مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ کی حکمرانی کی حمایت کریں

یہوواہ کی حکمرانی کی حمایت کریں

‏”‏اَے یہوواہ،‏ ہمارے خدا،‏ تُو عظمت اور عزت اور طاقت کے لائق ہے کیونکہ تُو نے سب چیزیں بنائی ہیں۔‏“‏‏—‏مکاشفہ 4:‏11‏۔‏

گیت:‏ 2،‏  49

1،‏ 2.‏ ہمیں کس بات کا پورا یقین ہونا چاہیے؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

جیسا کہ ہم نے پچھلے مضمون میں دیکھا،‏ شیطان نے اِس بات پر شک ڈالا کہ یہوواہ خدا حکمرانی کرنے کا حق رکھتا ہے۔‏ اُس نے دعویٰ کِیا کہ یہوواہ اچھا حکمران نہیں ہے اور اگر اِنسان خود حکومت کریں گے تو وہ زیادہ خوش رہیں گے۔‏ کیا شیطان کے دعوے صحیح ہیں؟‏ ذرا سوچیں کہ اگر اِنسان خود پر حکمرانی کرنے کے ساتھ ساتھ ہمیشہ تک زندہ رہ سکتے تو کیا خدا کے بغیر اُن کی زندگی زیادہ بہتر ہوتی؟‏ اور اگر آپ خدا کی مرضی پر چلے بغیر ہمیشہ تک زندہ رہ سکتے تو کیا آپ زیادہ خوش ہوتے؟‏

2 اِن سوالوں کے جواب کوئی اَور ہمارے لیے نہیں دے سکتا۔‏ لہٰذا ہمیں خود اِن سوالوں پر خوب سوچ بچار کرنی چاہیے تاکہ ہمیں پورا یقین ہو جائے کہ یہوواہ ہی سب سے اچھا حکمران ہے اور ہماری حمایت کا حق‌دار ہے۔‏ آئیں،‏ اب دیکھیں کہ بائبل میں اِس بات کی کیا وجوہات دی گئی ہیں کہ یہوواہ ہی حکمرانی کرنے کا حق رکھتا ہے۔‏

یہوواہ حکمرانی کرنے کا حق رکھتا ہے

3.‏ یہوواہ کائنات کا حاکم ہونے کا حق کیوں رکھتا ہے؟‏

3 صرف یہوواہ کائنات کا حاکم ہونے کا حق رکھتا ہے کیونکہ وہ خالق ہے اور لامحدود قدرت کا مالک ہے۔‏ ‏(‏1-‏تواریخ 29:‏11؛‏ اعمال 4:‏24‏)‏ یوحنا رسول نے ایک رُویا میں دیکھا کہ یسوع مسیح کے ساتھ حکمرانی کرنے والے 1 لاکھ 44 ہزار اشخاص یہ کہہ رہے ہیں کہ ”‏اَے یہوواہ،‏ ہمارے خدا،‏ تُو عظمت اور عزت اور طاقت کے لائق ہے کیونکہ تُو نے سب چیزیں بنائی ہیں اور ساری چیزیں تیری مرضی سے وجود میں آئیں اور بنائی گئیں۔‏“‏ (‏مکاشفہ 4:‏11‏)‏ چونکہ یہوواہ خدا نے سب چیزیں بنائی ہیں اِس لیے وہ اپنی مخلوق پر حکمرانی کرنے کا پورا پورا حق رکھتا ہے،‏ خواہ وہ فرشتے ہوں یا اِنسان۔‏

4.‏ ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ جو شخص خالق کے خلاف بغاوت کرتا ہے،‏ وہ فیصلہ کرنے کی آزادی کا غلط اِستعمال کرتا ہے؟‏

