مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

نیو ورلڈ ٹرانسلیشن‏—‏2013ء کا ایڈیشن

نیو ورلڈ ٹرانسلیشن‏—‏2013ء کا ایڈیشن

نیو ورلڈ ٹرانسلیشن آف دی ہولی سکرپچرز کی ریلیز کے بعد سے اِس پر کئی بار نظرثانی ہو چکی ہے۔‏ لیکن 2013ء میں اِس کا جو نظرثانی‌شُدہ ایڈیشن شائع ہوا،‏ اُس میں سب سے زیادہ تبدیلیاں کی گئیں۔‏ مثال کے طور پر اِس ایڈیشن میں پُرانے ایڈیشن کی نسبت دس فیصد کم الفاظ ہیں۔‏ اِس کے علاوہ اِس میں کچھ اِصطلاحیں بدل دی گئی ہیں،‏ کچھ ابواب کو شاعرانہ انداز میں ڈھالا گیا ہے اور عام ایڈیشن میں اِصطلاحوں کی وضاحت کے لیے فٹ‌نوٹ ڈالے گئے ہیں۔‏ اِس مضمون میں ساری تبدیلیوں پر بات کرنا مشکل ہوگا۔‏ لیکن آئیں،‏ کچھ تبدیلیوں پر غور کریں۔‏

کون سی اِصطلاحیں بدلی گئی ہیں؟‏ جیسا کہ پچھلے مضمون میں بتایا گیا،‏ عبرانی لفظ ”‏شیول“‏ اور یونانی لفظ ”‏ہادس“‏ کا ترجمہ ”‏قبر“‏ کِیا گیا ہے اور عبرانی لفظ ”‏نفش“‏ اور یونانی لفظ ”‏پسیخے“‏ کا ترجمہ ہر مرتبہ ”‏جان“‏ نہیں بلکہ سیاق‌وسباق کے مطابق کِیا گیا ہے۔‏ اِن اِصطلاحوں کے علاوہ کچھ اَور اِصطلاحیں بھی بدلی گئی ہیں۔‏

مثال کے طور پر جس یونانی اِصطلاح کا ترجمہ پہلے ”‏غلط چال چلن“‏ [‏”‏شہوت‌پرستی،‏“‏ اُردو ریوائزڈ ورشن‏]‏ کِیا گیا تھا،‏ اُس کی جگہ اِصطلاح ”‏ہٹ‌دھرم چال‌چلن“‏ اِستعمال کی گئی ہے کیونکہ یونانی میں یہ اِصطلاح نہ صرف غلط کاموں کی طرف اِشارہ کرتی ہے بلکہ اُس رُجحان کی طرف بھی اِشارہ کرتی ہے جس سے یہ کام کیے جاتے ہیں۔‏—‏گل 5:‏19-‏21‏۔‏

کچھ اِصطلاحیں جن کے لیے پُرانے ایڈیشن میں ہر دفعہ ایک ہی انگریزی لفظ اِستعمال کِیا گیا تھا،‏ اب اُن کا ترجمہ سیاق‌وسباق کے مطابق کِیا گیا ہے۔‏ مثال کے طور پر عبرانی لفظ ”‏اولام“‏ کا ترجمہ پہلے ”‏لمبا عرصہ“‏ کِیا گیا تھا لیکن اِس کا مطلب ”‏ہمیشہ“‏ بھی ہو سکتا ہے۔‏ اگر آپ انگریزی میں زبور 90:‏2 اور میکاہ 5:‏2 کا موازنہ کریں تو آپ دیکھیں گے کہ اب زبور 90:‏2 میں ہمیشہ کا خیال پیش کِیا گیا ہے جبکہ میکاہ 5:‏2 میں ایک لمبے عرصے کی طرف اِشارہ کِیا گیا ہے۔‏

بائبل کے اصلی متن میں بیج یا اولاد کے لیے ایک ہی عبرانی لفظ اور ایک ہی یونانی لفظ ہے۔‏ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن کے پُرانے ایڈیشن میں اِن عبرانی اور یونانی الفاظ کا ترجمہ ہمیشہ ”‏بیج“‏ کِیا گیا تھا جیسا کہ پیدایش 3:‏15 میں۔‏ لیکن آج‌کل ”‏بیج“‏ کے لیے اِستعمال ہونے والا انگریزی لفظ اولاد یا نسل کا خیال پیش نہیں کرتا اِس لیے نظرثانی‌شُدہ ایڈیشن میں پیدایش 3:‏15 اور اِس سے تعلق رکھنے والی دوسری آیتوں میں لفظ ”‏اولاد“‏ اِستعمال کِیا گیا ہے۔‏ (‏پید 22:‏17،‏ 18؛‏ مکا 12:‏17‏)‏ باقی آیتوں میں بھی اِن الفاظ کا ترجمہ سیاق‌وسباق کے مطابق کِیا گیا ہے۔‏—‏پید 1:‏11؛‏ زبور 22:‏30؛‏ یسع 57:‏3‏۔‏

