مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خدا رتھوں اور ایک تاج کے ذریعے آپ کی حفاظت کر رہا ہے

خدا رتھوں اور ایک تاج کے ذریعے آپ کی حفاظت کر رہا ہے

‏”‏اگر تُم دل سے [‏یہوواہ]‏ اپنے خدا کی فرمانبرداری کرو گے تو یہ باتیں پوری ہوں گی۔‏“‏‏—‏زکریاہ 6:‏15‏۔‏

گیت:‏ 17،‏  16

1،‏ 2.‏ جب زکریاہ کو دِکھائی گئی ساتویں رُویا ختم ہوئی تو اُس وقت یروشلیم میں یہودیوں کی کیا صورتحال تھی؟‏

جب زکریاہ نے ساتویں رُویا دیکھی تو اِس کے بعد اُن کے ذہن میں بہت کچھ چل رہا ہوگا۔‏ اُنہیں یہوواہ کے اِس وعدے سے حوصلہ ملا ہوگا کہ وہ بُرے لوگوں کو سزا دے گا۔‏ لیکن اُس وقت تک یروشلیم کی صورتحال نہیں بدلی تھی۔‏ بہت سے لوگ اب بھی بُرے کام کر رہے تھے اور ہیکل کی تعمیر بھی مکمل نہیں ہوئی تھی۔‏ آخر بنی‌اِسرائیل نے اِتنی جلدی اُس کام کو کیوں چھوڑ دیا تھا جو یہوواہ نے اُنہیں دیا تھا؟‏ کیا وہ یروشلیم صرف اِس لیے واپس آئے تھے تاکہ اپنے معیارِزندگی کو بہتر بنا سکیں؟‏

2 زکریاہ جانتے تھے کہ جو یہودی یروشلیم واپس آئے تھے،‏ وہ یہوواہ پر ایمان رکھتے تھے۔‏ یہ وہ لوگ تھے ”‏جن کے دل کو خدا نے اُبھارا“‏ تھا تاکہ وہ بابل میں اپنے گھر اور کاروبار چھوڑ کر یروشلیم چلے جائیں۔‏ (‏عزرا 1:‏2،‏ 3،‏ 5‏)‏ اُنہوں نے ایک ایسی جگہ کو چھوڑا تھا جس سے وہ اچھی طرح واقف تھے اور ایک ایسے ملک میں آ گئے تھے جسے اُن میں سے زیادہ‌تر نے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔‏ یہ لوگ یہوواہ کی ہیکل کی تعمیر کو اِتنا اہم خیال کرتے تھے کہ وہ ایک ایسا سفر کرنے کو تیار تھے جو بہت خطرناک تھا اور جس میں اُنہیں اُونچے نیچے راستوں پر تقریباً 1600 کلومیٹر (‏1000 میل)‏ کا فاصلہ طے کرنا تھا۔‏

3،‏ 4.‏ جو یہودی یروشلیم واپس آئے،‏ اُنہیں کن مشکلوں کا سامنا کرنا پڑا؟‏

3 ذرا اُس وقت کا تصور کریں جب یہودی بابل سے یروشلیم کا سفر کر رہے تھے۔‏ اِتنے لمبے سفر میں اُنہوں نے یہ ضرور سوچا ہوگا کہ نئے وطن میں اُن کی زندگی کیسی ہوگی۔‏ عمررسیدہ یہودیوں نے اُنہیں بتایا ہوگا کہ ایک وقت میں یروشلیم اور ہیکل کتنی خوب‌صورت تھی۔‏ (‏عزرا 3:‏12‏)‏ اگر آپ اُن کے ساتھ سفر کر رہے ہوتے تو یروشلیم کو پہلی دفعہ دیکھ کر آپ نے کیسا محسوس کِیا ہوتا؟‏ کیا آپ یہ دیکھ کر مایوس ہو گئے ہوتے کہ یروشلیم کھنڈر بن چُکا ہے،‏ اِس میں ہر طرف جھاڑیاں اُگی ہوئی ہیں،‏ شہر کی دیواریں ٹوٹ چُکی ہیں اور پھاٹک اور مینار تباہ ہو چُکے ہیں؟‏ شاید آپ یروشلیم کی ٹوٹی‌پھوٹی دیواروں کا موازنہ بابل کی اُونچی اور مضبوط دیواروں سے کرتے۔‏ لیکن یہودی یہ سب دیکھ کر بےحوصلہ نہیں ہوئے۔‏ اِس کی کیا وجہ تھی؟‏ دراصل اُن کے لمبے سفر کے دوران یہوواہ خدا نے اُن کی مدد اور حفاظت کی تھی۔‏ لہٰذا جیسے ہی وہ یروشلیم پہنچے،‏ اُنہوں نے اُس جگہ پر ایک قربان‌گاہ بنائی جہاں ہیکل موجود تھی اور ہر روز یہوواہ کے حضور قربانیاں چڑھانے لگے۔‏ (‏عزرا 3:‏1،‏ 2‏)‏ وہ جوش سے بھرے ہوئے تھے اور کام کرنے کے لیے تیار تھے۔‏ ایسا لگ رہا تھا کہ کوئی بھی چیز اُن کے حوصلے پست نہیں کر سکتی۔‏

