مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 23

گیت نمبر 28 یہوواہ کے دوست کون ہیں؟‏

یہوواہ آپ کو اپنا مہمان بننے کی دعوت دیتا ہے

یہوواہ آپ کو اپنا مہمان بننے کی دعوت دیتا ہے

‏”‏میرا خیمہ ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏ اُن کے ساتھ ہوگا۔‏ مَیں اُن کا خدا ہوں گا۔“‏‏—‏حِز 37:‏27‏۔‏

غور کریں کہ ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏

یہوواہ کے خیمے میں اُس کا مہمان بننے کا کیا مطلب ہے اور جس طرح سے یہوواہ اپنے مہمانوں کا خیال رکھتا ہے، ہم اِس کے لیے اپنی قدر کیسے بڑھا سکتے ہیں۔‏

1-‏2.‏ یہوواہ نے اپنے سب بندوں کو کون سی دعوت دی ہے؟‏

 اگر کوئی آپ سے کہے کہ یہوواہ آپ کے لیے کیا ہے تو آپ اُسے کیا جواب دیں گے؟ شاید آپ اُس سے کہیں ”‏یہوواہ میرا باپ، میرا خدا اور میرا دوست ہے۔“‏ شاید آپ کے ذہن میں اَور بھی ایسے لقب آئیں جو یہوواہ پر پورے اُترتے ہیں۔ لیکن کیا کبھی آپ نے یہوواہ کے بارے میں یہ کہا:‏ ”‏وہ میرا میزبان ہے“‏؟‏

2 بادشاہ داؤد نے بتایا کہ یہوواہ اور اُس کے بندوں کے بیچ دوستی کا رشتہ بالکل ایسا ہی ہے جیسا ایک مہمان اور میزبان کے بیچ ہوتا ہے۔ اُنہوں نے یہوواہ سے پوچھا:‏ ”‏اَے یہوواہ!‏ کون تیرے خیمے کا مہمان بن سکتا ہے؟ کون تیرے مُقدس پہاڑ پر بس سکتا ہے؟“‏ (‏زبور 15:‏1‏)‏ اِس آیت سے پتہ چلتا ہے کہ ہم یہوواہ کے خیمے میں اُس کے مہمان بن سکتے ہیں یعنی ہم اُس کے دوست بن سکتے ہیں۔ ذرا سوچیں کہ یہ ہمارے لیے کتنے بڑے اعزاز کی بات ہے!‏

یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم اُس کے مہمان بنیں

3.‏ یہوواہ کا سب سے پہلا مہمان کون تھا اور یہوواہ اور اُس کا مہمان ایک دوسرے کے بارے میں کیسا محسوس کرتے تھے؟‏

3 کائنات کو بنانے سے پہلے یہوواہ بالکل اکیلا تھا۔ لیکن پھر اُس نے اپنے پہلوٹھے بیٹے کو بنایا اور اپنے مجازی خیمے میں اُس کا خیرمقدم کِیا۔ یہوواہ کو ایک میزبان کے طور پر اپنا یہ نیا کردار نبھا کر بہت خوشی ہوئی۔ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ یہوواہ ”‏خاص طور پر[‏اپنے بیٹے]‏سے خوش ہوتا تھا“‏ اور یہوواہ کا یہ پہلا مہمان بھی ’‏ہر وقت اُس کے حضور خوشی مناتا تھا۔‘‏—‏اَمثا 8:‏30‏۔‏

4.‏ بعد میں یہوواہ نے اَور کن کو اپنے خیمے میں مہمانوں کے طور پر آنے کی دعوت دی؟‏