کئی ایسی اِصطلاحوں کو کیوں بدلا گیا ہے جن کا ترجمہ پہلے لفظ‌بہ‌لفظ کِیا گیا تھا؟‏ 2013ء کے ایڈیشن کے آخر میں دیے گئے ضمیمے کے مضمون اے1 میں لکھا ہے کہ بائبل کا اچھا ترجمہ وہ ہوتا ہے جس میں ”‏اُن لفظوں اور اِصطلاحوں کا مفہوم پیش کِیا جائے جن کا لفظ‌بہ‌لفظ ترجمہ سمجھ نہیں آئے گا۔‏“‏ اگر اصلی متن کے محاوروں کا مطلب دوسری زبانوں میں بھی سمجھ آتا ہے تو اُن کا لفظ‌بہ‌لفظ ترجمہ کِیا گیا ہے۔‏ مثال کے طور پر مکاشفہ 2:‏23 میں اِصطلاح ”‏دلوں کو پرکھتا“‏ لگائی گئی ہے جو کہ بہت سی زبانوں میں واضح ہے۔‏ لیکن اِسی آیت میں اِصطلاح ”‏گردوں کو پرکھتا“‏ بھی اِستعمال ہوئی تھی جسے سمجھنا مشکل تھا اِس لیے نظرثانی‌شُدہ ایڈیشن میں اِصطلاح ”‏سوچ کو پرکھتا“‏ لگائی گئی ہے اور یوں اصلی متن میں موجود خیال کو واضح کِیا گیا ہے۔‏ اِسی طرح اِستثنا 32:‏14 میں ایک محاورہ اِستعمال کِیا گیا ہے جس کا لفظ‌بہ‌لفظ ترجمہ ”‏گندم کا گردہ“‏ ہے لیکن چونکہ یہ بات سمجھنا مشکل تھا اِس لیے محاورے کا ترجمہ ”‏خالص گندم“‏ کِیا گیا ہے اور یوں اِس کا مطلب بیان کِیا گیا ہے۔‏ اِسی طرح خروج 6:‏12 میں جملہ ”‏میرے ہونٹ نامختون ہیں“‏ بہت سی زبانوں میں اُتنا واضح نہیں ہوگا جتنا یہ جملہ کہ ”‏مَیں رُک رُک کر بولتا ہوں۔‏“‏

‏”‏اِسرائیل کے بیٹوں“‏ اور ”‏یتیم لڑکوں“‏ کی جگہ اب ”‏اِسرائیلی قوم“‏ اور ”‏یتیم بچے“‏ کیوں لگایا گیا ہے؟‏ عبرانی میں عموماً مذکر مؤنث اِستعمال ہوتے ہیں لیکن کچھ مذکر الفاظ مردوں اور عورتوں دونوں کی طرف اِشارہ کر سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر کچھ آیتوں کے سیاق‌وسباق سے پتہ چلتا ہے کہ اِصطلاح ”‏اِسرائیل کے بیٹے“‏ مردوں اور عورتوں دونوں کی طرف اِشارہ کرتی ہے اِس لیے اُن آیتوں میں عموماً اِصطلاح ”‏اِسرائیلی قوم“‏ اِستعمال کی گئی ہے۔‏—‏خر 1:‏7؛‏ 35:‏29؛‏ 2-‏سلا 8:‏12‏۔‏

اِسی طرح پیدایش 3:‏16 میں عبرانی میں جو مذکر لفظ اِستعمال ہوا ہے،‏ اُس کا مطلب ”‏بیٹے“‏ ہے اور نیو ورلڈ ٹرانسلیشن کے پُرانے ایڈیشنوں میں اِس کا ترجمہ ”‏بچے“‏ کِیا گیا تھا۔‏ لیکن اب خروج 22:‏24 میں بھی اِس لفظ کا ترجمہ ”‏بچے“‏ کِیا گیا ہے۔‏ اِسی اصول پر عمل کرتے ہوئے دوسری آیتوں میں ”‏یتیم لڑکے“‏ کی جگہ ”‏یتیم بچہ“‏ یا ”‏یتیم“‏ اِستعمال کِیا گیا ہے۔‏ (‏اِست 10:‏18؛‏ ایو 6:‏27‏)‏ عبرانی صحیفوں کے یونانی ترجمے یعنی سپتواجنتا میں بھی اِن آیتوں میں ایسا ہی کِیا گیا ہے۔‏