4 ہیکل بنانے کے ساتھ ساتھ یہودیوں کو اپنے شہروں اور گھروں کو بھی بنانا تھا۔‏ اُنہیں کھیت اُگانے تھے تاکہ وہ اپنے گھر والوں کا پیٹ پال سکیں۔‏ (‏عزرا 2:‏70‏)‏ یہ سارے کام ایک پہاڑ لگ رہے تھے۔‏ کچھ ہی دیر بعد دُشمنوں نے اُن کے کام کی مخالفت بھی شروع کر دی۔‏ یہ مخالفت 15 سال تک جاری رہی اور یہودی آہستہ آہستہ بےحوصلہ ہو گئے۔‏ (‏عزرا 4:‏1-‏4‏)‏ 522 قبل‌ازمسیح میں ایک بڑی مشکل تب کھڑی ہوئی جب فارس کے بادشاہ نے یروشلیم میں ہر قسم کی تعمیر کو روکنے کا حکم دیا۔‏ ایسا لگ رہا تھا کہ شہر دوبارہ کبھی تعمیر نہیں ہوگا۔‏—‏عزرا 4:‏21-‏24‏۔‏

5.‏ یہوواہ نے اپنے بندوں کی مدد کیسے کی؟‏

5 یہوواہ جانتا تھا کہ اُس کے بندوں کو ہمت اور دلیری کی ضرورت ہے۔‏ اُس نے زکریاہ کو ایک آخری رُویا دِکھائی اور اِس کے ذریعے اپنے بندوں کو یہ یقین دِلایا کہ وہ اُن سے پیار کرتا ہے اور اُس سارے کام کی قدر کرتا ہے جو اُنہوں نے اُس کے لیے کِیا ہے۔‏ اُس نے وعدہ کِیا کہ اگر وہ ہیکل کی تعمیر دوبارہ سے شروع کریں گے تو وہ اُن کی حفاظت کرے گا۔‏ اُس نے اُنہیں یقین دِلایا کہ اگر وہ ”‏دل سے [‏یہوواہ]‏ اپنے خدا کی فرمانبرداری“‏ کریں گے تو ہیکل کی تعمیر ضرور مکمل ہوگی۔‏—‏زکریاہ 6:‏15‏۔‏

فرشتوں کی فوج

6.‏ ‏(‏الف)‏ زکریاہ نے آٹھویں رُویا کے شروع میں کیا دیکھا؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏ (‏ب)‏ رُویا میں گھوڑوں کے رنگ فرق فرق کیوں تھے؟‏

