مواد فوراً دِکھائیں

کیا بائبل میں درج سائنسی معلومات درست ہیں؟‏

کیا بائبل میں درج سائنسی معلومات درست ہیں؟‏

پاک کلام کا جواب

 جی ہاں۔ حالانکہ بائبل کوئی سائنسی کتاب نہیں ہے لیکن اِس میں سائنس کے حوالے سے جو بھی باتیں بتائی گئی ہیں، وہ بالکل درست ہیں۔ آئیں، کچھ مثالوں پر غور کریں جن سے ہم دیکھ پائیں گے کہ بائبل سائنس سے میل کھاتی ہے اور اِس میں جو سائنسی حقائق بیان کیے گئے ہیں، وہ اُن بہت سے لوگوں کے عقیدوں سے فرق ہیں جو اُس زمانے میں رہتے تھے جب بائبل لکھی گئی۔‏

  •   بائبل کے مطابق کائنات کو بنایا گیا تھا۔ (‏پیدایش 1:‏1‏)‏ لیکن بہت سے پُرانے قصے کہانیوں میں بتایا گیا ہے کہ کائنات کو بنایا نہیں گیا تھا بلکہ یہ پہلے سے تھی، بس اِس میں موجود چیزوں کو منظم کِیا گیا ہے۔ بابلی لوگ مانتے تھے کہ جن دیوتاؤں نے کائنات کو جنم دیا، وہ دو سمندروں سے آئے تھے۔ کچھ اَور قصے کہانیوں میں یہ بتایا گیا ہے کہ کائنات ایک بہت ہی بڑے انڈے سے نکلی ہے۔‏

  •   بائبل سے ظاہر ہوتا ہے کہ کائنات قدرتی قوانین کے مطابق چلتی ہے نہ کہ دیوی دیوتاؤں کے اچانک سے ہلانے پر۔ (‏ایوب 38:‏33؛‏ یرمیاہ 33:‏25‏)‏ پوری دُنیا میں اِس نظریے کی تعلیم دی جاتی ہے کہ اِنسان اُس وقت بڑے بے‌بس ہوتے ہیں جب دیوی دیوتا کائنات میں اچانک سے یا کبھی کبھار بڑی بے‌رحمی سے کچھ کر دیتے ہیں۔‏

  •   بائبل میں بتایا گیا ہے کہ زمین خلا میں لٹکی ہے۔ (‏ایوب 26:‏7‏)‏ پُرانے وقتوں میں لوگ یہ مانتے تھے کہ زمین چپٹی ہے اور یہ کسی بڑی سی شے یا جانور پر ٹکی ہے جیسے کہ بھینس یا کچھوے پر۔‏

  •   بائبل میں بتایا گیا ہے کہ جب سمندروں اور دوسری جگہوں کا پانی بھاپ بن کر اُڑ جاتا ہے تو یہ زمین پر بارش، برف یا اَولوں کی صورت میں گِرتا ہے جس سے دریا اور چشمے بھرتے ہیں۔ (‏ایوب 36:‏27، 28؛‏ واعظ 1:‏7؛‏ یسعیاہ 55:‏10؛‏ عاموس 9:‏6‏)‏ پُرانے زمانے میں رہنے والے یونانی لوگوں کا ماننا تھا کہ دریاؤں میں جو پانی ہوتا ہے، وہ سمندر کی تہہ میں پائے جانے والے پانی سے آتا ہے۔ لوگ اِس نظریے کو 18ویں صدی تک مانتے رہے۔‏

  •   بائبل میں بتایا گیا ہے کہ پہاڑ اُبھرتے اور گِرتے ہیں اور آج جو پہاڑ موجود ہیں، وہ کسی وقت سمندر میں ہوا کرتے تھے۔ (‏زبور 104:‏6،‏ 8‏)‏ لیکن کئی قصے کہانیوں کے مطابق جس شکل میں آج پہاڑ موجود ہیں، اُنہیں دیوی دیوتاؤں نے بنایا تھا ۔‏

  •   بائبل کے مطابق صفائی ستھرائی کے اصولوں پر عمل کرنے سے صحت اچھی رہتی ہے۔ بنی اِسرائیل کو جو شریعت دی گئی تھی، اُس میں یہ قوانین بھی شامل تھے کہ لاش کو چُھونے کے بعد ایک شخص نہائے دھوئے، چُھوت کی بیماری میں مبتلا شخص کو دوسروں سے الگ رکھا جائے اور اِنسانی فضلے کو زمین میں دبایا جائے۔ (‏احبار 11:‏28؛‏ 13:‏1-‏5؛‏ اِستثنا 23:‏13‏)‏ مگر اُس زمانے میں مصری لوگ جب کسی شخص کے زخم کا علاج کرتے تھے تو وہ لیپ میں اِنسانی فضلے کو شامل کرتے تھے۔‏