4 بعد میں یہوواہ نے فرشتوں کو بنایا اور اُنہیں بھی اپنے خیمے میں مہمانوں کے طور پر آنے کی دعوت دی۔ بائبل میں یہوواہ کے فرشتوں کو اُس کے ”‏بیٹے“‏ کہا گیا ہے اور یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یہوواہ کے ساتھ رہ کر وہ کتنے خوش ہیں۔ (‏ایو 38:‏7؛‏ دان 7:‏10‏)‏ بہت سالوں تک صرف آسمان پر رہنے والی ہستیاں ہی یہوواہ کی مہمان یا اُس کی دوست تھیں۔ لیکن پھر یہوواہ نے زمین پر اِنسانوں کو بنایا اور اُنہیں بھی اپنا مہمان بننے کا موقع دیا۔ اِن مہمانوں میں سے کچھ حنوک، نوح، اَبراہام اور ایوب تھے۔ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ یہ سچے خدا یہوواہ کے دوست تھے کیونکہ وہ اُس کا کہنا مانتے تھے اور اُس کے ”‏ساتھ ساتھ چلتے“‏ تھے۔—‏پید 5:‏24؛‏ 6:‏9؛‏ ایو 29:‏4؛‏ یسع 41:‏8‏۔‏

5.‏ ہم حِزقی‌ایل 37:‏26، 27 میں لکھی پیش‌گوئی سے کون سی بات جان سکتے ہیں؟‏

5 صدیوں سے یہوواہ اپنے دوستوں کو اپنا مہمان بننے کی دعوت دیتا آیا ہے۔ ‏(‏حِزقی‌ایل 37:‏26، 27 کو پڑھیں۔)‏ مثال کے طور پر حِزقی‌ایل کی پیش‌گوئی سے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ دل سے چاہتا ہے کہ اُس کے بندے اُس کے قریبی دوست بنیں۔ اُس نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ ”‏اُن کے ساتھ سلامتی کا عہد“‏ باندھے گا۔ اِس پیش‌گوئی کا اِشارہ اُس وقت کی طرف ہے جب یہوواہ آسمان پر ہمیشہ کی زندگی پانے والے اور زمین پر ہمیشہ کی زندگی پانے والے اپنے بندوں کو متحد کر کے اور ”‏ایک گلّہ“‏ بنا کر اپنے خیمے میں لائے گا۔ (‏یوح 10:‏16‏)‏ اور ایسا ہی بالکل ابھی ہو رہا ہے۔‏

چاہے ہم کہیں بھی رہتے ہوں، خدا کو ہماری فکر ہے

6.‏ (‏الف)‏ایک شخص یہوواہ کے خیمے میں اُس کا مہمان کیسے بن سکتا ہے؟ (‏ب)‏ہمیں یہوواہ کا خیمہ کہاں مل سکتا ہے؟‏

6 پُرانے زمانے میں ایک شخص کا خیمہ وہ جگہ ہوتی تھی جہاں وہ آرام کر سکتا تھا اور سخت گرمی، سردی اور بارشوں سے محفوظ رہ سکتا تھا۔ جب وہ شخص کسی کو اپنے خیمے میں آنے کی دعوت دیتا تھا تو وہ اپنے اِس مہمان کا بہت اچھی طرح سے خیال رکھتا تھا۔ جب ہم نے اپنی زندگی یہوواہ کے نام کی تھی تو ہم اُس کے مہمان بن گئے تھے۔ (‏زبور 61:‏4‏)‏ یہوواہ ایک میزبان کے طور پر ہمارا بہت اچھے سے خیال رکھ رہا ہے۔ وہ ہمیں ڈھیر سارا روحانی کھانا دے رہا ہے تاکہ ہماری دوستی اُس کے ساتھ مضبوط رہ سکے۔ اِس کے علاوہ اُس نے اپنے خیمے میں اَور بھی بہت سے مہمانوں کو بُلایا ہے تاکہ ہم اُن کے ساتھ بھی دوستی کر سکیں۔ لیکن یہوواہ کا خیمہ صرف ایک خاص جگہ پر نہیں ہے۔ ہر ملک کے لوگ یہوواہ کے خیمے میں اُس کے مہمان بن سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ کبھی کسی خاص اِجتماع پر جانے کے لیے کسی دوسرے ملک گئے تو یقیناً وہاں آپ کی ملاقات ایسے لوگوں سے ہوئی ہوگی جو یہوواہ کے خیمے میں اُس کے مہمان تھے۔ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ اگر ہم وفاداری سے یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں تو ہم اُس کے خیمے میں اُس کے مہمان بن سکتے ہیں پھر چاہے ہم کہیں بھی رہتے ہوں۔—‏مُکا 21:‏3‏۔‏

