مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سائبیریا کا شیر—‏اس کا مستقبل کیا ہوگا؟‏

سائبیریا کا شیر—‏اس کا مستقبل کیا ہوگا؟‏

سائبیریا کا شیر‏—‏اس کا مستقبل کیا ہوگا؟‏

روس سے جاگو!‏ کا نامہ‌نگار

موسمِ‌سرما کا ایک خوبصورت دن ہے۔‏ روس کے مشرقی علاقے میں ایک بڑا شیر سورج میں چمکتی برف پر دوڑ رہا ہے۔‏ ایک ہیلی‌کاپٹر اُس کا پیچھا کر رہا ہے۔‏ ایک آدمی رائفل ہاتھ میں لئے ہیلی‌کاپٹر سے باہر کی طرف جھکتا ہے۔‏ شیر درخت پر چڑھ کر غصے سے ڈھارتا ہے۔‏ آدمی فائر کرتا ہے اور شیر گِر جاتا ہے۔‏ ہیلی‌کاپٹر زمین پر اُتر آتا ہے اور لوگ اُس میں سے نکل کر بڑے احتیاط سے شیر کی طرف بڑھنے لگتے ہیں۔‏

کیا اِن لوگوں نے شیر کو مار ڈالا ہے؟‏ جی‌نہیں،‏ اُنہوں نے شیر کو محض نیند کی دوائی سے بےہوش کر دیا ہے۔‏ دراصل سائبیریا کے شیروں کا شمار اُن جانوروں میں ہے جو ناپید ہونے کے سب سے بڑے خطرے میں ہیں۔‏ اور یہ لوگ اِن خوبصورت شیروں پر تحقیق کرنے آئے ہیں۔‏ *

ایک شاندار جانور

ایک زمانے میں سائبیریا کے شیر کوریا سے لے کر شمالی چین،‏ منگولیا اور جھیل بیکال کے علاقے تک پائے جاتے تھے۔‏ لیکن پچھلے سو سال سے اُن کی تعداد کم ہوتی جا رہی ہے۔‏ اب وہ صرف روس کے اُس پہاڑی علاقے میں پائے جاتے ہیں جو ولادیوستک کے شمال میں اور جاپان کے سمندر کے رُوبرو واقع ہے۔‏

شیر ایک دوسرے کی بُو پہچانتے ہیں۔‏ یوں شیر اپنے لئے شیرنی تلاش کر لیتا ہے۔‏ شیرنی دو یا تین بچوں کو جنم دیتی ہے جن کی آنکھیں شروع میں بند ہوتی ہیں۔‏ سائبیریا کے شیر بلی کی طرح خر خر نہیں کرتے بلکہ غراتے ہیں۔‏ شیرنی کے بچے پانچ تا چھ ماہ تک ماں کا دودھ پیتے ہیں اور اِس کے بعد گوشت کھانے لگتے ہیں۔‏ شروع میں تو وہ شیرنی ہی کے ساتھ شکار کے لئے نکلتے ہیں۔‏ پھر جب وہ ۱۸ مہینے کے ہو جاتے ہیں تو وہ اکیلے میں بھی شکار کرنے لگتے ہیں۔‏ شیرنی کے بچے تقریباً ۲ سال تک شیرنی کے پاس رہتے ہیں اور پھر اُسے چھوڑ کر اپنا علاقہ قائم کرتے ہیں۔‏

سائبیریا کے شیر بہت بڑے ہوتے ہیں۔‏ شیر کا وزن ۲۷۰ کلوگرام [‏۶۰۰ پونڈ]‏ اور لمبائی دُم سمیت ۳ میٹر [‏۱۰ فٹ]‏ تک ہو سکتی ہے جبکہ شیرنی نسبتاً چھوٹی ہوتی ہے۔‏ سائبیریا میں موسمِ‌سرما میں خوب برف پڑتی ہے۔‏ لیکن شیر کو اِس کی کوئی پرواہ نہیں کیونکہ اُس کا پورا بدن لمبے لمبے بالوں سے ڈھکا ہے۔‏ یہاں تک کہ اُس کے پنجوں پر بھی بال ہیں اور یہ برف پر چلنے میں اُس کے کام آتے ہیں۔‏

سائبیریا کے شیر کی کھال نارنجی رنگ کی ہوتی ہے اور اِس پر کالی لکیریں ہوتی ہیں۔‏ ہر شیر کی لکیروں کا ڈیزائن فرق ہوتا ہے۔‏ جس طرح انسان کو اُس کے انگوٹھے کے نشان سے پہچانا جا سکتا ہے اسی طرح ہر شیر کو اپنی مخصوص لکیروں سے پہچانا جا سکتا ہے۔‏ یہ شیر اپنی رنگت کی وجہ سے جنگل میں اپنے شکاریوں کی نظروں سے چھپا رہتا ہے۔‏ لیکن جب شیر موسمِ‌سرما میں میدان میں نکل آتا ہے تو وہ دُور سے نظر آتا ہے۔‏ اِس بات سے انسان جو کہ شیر کا واحد شکاری ہے فائدہ اُٹھاتا ہے۔‏

