مَیں نے خون کے بارے میں خدا کا نظریہ اپنا لیا
مَیں نے خون کے بارے میں خدا کا نظریہ اپنا لیا
ایک ڈاکٹر کی آپبیتی
مَیں ہسپتال کے اُس بڑے کمرے میں تھا جہاں لیکچر ہوتے تھے۔ مَیں کچھ ڈاکٹروں کو رپورٹ دے رہا تھا کہ ایک مریض کی موت کیسے ہوئی۔ اِس مریض کو کینسر تھا۔ مَیں نے ڈاکٹروں سے کہا: ”مریض کو بہت زیادہ خون دینے کی وجہ سے اُس کے سُرخ خلیے تباہ ہو گئے اور گُردے فیل ہو گئے۔ اِس لیے اُس کی اچانک موت ہو گئی۔“
یہ سُن کر اُس مریض کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں کا نگران کھڑا ہوا اور بڑے غصے سے کہنے لگا: ”تو کیا آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم نے مریض کو غلط خون لگایا تھا؟“ مَیں نے جواب دیا: ”میرا یہ مطلب نہیں تھا۔“ مَیں نے ڈاکٹروں کو مرنے والے شخص کے گُردے کے کچھ حصوں کی تصویریں دِکھائیں اور اُن سے کہا: ”اِن تصویروں میں صاف نظر آ رہا ہے کہ خون کے بہت زیادہ سُرخ خلیے تباہ ہونے کی وجہ سے گُردے فیل ہو گئے۔“ * ماحول کافی گرم ہو گیا تھا اور گھبراہٹ کے مارے میرا گلا بالکل خشک ہو گیا تھا۔ حالانکہ ڈاکٹروں کے اُس نگران کے آگے میری عمر اور تجربہ بہت کم تھا لیکن مَیں نے سوچا کہ اب مجھے اپنی بات ثابت کرنی ہوگی۔
جب یہ واقعہ پیش آیا تو اُس وقت مَیں یہوواہ کا گواہ نہیں تھا۔ مَیں 1943ء میں شہر سیندائی میں پیدا ہوا جو جاپان کے شمالی حصے میں واقع ہے۔ میرے ابو بیماریوں پر تحقیق کرتے تھے اور ماہرِنفسیات تھے۔ اِسی لیے مَیں نے بھی ڈاکٹر بننے کا فیصلہ کِیا۔ 1970ء میں جب میڈیکل سکول میں میرا دوسرا سال چل رہا تھا تو مَیں نے ماسوکو نامی لڑکی سے شادی کر لی۔
بیماریوں پر تحقیق کرنے کا فیصلہ
ماسوکو کام کِیا کرتی تھیں تاکہ مَیں اپنی پڑھائی جاری رکھ سکوں۔ مجھے میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے کا بہت شوق تھا۔ مَیں یہ دیکھ کر حیرت میں ڈوب جاتا تھا کہ اِنسانی جسم کتنے شاندار طریقے سے بنا ہے! لیکن مَیں نے کبھی یہ نہیں سوچا تھا کہ اِسے خدا نے بنایا ہے۔ مَیں سوچتا تھا کہ سائنس پر تحقیق کرنے سے مجھے زندگی کا مقصد مل سکتا ہے۔ لہٰذا ڈاکٹر بننے کے بعد مَیں نے یہ فیصلہ کِیا کہ مَیں بیماریوں کی قسموں، وجوہات اور اثرات کا اَور مطالعہ کروں گا۔
جب مَیں نے اُن لوگوں کی لاشوں کا معائنہ کِیا جن کی موت کینسر سے ہوئی تھی تو مجھے اِس بات پر شک ہونے لگا کہ خون لگانے کے فائدے ہوتے ہیں۔ جن مریضوں کا کینسر بگڑ چُکا ہوتا ہے، اُن میں خون کی شدید کمی ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ علاج کے دوران اُن کی صورتحال اَور خراب ہو جاتی ہے۔ اِس لیے ڈاکٹر اکثر ایسے مریضوں کو خون لگوانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ لیکن مجھے لگتا تھا کہ خون لگوانے کی وجہ سے کینسر پھیلنے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ آج ڈاکٹر یہ مانتے ہیں کہ کینسر کے مریض کو خون لگانے سے اُس کا جسم کمزور ہو سکتا ہے جس کی وجہ سے اُسے دوبارہ کینسر ہونے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے اور اُس کا بچنا مشکل ہو سکتا ہے۔ *