7.‏ ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ یہوواہ کے جو بندے فوت ہو گئے ہیں، وہ ابھی بھی اُس کے خیمے میں اُس کے مہمان ہیں؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

7 ہم یہوواہ کے اُن بندوں کے بارے میں کیا کہہ سکتے ہیں جو فوت ہو گئے ہیں؟ کیا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ وہ ابھی بھی اُس کے خیمے میں اُس کے مہمان ہیں؟ بالکل!‏ ہم ایسا کیوں کہہ سکتے ہیں؟ کیونکہ وہ یہوواہ کی یاد میں زندہ ہیں۔ اِس حوالے سے یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏مُردے ضرور زندہ کیے جائیں گے کیونکہ موسیٰ نے بھی جلتی ہوئی جھاڑی والے واقعے میں کہا کہ یہوواہ ”‏اَبراہام کا خدا، اِضحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا“‏ ہے۔ وہ مُردوں کا نہیں بلکہ زندوں کا خدا ہے کیونکہ اُس کی نظر میں وہ سب زندہ ہیں۔“‏—‏لُو 20:‏37، 38‏۔‏

یہوواہ تو اپنے اُن بندوں کو بھی اپنا مہمان سمجھتا ہے جو فوت ہو گئے ہیں۔ (‏پیراگراف نمبر 7 کو دیکھیں۔)‏


یہوواہ کے مہمان بننے کے فائدے اور ذمے‌داریاں

8.‏ یہوواہ کے مہمانوں کو اُس کے خیمے میں رہنے سے کون سے فائدے ہوتے ہیں؟‏

8 جس طرح ایک شخص کو خیمے میں آرام‌وسکون اور خراب موسم سے تحفظ ملتا ہے اُسی طرح یہوواہ کے مہمانوں کو اُس کے خیمے میں آرام‌وسکون ملتا ہے کیونکہ اُن کے پاس مستقبل کے بارے میں حقیقی اُمید ہے۔ اُنہیں ایسی چیزوں سے تحفظ بھی ملتا ہے جن کی وجہ سے یہوواہ کے ساتھ اُن کی دوستی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اگر ہم یہوواہ کے قریب رہیں گے تو شیطان ہمیں کبھی بھی ابدی نقصان نہیں پہنچا پائے گا۔ (‏زبور 31:‏23؛‏ 1-‏یوح 3:‏8‏)‏ نئی دُنیا میں بھی یہوواہ خدا اپنے دوستوں کو نہ صرف ایسی چیزوں سے محفوظ رکھے گا جن کی وجہ سے وہ اُس سے دُور ہو سکتے ہیں بلکہ اُنہیں موت سے بھی محفوظ رکھے گا۔—‏مُکا 21:‏4‏۔‏