6 زکریاہ کو جو رُویات دِکھائی گئیں،‏ اُن میں سے آٹھویں یعنی آخری رُویا پر غور کرنے سے خدا کے بندوں کا ایمان خاص طور پر مضبوط ہوتا ہے۔‏ ‏(‏زکریاہ 6:‏1-‏3 کو پڑھیں۔‏)‏ ذرا اِس رُویا کا تصور کریں۔‏ اِس میں زکریاہ نے دیکھا کہ تانبے کے ”‏دو پہاڑوں کے درمیان سے“‏ چار رتھ نکل رہے ہیں۔‏ * اِن رتھوں کے ساتھ فرق فرق رنگ کے گھوڑے ہیں اور اِن رنگوں کی مدد سے رتھوں کے سواروں میں فرق کرنا آسان ہے۔‏ زکریاہ نے فرشتے سے پوچھا:‏ ”‏یہ کیا ہیں؟‏“‏ (‏زکریاہ 6:‏4‏)‏ بےشک ہم بھی یہ جاننا چاہتے ہیں کیونکہ اِس رُویا کا ہم سے بھی گہرا تعلق ہے۔‏

7،‏ 8.‏ ‏(‏الف)‏ دو پہاڑ کس کی علامت ہیں؟‏ (‏ب)‏ یہ پہاڑ تانبے کے کیوں ہیں؟‏

7 بائبل میں پہاڑ اکثر بادشاہتوں یا حکومتوں کی طرف اِشارہ کرتے ہیں۔‏ زکریاہ نے جو پہاڑ دیکھے،‏ وہ اُن دو پہاڑوں کی طرح ہیں جن کا ذکر دانی‌ایل کی کتاب میں کِیا گیا ہے۔‏ اِن میں سے ایک پہاڑ یہوواہ کی حکمرانی کی طرف اِشارہ کرتا ہے جو شروع سے پوری کائنات پر قائم ہے۔‏ دوسرا پہاڑ اُس بادشاہت کی طرف اِشارہ کرتا ہے جس کے بادشاہ یسوع مسیح ہیں۔‏ (‏دانی‌ایل 2:‏35،‏ 45‏)‏ یسوع مسیح 1914ء کے موسمِ‌خزاں میں اِس بادشاہت کے بادشاہ بنے۔‏ اُس وقت سے یہ دونوں پہاڑ زمین کے لیے خدا کے مقصد کو پورا کرنے میں خاص کردار ادا کر رہے ہیں۔‏

یہوواہ آج بھی اپنے فرشتوں کے ذریعے اپنے بندوں کی حفاظت کرتا ہے اور اُنہیں طاقت بخشتا ہے۔‏

8 یہ پہاڑ تانبے کے کیوں ہیں؟‏ تانبا ایک قیمتی اور چمک‌دار دھات ہے۔‏ یہوواہ خدا نے بنی‌اِسرائیل کو حکم دیا تھا کہ وہ خیمۂ‌اِجتماع اور بعد میں ہیکل کی تعمیر کے دوران تانبا اِستعمال کریں۔‏ (‏خروج 27:‏1-‏3؛‏ 1-‏سلاطین 7:‏13-‏16‏)‏ * لہٰذا تانبے کے یہ پہاڑ اِس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ یہوواہ کی حکمرانی اور مسیح کی بادشاہت کتنی شان‌دار اور عظیم‌اُلشان ہیں۔‏ یہ حکومتیں اِنسانوں کو تحفظ اور ڈھیروں برکتیں دیں گی۔‏

9.‏ رتھوں کے سوار کون ہیں اور اُن کی کیا ذمےداری ہے؟‏

9 رتھ اور اُن کے سوار کن کی طرف اِشارہ کرتے ہیں؟‏ یہ سوار فرشتے ہیں اور غالباً یہ فرشتوں کے فرق فرق گروہ ہیں۔‏ ‏(‏زکریاہ 6:‏5-‏8 کو پڑھیں۔‏)‏ یہ فرشتے ”‏ربُ‌العالمین“‏ یعنی پوری دُنیا کے مالک کے حضور سے ایک خاص ذمےداری کو پورا کرنے کے لیے نکلتے ہیں۔‏ اِن فرشتوں کو کچھ مخصوص جگہوں پر،‏ خاص طور پر ”‏شمالی ملک“‏ یعنی بابل میں خدا کے بندوں کی حفاظت کرنے کے لیے بھیجا جاتا ہے۔‏ اِس رُویا کے ذریعے خدا نے اپنے بندوں کو یقین دِلایا کہ وہ دوبارہ کبھی بابل کی غلامی میں نہیں جائیں گے۔‏ ذرا تصور کریں کہ اِس بات سے ہیکل کی تعمیر کرنے والوں کو کتنی تسلی ملی ہوگی۔‏ وہ جان گئے ہوں گے کہ اُن کے دُشمن اُنہیں روک نہیں سکتے۔‏

