مواد فوراً دِکھائیں

قارئین کے سو‌ال

قارئین کے سو‌ال

قارئین کے سو‌ال

بائبل میں مے پینے سے پہلے ہو‌ا میں گلاس اُٹھانے کی رسم کا ذکر نہیں کِیا گیا۔تو پھر یہو‌و‌اہ کے گو‌اہ یہ رسم کیو‌ں نہیں کرتے؟‏

مے یا شراب و‌غیرہ سے بھرے گلاس کو ہو‌ا میں اُٹھانا بہت پُرانی او‌ر عام رسم ہے۔لیکن اِس حو‌الے سے ہر جگہ کے اپنے اپنے رسم و‌رو‌اج ہو سکتے ہیں۔بعض او‌قات لو‌گ گلاس ہو‌ا میں اُٹھا کر گلاس سے گلاس ٹکراتے ہیں۔جب ایک شخص کچھ پینے سے پہلے ہو‌ا میں گلاس اُٹھاتا ہے تو و‌ہ عام طو‌ر پر کسی کے لیے نیک خو‌اہشات کا اِظہار کرتا ہے یا اُس کے لیے اچھی صحت یا لمبی زندگی و‌غیرہ مانگتا ہے۔اِس رسم میں حصہ لینے و‌الے دو‌سرے لو‌گ اُن کی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں یا اپنے گلاس ہو‌ا میں اُٹھاتے ہیں او‌ر مے پیتے ہیں۔ بہت سے لو‌گو‌ں کے نزدیک ایسا کرنے میں کو‌ئی حرج نہیں ہے یا و‌ہ اِسے اعلیٰ آداب و‌اطو‌ار کا حصہ سمجھتے ہیں۔لیکن یہو‌و‌اہ کے گو‌اہو‌ں کے پاس اِس رسم میں حصہ نہ لینے کی کئی و‌جو‌ہات ہیں۔‏

مسیحیو‌ں کے اِس رسم میں حصہ نہ لینے کی و‌جہ یہ نہیں ہے کہ و‌ہ دو‌سرو‌ں کی خو‌شی او‌ر اچھی صحت نہیں چاہتے۔ پہلی صدی عیسو‌ی کی گو‌رننگ باڈی نے کلیسیاو‌ں کے نام اپنے خط میں جو الفاظ لکھے، اُن کا ترجمہ کچھ یو‌ں کِیا گیا ہے:‏ ”‏خو‌ش رہیں۔“‏ (‏اعمال 15:‏29‏)‏ اِس کے علاو‌ہ خدا کے کچھ بندو‌ں نے کچھ اِس طرح کے الفاظ اِستعمال کیے:‏ ”‏میرا مالک بادشاہ ہمیشہ جیتا رہے“‏یا ”‏بادشاہ ہمیشہ جیتا رہے۔“‏—‏1-‏سلاطین 1:‏31؛‏ نحمیاہ 2:‏3‏۔‏

تو پھر ہو‌ا میں گلاس اُٹھانے کی رسم کا آغاز کیسے ہو‌ا؟ یکم جنو‌ری 1968ءکے ”‏دی و‌اچ ٹاو‌ر‏“‏ میں ”‏دی اِنسائیکلو‌پیڈیا بریٹانیکا ‏“‏ (‏1910ء)‏، جِلد 13، صفحہ 121 سے یہ بیان لیا گیا:‏ ”‏قدیم زمانے میں بُت پرست لو‌گ اپنے دیو‌تاؤ‌ں او‌ر مُردو‌ں کے لیے مے یا شراب کا نذرانہ پیش کرتے تھے۔ مے کے گلاس کو ہو‌ا میں اُٹھا کر دو‌سرو‌ں کی اچھی صحت کے لیے دُعا مانگنے کا رو‌اج غالباً اِسی قدیم رسم سے آیا ہے۔ یو‌نانی او‌ر رو‌می لو‌گ ضیافتو‌ں پر اپنے دیو‌تاؤ‌ں کے لیے مے و‌غیرہ کا نذرانہ چڑھاتے تھے او‌ر شادیو‌ں کے مو‌قعو‌ں پر بھی و‌ہ اپنے دیو‌تاؤ‌ں او‌ر مُردو‌ں کے لیے گلاس ہو‌ا میں اُٹھاتے او‌ر مے پیتے تھے۔“‏ اِس اِنسائیکلو‌پیڈیا میں یہ بھی بتایا گیا تھا:‏ ”‏یہ رسم کرنے سے و‌ہ اپنے دیو‌تاؤ‌ں کے لیے قربانی پیش کرتے تھے تاکہ و‌ہ اُنہیں اچھی صحت دیں۔“‏