4 شیطان نے کوئی چیز خلق نہیں کی۔‏ اِس لیے اُسے کائنات پر حکمرانی کرنے کا کوئی حق نہیں۔‏ شیطان اور آدم اور حوا نے غرور میں آ کر یہوواہ کی حکمرانی کے خلاف بغاوت کی۔‏ (‏یرمیاہ 10:‏23‏)‏ یہ سچ ہے کہ خدا نے اُنہیں فیصلہ کرنے کی آزادی دی تھی۔‏ لیکن کیا اِس کا یہ مطلب تھا کہ اُنہیں خدا کی حکمرانی کو رد کرنے کا حق مل گیا تھا؟‏ نہیں۔‏ اُن کو ذاتی فیصلے کرنے کا حق تو ملا تھا لیکن اپنے خالق کے خلاف بغاوت کرنے کی چُھوٹ نہیں ملی تھی۔‏ اپنے خالق کے خلاف جانے سے اُنہوں نے فیصلہ کرنے کی آزادی کا غلط اِستعمال کِیا۔‏ سچ تو یہ ہے کہ اِنسانوں کو یہوواہ کی رہنمائی اور حکمرانی کی اشد ضرورت ہے۔‏

یہوواہ کے تمام قوانین،‏ اصول اور فیصلے صداقت پر مبنی ہیں۔‏

5.‏ ہم اِس بات پر پکا یقین کیوں رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ اِنصاف سے ہر فیصلہ کرتا ہے؟‏

5 یہوواہ اِس وجہ سے بھی کائنات کا حاکم ہونے کا حق رکھتا ہے کیونکہ وہ کبھی نااِنصافی نہیں کرتا۔‏ اُس نے اپنے بارے میں کہا:‏ ”‏مَیں ہی [‏یہوواہ]‏ ہوں جو دُنیا میں شفقت‌وعدل اور راست‌بازی کو عمل میں لاتا ہوں کیونکہ میری خوشنودی اِن ہی باتوں میں ہے۔‏“‏ (‏یرمیاہ 9:‏24‏)‏ یہ فیصلہ کرنے کے لیے کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط،‏ یہوواہ کو اِنسانوں کے بنائے ہوئے قوانین کی ضرورت نہیں کیونکہ اُسی نے صحیح اور غلط کا معیار قائم کِیا ہے۔‏ اِس معیار کی بنیاد عدل‌واِنصاف پر ٹکی ہے اور یہوواہ اِسی کے مطابق اِنسانوں کو قوانین دیتا ہے۔‏ زبورنویس نے کہا:‏ ”‏صداقت اور عدل تیرے تخت کی بنیاد ہیں۔‏“‏ لہٰذا ہم اِس بات پر پکا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ کے تمام قوانین،‏ اصول اور فیصلے صداقت پر مبنی ہیں۔‏ (‏زبور 89:‏14؛‏ 119:‏128‏)‏ شیطان کا دعویٰ ہے کہ یہوواہ بےاِنصافی کرتا ہے۔‏ لیکن اگر دیکھا جائے تو وہ خود بھی زمین پر اِنصاف نہیں لا پایا ہے۔‏

6.‏ یہوواہ خدا اَور کس وجہ سے حکمرانی کرنے کا حق رکھتا ہے؟‏

6 یہوواہ خدا اِس وجہ سے بھی حکمرانی کرنے کا حق رکھتا ہے کیونکہ وہ بےپناہ علم اور دانش‌مندی کا مالک ہے اور اِس لیے کائنات کو اچھی طرح سے چلانا جانتا ہے۔‏ یہ اِس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اُس نے اپنے بیٹے کو ایسی بیماریاں ٹھیک کرنے کی طاقت دی جن کا علاج کوئی ڈاکٹر نہیں کر سکتا۔‏ (‏متی 4:‏23،‏ 24؛‏ مرقس 5:‏25-‏29‏)‏ یہ ہمارے لیے تو معجزہ ہے لیکن یہوواہ کے لیے ایسا کرنا کوئی معجزہ نہیں۔‏ وہ اِنسانی جسم کے بارے میں مکمل علم رکھتا ہے اور اِس لیے اِسے ٹھیک بھی کر سکتا ہے،‏ یہاں تک کہ وہ مُردوں کو بھی زندہ کر سکتا ہے۔‏ اِس کے علاوہ یہوواہ کے لیے قدرتی آفتوں کو روکنا بھی کوئی مشکل کام نہیں۔‏