10.‏ رتھوں اور سواروں کے بارے میں زکریاہ کی پیش‌گوئی پر غور کرنے سے ہمیں کیا فائدہ ہوتا ہے؟‏

10 آج بھی یہوواہ اپنے فرشتوں کے ذریعے اپنے بندوں کی حفاظت کرتا ہے اور اُنہیں طاقت بخشتا ہے۔‏ (‏ملاکی 3:‏6؛‏ عبرانیوں 1:‏7،‏ 14‏)‏ 1919ء میں یہوواہ نے اپنے بندوں کو مجازی معنوں میں بابلِ‌عظیم کی غلامی سے رِہائی دِلائی۔‏ تب سے خدا کے دُشمنوں نے سخت کوشش کی ہے کہ خدا کی عبادت کو فروغ نہ ملے۔‏ (‏مکاشفہ 18:‏4‏)‏ لیکن اُن کی کوششیں کامیاب نہیں ہوئیں۔‏ چونکہ ہم جانتے ہیں کہ فرشتے خدا کی تنظیم کی حفاظت کر رہے ہیں اِس لیے ہمیں یہ خدشہ نہیں ہے کہ یہوواہ کے بندے دوبارہ کبھی جھوٹے مذہب کی غلامی میں جائیں گے۔‏ (‏زبور 34:‏7‏)‏ ہمارا عزم یہ ہے کہ ہم خوشی سے یہوواہ کی عبادت کریں گے اور اُس کی خدمت میں مصروف رہیں گے۔‏ زکریاہ کی پیش‌گوئی اِس بات کو سمجھنے میں ہماری مدد کرتی ہے کہ ہم دونوں پہاڑوں کے سائے میں محفوظ ہیں۔‏

11.‏ ہمیں اُس حملے سے خوف‌زدہ کیوں نہیں ہونا چاہیے جو بہت جلد خدا کے بندوں پر کِیا جائے گا؟‏

11 بہت جلد شیطان کی دُنیا کی سیاسی طاقتیں خدا کے بندوں کو ختم کرنے کے لیے اِکٹھی ہو جائیں گی۔‏ (‏حِزقی‌ایل 38:‏2،‏ 10-‏12؛‏ دانی‌ایل 11:‏40،‏ 44،‏ 45؛‏ مکاشفہ 19:‏19‏)‏ حِزقی‌ایل کی پیش‌گوئی کے مطابق اِن سیاسی طاقتوں نے بادلوں کی طرح زمین کو گھیرا ہوا ہے۔‏ یہ گھوڑوں پر سوار ہیں اور بڑے طیش میں خدا کے بندوں پر حملہ کرنے آ رہی ہیں۔‏ (‏حِزقی‌ایل 38:‏15،‏ 16‏)‏ * کیا ہمیں اِن سے خوف‌زدہ ہونا چاہیے؟‏ بالکل نہیں۔‏ یہوواہ کی فوج ہمارے ساتھ ہے۔‏ بڑی مصیبت کے دوران یہوواہ کے فرشتے ہماری حفاظت کریں گے اور اُن تمام لوگوں کا نام‌ونشان مٹا دیں گے جو یہوواہ کی حکمرانی کی مخالفت کرتے ہیں۔‏ (‏2-‏تھسلُنیکیوں 1:‏7،‏ 8‏)‏ وہ کتنا شان‌دار وقت ہوگا!‏ لیکن یہوواہ کی آسمانی فوج کی سربراہی کون کرے گا؟‏

مقررہ بادشاہ اور کاہن کی تاج‌پوشی

12،‏ 13.‏ ‏(‏الف)‏ یہوواہ نے زکریاہ کو کیا کرنے کے لیے کہا؟‏ (‏ب)‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ ”‏شاخ“‏ یسوع مسیح ہیں؟‏