9.‏ یہوواہ خدا اپنے مہمانوں سے کس بات کی توقع کرتا ہے؟‏

9 یہوواہ کے خیمے میں اُس کا مہمان بننا بہت بڑے اعزاز کی بات ہے۔ یہوواہ کے مہمانوں کی اُس کے ساتھ گہری دوستی ہے جو کبھی نہیں ٹوٹ سکتی۔ لیکن اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم ہمیشہ تک یہوواہ کے مہمان بنے رہیں تو ہمیں کیا کرنا ہوگا؟ ذرا اُس وقت کے بارے میں سوچیں جب آپ کسی کے گھر مہمان بن کر جاتے ہیں۔ آپ چاہتے ہیں کہ آپ اپنے میزبان کو خوش کریں۔ اِس لیے آپ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ وہ آپ سے کن باتوں کی توقع کرتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر آپ کا میزبان آپ سے یہ توقع کرتا ہے کہ آپ اُس کے گھر کے اندر جانے سے پہلے اپنے جُوتے اُتاریں تو یقیناً آپ خوشی سے ایسا کریں گے۔ اِسی طرح ہم بھی یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ہمارا میزبان یہوواہ ہم سے کن باتوں کی توقع کرتا ہے تاکہ ہم اُس کے مہمان بنے رہیں۔ ہم اپنے میزبان سے بہت محبت کرتے ہیں اِسی لیے ہم ”‏ہر معاملے میں اُسے خوش“‏ کرنا چاہتے ہیں۔ (‏کُل 1:‏10‏)‏ بے‌شک ہم یہوواہ کو اپنا دوست مانتے ہیں لیکن ہم یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ وہ ہمارا خدا اور باپ بھی ہے جس کی ہمیں عزت کرنی چاہیے۔ (‏زبور 25:‏14‏)‏ اِس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہمیں ہمیشہ اُس کا گہرا احترام کرنا چاہیے اور کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ وہ ایک اعلیٰ ہستی ہے۔ یہوواہ کے لیے ہمارا گہرا احترام ہماری مدد کرے گا کہ ہم کوئی بھی ایسا کام نہ کریں جس کی وجہ سے وہ ہم سے ناراض ہو جائے۔ ہم دل سے چاہتے ہیں کہ ہم ہمیشہ ’‏اپنے خدا کے حضور فروتنی سے چلیں۔‘‏—‏میک 6:‏8‏۔‏

یہوواہ ہر اِسرائیلی کے ساتھ ایک طرح سے پیش آیا

10-‏11.‏ یہ کیسے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ سینا کے ویرانے میں ہر اِسرائیلی کے ساتھ ایک طرح سے پیش آیا؟‏

10 یہوواہ اپنے مہمانوں میں سے کسی کو زیادہ اور کسی کو کم اہمیت نہیں دیتا بلکہ وہ اُن سب کے ساتھ ایک طرح سے پیش آتا ہے۔ (‏روم 2:‏11‏)‏ اِس بات کو اچھی طرح سے سمجھنے کے لیے غور کریں کہ یہوواہ سینا کے ویرانے میں بنی‌اِسرائیل کے ساتھ کیسے پیش آیا۔‏

11 جب یہوواہ نے بنی‌اِسرائیل کو مصر کی غلامی سے آزاد کروایا تو اُس نے کچھ کاہنوں کو خیمۂ‌اِجتماع میں خدمت کرنے کے لیے مقرر کِیا۔ اُس نے اپنے اِس پاک خیمے میں لاویوں کو بھی کچھ اَور کاموں کی دیکھ‌بھال کرنے کے لیے مقرر کِیا۔ کیا یہوواہ نے صرف اُنہی لوگوں کا اچھی طرح سے خیال رکھا جو خیمۂ‌اِجتماع میں خدمت کرتے تھے یا جن کے خیمے خیمۂ‌اِجتماع کے قریب تھے؟ نہیں!‏ یہوواہ کسی سے تعصب نہیں کرتا۔‏

12.‏ جب یہوواہ نے اپنی ایک نئی قوم بنائی تو اُس نے کیسے ثابت کِیا کہ ایک میزبان کے طور پر وہ کسی کی طرف‌داری نہیں کرتا؟ (‏خروج 40:‏38‏)‏ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

