مواد فوراً دِکھائیں

کیا خدا کا کوئی وجود ہے؟‏

کیا خدا کا کوئی وجود ہے؟‏

پاک کلام کا جواب

 بالکل۔ پاک کلام میں اِس بات کے ٹھوس ثبوت پائے جاتے ہیں کہ خدا موجود ہے۔ پاک کلام میں ہماری حوصلہ‌افزائی کی گئی ہے ہم کہ آنکھیں بند کر کے نہیں بلکہ اپنی ”‏سوچنے سمجھنے کی صلاحیت“‏ کو اِستعمال کر کے خدا پر ایمان پیدا کریں۔ (‏رومیوں 12:‏1؛‏ 1-‏یوحنا 5:‏20‏، فٹ‌نوٹ)‏ پاک کلام سے کچھ دلیلوں پر غور کریں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ خدا وجود رکھتا ہے۔‏

  •   جس طرح سے یہ کائنات منظم ہے اور جس طرح سے اِس پر جان‌دار زندہ ہیں، اُس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اِن کا کوئی خالق ہے۔ پاک کلام میں بتایا گیا ہے:‏ ”‏ظاہری بات ہے کہ ہر گھر کو کسی نے بنایا ہے لیکن سب چیزوں کو خدا نے بنایا ہے۔“‏ (‏عبرانیوں 3:‏4‏)‏یہ دلیل بڑی سادہ ہے لیکن بہت سے پڑھے لکھے لوگ بھی اِسے بڑی ٹھوس دلیل خیال کرتے ہیں۔‏ a

  •   تمام اِنسانوں کے اندر یہ جاننے کی فطری خواہش ہے کہ اُن کی زندگی کا مقصد کیا ہے۔ شاید ہماری جسمانی ضروریات تو پوری کی جا رہی ہیں لیکن جب تک ہمیں اپنی زندگی کا مقصد پتہ نہیں چل جاتا، ہم بے‌قرار رہتے ہیں۔ دراصل ہماری اِس خواہش کا تعلق پاک کلام میں درج اِس بات سے ہے کہ ہمیں ”‏خدا کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔“‏ (‏متی 5:‏3‏)‏ ہمارے اندر یہ فطری خواہش ہے کہ ہم خدا کو جانیں اور اُس کی عبادت کریں۔ (‏مکاشفہ 4:‏11‏)‏ اِس سے نہ صرف اِس بات کا ثبوت ملتا ہے کہ خدا کا وجود ہے بلکہ یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارا خالق شفیق ہے اور چاہتا ہے کہ ہم اُسے جانیں اور اُس کی عبادت کریں۔—‏متی 4:‏4‏۔‏

  •   بائبل میں مختلف واقعات کے پیش آنے سے کئی صدیاں پہلے ہی اُن کے بارے میں پیش‌گوئیاں کر دی گئی تھیں اور تفصیل سے بتا دیا گیا تھا کہ وہ واقعات کیسے پیش آئیں گے۔ اِن پیش‌گوئیوں کی ہر تفصیل ہوبہو پوری ہوئی۔ یہ اِس بات کا واضح ثبوت ہے کہ یہ پیش‌گوئیاں کسی ایسی ہستی نے کی تھیں جو اِنسانوں سے کہیں زیادہ طاقت‌ور ہے۔—‏2-‏پطرس 1:‏21‏۔‏

  •   بائبل لکھنے والوں نے ایسی سائنسی معلومات درج کیں جو اُن کے زمانے میں لوگوں کی سمجھ سے بالاتر تھیں۔ مثال کے طور پر قدیم زمانے میں بہت سے لوگ مانتے تھے کہ زمین کسی جانور جیسے کہ ہاتھی، سؤر یا بیل پر ٹکی ہے۔ اِس کے برعکس بائبل میں بتایا گیا ہے کہ خدا ”‏زمین کو خلا میں لٹکاتا ہے۔“‏ (‏ایوب 26:‏7‏)‏ اِس کے علاوہ بائبل میں زمین کی صحیح شکل کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ اِسے ”‏کُرۂ‌ارض“‏ کہا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ اِس کی شکل گیند کی طرح ہے۔ (‏یسعیاہ 40:‏22‏، کیتھولک ترجمہ)‏ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ بائبل لکھنے والوں کے پاس اِتنی جدید معلومات کا ہونا اِس بات کا ثبوت ہے کہ اُنہیں یہ معلومات خدا کی طرف سے ملی تھیں۔‏

  •   بائبل میں بہت سے مشکل سوالوں کے جواب دیے گئے ہیں۔ یہ ایسے سوال ہیں جن کے اِطمینان‌بخش جواب نہ ملنے پر ایک شخص خدا کے وجود پر ایمان رکھنا چھوڑ دیتا ہے۔ اِن میں سے کچھ ایسے سوال ہو سکتے ہیں:‏ اگر خدا ہم سے پیار کرتا ہے اور بے‌اِنتہا طاقت کا مالک ہے تو دُنیا میں اِتنی مصیبتیں اور بُرائی کیوں ہے؟‏ اکثر مذہب کے نام پر اچھے کام کم اور بُرے کام زیادہ کیوں ہوتے ہیں؟‏‏—‏طِطُس 1:‏16‏۔‏

a مثال کے طور پر ماہرِفلکیات ایلن سینڈیج نے ایک بار کائنات کے بارے میں کہا:‏ ”‏مجھے یہ بات بڑی بے‌تکی سی لگتی ہے کہ کائنات میں بدنظمی سے خودبخود اِتنا نظم‌وضبط قائم ہو گیا ہو۔ ایسا کوئی نہ کوئی اصول تو ہے جس کی بنیاد پر اِس کائنات کا نظام چل رہا ہے۔ میرے لیے خدا ایک بھید ہے۔ لیکن خدا کے وجود پر یقین کیے بغیر اِس بات کی وضاحت پیش کرنا ناممکن ہے کہ کائنات میں سب کچھ کیسے وجود میں آیا۔“‏