1975ء میں ہمارے سامنے ایسا ہی کیس آیا تھا۔ اِسی کا ذکر مَیں نے مضمون کے شروع میں کِیا۔ جو شخص مجھ پر بھڑک اُٹھا تھا، وہ خون کے امراض کا ماہر تھا اور وہی اُس مریض کا علاج کر رہا تھا جس کی موت ہوئی تھی۔ اِسی لیے جب مَیں نے یہ کہا تھا کہ مریض کی موت خون لگانے کی وجہ سے ہوئی تو وہ بہت غصے میں آ گیا تھا۔ بہرحال مَیں نے اپنی بات جاری رکھی اور بعد میں اُس ڈاکٹر کا غصہ بھی ٹھنڈا ہونے لگا۔
موت اور بیماری کا نامونشان مٹ جائے گا
اُسی عرصے میں ایک عمررسیدہ یہوواہ کی گواہ میری بیوی سے ملنے آئی۔ وہ باتچیت کرتے وقت لفظ ”یہوواہ“ کافی اِستعمال کر رہی تھی۔ ماسوکو نے اُس سے پوچھا کہ ”یہوواہ“ کا کیا مطلب ہے۔ اُس گواہ نے بتایا کہ ”یہوواہ سچے خدا کا نام ہے۔“ ماسوکو بچپن سے بائبل پڑھتی آ رہی تھیں۔ لیکن وہ جو بائبل پڑھتی تھیں، اُس میں خدا کے نام کی جگہ ”خداوند“ لگا ہوا تھا۔ لیکن اب وہ یہ جان گئی تھیں کہ خدا کا ایک ذاتی نام ہے۔
ماسوکو نے فوراً اُس گواہ سے بائبل کورس کرنا شروع کر دیا۔ جب مَیں صبح کے 1 بجے ہسپتال سے گھر آیا تو اُنہوں نے بڑی خوشی سے مجھے بتایا: ”آپ کو پتہ ہے، بائبل میں لکھا ہے کہ موت اور بیماری کا نامونشان مٹ جائے گا!“ مَیں نے اُن سے کہا: ”یہ تو بڑی اچھی بات ہے!“ پھر اُنہوں نے کہا: ”نئی دُنیا آنے ہی والی ہے۔ اِس لیے مَیں نہیں چاہتی کہ آپ اپنا وقت ضائع کریں۔“ مجھے لگا کہ وہ مجھ سے یہ کہنا چاہ رہی ہیں کہ مَیں ڈاکٹری چھوڑ دوں۔ اِس لیے مَیں غصے میں آ گیا اور اُن سے اُکھڑا اُکھڑا رہنے لگا۔
لیکن ماسوکو نے ہمت نہیں ہاری۔ اُنہوں نے خدا سے دُعا کی کہ وہ ایسی آیتیں ڈھونڈنے میں اُن کی مدد کرے جو وہ مجھے دِکھا سکیں۔ پھر اُنہوں نے مجھے وہ آیتیں دِکھائیں۔ واعظ 2:22، 23 میں لکھی بات نے میرے دل کو چُھو لیا۔ اِن آیتوں میں لکھا ہے: ”آدمی کو اُس کی ساری مشقت اور جانفشانی سے جو اُس نے دُنیا میں کی کیا حاصل ہے؟ ... اُس کا دل رات کو بھی آرام نہیں پاتا۔ یہ بھی بطلان ہے۔“ یہ آیت مجھ پر پوری اُترتی تھی کیونکہ مَیں نے اپنے دن رات سائنس کے نام کر دیے تھے۔ مگر میرے دل کو سکون نہیں ملتا تھا۔
یہ جولائی 1975ء کی بات ہے۔ ایک اِتوار کی صبح جب ماسوکو یہوواہ کے گواہوں کی عبادتگاہ پر جانے کے لیے نکلیں تو تھوڑی دیر بعد مَیں نے بھی وہاں جانے کا فیصلہ کِیا۔ جب ماسوکو نے مجھے عبادتگاہ پر دیکھا تو اُن کی حیرت کی اِنتہا ہی نہیں رہی۔ گواہ بڑی خوشی سے مجھ سے ملے۔ اُس کے بعد سے مَیں ہر اِتوار کو اُن کی عبادتوں پر جانے لگا۔ اور پھر تقریباً ایک مہینے بعد مَیں نے ایک گواہ سے بائبل کورس کرنا شروع کر دیا۔ ماسوکو نے تو تین مہینے بائبل کورس کرنے کے بعد ہی بپتسمہ لے لیا۔