بہت سے عبرانی فعلوں کے ترجمے میں کون سی تبدیلی کی گئی ہے؟‏ عبرانی زبان میں فعل کی دو قسمیں ہیں،‏ ایک وہ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک کام جاری ہے اور دوسرا وہ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک کام مکمل ہو چُکا ہے۔‏ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن کے پُرانے ایڈیشنوں میں کام جاری ہونے کا خیال پیش کرنے کے لیے اکثر اِمدادی فعل لگائے گئے جیسا کہ ”‏کرتے رہنا“‏ یا ”‏کرنے لگا۔‏“‏ اِسی طرح کام مکمل ہونے کا خیال پیش کرنے کے لیے اکثر ”‏یقیناً،‏“‏ ”‏ضرور“‏ یا ”‏بےشک“‏ جیسے الفاظ لگائے گئے۔‏

2013ء کے ایڈیشن میں اِمدادی فعل صرف اُس صورت میں لگائے گئے جب ایسا کرنا ضروری تھا۔‏ مثال کے طور پر پیدایش 1:‏3 میں لکھا ہے کہ خدا نے کہا کہ ”‏روشنی ہو جائے۔‏“‏ اگرچہ عبرانی میں اِس آیت میں ایک جاری رہنے والا فعل اِستعمال ہوا ہے لیکن یہاں پر یہ بتانا ضروری نہیں کہ خدا نے یہ بات بار بار کہی۔‏ لیکن پیدایش 3:‏9 میں یہ ظاہر کرنا ضروری ہے کہ خدا نے بار بار آدم کو بلایا اِس لیے اِس آیت کا ترجمہ کرتے وقت ایک اِمدادی فعل لگا کر اِس بات کو واضح کِیا گیا۔‏ عام طور پر عبرانی فعلوں کا ترجمہ کرتے وقت کام پر توجہ دی گئی ہے نہ کہ اِس بات پر کہ یہ کام مکمل ہو گیا تھا یا جاری تھا۔‏ اِس کا ایک فائدہ یہ ہے کہ خیالات کو مختصراً بیان کِیا جا سکتا ہے جیسے عبرانی میں کِیا گیا تھا۔‏

بائبل کے بہت سے حصے شاعرانہ انداز میں لکھے گئے تھے اِس لیے اب پہلے سے زیادہ ابواب شاعرانہ انداز میں ہیں۔‏

اب پہلے سے زیادہ ابواب شاعرانہ انداز میں کیوں ہیں؟‏ بائبل کے بہت سے حصے شاعرانہ انداز میں لکھے گئے تھے۔‏ آج‌کل بہت سی جدید زبانوں میں شاعری میں ہر مصرعے کے آخر میں ہم‌آواز الفاظ اِستعمال کیے جاتے ہیں جبکہ عبرانی شاعری میں مترادف خیالات اور متضاد خیالات کو اہمیت دی جاتی تھی۔‏ عبرانی شاعری میں وزن اِس بات سے نہیں ہوتا تھا کہ ہم‌آواز الفاظ اِستعمال کیے جائیں بلکہ اِس بات سے کہ خیالات کو کس ترتیب سے پیش کِیا گیا ہے۔‏

نیو ورلڈ ٹرانسلیشن کے پُرانے ایڈیشنوں میں ایوب اور زبور کی کتاب شاعرانہ انداز میں تھی تاکہ یہ ظاہر ہو کہ اِن کتابوں کو اصل میں گانے یا تلاوت کرنے کے لیے لکھا گیا تھا۔‏ اِس طرح خیالات اَور واضح ہو جاتے ہیں اور اِقتباسات کو یاد رکھنا بھی آسان ہوتا ہے۔‏ 2013ء کے ایڈیشن میں امثال اور غزلُ‌الغزلات کی کتاب اور نبیوں کی کتابوں کے بہت سے ابواب بھی شاعرانہ انداز میں ہیں کیونکہ یہ سب اصل میں شاعرانہ انداز میں تھے۔‏ اِس طرح اِن میں موجود مترادف اور متضاد خیالات زیادہ واضح ہو گئے ہیں۔‏ مثال کے طور پر یسعیاہ 24:‏2 میں ہر مصرعے میں متضاد خیال پایا جاتا ہے اور تمام مصرعے مل کر اِس بات کو نمایاں کرتے ہیں کہ کوئی بھی شخص خدا کی عدالت سے نہیں بچے گا۔‏ تحریر کے اِس انداز سے ظاہر ہوتا ہے کہ بائبل کو لکھنے والے محض ایک ہی خیال کو بار بار نہیں دُہرا رہے تھے بلکہ شاعرانہ انداز میں خدا کے پیغام پر زور دے رہے تھے۔‏