12 زکریاہ کی کتاب میں جن آٹھ رُویات کا ذکر کِیا گیا ہے،‏ اُنہیں صرف زکریاہ نے ہی دیکھا۔‏ لیکن اب اُنہیں ایک ایسا کام کرنا تھا جسے دوسرے لوگوں نے دیکھنا تھا۔‏ اِس کام کے ذریعے اُن لوگوں کا حوصلہ بڑھنا تھا جو خدا کی ہیکل کو تعمیر کر رہے تھے۔‏ ‏(‏زکریاہ 6:‏9-‏12 کو پڑھیں۔‏)‏ یہوواہ نے زکریاہ سے کہا کہ وہ خلدی،‏ طوبیاہ اور یدعیاہ سے جو ابھی ابھی بابل سے آئے تھے،‏ سونا اور چاندی لیں اور اِن سے ایک ”‏تاج“‏ بنائیں۔‏ (‏زکریاہ 6:‏11‏)‏ کیا یہ تاج حاکم زرُبابل کے لیے تھا جو یہوداہ کے قبیلے اور داؤد کی نسل سے تھے؟‏ جی نہیں۔‏ یہوواہ نے زکریاہ کو کہا کہ وہ یہ تاج کاہنِ‌اعظم یشوع کو پہنائیں۔‏ بِلاشُبہ یہ دیکھ کر لوگ بہت حیران ہوئے ہوں گے۔‏

13 جب کاہنِ‌اعظم یشوع کو تاج پہنایا گیا تو کیا وہ بادشاہ بن گئے؟‏ جی نہیں۔‏ یشوع داؤد کی نسل سے نہیں تھے اور اِس لیے وہ بادشاہ بننے کا حق نہیں رکھتے تھے۔‏ اُن کی تاج‌پوشی نے ابدی بادشاہ اور کاہن کی تاج‌پوشی کا عکس پیش کِیا۔‏ اِس بادشاہ کو ”‏شاخ“‏ کہا گیا ہے اور بائبل سے پتہ چلتا ہے کہ شاخ یسوع مسیح ہیں۔‏—‏یسعیاہ 11:‏1؛‏ متی 2:‏23‏،‏ فٹ‌نوٹ۔‏

14.‏ بادشاہ اور کاہنِ‌اعظم کے طور پر یسوع مسیح کیا کام کرتے ہیں؟‏

14 یسوع مسیح بادشاہ بھی ہیں اور کاہنِ‌اعظم بھی۔‏ وہ یہوواہ کے فرشتوں کی فوج کے سربراہ ہیں اور تشدد سے بھری اِس دُنیا میں خدا کے بندوں کی حفاظت کرتے ہیں۔‏ (‏یرمیاہ 23:‏5،‏ 6‏)‏ بہت جلد یسوع مسیح خدا کی حکمرانی کی حمایت کرتے ہوئے قوموں پر غالب آئیں گے اور خدا کے بندوں کا دِفاع کریں گے۔‏ (‏مکاشفہ 17:‏12-‏14؛‏ 19:‏11،‏ 14،‏ 15‏)‏ لیکن اُس وقت سے پہلے ”‏شاخ“‏ یعنی یسوع مسیح کو ایک اہم کام کرنا ہے۔‏

وہ ہیکل کو بنائے گا

15،‏ 16.‏ ‏(‏الف)‏ ہمارے زمانے میں کلیسیا کو کیسے بحال اور پاک صاف کِیا گیا اور یہ کام کس نے کِیا؟‏ (‏ب)‏ مسیح کی ہزار سالہ حکمرانی کے آخر میں کیا ہوگا؟‏