مَیں نے خون کے بارے میں خدا کا نظریہ اپنا لیا
جلد ہی مَیں نے سیکھا کہ بائبل میں مسیحیوں کو ’خون سے گریز‘ کرنے کو کہا گیا ہے۔ (اعمال 15:28، 29؛ پیدایش 9:4) مجھے تو پہلے سے ہی خون لگانے کے فائدوں پر شک تھا۔ اِس لیے مجھے خون کے بارے میں خدا کا نظریہ اپنانے میں کوئی مشکل پیش نہیں آئی۔ * مَیں نے سوچا کہ ”اگر خدا ہے اور وہ ہم سے ایسا کرنے کو کہتا ہے تو یقیناً یہی صحیح ہوگا۔“
مَیں نے یہ بھی سیکھا کہ اِنسانوں پر موت اور بیماری آدم کے گُناہ کی وجہ سے آتی ہے۔ (رومیوں 5:12) اُس وقت مَیں شریانوں کے متعلق تحقیق کر رہا تھا۔ جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی جاتی ہے، ہماری شریانیں سخت ہوتی اور سکڑتی جاتی ہیں جس کی وجہ سے دل کی بیماری،گُردے کی بیماری اور دماغی معذوریاں ہو جاتی ہے۔ یہ بات بالکل واضح تھی کہ ایسا آدم سے ملنے والے گُناہ کی وجہ سے ہی ہوتا ہے۔ اِس کے بعد سے میڈیکل کے شعبے میں میری دلچسپی ختم ہونے لگی کیونکہ مَیں یہ جان گیا کہ صرف یہوواہ خدا ہی بیماری اور موت کو جڑ سے ختم کر سکتا ہے۔
مَیں جس میڈیکل یونیورسٹی میں پڑھ رہا تھا، مَیں وہاں ڈاکٹر بھی تھا۔ مارچ 1976ء میں مَیں نے یہ یونیورسٹی چھوڑ دی۔ اُس وقت مجھے بائبل کورس کرتے ہوئے سات مہینے ہو چُکے تھے۔ یونیورسٹی چھوڑنے پر مجھے لگا کہ اب مجھے دوبارہ کبھی ڈاکٹر کے طور پر نوکری نہیں ملے گی۔ لیکن مجھے ایک دوسرے ہسپتال میں نوکری مل گئی۔ مَیں نے مئی 1976ء میں یہوواہ کے ایک گواہ کے طور پر بپتسمہ لے لیا۔ مَیں نے سوچا کہ اپنی زندگی کو اچھی طرح سے اِستعمال کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ مَیں کُلوقتی طور پر لوگوں کو بائبل کی تعلیم دوں اور جولائی 1977ء سے مَیں ایسا ہی کرنے لگا۔
خون کے متعلق خدا کے نظریے کا دِفاع
نومبر 1979ء میں مَیں اور ماسوکو شہر چیبا شفٹ ہو گئے۔ وہاں بائبل کا پیغام سنانے والوں کی زیادہ ضرورت تھی۔ مجھے ایک ایسا ہسپتال بھی مل گیا جہاں مَیں پارٹ ٹائم نوکری کر سکتا تھا۔ جب نوکری پر میرا پہلا دن تھا تو کچھ سرجنوں نے مجھے گھیر لیا۔ وہ مجھ پر دباؤ ڈال کر مجھ سے یہ پوچھنے لگے: ”اگر کسی مریض کو خون کی ضرورت پڑی تو ایک یہوواہ کے گواہ کے طور پر آپ کیا کریں گے؟“
مَیں نے بڑے احترام سے اُنہیں جواب دیتے ہوئے کہا کہ مَیں اُسی بات پر عمل کروں گا جو خدا نے خون کے حوالے سے کہی ہے۔ مَیں نے اُنہیں خون کے بغیر علاج کرنے کے فرق فرق طریقے بھی بتائے اور کہا کہ مَیں اپنے مریضوں کا بہتر سے بہتر علاج کرنے کی پوری کوشش کروں گا۔ تقریباً ایک گھنٹے تک اِس موضوع پر بات کرنے کے بعد سرجنوں کے نگران نے کہا: ”پریشان نہ ہوں۔ اگر کوئی ایسا مریض آئے گا جس کا کافی خون ضائع ہو چُکا ہو تو اُس کا علاج کرتے وقت ہم آپ کو بیچ میں نہیں لائیں گے۔“ اُس نگران کے بارے میں لوگ کہتے تھے کہ اُس کے ساتھ کام کرنا بڑا مشکل ہے۔ لیکن اِس باتچیت کے بعد ہم دونوں کے بڑے اچھے تعلقات ہو گئے اور وہ ہمیشہ میرے عقیدوں کے لیے احترام دِکھاتا تھا۔