7.‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ یہوواہ خدا اِنسانوں سے زیادہ دانش‌مند ہے؟‏

7 شیطان کی دُنیا نے زمین پر امن‌وسلامتی لانے کی بڑی کوششیں کی ہیں لیکن وہ بُری طرح سے ناکام رہی ہے۔‏ یہ کام صرف یہوواہ کی دانش‌مندی سے ہی ہو سکتا ہے۔‏ (‏یسعیاہ 2:‏3،‏ 4؛‏ 54:‏13‏)‏ ہم پولُس رسول کی اِس بات سے پوری طرح متفق ہیں:‏ ”‏خدا کی برکتوں،‏ دانش‌مندی اور علم کی اِنتہا نہیں!‏ اُس کے فیصلے سمجھ سے باہر ہیں اور اُس کی راہوں کی کھوج لگانا ممکن نہیں!‏“‏—‏رومیوں 11:‏33‏۔‏

یہوواہ بہترین حکمران ہے

8.‏ یہوواہ کی حکمرانی کرنے کا طریقہ آپ کے دل کو کیوں چُھو لیتا ہے؟‏

8 جیسا کہ ہم دیکھ چُکے ہیں،‏ بائبل سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا حکمرانی کرنے کا حق رکھتا ہے۔‏ اِس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یہوواہ سب سے اچھا حکمران کیوں ہے۔‏ اِس کی ایک وجہ یہ ہے کہ وہ محبت کی بِنا پر حکمرانی کرتا ہے۔‏ یہوواہ ”‏خدایِ‌رحیم اور مہربان قہر کرنے میں دھیما اور شفقت اور وفا میں غنی“‏ ہے۔‏ یہ جان کر ہم خود کو اُس کے زیادہ قریب محسوس کرتے ہیں۔‏ (‏خروج 34:‏6‏)‏ یہوواہ ہمارے ساتھ عزت‌واحترام سے پیش آتا ہے۔‏ ہم خود اپنی ضروریات کا اِتنی اچھی طرح سے خیال نہیں رکھ سکتے جتنا کہ وہ ہماری ضروریات کا خیال رکھتا ہے۔‏ شیطان کا دعویٰ ہے کہ یہوواہ اپنے خادموں کو اچھی چیزوں سے محروم رکھتا ہے لیکن یہ سراسر جھوٹ ہے۔‏ یہوواہ نے تو ہماری خاطر اپنا عزیز بیٹا تک قربان کر دیا تاکہ ہم ہمیشہ کی زندگی کی اُمید رکھ سکیں۔‏‏—‏زبور 84:‏11؛‏ رومیوں 8:‏32 کو پڑھیں۔‏

9.‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ یہوواہ اپنے ہر خادم کی اِنفرادی طور پر فکر رکھتا ہے؟‏

9 یہوواہ اپنے تمام خادموں سے مجموعی طور پر محبت کرتا ہے۔‏ لیکن وہ اپنے ہر خادم کی اِنفرادی طور پر بھی فکر رکھتا ہے۔‏ مثال کے طور پر قاضیوں کے زمانے میں یہوواہ نے تقریباً 300 سال تک قاضیوں کے ذریعے اپنے بندوں کی رہنمائی کی اور اُن کے دُشمنوں کو شکست دی۔‏ لیکن اِس دوران یہوواہ نے اپنے ہر بندے کا اِنفرادی طور پر بھی خیال رکھا۔‏ اِن میں سے ایک بندی رُوت تھیں۔‏ وہ اِسرائیلی نہیں تھیں۔‏ اُنہوں نے سچے مذہب کو اپنانے کے لیے بڑی قربانیاں دی تھیں۔‏ یہوواہ نے رُوت کو اِس کا یہ اجر دیا کہ اُنہیں ایک اچھا شوہر اور ایک بیٹا بخشا۔‏ اِس سے بھی بڑی برکت اُنہیں یہ ملی کہ مسیح اُن کے بیٹے کی نسل سے آیا۔‏ ذرا تصور کریں کہ جب نئی دُنیا میں رُوت یہ بات سنیں گی تو وہ کتنی خوش ہوں گی!‏ وہ یہ سُن کر بھی حیران ہوں گی کہ یہوواہ نے اُن کی کہانی کو ایک کتاب میں لکھوایا جو اُن کے نام پر تھی اور اِسے بائبل میں شامل کِیا۔‏—‏رُوت 4:‏13؛‏ متی 1:‏5،‏ 16‏۔‏