12 ہر اِسرائیلی ہی یہوواہ کا قریبی دوست بن سکتا تھا پھر چاہے وہ خیمۂ‌اِجتماع میں خدمت کرتا یا نہ کرتا یا اُس کا خیمہ، خیمۂ‌اِجتماع کے قریب ہوتا یا دُور ہوتا۔ مثال کے طور پر یہوواہ نے اِس بات کا خاص خیال رکھا کہ پوری ہی قوم اُس بادل کے ستون اور آگ کے ستون کو دیکھ سکے جو اُس نے معجزانہ طور پر خیمۂ‌اِجتماع کے اُوپر کھڑا کِیا ہوا تھا۔ ‏(‏خروج 40:‏38 کو پڑھیں۔)‏ جب بھی بادل نئی سمت کی طرف مُڑتا تھا تو وہ لوگ بھی اِسے آسانی سے دیکھ سکتے تھے جن کے خیمے سب سے دُور لگے ہوئے تھے۔ اِس طرح وہ اپنا سامان باندھ سکتے تھے، اپنے خیموں کو بند کر سکتے تھے اور ایک ہی وقت میں باقی لوگوں کے ساتھ مل کر سفر پر روانہ ہو سکتے تھے۔ (‏گن 9:‏15-‏23‏)‏ اِس کے علاوہ جب چاندی کے دو نرسنگے پھونکے جاتے تھے تو سبھی اِسے سُن سکتے تھے۔ یہ اِس بات کا اِشارہ ہوتے تھے کہ اب اُن سبھی کو وہاں سے چلنے کی ضرورت ہے۔ (‏گن 10:‏2‏)‏ تو خیمۂ‌اِجتماع کے قریب رہنے کا یہ مطلب نہیں تھا کہ صرف اِن خیموں میں رہنے والوں کی ہی یہوواہ سے قریبی دوستی تھی جبکہ وہ لوگ یہوواہ سے دُور تھے جن کے خیمے خیمۂ‌اِجتماع سے دُور تھے۔ اِس کی بجائے ہر اِسرائیلی ہی یہوواہ کا مہمان بن سکتا تھا اور اِس بات کا پکا یقین رکھ سکتا تھا کہ یہوواہ اُس کی رہنمائی اور حفاظت کرے گا۔ آج بھی بالکل ایسا ہی ہے۔ چاہے ہم دُنیا کے کسی بھی کونے میں رہتے ہوں، یہوواہ ہم سے پیار کرتا ہے، اُسے ہماری فکر ہے اور وہ ہماری حفاظت کرتا ہے۔‏

خیمۂ‌اِجتماع کا بنی‌اِسرائیل کے خیموں کے بیچ ہونا اِس بات کا ثبوت تھا کہ یہوواہ کسی کی طرف‌داری نہیں کرتا۔ (‏پیراگراف نمبر 12 کو دیکھیں۔)‏


یہوواہ آج بھی کسی سے تعصب نہیں کرتا

13.‏ ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ یہوواہ آج بھی کسی کی طرف‌داری نہیں کرتا؟‏

13 آج خدا کے بندوں میں سے کچھ ہمارے مرکزی دفتر یا پھر یہوواہ کے گواہوں کی کسی برانچ کے قریب رہتے ہیں۔ اور کچھ تو اِن میں کام بھی کرتے ہیں۔ اِس وجہ سے یہوواہ کے یہ بندے ایسے بہت سے کاموں میں حصہ لے سکتے ہیں جو اِن جگہوں پر کِیا جاتا ہے اور اُن لوگوں کے بہت قریب ہیں جو یہوواہ کی تنظیم میں ہماری پیشوائی کر رہے ہیں۔ کچھ بھائی حلقے کے نگہبانوں کے طور پر اور کچھ بہن بھائی خصوصی کُل‌وقتی خادموں کے طور پر یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں۔ اگر آپ کی صورتحال ایسی نہیں ہے تو آپ تب بھی اِس بات کا پکا یقین رکھ سکتے ہیں کہ آپ کا میزبان یہوواہ آپ سے بھی اُتنا ہی پیار کرتا ہے جتنا وہ اپنے دوسرے مہمانوں سے کرتا ہے۔ اور وہ اپنے سبھی مہمانوں کو اچھی طرح سے جانتا ہے اور اُن کا اچھی طرح سے خیال رکھتا ہے۔ (‏1-‏پطر 5:‏7‏)‏ یہوواہ اپنے ہر بندے کو ہی روحانی کھانا دیتا ہے اور اُس کی رہنمائی اور حفاظت کرتا ہے۔‏

14.‏ اِس بات کا ایک اَور ثبوت کیا ہے کہ یہوواہ اپنے کسی مہمان کی طرف‌داری نہیں کرتا؟‏