اِمتحان کی گھڑی
جب ہم لوگ شہر چیبا میں یہوواہ کی خدمت کر رہے تھے تو اُس وقت جاپان کے شہر ابینا میں یہوواہ کے گواہوں کی برانچ تعمیر ہو رہی تھی۔ مَیں اور ماسوکو ہفتے میں ایک دن وہاں جاتے تھے تاکہ وہاں تعمیراتی کام میں حصہ لینے والے گواہوں کا چیکاپ وغیرہ کر سکیں۔ کچھ مہینوں بعد ہمیں ابینا بیتایل میں یہوواہ خدا کی خدمت کرنے کی دعوت ملی۔ لہٰذا مارچ 1981ء میں ہم بیتایل چلے گئے۔ وہاں ہم ایک عارضی رہائشگاہ میں رہنے لگے جہاں 500 سے زیادہ رضاکار پہلے سے ہی رہ رہے تھے۔ صبح کے وقت مَیں تعمیراتی جگہ پر موجود ٹائلٹوں اور غسلخانوں کو صاف کِیا کرتا تھا اور دوپہر کے وقت ڈاکٹر کے طور پر کام کرتا تھا۔
وہاں میرے مریضوں میں سے ایک اِلما اِزلوب تھیں۔ وہ 1949ء میں آسٹریلیا سے جاپان میں ایک مشنری کے طور پر خدمت کرنے کے لیے آئی تھیں۔ اُنہیں بلڈ کینسر تھا اور ڈاکٹروں نے اُنہیں بتا دیا تھا کہ اب وہ بس چند مہینوں تک ہی زندہ رہیں گی۔ ڈاکٹروں نے اِلما کو خون لگانے کا مشورہ دیا لیکن اُنہوں نے ایسا کرنے سے اِنکار کر دیا اور اپنی موت تک بیتایل میں رہنے کا فیصلہ کِیا۔ اُس زمانے میں خون کے خلیے بنانے والی دوائیاں موجود نہیں تھیں۔ اِس لیے اِلما کا ہیموگلوبِن کبھی کبھار 3 یا 4 گرام تک رہ جاتا تھا! (عام طور پر اِس کی مقدار 12 سے 15 گرام ہوتی ہے۔) لیکن اُن کا علاج کرنے کے لیے مَیں جو کر سکتا تھا، مَیں نے کِیا۔ اِلما اپنی موت تک یہوواہ کے کلام پر مضبوط ایمان ظاہر کرتی رہیں۔ اور سات سال بعد یعنی جنوری 1988ء کو فوت ہو گئیں۔
اِس کے بعد کئی سالوں تک جاپان برانچ میں رہنے والے کچھ گواہوں کو آپریشن کروانا پڑا۔ ہم قریبی ہسپتالوں کے اُن ڈاکٹروں کے بڑے شکرگزار ہیں جنہوں نے خون کے بغیر آپریشن کِیا۔ اکثر مجھے آپریشن تھیٹر میں بلایا جاتا تھا اور کبھی کبھار تو مَیں آپریشن کرنے میں ڈاکٹروں کی مدد بھی کرتا تھا۔ مَیں اُن ڈاکٹروں کا بڑا شکرگزار ہوں جنہوں نے خون نہ لگانے کے حوالے سے یہوواہ کے گواہوں کے فیصلے کا احترام کِیا۔ اُن کے ساتھ کام کرنے سے مجھے اُنہیں اپنے عقیدوں کے بارے میں بتانے کا بھی موقع ملا۔ اُن میں سے ایک ڈاکٹر نے تو حال ہی میں یہوواہ کے گواہ کے طور پر بپتسمہ لیا۔
ڈاکٹروں نے خون کے بغیر یہوواہ کے گواہوں کا علاج کر کے جو کچھ سیکھا ہے، اُس سے دوسرے مریضوں کو بھی بہت فائدہ ہوا ہے۔ خون کے بغیر آپریشن کرنے سے یہ ثابت ہوا ہے کہ خون نہ لگوانے کے کتنے فائدے ہوتے ہیں۔ تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ جن مریضوں کا خون کے بغیر آپریشن کِیا جاتا ہے، وہ اپنی بیماری سے جلد صحتیاب ہو جاتے ہیں۔