عبرانی کی نثر اور شاعری میں فرق ہمیشہ اِتنا واضح نہیں ہے اِس لیے بائبل کا ترجمہ کرنے والوں میں اِس حوالے سے اِختلافات پائے جاتے ہیں کہ کون سے اِقتباسات شاعرانہ انداز میں ہونے چاہئیں اور کون سے نہیں۔‏ ترجمہ‌نگاروں کو سوچ سمجھ کر یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ کون سی آیتیں شاعرانہ انداز میں لکھی جائیں اور کون سی نہیں۔‏ بعض آیتوں میں ایسی نثری عبارتیں ہیں جو شاعرانہ انداز میں لکھی گئی ہیں۔‏ کچھ عبارتوں میں کسی بات پر زور دینے کے لیے اکثر تمثیلیں اور مترادف خیالات پیش کیے گئے ہیں۔‏

2013ء کے ایڈیشن میں ہر کتاب کے شروع میں ابواب کا خاکہ دیا گیا ہے۔‏ غزلُ‌الغزلات کی کتاب کا خاکہ اِس لحاظ سے فائدہ‌مند ہے کہ اِس کے ذریعے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کون سی آیت میں کون بات کر رہا ہے۔‏

اصلی متن کے قدیم نسخوں پر مزید تحقیق کرنے سے 2013ء کے ایڈیشن پر کیا اثر ہوا ہے؟‏ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن کے پُرانے ایڈیشن میں عبرانی صحیفوں کا ترجمہ عبرانی مسوراتی متن کی بِنا پر کِیا گیا جبکہ یونانی صحیفوں کا ترجمہ ویسٹ‌کوٹ اور ہورٹ کے متن کی بِنا پر کِیا گیا۔‏ لیکن پھر بائبل کے قدیم نسخوں پر اَور تحقیق کی گئی جس سے بائبل کی کچھ آیتیں اَور واضح ہو گئی ہیں۔‏ بحیرۂمُردار کے قریب سے کچھ قدیم طومار دریافت ہوئے۔‏ اِس کے علاوہ بائبل کے مزید یونانی نسخوں کا مطالعہ کِیا گیا۔‏ بائبل کے بہت سے نسخے کمپیوٹر پر بھی دستیاب ہو گئے جس کی وجہ سے مختلف نسخوں کا موازنہ کرنا اور یہ دیکھنا زیادہ آسان ہو گیا کہ کون سے عبرانی اور یونانی متن زیادہ‌تر قدیم نسخوں سے میل کھاتے ہیں۔‏ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن کے ترجمہ‌نگاروں کی کمیٹی نے اِن سب سہولتوں سے فائدہ اُٹھایا اور اِس کے نتیجے میں کچھ تبدیلیاں بھی کیں۔‏

مثال کے طور پر سپتواجنتا میں 2-‏سموئیل 13:‏21 میں یہ جملہ موجود ہے:‏ ”‏لیکن وہ اپنے بیٹے امنون کو دُکھ نہیں دینا چاہتا تھا کیونکہ وہ اُس سے بہت پیار کرتا تھا اِس لیے کہ وہ اُس کا پہلوٹھا بیٹا تھا۔‏“‏ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن کے پُرانے ایڈیشنوں میں یہ جملہ موجود نہیں ہے کیونکہ مسوراتی متن میں یہ الفاظ نہیں پائے جاتے۔‏ لیکن بحیرۂمُردار کے قریب سے ملنے والے طوماروں میں یہ الفاظ موجود ہیں اِس لیے اِنہیں 2013ء کے ایڈیشن میں شامل کِیا گیا ہے۔‏ اِنہی طوماروں کی بِنا پر پہلے سموئیل کی کتاب میں پانچ اَور بار خدا کا نام بھی ڈالا گیا ہے۔‏ اِس کے علاوہ قدیم یونانی نسخوں پر بھی مزید تحقیق کی گئی جس کی وجہ سے متی 21:‏29-‏31 میں درج واقعے میں ترتیب بدلی گئی ہے۔‏ ایسی تبدیلیاں صرف ایک یونانی متن کی بِنا پر نہیں کی گئیں بلکہ کئی یونانی نسخوں کا آپس میں موازنہ کرنے کے بعد کی گئی ہیں۔‏

یہ صرف کچھ ایسی تبدیلیاں ہیں جن کی وجہ سے اُن لوگوں کے لیے بائبل کو پڑھنا اور سمجھنا آسان ہو گیا ہے جو نیو ورلڈ ٹرانسلیشن کو خدا کی طرف سے ایک تحفہ سمجھتے ہیں۔‏