10.‏ ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ یہوواہ سختی سے حکمرانی نہیں کرتا؟‏

10 یہوواہ سختی سے حکمرانی نہیں کرتا۔‏ اُس کی حکمرانی خوشی کو فروغ دیتی ہے۔‏ جو لوگ اُس کی حکمرانی کی حمایت کرتے ہیں،‏ اُنہیں بہت سی آزادیاں حاصل ہیں۔‏ (‏2-‏کُرنتھیوں 3:‏17‏)‏ داؤد نے یہوواہ کے بارے میں کہا:‏ ”‏عظمت اور جلال اُس کے حضور میں ہیں اور اُس کے ہاں قدرت اور شادمانی ہیں۔‏“‏ (‏1-‏تواریخ 16:‏7،‏ 27‏)‏ زبورنویس ایتان نے لکھا:‏ ”‏مبارک ہے وہ قوم جو خوشی کی للکار کو پہچانتی ہے۔‏ وہ اَے [‏یہوواہ]‏!‏ جو تیرے چہرہ کے نُور میں چلتے ہیں۔‏ وہ دن بھر تیرے نام سے خوشی مناتے ہیں اور تیری صداقت سے سرفراز ہوتے ہیں۔‏“‏—‏زبور 89:‏15،‏ 16‏۔‏

11.‏ ہم اپنے اِس یقین کو اَور مضبوط کیسے کر سکتے ہیں کہ یہوواہ ہی سب سے اچھا حکمران ہے؟‏

11 ہم جتنا زیادہ یہوواہ کی اچھائیوں پر سوچ بچار کریں گے اُتنا ہی زیادہ ہمیں یقین ہو جائے گا کہ وہی سب سے اچھا حکمران ہے۔‏ ہم زبورنویس کی طرح محسوس کرتے ہیں جس نے یہوواہ سے کہا:‏ ”‏تیری بارگاہوں میں ایک دن کسی اَور جگہ پر ہزار دنوں سے بہتر ہے۔‏“‏ (‏زبور 84:‏10‏،‏ اُردو جیو ورشن‏)‏ یہوواہ خدا نے ہمیں بنایا ہے اِس لیے وہ جانتا ہے کہ خوش رہنے کے لیے ہمیں کن چیزوں کی ضرورت ہے۔‏ وہ بڑی فراخ‌دلی سے ہمیں ضرورت سے کہیں زیادہ نعمتیں دیتا ہے۔‏ یہوواہ کے تمام حکم ہمارے بھلے کے لیے ہیں اور اِنہیں ماننے سے ہمیں حقیقی خوشی ملتی ہے،‏ چاہے ہمیں کچھ قربانیاں کیوں نہ دینی پڑیں۔‏‏—‏یسعیاہ 48:‏17 کو پڑھیں۔‏