مَیں سب سے بہترین ڈاکٹر سے تعلیم پا رہا ہوں
مَیں علاج کے نتنئے طریقوں کے بارے میں سیکھتے رہنے کی کوشش کرتا ہوں۔ لیکن مَیں سب سے بہترین ڈاکٹر یہوواہ سے بھی سیکھتا رہتا ہوں۔ وہ ایک شخص کی ظاہری حالت پر ہی نہیں بلکہ اُس کے احساسات اور جذبات پر بھی نظر کرتا ہے۔ (1-سموئیل 16:7) اِس لیے ایک ڈاکٹر کے طور پر مَیں اپنے مریضوں کی صرف بیماری پر ہی نہیں بلکہ اُن کے احساسات اور جذبات پر بھی دھیان دینے کی کوشش کرتا ہوں۔ اِس طرح مَیں اُن کا اچھے سے علاج کر پاتا ہوں۔
مَیں ابھی بھی بیتایل میں یہوواہ کی خدمت کر رہا ہوں۔ اور مجھے آج بھی دوسروں کو یہوواہ اور خون کے بارے میں اُس کے نظریے کے بارے میں بتا کر بہت خوشی ملتی ہے۔ مَیں یہ دُعا کرتا ہوں کہ سب سے بہترین ڈاکٹر یہوواہ خدا جلد تمام بیماریوں اور موت کا نامونشان مٹا دے۔—یاسوشی ایزاوا کی زبانی۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 4 ڈاکٹر ڈینیس ہارمننگ نے اپنی کتاب میں لکھا: ”حاملہ عورتوں اور ایسے مریضوں کو خون لگانا بہت بھاری پڑ سکتا ہے جنہیں ماضی خون لگایا گیا تھا یا جنہیں کوئی اعضا لگایا گیا تھا۔ ایسے مریضوں کو خون لگانے سے اُن کے سُرخ خلیے تباہ ہو سکتے ہیں۔“ ایسے مریضوں کو خون لگانے سے پہلے اُن کے خون کا جو ٹیسٹ کِیا جاتا ہے، اُس سے یہ پتہ نہیں چلتا کہ خون لگانے کا اُن کے جسم پر کیا ریایکشن ہوگا۔ خون کے بارے میں ایک کتاب میں بتایا گیا ہے: ”اگر غلط گروپ کے خون کی معمولی مقدار بھی مریض کے جسم میں ڈالی جائے تو خون کے بہت سے سُرخ خلیے ضائع ہونے لگتے ہیں جس کے نتیجے میں گُردے کام کرنا بند کر دیتے ہیں اور مریض کے جسم میں آہستہ آہستہ زہر پھیلنے لگتا ہے کیونکہ گُردے خون سے گندگی کو صاف نہیں کر پاتے۔“
^ پیراگراف 8 اگست 1988ء کے ایک رسالے میں کینسر کے علاج پر بات کرتے ہوئے بتایا گیا: ”جن مریضوں کو آپریشن کے دوران خون لگایا جاتا ہے، اُن کی حالت اُن مریضوں سے زیادہ نازک ہو جاتی ہے جن کا بغیر خون کے آپریشن کِیا جاتا ہے۔“
^ پیراگراف 16 خون کے بارے میں بائبل کی تعلیمات کے بارے میں مزید جاننے کے لیے کتاب ”ہاؤ کین بلڈ سیف یور لائف؟“ کو دیکھیں۔ یہ کتاب یہوواہ کے گواہوں نے شائع کی ہے۔
[صفحہ 14 پر عبادت]
”مَیں نے اُنہیں خون کے بغیر علاج کرنے کے فرق فرق طریقے بھی بتائے اور کہا کہ مَیں اپنے مریضوں کا بہتر سے بہتر علاج کرنے کی پوری کوشش کروں گا۔“
[صفحہ 15 پر عبادت]
”خون کے بغیر آپریشن کرنے سے یہ ثابت ہوا ہے کہ خون نہ لگوانے کے کتنے فائدے ہوتے ہیں۔“
[صفحہ 15 پر عبادت]
اُوپر والی تصویر: بائبل پر مبنی تقریر کرتے ہوئے
دہنے ہاتھ پر تصویر: اپنی بیوی ماسوکو کے ساتھ میری ایک حالیہ تصویر