مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

عورتوں پر تشدد—‏ایک عالمگیر مسئلہ

عورتوں پر تشدد—‏ایک عالمگیر مسئلہ

عورتوں پر تشدد‏—‏ایک عالمگیر مسئلہ

اقوامِ‌متحدہ کی جنرل اسمبلی نے سن ۱۹۹۹ میں یہ فیصلہ کِیا کہ نومبر ۲۵ کو عورتوں پر تشدد کے خاتمے کا دن قرار دیا جائے تاکہ لوگوں کو عورتوں کے حقوق سے واقف کرایا جائے۔‏ ایسا کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟‏

بہت سے معاشروں میں عورتوں کو کمتر یا دوسرے درجے کا شہری خیال کِیا جاتا ہے۔‏ عورتوں کے خلاف اِس تعصب کی جڑیں بہت گہری ہیں۔‏ ترقی‌یافتہ ممالک میں بھی عورتوں پر تشدد ایک مستقل مسئلہ ہے۔‏ اقوامِ‌متحدہ کے سابق سیکرٹری جنرل کوفی عنان کے مطابق ”‏دُنیا کے ہر معاشرے اور ثقافت میں عورتوں پر تشدد کِیا جاتا ہے۔‏ اِس سے ہر عمر،‏ رنگ،‏ نسل اور طبقے کی خواتین متاثر ہوتی ہیں۔‏“‏

رادھیکا کوماراسوامی اقوامِ‌متحدہ کے عورتوں پر تشدد کے انسانی حقوق کے کمیشن کی سابقہ عہدےدار ہیں۔‏ اُنہوں نے کہا کہ عورتوں پر تشدد ”‏ایک شرمناک حقیقت ہے اور عام طور پر اِسے ایک ایسا مسئلہ خیال کِیا جاتا ہے جس پر بات نہیں کی جانی چاہئے۔‏“‏ ہالینڈ کی ایک تنظیم کی طرف سے شائع کئے جانے والے اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ جنوبی امریکہ کے ایک مُلک میں تقریباً چار میں سے ایک عورت کسی نہ کسی طرح کے گھریلو تشدد کا شکار ہوتی ہے۔‏ اِسی طرح دی کونسل آف یورپ نامی تنظیم کے اندازے کے مطابق یورپ میں چار میں سے ایک عورت اپنی زندگی میں گھریلو تشدد سے متاثر ہوتی ہے۔‏ انگلینڈ اور ویلز میں برطانوی وزارتِ‌داخلہ کے مطابق پچھلے ایک سال کے دوران ہر ہفتے اوسطاً دو خواتین اپنے حالیہ یا سابقہ جیون‌ساتھی کے ہاتھوں قتل ہوئیں۔‏ انڈیا ٹوڈے انٹرنیشنل نامی رسالے نے بیان کِیا کہ ”‏انڈیا میں زنابالجبر اتنا عام ہے کہ عورتیں ہمیشہ خوفزدہ رہتی ہیں۔‏ اُنہیں کسی بھی وقت اور کسی بھی جگہ زنابالجبر کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔‏“‏ ایمنیسٹی انٹرنیشل نامی انسانی حقوق کی عالمی تنظیم بیان کرتی ہے کہ عورتوں اور لڑکیوں پر تشدد آجکل ”‏انسانی حقوق کے مسائل میں سے سب سے بڑا مسئلہ ہے۔‏“‏

اوپر دی گئی معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ عام طور پر دُنیا میں عورتوں کو کیسا خیال کِیا جاتا ہے۔‏ لیکن کیا خدا بھی عورتوں کے بارے میں ایسا ہی نظریہ رکھتا ہے؟‏ اِس سوال کا جواب اگلے مضمون میں دیا جائے گا۔‏