12.‏ یہوواہ کی حکمرانی کی حمایت کرنے کی سب سے اہم وجہ کیا ہے؟‏

12 پاک کلام سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ یسوع مسیح کی ہزار سالہ بادشاہت کے بعد کچھ لوگ یہوواہ کی حکمرانی کے خلاف بغاوت کریں گے۔‏ (‏مکاشفہ 20:‏7،‏ 8‏)‏ وہ ایسا کیوں کریں گے؟‏ اُس وقت شیطان کو قید سے رِہا کِیا جائے گا اور وہ پھر سے لوگوں کو اپنی من‌مانی کرنے پر اُکسائے گا۔‏ وہ اُنہیں یہ یقین دِلانے کی بھی کوشش کرے گا کہ اُنہیں ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کے لیے خدا کی فرمانبرداری کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔‏ لیکن یہ سراسر جھوٹ ہوگا۔‏ لہٰذا ہمیں خود سے پوچھنا چاہیے کہ ”‏کیا مَیں اِس جھوٹ پر یقین کر لوں گا؟‏“‏ اگر ہم یہوواہ سے محبت کرتے ہیں،‏ اُس کی اچھائیوں کی وجہ سے اُس کی خدمت کرتے ہیں اور اِس بات پر پکا یقین رکھتے ہیں کہ وہ کائنات پر حکمرانی کرنے کا حق رکھتا ہے تو پھر ہمیں ایسے جھوٹ سے گھن آئے گی۔‏ ہم کبھی نہیں چاہیں گے کہ ہمارے شفیق باپ یہوواہ کے سوا کوئی اَور ہمارا حکمران ہو۔‏

وفاداری سے یہوواہ کی حکمرانی کی حمایت کریں

13.‏ یہ کیوں کہا جا سکتا ہے کہ یہوواہ کی مثال پر عمل کرنے سے ہم اُس کی حکمرانی کی حمایت کرتے ہیں؟‏

13 جیسا کہ ہم نے دیکھا ہے،‏ یہوواہ ہی حکمرانی کرنے کا حق رکھتا ہے اور وہ ہی سب سے اچھا حکمران ہے۔‏ بِلاشُبہ یہوواہ کی حکمرانی ہماری حمایت کے لائق ہے۔‏ اِس کی حمایت کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم ثابت‌قدم رہیں اور وفاداری سے یہوواہ کی خدمت کریں۔‏ لیکن ہم اَور کس طریقے سے اِس حکمرانی کی حمایت کر سکتے ہیں؟‏ یہوواہ کی مثال پر عمل کرنے سے۔‏ جب ہم ہر معاملے میں یہوواہ کی مثال پر عمل کرتے ہیں تو ظاہر ہو جاتا ہے کہ ہم اُس کی حکمرانی کرنے کے طریقے کی قدر کرتے ہیں اور دل‌وجان سے اِس حکمرانی کی حمایت کرتے ہیں۔‏‏—‏اِفسیوں 5:‏1،‏ 2 کو پڑھیں۔‏

14.‏ گھر کے سربراہ اور کلیسیا کے بزرگ یہوواہ کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏

14 پاک کلام سے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ اپنے اِختیار کو کبھی غلط طریقے سے اِستعمال نہیں کرتا بلکہ ہمیشہ محبت سے پیش آتا ہے۔‏ گھر کے سربراہ اور کلیسیا کے بزرگ یہوواہ کی حکمرانی کو عزیز رکھتے ہیں اور اِس لیے وہ اُس کی مثال پر عمل کرتے ہوئے اپنا اِختیار دوسروں پر جتانے کی کوشش نہیں کرتے۔‏ پولُس رسول نے یہوواہ خدا اور اُس کے بیٹے کی مثال پر عمل کرنے کی پوری کوشش کی۔‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 11:‏1‏)‏ اُنہوں نے نہ تو دوسروں کو شرمندہ کِیا اور نہ ہی اُنہیں صحیح کام کرنے پر مجبور کِیا۔‏ اِس کی بجائے اُنہوں نے بڑے پیار سے دوسروں کے دل میں صحیح کام کرنے کی خواہش ڈالی۔‏ (‏رومیوں 12:‏1؛‏ اِفسیوں 4:‏1؛‏ فلیمون 8-‏10‏)‏ ایسا کرنے سے اُنہوں نے یہوواہ کی مثال پر عمل کِیا۔‏ جب ہم بھی پولُس رسول کی طرح دوسروں کے ساتھ پیار سے پیش آتے ہیں تو ہم یہوواہ کی حکمرانی کی حمایت کرتے ہیں۔‏

