یہوواہ کے گواہوں سے باتچیت
خدا کی بادشاہت نے کب حکمرانی کرنا شروع کی؟ (دوسرا حصہ)
اِس مضمون میں دِکھایا گیا ہے کہ یہوواہ کے گواہ پاک کلام کے کسی موضوع پر لوگوں کے ساتھ کیسے بات کرتے ہیں۔ آئیں، دیکھیں کہ کرسٹوفر نامی ایک یہوواہ کا گواہ، سائمن نامی ایک آدمی کے گھر جا کر اُس سے کیسے بات کرتا ہے۔
نبوکدنضر کے خواب کی دُہرائی
کرسٹوفر: اَور سنائیں، سائمن! کیا حال ہے آپ کا؟
سائمن: جی مَیں ٹھیک ہوں۔ آپ سنائیں؟
کرسٹوفر: جی مَیں بھی ٹھیک ہوں۔ مجھے آپ کے ساتھ بائبل پر باتچیت کرنا بہت اچھا لگتا ہے۔ * پچھلی دفعہ ہم نے اِس بارے میں بات کی تھی کہ یہوواہ کے گواہ یہ کیوں مانتے ہیں کہ خدا کی بادشاہت نے 1914ء میں حکمرانی کرنا شروع کی۔ * ہم نے بائبل میں دانیایل کی کتاب کے 4 باب میں لکھی ایک پیشگوئی پر غور کِیا تھا اور اُس میں بتائی گئی ایک اہم معلومات پر بات کی تھی۔ کیا آپ کو یاد ہے کہ وہاں کیا لکھا تھا؟
سائمن: جی ہم نے بات کی تھی کہ بادشاہ نبوکدنضر نے خواب میں ایک بہت اُونچا درخت دیکھا تھا۔
کرسٹوفر: جی بالکل۔ اور اِس درخت کی اُونچائی آسمان تک پہنچ گئی۔ پھر نبوکدنضر نے ایک فرشتے کی آواز سنی جس نے یہ حکم دیا کہ درخت کو کاٹ ڈالا جائے مگر اِسے جڑ سے نہ اُکھاڑا جائے۔ پھر سات دَور گزر جانے کے بعد درخت نے دوبارہ اُگ جانا تھا۔ * ہم نے اِس بارے میں بھی بات کی تھی کہ اِس پیشگوئی کی دو تکمیلیں ہونی تھیں۔ کیا آپ کو یاد ہے کہ اِس کی پہلی تکمیل کیا تھی؟
سائمن: اِس کی پہلی تکمیل تو نبوکدنضر پر ہی ہوئی تھی نا؟ اُس کی ذہنی حالت خراب ہو گئی تھی۔
کرسٹوفر: جی بالکل ٹھیک کہا آپ نے۔ وقتی طور پر نبوکدنضر کی ذہنی حالت خراب ہو گئی اور اُن کی حکمرانی کچھ عرصے کے لیے ختم ہو گئی۔ اور بڑی تکمیل میں خدا کی حکمرانی سات دَور کے لیے ختم ہونی تھی۔ ہم نے دیکھا تھا کہ سات دَور اُس وقت شروع ہوئے جب یروشلیم کو 607 قبلازمسیح میں تباہ کر دیا گیا۔ اُس وقت سے زمین پر خدا کا کوئی بھی نمائندہ اُس کے بندوں پر حکمرانی نہیں کر رہا تھا۔ لیکن سات دَور کے ختم ہونے پر خدا نے ایک نیا حکمران مقرر کرنا تھا جس نے اُس کے بندوں پر آسمان سے حکمرانی کرنی تھی۔ دوسرے لفظوں میں کہیں تو سات دَور کا ختم ہونا، اِس بات کی نشانی تھی کہ آسمان پر خدا کی بادشاہت نے حکمرانی شروع کر دی ہے۔ ہم یہ تو دیکھ چُکے ہیں کہ سات دَور کب شروع ہوئے۔ سو اگر ہم اِس بات کا اندازہ لگا لیں کہ سات دَور کتنے لمبے تھے تو ہم یہ سمجھ پائیں گے کہ خدا کی بادشاہت نے کب حکمرانی کرنا شروع کی۔ مجھے اُمید ہے کہ اِس دُہرائی سے آپ کو پچھلی ساری باتچیت یاد آ گئی ہوگی۔
سائمن: جی جی بالکل۔
