مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خوشی—‏خدا کی طرف سے ایک انمول خوبی

خوشی—‏خدا کی طرف سے ایک انمول خوبی

ہر اِنسان خوش رہنا چاہتا ہے۔‏ لیکن اِس ”‏آخری زمانے میں“‏ ہم سب کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن کی وجہ سے ہماری خوشی ماند پڑ سکتی ہے۔‏ (‏2-‏تیمُتھیُس 3:‏1‏)‏ لوگ مختلف وجوہات کی بِنا پر اپنی خوشی کھو دیتے ہیں جیسے کہ نااِنصافی،‏ بیماری،‏ بےروزگاری،‏ کسی عزیز کی موت یا پھر کسی اَور پریشانی کی وجہ سے۔‏ خدا کے بندے بھی کبھی کبھار بےحوصلہ ہو سکتے ہیں اور آہستہ آہستہ اپنی خوشی کھو سکتے ہیں۔‏ اگر آپ بھی کسی ایسی ہی صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں تو آپ کیا کر سکتے ہیں تاکہ آپ کو دوبارہ خوشی مل سکے؟‏

اِس سوال کا جواب جاننے سے پہلے آئیں،‏ دیکھیں کہ حقیقی خوشی کیا ہے۔‏ پھر ہم کچھ ایسی مثالوں پر غور کریں گے جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ مشکلات کے باوجود اپنی خوشی برقرار رکھنا ممکن ہے۔‏ اِس کے بعد ہم دیکھیں گے کہ ہم اپنی خوشی کو برقرار کیسے رکھ سکتے ہیں اور اِسے کیسے بڑھا سکتے ہیں۔‏

خوشی کیا ہے؟‏

خوشی سے مُراد محض ہنسنا یا قہقہے لگانا نہیں ہے۔‏ ذرا اِس مثال پر غور کریں:‏ نشے میں دُھت ایک شخص شاید بہت زیادہ ہنسے لیکن جب اُس کا نشہ اُتر جاتا ہے تو اُس کی ہنسی گم ہو جاتی ہے کیونکہ اُسے اِس حقیقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے کہ اُس کی زندگی مشکلات میں گِھری ہے۔‏ اُس کا ہنسنا محض وقتی تھا۔‏ وہ حقیقی طور پر خوش نہیں تھا۔‏—‏امثال 14:‏13‏۔‏

خوشی وہ احساس ہے جو ہمارے دل میں اُس وقت پیدا ہوتا ہے جب ہم کسی اچھی چیز کی اُمید لگاتے ہیں یا اِسے حاصل کر لیتے ہیں۔‏ حقیقی خوشی کا مطلب ہے کہ ہم ہر طرح کے حالات میں خوش رہیں،‏ چاہے یہ اچھے ہوں یا بُرے۔‏ (‏1-‏تھسلُنیکیوں 1:‏6‏)‏ لہٰذا ہم اُس وقت بھی اپنی خوشی برقرار رکھ سکتے ہیں جب ہم کسی بات کی وجہ سے پریشان ہوتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر جب رسولوں کو یسوع مسیح کے بارے میں مُنادی کرنے کی وجہ سے اذیت پہنچائی گئی تو وہ بہت خوش ہوئے۔‏ کیا وہ اِس وجہ سے خوش ہوئے کہ اُنہیں بہت مارا پیٹا گیا تھا؟‏ نہیں بلکہ اُنہیں اِس بات سے حقیقی خوشی ملی کہ ”‏اُنہیں یسوع کے نام کی خاطر بےعزت ہونے کا شرف ملا“‏ اور وہ خدا کے وفادار رہ پائے۔‏—‏اعمال 5:‏41‏۔‏