15.‏ اِختیار والوں کا احترام کرنے سے ہم یہوواہ کی حکمرانی کی حمایت کیوں کرتے ہیں؟‏

15 یہوواہ کی حکمرانی کی حمایت کرنے کا ایک اَور طریقہ یہ ہے کہ ہم اُن لوگوں کے ساتھ تعاون کریں جن کو اُس نے اِختیار سونپا ہے اور اُن کا احترام کریں۔‏ ہم اُس وقت بھی اِن لوگوں کا کہنا مانتے ہیں جب ہم اُن کے کسی فیصلے کو سمجھ نہیں پاتے یا اِس سے متفق نہیں ہوتے۔‏ دُنیا میں ایسا کرنے کا رواج نہیں ہے۔‏ لیکن ہم دُنیا سے فرق ہیں اور وہی کرتے ہیں جو ہمارا حاکم یہوواہ ہم سے کہتا ہے۔‏ (‏اِفسیوں 5:‏22،‏ 23؛‏ 6:‏1-‏3؛‏ عبرانیوں 13:‏17‏)‏ ایسا کرنے میں ہمارا ہی فائدہ ہے کیونکہ یہوواہ ہم سے صرف ایسی باتوں کی توقع کرتا ہے جن سے ہمارا بھلا ہو۔‏

16.‏ جو لوگ یہوواہ کی حکمرانی کی حمایت کرتے ہیں،‏ وہ ذاتی فیصلے کرتے وقت کن باتوں کو ذہن میں رکھتے ہیں؟‏

16 ہم ذاتی فیصلے کرتے وقت بھی یہوواہ کی حکمرانی کی حمایت کر سکتے ہیں۔‏ یہوواہ نے ہمیں ہر صورتحال کے سلسلے میں حکم نہیں دیے۔‏ اِس کی بجائے اُس نے اپنے کلام میں ظاہر کِیا ہے کہ مختلف معاملوں کے بارے میں اُس کی سوچ کیا ہے۔‏ اِس پر غور کرنے سے ہم سمجھ جاتے ہیں کہ وہ ہم سے کس بات کی توقع کرتا ہے۔‏ مثال کے طور پر یہوواہ نے مسیحیوں کو پہناوے کے حوالے سے لمبی چوڑی فہرست نہیں دی۔‏ البتہ اُس نے یہ ضرور بتایا ہے کہ اُس کے بندوں کا لباس مہذب اور حیادار ہونا چاہیے۔‏ (‏1-‏تیمُتھیُس 2:‏9،‏ 10‏)‏ وہ یہ بھی چاہتا ہے کہ ہم کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے اِس بارے میں سوچیں کہ اِس کا دوسروں پر کیا اثر پڑے گا۔‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 10:‏31-‏33‏)‏ جب ہم یہوواہ کی سوچ کو خاطر میں لا کر ذاتی فیصلے کرتے ہیں تو ظاہر ہوتا ہے کہ ہم اُس کی حکمرانی کی قدر کرتے ہیں اور اِس کی حمایت کرتے ہیں۔‏

اپنے فیصلوں اور گھریلو زندگی سے ظاہر کریں کہ آپ یہوواہ کی حکمرانی کی حمایت کرتے ہیں۔‏ (‏پیراگراف 16-‏18 کو دیکھیں۔‏)‏