شیر ناپید ہونے کے خطرے میں کیوں ہیں؟‏

سائبیریا کے شیر جنگلی سؤر اور مختلف قسم کے ہرن کا شکار کرتے ہیں۔‏ یہی اِن کی خوراک ہے لیکن مشرقی سائبیریا میں اِن جانوروں کی تعداد کم ہوتی جا رہی ہے۔‏ ایک ہزار مربع کلومیٹر [‏۵۰۰ مربع میل]‏ پر مشتمل جنگل میں صرف اتنے جنگلی جانور ہوتے ہیں کہ چار یا پانچ شیر وہاں گزارا کر سکتے ہیں۔‏ البتہ یہ شیر صرف اس صورت میں ناپید ہونے سے بچ سکتے ہیں اگر اُن کے پاس شکار کرنے کے لئے کافی علاقہ ہو۔‏

بڑے عرصے سے یہ شیر سائبیریا کے وسیع اور گھنے جنگلات میں آباد رہے۔‏ سائبیریا کے شیر کو صرف اِنسان سے خطرہ لاحق ہے اور اِن جنگلات میں انسان کا آنا کم ہی ہوتا تھا۔‏ لیکن اب سائبیریا میں غیرملکی کمپنیاں لکڑی حاصل کرنے کی خاطر جنگلات کو کاٹ رہی ہیں۔‏

چونکہ جنگلات تیزی سے گھٹ رہے ہیں اس لئے ہرن اور جنگلی سؤر کی تعداد بھی کم ہو رہی ہے اور اس کا اثر وہاں کے شیروں کی تعداد پر بھی ہو رہا ہے۔‏ اِس وجہ سے روس کی حکومت نے بڑے بڑے علاقوں کو شیر کے لئے محفوظ علاقہ قرار دیا ہے (‏مثال کے طور پر سکھوٹ آلن نیچر ریزرو)‏۔‏ جبتک شیر اِن علاقوں میں رہتے ہیں وہ محفوظ رہتے ہیں لیکن جب وہ اِن سے باہر نکلتے ہیں تو اُنہیں شکاریوں سے خطرہ ہوتا ہے۔‏ سمگلر اِن خوبصورت شیروں کے دانت،‏ پنجے،‏ ہڈیاں اور کھالیں مہنگے دام بیچتے ہیں۔‏ یہاں تک کہ شیر کے بچوں کی کھالوں کو بھی فروخت کِیا جاتا ہے۔‏

شیر کو محفوظ رکھنے کی کوششیں

اِن شیروں کو ناپید ہونے سے بچانے کے لئے بڑی کوششیں کی جا رہی ہیں اور سائبیریا کے مقامی باشندے اِن کوششوں میں پیش پیش رہے ہیں۔‏ اِس کے نتیجے میں اِن شیروں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔‏ سن ۲۰۰۵ میں ہونے والے ایک جائزے کے مطابق سائبیریا میں ۴۳۰ سے لے کر ۵۴۰ شیر جنگلات میں رہ رہے ہیں۔‏

البتہ چڑیا گھروں میں اِن شیروں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔‏ دُنیابھر کے چڑیا گھروں میں ۵۰۰ سے زیادہ ایسے شیر موجود ہیں۔‏ لہٰذا سوال یہ اُٹھتا ہے کہ چڑیا گھروں کے اِن شیروں میں سے کچھ کو جنگل میں کیوں نہیں آباد کِیا جاتا تاکہ وہاں شیروں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو۔‏ سائنسدان ایسا کرنے سے ہچکچاتے ہیں۔‏ ایک تحقیق‌دان کا کہنا ہے کہ ”‏ایسا کرنے کا کیا فائدہ اگر ہم اِن شیروں کو جنگل میں محفوظ نہیں رکھ سکتے؟‏“‏

سائبیریا کے شیروں سمیت تمام جاندار خالق کی قدرت اور حکمت کا ثبوت ہیں۔‏ اُسے اپنی مخلوق کا بڑا خیال ہے۔‏ (‏زبور ۱۰۴:‏۱۰،‏ ۱۱،‏ ۲۱،‏ ۲۲‏)‏ جو لوگ خدا کے وعدوں پر بھروسہ رکھتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ وہ وقت آنے والا ہے جب سائبیریا کے شیر ناپید ہونے کے خطرے میں نہیں ہوں گے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 4 سائبیریا کے شیروں کو کبھی‌کبھار آمور کے شیر بھی کہا جاتا ہے چونکہ آجکل یہ صرف وادیِ‌آمور میں پائے جاتے ہیں جو روس کے مشرق میں واقع ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۲۴،‏ ۲۵ پر بکس/‏تصویر]‏

لائیگر—‏سب سے بڑا شیر

ببر شیر اور ٹائیگر کی اولاد کو انگریزی میں لائیگر کہتے ہیں۔‏ یہ سائبیریا کے شیر سے بھی بڑا ہوتا ہے۔‏ اِس کی لمبائی ۳ میٹر [‏۱۰ فٹ]‏ اور وزن ۵۰۰ کلوگرام [‏۰۰۰،‏ا پونڈ]‏ سے زیادہ ہو سکتا ہے۔‏ لائیگر چڑیا گھروں میں پالا جاتا ہے۔‏ اِسے جنگل میں کم ہی دیکھا گیا ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۲۴ پر تصویروں کے حوالہ‌جات]‏

‏;Top: © photodisc/​age fotostock

bottom: Hobbs, courtesy Sierra

Safari Zoo, Reno, NV