اِنسانوں میں حقیقی خوشی کا احساس پیدائشی طور پر نہیں ہوتا اور نہ ہی یہ خودبخود پیدا ہو جاتا ہے۔‏ ہم ایسا کیوں کہہ سکتے ہیں؟‏ کیونکہ حقیقی خوشی روح کے پھل کا ایک پہلو ہے۔‏ خدا کی پاک روح کی مدد سے ہم مکمل طور پر ”‏نئی شخصیت“‏ کو پہن سکتے ہیں جس کا ایک اہم حصہ خوشی ہے۔‏ (‏اِفسیوں 4:‏24؛‏ گلتیوں 5:‏22‏)‏ جب ہم خوش رہتے ہیں تو ہمارے لیے زندگی کی مشکلات سے نمٹنا زیادہ آسان ہو جاتا ہے۔‏

خوش رہنے کے سلسلے میں عمدہ مثالیں

یہوواہ خدا شروع سے چاہتا تھا کہ زمین پر ہمیشہ اچھے حالات رہیں۔‏ لیکن آج ہم ہر طرف بُرے حالات دیکھتے ہیں۔‏ حالانکہ یہوواہ لوگوں کو بہت سے بُرے کام کرتے دیکھتا ہے لیکن پھر بھی وہ اپنی خوشی کو کم نہیں ہونے دیتا۔‏ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏اُس کے ہاں قدرت اور شادمانی ہیں۔‏“‏ (‏1-‏تواریخ 16:‏27‏)‏ یہوواہ خدا کا دھیان اپنے بندوں کے اچھے کاموں پر رہتا ہے اور اِس بات سے اُسے خوشی ملتی ہے۔‏—‏امثال 27:‏11‏۔‏

جب ہماری توقعات پوری نہیں ہوتیں تو یہوواہ خدا کی طرح ہمیں بھی اپنی خوشی برقرار رکھنی چاہیے۔‏ حالات سے مایوس ہونے کی بجائے ہمیں اپنا پورا دھیان اُن نعمتوں پر لگانا چاہیے جو ابھی ہمارے پاس ہیں۔‏ اِس کے علاوہ ہمیں صبر سے اُن شان‌دار برکتوں کا اِنتظار کرنا چاہیے جو ہمیں مستقبل میں ملیں گی۔‏ *

بائبل میں بہت سے ایسے لوگوں کے بارے میں بتایا گیا ہے جنہوں نے مشکلات میں بھی اپنی خوشی کو کم نہیں ہونے دیا۔‏ ذرا ابراہام کی مثال پر غور کریں۔‏ اُنہوں نے اُس وقت بھی اپنی خوشی برقرار رکھی جب اُن کی جان خطرے میں تھی اور جب دوسرے لوگ اُن کے لیے طرح طرح کے مسئلے کھڑے کر رہے تھے۔‏ (‏پیدایش 12:‏10-‏20؛‏ 14:‏8-‏16؛‏ 16:‏4،‏ 5؛‏ 20:‏1-‏18؛‏ 21:‏8،‏ 9‏)‏ ابراہام اِن کٹھن حالات میں بھی اپنی خوشی کیسے برقرار رکھ پائے؟‏ اُنہوں نے اپنا پورا دھیان اِس اُمید پر رکھا کہ اُنہیں ایک نئی دُنیا میں زندگی ملے گی جس میں مسیح کی حکمرانی ہوگی۔‏ (‏پیدایش 22:‏15-‏18؛‏ عبرانیوں 11:‏10‏)‏ یسوع مسیح نے ابراہام کے بارے میں کہا:‏ ”‏آپ کے باپ ابراہام بہت خوش تھے کیونکہ وہ میرا دن دیکھنے کی اُمید رکھتے تھے۔‏“‏ (‏یوحنا 8:‏56‏)‏ جب ہم بھی اپنا پورا دھیان اُس خوشی پر رکھتے ہیں جو ہمیں مستقبل میں ملے گی تو ہم ابراہام کی مثال پر عمل کر رہے ہوتے ہیں۔‏—‏رومیوں 8:‏21‏۔‏

