16.‏ جب ہم یہوواہ اور اُس کے معیاروں پر قائم رہتے ہیں تو اِس سے ہمیں اور دوسروں کو کیا فائدہ ہوتا ہے؟‏

16 ہمیشہ یہوواہ کے معیاروں پر قائم رہیں۔‏ اگر ہم ہر معاملے میں یہوواہ کے فرمانبردار رہیں گے اور بائبل کے اصولوں کو ذہن میں رکھ کر فیصلے کریں گے تو ہم دوسروں کے لیے ایک اچھی مثال بنیں گے۔ جیسے جیسے یہوواہ کے بارے میں ہمارا علم بڑھے گا اور اُس پر ہمارا ایمان مضبوط ہوگا، ہم سچائی میں جڑ پکڑتے جائیں گے۔ پھر ہم ڈانواں‌ڈول نہیں ہوں گے، دُنیا کی جھوٹی تعلیمات کے دھوکے میں نہیں آئیں گے اور اِس کی غلط سوچ کا خود پر اثر نہیں ہونے دیں گے۔ (‏اِفِس 4:‏14؛‏ یعقو 1:‏6-‏8‏)‏ یہوواہ اور اُس کے وعدوں پر ایمان رکھنے سے ہم اُس وقت بھی پُرسکون رہیں گے جب ہمیں کوئی بُری خبر سننے کو ملے گی۔ (‏زبور 112:‏7، 8‏)‏ ہم تو اُن لوگوں کی بھی مدد کر پائیں گے جو شاید کسی مشکل سے گزر رہے ہیں۔—‏1-‏تھس 3:‏2، 3‏۔‏

17.‏ کلیسیا کے بزرگ بہن بھائیوں کی پُرسکون رہنے اور اُن کے ایمان کو مضبوط رکھنے میں اُن کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏

17 بزرگوں کو اچھی عادتوں کا مالک، سمجھ‌دار، مہذب اور دوسروں کا لحاظ کرنے والا ہونا چاہیے۔ یہ بھائی ’‏اُس کلام کے عین مطابق تعلیم دیتے ہیں جو قابلِ‌بھروسا ہے۔‘‏ اِس طرح وہ اپنے بہن بھائیوں کی مدد کرتے ہیں تاکہ وہ مشکل وقت میں پُرسکون رہیں اور یہوواہ پر اپنے ایمان کو مضبوط رکھیں۔ (‏طِط 1:‏9؛‏ 1-‏تیم 3:‏1-‏3‏)‏ بزرگ کلیسیا کے بہن بھائیوں کی باقاعدگی سے عبادتوں میں جانے، مُنادی کرنے اور بائبل کا ذاتی مطالعہ کرنے میں بھی مدد کرتے ہیں۔ وہ ایسا اُس وقت کرتے ہیں جب وہ بہن بھائیوں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے اُن سے ملنے جاتے ہیں۔ اِس کے علاوہ وہ اُن کے لیے اچھی مثال قائم کرنے سے بھی ایسا کرتے ہیں۔ جب کسی بہن یا بھائی کی زندگی میں کوئی مسئلہ کھڑا ہو جاتا ہے تو بزرگ اُسے یاد دِلاتے ہیں کہ وہ اپنا دھیان یہوواہ خدا اور اُس کے مقصد پر رکھے۔‏

18.‏ ہم یہوواہ کی بڑائی اور اُس کے اَور زیادہ قریب کیوں ہونا چاہتے ہیں؟ (‏بکس ”‏ یہوواہ کے اَور قریب جانے کا ایک طریقہ‏“‏ کو بھی دیکھیں۔)‏

18 یہوواہ کی شان‌دار خوبیوں پر غور کرنے کے بعد ہم بھی بادشاہ داؤد کی طرح یہ کہہ سکتے ہیں:‏ ”‏یہوواہ کی بڑائی ہو جو میری چٹان ہے۔“‏ (‏زبور 144:‏1‏)‏ یہوواہ ایسا خدا ہے جو ہمیں کبھی مایوس نہیں کرے گا۔ ہم ہمیشہ اُس پر بھروسا کر سکتے ہیں۔ ہم ساری زندگی پورے یقین سے یہ کہہ سکتے ہیں کہ ”‏[‏یہوواہ]‏میری چٹان ہے۔“‏ (‏زبور 92:‏14، 15‏)‏ کیوں؟ کیونکہ وہ ہماری مدد کرے گا تاکہ ہم ہمیشہ اُس کے قریب رہیں۔‏

گیت نمبر 150 مخلصی کے لیے یہوواہ پر آس لگائیں

a تصویر کی وضاحت‏:‏ عبادت‌گاہ میں ایک بہن کُھل کر کلیسیا کے دو بزرگوں کو اپنے احساسات بتا رہی ہے۔‏