15 بادشاہت اور کہانت کے ساتھ ساتھ یسوع مسیح کو ”‏[‏یہوواہ]‏ کی ہیکل“‏ بنانے کی ذمےداری بھی دی گئی۔‏ ‏(‏زکریاہ 6:‏13 کو پڑھیں۔‏)‏ یسوع نے یہ ہیکل کیسے بنائی؟‏ اُنہوں نے 1919ء میں خدا کے بندوں کو بابلِ‌عظیم یعنی جھوٹے مذہب کی غلامی سے رِہائی دِلائی اور کلیسیا کو اُس کی پہلی سی حالت میں بحال کِیا۔‏ اِس کے علاوہ اُنہوں نے ایک ”‏وفادار اور سمجھ‌دار غلام“‏ کو مقرر کِیا۔‏ یہ غلام مسح‌شُدہ بھائیوں کا ایک گروہ ہے اور اُس اہم کام کی نگرانی کر رہا ہے جو روحانی ہیکل کے زمینی حصے میں کِیا جا رہا ہے۔‏ (‏متی 24:‏45‏)‏ اِس آخری زمانے کے دوران یسوع مسیح خدا کے بندوں کو پاک صاف کر رہے ہیں تاکہ وہ خدا کی عبادت بغیر کسی ملاوٹ کے کر سکیں۔‏—‏ملاکی 3:‏1-‏3‏۔‏

16 یسوع مسیح اور اُن کے 1 لاکھ 44 ہزار ساتھی جو بادشاہ اور کاہن ہوں گے،‏ 1000 سال تک حکمرانی کریں گے۔‏ اُس وقت اِنسان اُن کی مدد سے مکمل طور پر گُناہ سے پاک ہو جائیں گے۔‏ جب یہ بادشاہ اور کاہن اپنا کام مکمل کر لیں گے تو زمین پر صرف خدا کے وفادار بندے رہیں گے۔‏ تب سارے اِنسان خدا کی مرضی کے مطابق اُس کی عبادت کریں گے۔‏

یہوواہ کی عبادت کے اِنتظام کی حمایت کریں

17.‏ یہوواہ نے بنی‌اِسرائیل کو کس بات کا یقین دِلایا اور اِس کا اُن پر کیا اثر ہوا؟‏

17 زکریاہ نے جو پیغام سنایا،‏ اُس کا بنی‌اِسرائیل پر کیا اثر ہوا؟‏ یہوواہ خدا نے اُن سے وعدہ کِیا تھا کہ وہ اُن کی مدد اور حفاظت کرے گا تاکہ وہ ہیکل کی تعمیر مکمل کر سکیں۔‏ اِس وعدے سے اُنہیں بڑی اُمید ملی۔‏ لیکن پھر بھی شاید وہ سوچتے ہوں کہ اِتنے تھوڑے لوگ اِتنے بڑے کام کو کیسے مکمل کر سکتے ہیں۔‏ لہٰذا زکریاہ نے اُنہیں ایک ایسی بات بتائی جس کی وجہ سے اُن کے ذہن سے ہر قسم کے خدشات اور ڈر دُور ہو گئے۔‏ یہوواہ نے کہا کہ خلدی،‏ طوبیاہ اور یدعیاہ کے علاوہ بہت سے اَور لوگ بھی آ کر ”‏[‏یہوواہ]‏ کی ہیکل کو تعمیر کریں گے۔‏“‏ ‏(‏زکریاہ 6:‏15 کو پڑھیں۔‏)‏ بنی‌اِسرائیل کو یقین تھا کہ یہوواہ اُن کے کام کی حمایت کر رہا ہے۔‏ وہ دوبارہ سے دلیری کے ساتھ ہیکل کی تعمیر میں لگ گئے حالانکہ فارس کے بادشاہ نے اِس کام پر پابندی عائد کر رکھی تھی۔‏ یہ پابندی اُن کے سامنے ایک بڑے پہاڑ کی طرح تھی۔‏ لیکن یہوواہ نے جلد ہی اِس پہاڑ کو ہٹا دیا۔‏ اور آخرکار 515 قبل‌ازمسیح میں ہیکل کی تعمیر مکمل ہو گئی۔‏ (‏عزرا 6:‏22؛‏ زکریاہ 4:‏6،‏ 7‏)‏ لیکن یہوواہ نے زکریاہ 6:‏15 میں بنی‌اِسرائیل کو جو بات کہی،‏ وہ آج‌کل بھی بڑے پیمانے پر پوری ہو رہی ہے۔‏

یہوواہ خدا اُس محبت کو کبھی نہیں بھولے گا جو ہم اُس کے لیے ظاہر کرتے ہیں۔‏ (‏پیراگراف 18،‏ 19 کو دیکھیں۔‏)‏

