مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا آپ کو معلوم ہے؟‏

کیا آپ کو معلوم ہے؟‏

یسوع مسیح نے اُن لوگوں کو ’‏ڈاکو‘‏ کیوں کہا جو ہیکل میں جانور بیچ رہے تھے؟‏

متی کی اِنجیل میں لکھا ہے کہ ”‏یسوع ہیکل میں گئے اور اُن لوگوں کو باہر نکال دیا جو وہاں خریدوفروخت کر رہے تھے۔‏ اُنہوں نے پیسوں کا کاروبار کرنے والوں کی میزیں اور کبوتر بیچنے والوں کی چوکیاں اُلٹ دیں اور اُن سے کہا:‏ ”‏صحیفوں میں لکھا ہے کہ ”‏میرا گھر دُعا کا گھر کہلائے گا“‏ لیکن تُم اِسے ڈاکوؤں کا اڈا بنا رہے ہو۔‏“‏“‏—‏متی 21:‏12،‏ 13‏۔‏

تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ سوداگر ہیکل میں اپنا مال مہنگے داموں بیچتے تھے۔‏ مثال کے طور پر کبوتر عموماً اِتنے سستے ہوتے تھے کہ غریب لوگ اِن کو خرید کر اِن کی قربانی دے سکتے تھے۔‏ لیکن قدیم یہودی تحریروں کے مطابق پہلی صدی عیسوی میں ایک ایسا وقت تھا جب دو کبوتر سونے کے ایک دینار کے بکتے تھے۔‏ اِتنی رقم کمانے کے لیے ایک مزدور کو 25 دن محنت کرنی پڑتی تھی۔‏ اِس کا مطلب ہے کہ کبوتر اِتنے مہنگے ہو گئے تھے کہ غریب لوگ اِنہیں خرید ہی نہیں سکتے تھے۔‏ (‏احبار 1:‏14؛‏ 5:‏7؛‏ 12:‏6-‏8‏)‏ ربّی شمعون بِن گملی‌ایل کو اِس صورتحال پر اِتنا غصہ آیا کہ اُنہوں نے اُن قربانیوں کی تعداد ہی کم کر دی جو یہودیوں پر فرض تھیں۔‏ اِس پر دو کبوتروں کی قیمت اِتنی گِر گئی کہ ایک مزدور صرف تین گھنٹے کام کر کے اِنہیں خریدنے کی رقم کما سکتا تھا۔‏

اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جو لوگ ہیکل میں کاروبار کر رہے تھے،‏ وہ لالچی تھے اور اپنے گاہکوں کا ناجائز فائدہ اُٹھاتے تھے۔‏ اور اِسی وجہ سے یسوع مسیح نے اُن کو ’‏ڈاکو‘‏ کہا۔‏