پولُس رسول اور اُن کے ساتھی سیلاس بھی مضبوط ایمان کے مالک تھے۔‏ وہ دونوں بھی مشکل حالات کے باوجود خوش رہے۔‏ مثال کے طور پر جب اُنہیں بُری طرح سے مار پیٹ کر قیدخانے میں ڈال دیا گیا تو مصیبت کی اِس گھڑی میں وہ ”‏دُعا کر رہے تھے اور خدا کی حمد کے گیت گا رہے تھے۔‏“‏ (‏اعمال 16:‏23-‏25‏)‏ وہ اِس مشکل وقت میں اِس لیے ثابت‌قدم رہ پائے کیونکہ وہ اُن وعدوں کے بارے میں سوچتے رہے جو خدا نے مستقبل کے حوالے سے کیے تھے۔‏ اُن کے لیے یہ بات بڑی خوشی کا باعث تھی کہ اُنہیں مسیح کے پیروکار ہونے کی وجہ سے اذیت دی جا رہی تھی۔‏ پولُس اور سیلاس کی طرح ہمیں بھی اِس بات کو یاد رکھنا چاہیے کہ وفاداری سے خدا کی خدمت کرنے کے کتنے شان‌دار نتیجے نکلتے ہیں۔‏—‏فِلپّیوں 1:‏12-‏14‏۔‏

آج بھی بہت سے ایسے بہن بھائی ہیں جو مصیبت کے وقت بھی اپنی خوشی نہیں کھوتے۔‏ مثال کے طور پر جب نومبر 2013ء میں فلپائن میں شدید سمندری طوفان ”‏ہیان“‏ آیا تو اِس طوفان میں 1000 سے زیادہ یہوواہ کے گواہوں کے گھر تباہ ہو گئے۔‏ بھائی جارج جن کا گھر شہر تاکلوبان میں تھا،‏ مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏حالانکہ ہم سب بہن بھائیوں پر اِتنی بڑی مصیبت آن پڑی تھی لیکن پھر بھی ہم نے اپنی خوشی نہیں کھوئی۔‏ میرے لیے خوشی کے اُس احساس کو لفظوں میں بیان کرنا ممکن نہیں۔‏“‏ اگر ہم مصیبت کی گھڑی میں اِس بات کو یاد رکھیں گے کہ یہوواہ خدا نے ہمارے لیے کیا کچھ کِیا ہے اور اُس کے شکرگزار رہیں گے تو ہم بڑی سے بڑی مشکل میں بھی خوش رہیں گے۔‏ آئیں،‏ دیکھتے ہیں کہ یہوواہ خدا نے ہمیں کون کون سی نعمتیں دی ہیں جو ہمارے لیے خوشی کا باعث ہیں۔‏

خوش رہنے کی وجوہات

ہمارے پاس خوش رہنے کی سب سے بڑی وجہ یہوواہ کے ساتھ ہماری دوستی ہے۔‏ ہمارے لیے یہ بڑے اعزاز کی بات ہے کہ ہم کائنات کے حاکم کو جانتے ہیں۔‏ وہ نہ صرف ہمارا خدا ہے بلکہ ہمارا باپ اور قریبی دوست بھی ہے۔‏—‏زبور 71:‏17،‏ 18‏۔‏