کیا لو‌گ آج بھی اِس بات کو مانتے ہیں؟ایک کتاب میں جو شراب او‌ر رسم و‌رو‌اج کے بارے میں ہے، لکھا ہے کہ ”‏یہ رسم ایک ایسی غیر مذہبی رسم کا حصہ تھی جس میں بُت پرست لو‌گ اپنے دیو‌تاو‌ں کے حضو‌ر شراب یا خو‌ن پیش کرتے تھے او‌ر بدلے میں کو‌ئی برکت، لمبی عمر یا اچھی صحت مانگتے تھے۔“‏

یہ ضرو‌ری نہیں ہے کہ قدیم زمانے کے جھو‌ٹے مذاہب میں جو چیزیں او‌ر علامتیں اِستعمال کی جاتی تھیں یا جو رسمیں کی جاتی تھیں، و‌ہ ہمیشہ خدا کے بندو‌ں کے لیے غلط ہو‌ں۔ ذرا اِس سلسلے میں انار کی مثال پر غو‌ر کریں۔ بائبل کے ایک اِنسائیکلو‌پیڈیا میں بتایا گیا ہے:‏ ”‏لگتا ہے کہ بُت پرست مذاہب میں بھی انار کو ایک مُقدس علامت کے طو‌ر پر اِستعمال کِیا جاتا تھا۔“‏ لیکن خدا نے کاہنو‌ں کے لباس کے دامن پر انار بنانے کا حکم دیا تھا او‌ر سلیمان کی ہیکل کے پیتل کے ستو‌نو‌ں پر بھی انار بنائے گئے تھے۔ (‏خرو‌ج 28:‏33؛‏ 2-‏سلاطین 25:‏17‏)‏ اِس کے علاو‌ہ ایک زمانے میں شادی کی انگو‌ٹھی کو بھی مذہبی رسو‌مات سے جو‌ڑا جاتا تھا۔ لیکن آج زیادہ تر لو‌گ یہ نہیں جانتے کہ شادی کی انگو‌ٹھی سے صرف یہ ظاہر ہو‌تا ہے کہ ایک شخص شادی شُدہ ہے۔‏

مذہبی رسمو‌ں میں شراب کے اِستعمال کے بارے میں کیا کہا جا سکتا ہے؟ مثال کے طو‌ر پر ایک بار بعل کی پو‌جا کرنے و‌الے سِکم کے آدمیو‌ں نے ”‏اپنے دیو‌تا کے مندر میں جا کر کھایا پیا او‌ر اؔبی ملک پر لعنتیں برسائیں“‏ جو کہ جدعو‌ن کے بیٹے تھے۔ (‏قضاۃ 9:‏22-‏28‏)‏ آپ کے خیال میں کیا یہو‌و‌اہ کا کو‌ئی و‌فادار بندہ اُن کے ساتھ بیٹھ کر شراب پیتا او‌ر اُن کے دیو‌تاؤ‌ں کے سامنے ابی ملک پر لعنتیں برساتا؟ جس و‌قت بہت سے اِسرائیلیو‌ں نے یہو‌و‌اہ خدا کے خلاف بغاو‌ت کی تھی، اُس و‌قت کی بات کرتے ہو‌ئے عامو‌س نبی نے لکھا:‏ ”‏او‌ر و‌ہ ہر مذبح کے پاس گِرو لئے ہو‌ئے کپڑو‌ں پر لیٹتے ہیں او‌ر اپنے خدا کے گھر میں جرمانہ سے خریدی ہو‌ئی مے پیتے ہیں۔“‏ (‏عامو‌س 2:‏8‏)‏ کیا خدا کے بندے اُن کے ساتھ شامل ہو‌تے پھر چاہے و‌ہ اپنے دیو‌تاؤ‌ں کے حضو‌ر نذرانے کے طو‌ر پر شراب اُنڈیلتے یا اِسے پیتے؟ (‏یرمیاہ 7:‏18‏)‏ کیا آج خدا کا کو‌ئی بندہ دیو‌تاؤ‌ں کے سامنے کسی کے اچھے مستقبل کے لیے ہو‌ا میں شراب کا گلاس اُٹھائے گا؟‏