کیا بائبل میں جو سائنسی معلومات لکھی ہیں، وہ غلط ہیں؟‏

 بائبل پر تحقیق کرنے سے پتہ چلا ہے کہ ایسا بالکل نہیں ہے۔ آئیں، غور کریں کہ بائبل میں جو سائنسی معلومات لکھی ہیں، اُن کے حوالے سے کون سی غلط‌فہمیاں پھیلی ہوئی ہیں۔‏

 غلط‌فہمی:‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ پوری کائنات جن چھ دنوں میں بنی، وہ 24 گھنٹے کے دن تھے۔‏

 حقیقت:‏ بائبل میں یہ تو بتایا گیا ہے کہ خدا نے کائنات کو بنایا لیکن اِس میں ٹھیک وہ تاریخ نہیں بتائی گئی جب کائنات کو خلق کِیا گیا۔ (‏پیدایش 1:‏1‏)‏ اِس کے علاوہ پیدایش کی کتاب کے پہلے باب میں جن چھ دنوں کا ذکر کِیا گیا، اُن کے بارے میں یہ واضح نہیں کِیا گیا کہ وہ دن کتنے لمبے تھے۔ دراصل بائبل میں اُس سارے عرصے کو ایک ”‏دن“‏ کہا گیا ہے جس میں آسمان اور زمین کو بنایا گیا تھا۔—‏پیدایش 2:‏4‏۔‏

 غلط‌فہمی:‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ پہلے زمین پر پودے اور درخت بنائے گئے اور پھر سورج کو بنایا گیا تاکہ پودے اُس کی روشنی کی مدد سے اپنی خوراک تیار کر سکیں۔—‏پیدایش 1:‏11،‏ 16‏۔‏

 حقیقت:‏ بائبل سے ظاہر ہوتا ہے کہ زمین پر پودے اور درخت بنانے سے پہلے سورج کو آسمان پر بنایا گیا۔ (‏پیدایش 1:‏1‏)‏ تخلیق کے پہلے دن سورج کی مدھم سی روشنی زمین پر پڑ رہی تھی۔ لیکن تخلیق کے تیسرے دن تک جب فضا اَور صاف ہو گئی تو سورج کی اِتنی روشنی زمین پر پڑنے لگی کہ اِس سے پودے اپنی خوراک تیار کر سکتے تھے۔(‏پیدایش 1:‏3-‏5،‏ 12، 13‏)‏ لیکن بعد میں سورج زمین سے بالکل صاف نظر آنے لگا۔—‏پیدایش 1:‏16‏۔‏

 غلط‌فہمی:‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ سورج زمین کے گرد چکر کاٹتا ہے۔

 حقیقت:‏ پاک کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏سورج نکلتا ہے اور سورج ڈھلتا بھی ہے اور اپنے طلوع کی جگہ کو جلد چلا جاتا ہے۔“‏ (‏واعظ 1:‏5‏)‏ اِس آیت میں بس یہ بتایا گیا ہے کہ جب زمین سے سورج کو دیکھا جاتا ہے تو وہ کس طرح حرکت کرتا ہے۔ آج بھی ایک شخص سورج کے بارے میں بات کرتے ہوئے اُس کے ”‏نکلنے“‏ اور ”‏ڈھلنے“‏ کا ذکر کرتا ہے حالانکہ وہ یہ جانتا ہے کہ اصل میں سورج نہیں بلکہ زمین اِس کے گرد گھومتی ہے۔‏

 غلط‌فہمی:‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ زمین چپٹی ہے۔‏

 حقیقت:‏ جب بائبل میں اِصطلا‌ح ”‏زمین کی اِنتہا تک“‏ اِستعمال کی گئی تو اِس کا یہ مطلب نہیں تھا کہ زمین چپٹی ہے یا اِس کا کوئی کنارہ ہے۔ (‏اعمال 1:‏8‏)‏ اِسی طرح جب بائبل میں مجازی معنوں میں یہ کہا جاتا ہے کہ ”‏زمین کی چاروں طرف“‏ تو اِس کا اِشارہ پوری زمین کی طرف ہوتا ہے۔ آج شاید ایک شخص قطب‌نما (‏سمت معلوم کرنے والا آلے)‏ کی چار سمتوں کو زمین کے چار کونوں سے تشبیہ دینے کے لیے اِستعمال کرے۔—‏یسعیاہ 11:‏12؛‏ لُوقا 13:‏29‏۔‏