ہم اِس بات کے لیے بھی یہوواہ خدا کے بہت شکرگزار ہیں کہ اُس نے ہمیں زندگی جیسی نعمت دی ہے اور اِس سے لطف اُٹھانے کی صلاحیت بھی دی ہے۔‏ (‏واعظ 3:‏12،‏ 13‏)‏ چونکہ یہوواہ نے ہمیں اپنی قربت میں آنے کا موقع دیا ہے اور ہمیں دانش‌مندی عطا کی ہے اِس لیے ہم اِنسانوں کے لیے اُس کی مرضی کو سمجھتے ہیں۔‏ (‏کُلسّیوں 1:‏9،‏ 10‏)‏ یوں ہماری زندگی بامقصد ہو گئی ہے۔‏ اِس کے برعکس زیادہ‌تر لوگ یہ نہیں جانتے کہ اُن کی زندگی کا مقصد کیا ہے۔‏ پولُس رسول نے اِس فرق کو واضح کرتے ہوئے لکھا:‏ ”‏”‏آنکھوں نے نہیں دیکھا اور کانوں نے نہیں سنا اور اِنسانوں نے اُن باتوں کا تصور نہیں کِیا جن کا خدا نے اُن لوگوں کے لیے اِنتظام کِیا جو اُس سے محبت کرتے ہیں۔‏“‏ لیکن خدا نے یہ باتیں اپنی روح کے ذریعے ہم پر ظاہر کیں۔‏“‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 2:‏9،‏ 10‏)‏ واقعی یہوواہ خدا کی مرضی کے بارے میں جاننے سے ہمیں بہت خوشی ملتی ہے۔‏

یہوواہ نے اپنے بندوں کے لیے اَور کیا کچھ کِیا ہے؟‏ اُس نے ہمارے لیے گُناہوں کی معافی حاصل کرنے کا بندوبست کِیا ہے۔‏ (‏1-‏یوحنا 2:‏12‏)‏ اُس نے ہمیں فردوس میں زندگی پانے کی اُمید دی ہے جو بہت جلد زمین پر قائم ہوگا۔‏ (‏رومیوں 12:‏12‏)‏ یہوواہ خدا نے آج ہمیں بہت سے ایسے دوست دیے ہیں جن کے ساتھ مل کر ہم اُس کی عبادت کر سکتے ہیں۔‏ (‏زبور 133:‏1‏)‏ اِس کے علاوہ وہ ہمیں شیطان اور اُس کے بُرے فرشتوں سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔‏ (‏زبور 91:‏11‏)‏ یہوواہ کی اِن تمام شان‌دار برکتوں پر غور کرتے رہنے سے ہماری خوشی میں اِضافہ ہوگا۔‏—‏فِلپّیوں 4:‏4‏۔‏

ہم اپنی خوشی کو کیسے بڑھا سکتے ہیں؟‏

اگر ایک مسیحی پہلے سے ہی خوش ہے تو کیا وہ اپنی خوشی کو اَور بڑھا سکتا ہے؟‏ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏مَیں نے یہ باتیں آپ سے اِس لیے کہی ہیں تاکہ آپ پوری طرح میری خوشی محسوس کر سکیں۔‏“‏ (‏یوحنا 15:‏11‏)‏ یسوع کی اِس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم اپنی خوشی کو اَور بڑھا سکتے ہیں۔‏ جیسے کہ ہم دیکھ چُکے ہیں،‏ پاک روح ہمیں خوش رہنے میں مدد دیتی ہے۔‏ ہم اپنی خوشی کو آگ سے تشبیہ دے سکتے ہیں۔‏ جس طرح آگ کی تپش کو بڑھانے کے لیے اِس میں لکڑیاں ڈالنا ضروری ہوتا ہے اِسی طرح اپنی خوشی کو بڑھانے کے لیے خدا سے پاک روح مانگتے رہنا ضروری ہوتا ہے۔‏ اِس کے علاوہ ہمیں بائبل پر سوچ بچار کرتے رہنے کی بھی ضرورت ہے جو پاک روح کے اِلہام سے لکھی گئی ہے۔‏—‏زبور 1:‏1،‏ 2؛‏ لُوقا 11:‏13‏۔‏