14 ایک اَور بات جس سے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ کسی سے تعصب نہیں کرتا، وہ یہ ہے کہ اُس نے پوری دُنیا میں لوگوں کے لیے یہ ممکن بنایا ہے کہ وہ اُس کا کلام پڑھ سکیں۔ پاک صحیفے اِن تین زبانوں میں لکھے گئے تھے:‏ عبرانی، اَرامی اور یونانی۔ کیا اِس بِنا پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ جو لوگ بائبل کو اِن زبانوں میں پڑھ سکتے ہیں، صرف اُنہی کی یہوواہ سے قریبی دوستی ہے؟ نہیں، ایسا بالکل نہیں ہے۔—‏متی 11:‏25‏۔‏

15.‏ بائبل کے حوالے سے اَور کیسے ثابت ہوتا ہے کہ یہوواہ کسی سے تعصب نہیں کرتا؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

15 یہوواہ صرف اُن لوگوں کو ہی اپنا دوست بننے کی دعوت نہیں دیتا جو بہت پڑھے لکھے ہیں یا جو اُن زبانوں میں بائبل کو پڑھ سکتے ہیں جن میں یہ لکھی گئی تھی۔ اِس کے علاوہ یہوواہ پوری دُنیا میں لوگوں کو یہ موقع دیتا ہے کہ وہ اُس کی دانش‌مندی سے فائدہ حاصل کریں نہ کہ صرف وہ لوگ جنہوں نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی ہوئی ہے۔ اُس نے اپنے کلام بائبل کا ہزاروں زبانوں میں ترجمہ کروایا ہے تاکہ پوری دُنیا میں لوگ اِس میں لکھی تعلیمات سے فائدہ حاصل کر سکیں اور یہ سیکھ سکیں کہ وہ اُس کے دوست کیسے بن سکتے ہیں۔—‏2-‏تیم 3:‏16، 17‏۔‏

فرق فرق زبانوں میں بائبل کا ترجمہ اِس بات کا ثبوت ہے کہ یہوواہ کسی کی طرف‌داری نہیں کرتا۔ (‏پیراگراف نمبر 15 کو دیکھیں۔)‏


یہوواہ کے مہمان بنے رہیں

16.‏ اعمال 10:‏34، 35 کے مطابق ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ یہوواہ ہمیں اپنے مہمانوں کے طور پر قبول کرے؟‏

16 یہ ہمارے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے کہ یہوواہ ہمیں اپنے خیمے میں اپنا مہمان بننے کی دعوت دیتا ہے۔ یہوواہ کائنات کی سب سے مہربان، سب سے شفیق اور سب سے مہمان‌نواز ہستی ہے۔ اِس کے علاوہ وہ کسی کی طرف‌داری نہیں کرتا۔ وہ ہم سب کو اپنا مہمان بننے کی دعوت دیتا ہے پھر چاہے ہم کہیں بھی رہتے ہوں، کسی بھی پس‌منظر سے ہوں، پڑھے لکھے ہوں یا اَن‌پڑھ ہوں، کسی بھی نسل یا قبیلے سے ہوں، جوان ہوں، بچے ہوں یا بوڑھے ہوں یا پھر مرد ہوں یا عورت ہوں۔ لیکن وہ صرف اُنہی لوگوں کو اپنے مہمانوں کے طور پر قبول کرتا ہے جو اُس کے معیاروں کے مطابق چلتے ہیں۔‏‏—‏اعمال 10:‏34، 35 کو پڑھیں۔‏

17.‏ ہمیں یہوواہ کے خیمے میں اُس کا مہمان بننے کے حوالے سے اَور زیادہ معلومات کہاں سے مل سکتی ہیں؟‏

17 داؤد نے زبور 15:‏1 میں یہ سوال کیے:‏ ”‏اَے یہوواہ!‏ کون تیرے خیمے کا مہمان بن سکتا ہے؟ کون تیرے مُقدس پہاڑ پر بس سکتا ہے؟“‏ داؤد نے یہوواہ کی پاک روح کی رہنمائی میں اِن سوالوں کے جواب دیے۔ اگلے مضمون میں ہم کچھ ایسے خاص کاموں پر غور کریں گے جو یہوواہ کو خوش کرنے اور اُس کا دوست بنے رہنے کے لیے ضروری ہیں۔‏

گیت نمبر 32 یہوواہ کی حمایت کرو!‏