18.‏ زکریاہ 6:‏15 میں درج پیش‌گوئی آج‌کل کیسے پوری ہو رہی ہے؟‏

18 آج لاکھوں لوگ یہوواہ کی عبادت کر رہے ہیں۔‏ وہ یہوواہ کی خدمت میں دل کی خوشی سے اپنا وقت،‏ توانائی اور پیسہ خرچ کر رہے ہیں۔‏ اِس طرح وہ یہوواہ کی روحانی ہیکل یعنی اُس کی عبادت کے اِنتظام کی حمایت کر رہے ہیں۔‏ (‏امثال 3:‏9‏)‏ ہم اِس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ جب ہم بھی ایسا کرتے ہیں تو یہوواہ اِس کی بہت قدر کرتا ہے۔‏ یاد رکھیں کہ خلدی،‏ طوبیاہ اور یدعیاہ سونا اور چاندی لائے تھے اور زکریاہ نے اِن سے ایک تاج بنایا تھا۔‏ یہ تاج اِس بات کی ”‏یادگار“‏ تھا کہ اُن تینوں نے یہوواہ کی عبادت کو فروغ دینے کے لیے اپنا حصہ ادا کِیا ہے۔‏ (‏زکریاہ 6:‏14‏)‏ ہم پورا بھروسا رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ نہ تو ہماری محبت کو بھولے گا اور نہ ہی اُس کام کو جو ہم اُس کے لیے کرتے ہیں۔‏—‏عبرانیوں 6:‏10‏۔‏

ہمیں خوشی ہے کہ ہم ایک ایسی تنظیم کا حصہ ہیں جس میں ہم محفوظ ہیں اور جو ہمیشہ رہے گی۔‏

19.‏ زکریاہ کو دِکھائی گئی رُویات پر غور کرنے کے بعد ہمیں کیا کرنے کی ترغیب ملتی ہے؟‏

19 اِس آخری زمانے میں یہوواہ کے بندے ایک بڑا اور مشکل کام کر رہے ہیں۔‏ وہ یہ کام خدا کی مدد اور یسوع کی پیشوائی کی بدولت کر پا رہے ہیں۔‏ ہمیں اِس بات کی بہت خوشی ہے کہ ہم ایک ایسی تنظیم کا حصہ ہیں جس میں ہم خود کو محفوظ محسوس کرتے ہیں اور جو ہمیشہ رہے گی۔‏ ہم جانتے ہیں کہ یہوواہ کا یہ مقصد ضرور پورا ہوگا کہ تمام اِنسان اُس کی مرضی کے مطابق اُس کی عبادت کریں۔‏ لہٰذا اِس بات کی قدر کریں کہ آپ خدا کے بندوں میں شامل ہیں اور ”‏دل سے [‏یہوواہ]‏ اپنے خدا کی فرمانبرداری“‏ کریں۔‏ یوں ہمارے بادشاہ اور کاہن یسوع مسیح اور فرشتے آپ کی حفاظت کریں گے۔‏ پورے جی جان سے یہوواہ کی عبادت کے اِنتظام کی حمایت کریں۔‏ پھر یہوواہ نہ صرف اِس آخری زمانے میں بلکہ ہمیشہ تک آپ کو اپنی پناہ میں رکھے گا۔‏

^ پیراگراف 6 ‏”‏اُردو ریوائزڈ ورشن“‏ کے مطابق زکریاہ 6:‏1 میں کہا گیا ہے کہ یہ پہاڑ پیتل کے تھے۔‏ لیکن بائبل کے اصلی متن کے مطابق یہ پہاڑ تانبے کے تھے۔‏

^ پیراگراف 8 بائبل کے اصلی متن کے مطابق اِن آیتوں میں بھی پیتل کی بجائے تانبے کا ذکر کِیا گیا ہے۔‏

^ پیراگراف 11 مزید معلومات کے لیے ‏”‏مینارِنگہبانی“‏ 15 مئی 2015ء کے صفحہ 29،‏ 30 پر ”‏قارئین کے سوال“‏ کو دیکھیں۔‏