اپنی خوشی میں اِضافہ کرنے کا ایک اَور طریقہ یہ ہے کہ ہم اُن کاموں میں مشغول رہیں جن سے یہوواہ خوش ہوتا ہے۔‏ (‏زبور 35:‏27؛‏ 112:‏1‏)‏ اِس کی کیا وجہ ہے؟‏ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏خدا سے ڈر اور اُس کے حکموں کو مان کہ اِنسان کا فرضِ‌کُلی یہی ہے۔‏“‏ (‏واعظ 12:‏13‏)‏ خدا نے اِنسانوں کو اِس طرح سے بنایا ہے کہ وہ اُس کی مرضی پر چلیں۔‏ لہٰذا جب ہم خدا کی خدمت میں مصروف رہتے ہیں تو ہمیں اِتنی خوشی ملتی ہے جتنی کسی اَور کام کو کرنے سے نہیں مل سکتی۔‏ *

خوش رہنے کے فائدے

حقیقی خوشی حاصل کرنے سے ہمیں اَور بھی بہت سے فائدے ہوتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر جب ہم مشکلات کے باوجود خوشی سے یہوواہ کی خدمت کرتے رہتے ہیں تو ہم اُس کا دل خوش کرتے ہیں۔‏ (‏اِستثنا 16:‏15؛‏ 1-‏تھسلُنیکیوں 5:‏16-‏18‏)‏ چونکہ ہمیں حقیقی خوشی حاصل ہے اِس لیے ہم مال‌ودولت کے پیچھے نہیں بھاگتے بلکہ خدا کی بادشاہت کی خاطر بڑی سے بڑی قربانیاں دینے کو بھی تیار رہتے ہیں۔‏ (‏متی 13:‏44‏)‏ جب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ خدا کی خدمت میں زیادہ حصہ لینے سے ہمیں کتنے فائدے ہو رہے ہیں تو ہمیں اِطمینان حاصل ہوتا ہے،‏ ہماری خوشی بڑھ جاتی ہے اور ہم دوسروں کی خوشی میں بھی اِضافہ کرتے ہیں۔‏—‏اعمال 20:‏35؛‏ فِلپّیوں 1:‏3-‏5‏۔‏

خوش رہنے سے ہماری صحت پر بھی اچھا اثر پڑتا ہے۔‏ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏شادمان دل شفا بخشتا ہے۔‏“‏ (‏امثال 17:‏22‏)‏ امریکہ کی ایک یونیورسٹی کے ایک تحقیق‌دان نے صحت کے حوالے سے کہا:‏ ”‏اگر آپ ابھی اپنی زندگی سے خوش اور مطمئن ہیں تو اِس بات کا زیادہ اِمکان ہے کہ آگے چل کر آپ کی صحت اچھی رہے گی۔‏“‏

یہ سچ ہے کہ آج ہمیں بہت سی مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن دُعا میں یہوواہ خدا سے پاک روح مانگنے،‏ بائبل کا مطالعہ کرنے اور اِس پر سوچ بچار کرنے سے ہم حقیقی خوشی حاصل کر سکتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ ہم خدا کی دی ہوئی برکتوں پر غور کرنے سے،‏ اُس کے بندوں جیسا ایمان ظاہر کرنے سے اور اُس کی مرضی پر چلنے سے اپنی خوشی کو اَور زیادہ بڑھا سکتے ہیں۔‏ پھر زبور 64:‏10 میں لکھے یہ الفاظ ہمارے سلسلے میں بھی سچ ثابت ہوں گے:‏ ”‏صادق [‏یہوواہ]‏ میں شادمان ہوگا اور اُس پر توکل کرے گا۔‏“‏

^ پیراگراف 10 مضامین کے اِس سلسلے کے آنے والے ایک مضمون میں تحمل یعنی صبر کی خوبی پر بات کی جائے گی۔‏

^ پیراگراف 20 یہ جاننے کے لیے کہ آپ اَور کن طریقوں سے اپنی خوشی میں اِضافہ کر سکتے ہیں،‏ بکس ”‏ اپنی خوشی کو بڑھانے کے مزید طریقے‏“‏ کو دیکھیں۔‏