17،‏ 18.‏ شادی‌شُدہ مسیحی یہوواہ کی حکمرانی کی حمایت کیسے کر سکتے ہیں؟‏

17 شادی‌شُدہ مسیحی یہوواہ کی حکمرانی کی حمایت کیسے کر سکتے ہیں؟‏ ہو سکتا ہے کہ ایک شادی‌شُدہ جوڑے کو ازدواجی مسئلوں کا سامنا ہو۔‏ ایسی صورت میں میاں بیوی اِس بات پر غور کر سکتے ہیں کہ یہوواہ نے بنی‌اِسرائیل کے ساتھ کیسا رویہ اپنایا۔‏ پاک کلام سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ اور بنی‌اِسرائیل میں شوہر اور بیوی جیسا رشتہ تھا کیونکہ یہوواہ نے خود کو اپنی قوم کا شوہر کہا۔‏ (‏یسعیاہ 54:‏5؛‏ 62:‏4‏)‏ لیکن اِس رشتے میں بڑے مسئلے تھے۔‏ بنی‌اِسرائیل نے یہوواہ کو بار بار مایوس کِیا۔‏ لیکن یہوواہ نے اپنی قوم کو فوراً ترک نہیں کِیا بلکہ اُس نے اُن کو بار بار معاف کِیا اور اپنے وعدے نبھائے۔‏‏—‏زبور 106:‏43-‏45 کو پڑھیں۔‏

18 یہوواہ سے محبت کرنے والے شادی‌شُدہ مسیحی اُس کی مثال پر عمل کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔‏ اگر اُن کی ازدواجی زندگی میں مسائل ہیں تو بھی وہ فرار کا راستہ نہیں ڈھونڈتے۔‏ وہ جانتے ہیں کہ یہوواہ شادی کے بندھن کو بہت مُقدس خیال کرتا ہے اور یہ چاہتا ہے کہ میاں بیوی عمر بھر ایک دوسرے کا ساتھ نبھائیں۔‏ اُنہیں معلوم ہے کہ بائبل کے مطابق ایک مسیحی صرف اُس صورت میں طلاق لے سکتا ہے اور کسی اَور سے شادی کر سکتا ہے اگر اُس کے جیون ساتھی نے حرام‌کاری کی ہو۔‏ (‏متی 19:‏5،‏ 6،‏ 9‏)‏ جب مسیحی اپنی ازدواجی زندگی کو خوش‌گوار اور کامیاب بنانے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں تو وہ یہوواہ کی حکمرانی کی حمایت کرتے ہیں۔‏

19.‏ جب ہم خدا کی حکمرانی کی حمایت کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟‏

19 کبھی کبھار ہم ایسے کام کر بیٹھتے ہیں جن سے یہوواہ کو دُکھ ہوتا ہے۔‏ لیکن وہ جانتا ہے کہ ہم گُناہ‌گار ہیں اِس لیے اُس نے اپنے بیٹے کے ذریعے فدیہ دے کر ہمارے لیے معافی کی راہ ہموار کی ہے۔‏ لہٰذا جب ہم سے کوئی غلطی ہو جاتی ہے تو ہمیں یہوواہ سے معافی مانگنی چاہیے۔‏ (‏1-‏یوحنا 2:‏1،‏ 2‏)‏ ہمیں اپنی غلطی کی وجہ سے خود کو کوستے نہیں رہنا چاہیے بلکہ اِس سے سبق سیکھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔‏ اگر ہم یہوواہ کی قربت میں رہیں گے تو وہ ہمیں معاف کرے گا،‏ ہمیں تسلی دے گا اور ہماری مدد کرے گا تاکہ ہم آئندہ ایسی غلطی نہ کریں۔‏—‏زبور 103:‏3‏۔‏

20.‏ ہمیں ابھی سے ہی یہوواہ کی حکمرانی کی حمایت کیوں کرنی چاہیے؟‏

20 نئی دُنیا میں ہر کوئی یہوواہ کی حکمرانی کو تسلیم کرے گا اور یہوواہ سے نیکی کی راہ کی تعلیم پائے گا۔‏ (‏یسعیاہ 11:‏9‏)‏ لیکن ہم ابھی بھی یہوواہ کی راہوں کے بارے میں بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔‏ بہت جلد پوری طرح یہ ثابت ہو جائے گا کہ صرف اور صرف یہوواہ حکمرانی کرنے کا حق رکھتا ہے۔‏ لہٰذا ابھی سے ہی یہوواہ کے حکموں کو مانیں،‏ وفاداری سے اُس کی خدمت کریں اور ہر معاملے میں اُس کی مثال پر عمل کریں۔‏ یوں آپ ظاہر کریں گے کہ آپ پورے دل سے اُس کی حکمرانی کی حمایت کرتے ہیں۔‏