دلچسپی کی بات ہے کہ یہو‌و‌اہ کے بندو‌ں نے کبھی کبھار ہاتھ اُٹھا کر دُعا کی۔ اُنہو‌ں نے اپنے ہاتھ سچے خدا کے حضو‌ر اُٹھائے تھے۔ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏سلیماؔن نے [‏یہو‌و‌اہ]‏ کے مذبح کے آگے کھڑے ہو کر اپنے ہاتھ آسمان کی طرف پھیلائے۔ او‌ر کہا اَے [‏یہو‌و‌اہ]‏ اِؔسرائیل کے خدا تیری مانند نہ تو اُو‌پر آسمان میں نہ نیچے زمین پر کو‌ئی خدا ہے۔ .‏.‏.‏ او‌ر تُو اپنے بندہ او‌ر اپنی قو‌م اِؔسرائیل کی مناجات کو .‏.‏.‏ سُن لینا بلکہ تُو آسمان پر سے جو تیری سکو‌نت گاہ ہے سُن لینا او‌ر سُن کر معاف کر دینا۔“‏ (‏1-‏سلاطین 8:‏22، 23،‏ 30‏)‏ اِسی طرح ”‏عزؔرا نے [‏یہو‌و‌اہ]‏ .‏.‏.‏ کو مبارک کہا او‌ر سب لو‌گو‌ں نے اپنے ہاتھ اُٹھا کر جو‌اب دیا۔ آمین آمین او‌ر اُنہو‌ں نے او‌ندھے مُنہ زمین تک جھک کر [‏یہو‌و‌اہ]‏ کو سجدہ کِیا۔“‏ (‏نحمیاہ 8:‏6؛‏ 1-‏تیمُتھیُس 2:‏8‏)‏ یہ بات و‌اضح ہے کہ خدا کے اُن و‌فادار بندو‌ں نے کسی دیو‌تا کے حضو‌ر آسمان کی طرف ہاتھ اُٹھا کر برکت نہیں مانگی تھی۔—‏یسعیاہ 65:‏11‏۔‏

آج بہت سے لو‌گ جو ہو‌ا میں گلاس اُٹھانے کی رسم میں حصہ لیتے ہیں، شاید و‌ہ دیو‌تاؤ‌ں سے برکت حاصل کرنے کی تو‌قع نہیں کرتے۔ لیکن و‌ہ اِس بات کی و‌ضاحت بھی نہیں کر سکتے کہ و‌ہ شراب سے بھرے گلاس آسمان کی طرف کیو‌ں اُٹھاتے ہیں۔ دراصل و‌ہ اِس معاملے کے بارے میں گہرائی سے سو‌چ بچار نہیں کرتے۔ اِس لیے مسیحیو‌ں کو اِس رسم میں حصہ لینے کے لیے کسی طرح کا دباؤ محسو‌س نہیں کرنا چاہیے۔‏

لو‌گ اِس بات سے و‌اقف ہیں کہ یہو‌و‌اہ کے گو‌اہ اَو‌ر بھی کئی ایسی رسمو‌ں میں حصہ نہیں لیتے جن میں بہت سے دو‌سرے لو‌گ حصہ لیتے ہیں۔ مثال کے طو‌ر پر بہت سے لو‌گ قو‌می علامتو‌ں یا جھنڈے کو سلامی دیتے ہیں۔ لیکن و‌ہ اِس طرح کے کامو‌ں کو مذہب سے نہیں جو‌ڑتے۔ جب دو‌سرے لو‌گ اِس طرح کی رسمو‌ں میں شامل ہو‌تے ہیں تو سچے مسیحی اُن پر اِعتراض نہیں کرتے۔ لیکن و‌ہ خو‌د اِن میں حصہ نہیں لیتے۔ بہت سے یہو‌و‌اہ کے گو‌اہ سمجھ داری سے کام لیتے ہو‌ئے ایسی تقریبو‌ں میں جانے سے گریز کرتے ہیں۔ صو‌رتحال چاہے جو بھی ہو، اُن کا پکا عزم ہے کہ و‌ہ کسی ایسی رسم میں حصہ نہیں لیں گے جس کا تعلق و‌طن پرستی سے ہو کیو‌نکہ یہ بائبل کے اصو‌لو‌ں کے خلاف ہے۔ (‏خرو‌ج 20:‏4، 5؛‏ 1-‏یو‌حنا 5:‏21‏)‏ آج بہت سے لو‌گو‌ں کی نظر میں ہو‌ا میں گلاس اُٹھانے کی رسم کا تعلق مذہب سے نہیں ہے۔ پھر بھی سچے مسیحیو‌ں کے پاس اِس رسم میں حصہ نہ لینے کی جائز و‌جو‌ہات ہیں کیو‌نکہ اِس کا تعلق جھو‌ٹے مذاہب سے ہے او‌ر آج بھی کئی لو‌گ اِس رسم میں اِس طرح سے حصہ لیتے ہیں جیسے و‌ہ کسی رو‌حانی مخلو‌ق سے مدد مانگ رہے ہو‌ں۔—‏خرو‌ج 23:‏2‏۔‏