کرسٹوفر: تو آئیں، اِس پیشگوئی کا اَور گہرائی سے جائزہ لیتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ سات دَور کتنے لمبے تھے۔ مَیں اِس موضوع کی کچھ اہم باتوں کا مطالعہ کر کے آیا ہوں۔ مَیں اپنی طرف سے پوری کوشش کروں گا کہ مَیں آپ کو اچھی طرح سے یہ باتیں سمجھا سکوں۔
سائمن: ٹھیک ہے۔
سات دَور ختم ہوئے اور آخری زمانہ شروع ہوا
کرسٹوفر: پیشگوئی کی پہلی تکمیل نبوکدنضر پر ہوئی اور اُس میں سات دَور اصلی سات سال تھے۔ لیکن پیشگوئی کی دوسری تکمیل کا تعلق خدا کی بادشاہت سے تھا اور اُس میں سات دَور اصلی سات سال نہیں تھے بلکہ اِس سے لمبا عرصہ تھے۔
سائمن: وہ کیسے؟
کرسٹوفر: سب سے پہلے تو یاد کریں کہ سات دَور اُس وقت شروع ہوئے جب بابلیوں نے 607 قبلازمسیح میں یروشلیم کو تباہ کِیا۔ تو اگر ہم اُس سال سے گننا شروع کریں تو سات سال 600 قبلازمسیح پر جا کر ختم ہوں گے۔ لیکن اُس سال کوئی ایسا خاص واقعہ پیش نہیں آیا جس کا تعلق خدا کی حکمرانی سے ہو۔ اور جیسا کہ ہم نے پہلے غور کِیا تھا جب یسوع مسیح زمین پر تھے تو اُنہوں نے ظاہر کِیا کہ سات دَور ابھی ختم نہیں ہوئے۔
سائمن: جی جی مجھے یہ بات یاد ہے۔
کرسٹوفر: اِسی لیے سات دَور اصلی سات سال نہیں بلکہ اِس سے لمبا عرصہ تھے۔
سائمن: کتنا لمبا عرصہ؟
کرسٹوفر: مکاشفہ میں لکھی باتیں، دانیایل کی کتاب میں لکھی باتوں سے گہرا تعلق رکھتی ہیں۔ مکاشفہ پر غور کرنے سے ہم یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ سات دَور کتنے لمبے ہیں۔ اِس میں بتایا گیا ہے کہ ساڑھے تین دَور یا وقت 1260 دن کے برابر ہیں۔ * لہٰذا سات دَور اِس کے دُگنے یعنی 2520 دن کے برابر ہیں۔
سائمن: یہ تو مَیں سمجھ گیا۔ لیکن مجھے یہ بات سمجھ نہیں آ رہی کہ اِس سے یہ کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کی بادشاہت نے 1914ء میں حکمرانی کرنا شروع کی؟
کرسٹوفر: کبھی کبھار بائبل کی پیشگوئیوں میں ایک دن کا مطلب دراصل ایک سال ہوتا ہے۔ * لہٰذا اگر ہم اِس اصول کو لے کر چلیں تو سات دَور 2520 سال بنتے ہیں۔ سو اگر ہم 607 قبلازمسیح سے 2520 سال آگے جائیں تو یہ ہمیں 1914ء پر لے آئے گا۔ * اِسی سال سات دَور ختم ہوئے اور یسوع مسیح نے آسمان پر بادشاہ کے طور پر حکمرانی شروع کی۔ اور اگر آپ غور کریں تو 1914ء سے زمین پر بہت سے بڑے بڑے واقعات پیش آئے ہیں۔ یہ ایسے واقعات تھے جن کے بارے میں بائبل میں پیشگوئی کی گئی تھی کہ یہ آخری زمانے میں ہوں گے۔
سائمن: کس طرح کے واقعات؟
کرسٹوفر: غور کریں کہ یسوع مسیح نے متی 24:7 میں کیا کہا۔ اُس وقت کے بارے میں بات کرتے ہوئے جب وہ آسمان پر حکمرانی کر رہے ہوں گے، یسوع نے کہا: ”قومیں ایک دوسرے پر چڑھائی کریں گی اور سلطنتیں ایک دوسرے کے خلاف اُٹھیں گی، جگہ جگہ قحط پڑیں گے اور زلزلے آئیں گے۔“ آپ نے دیکھا کہ یسوع نے پیشگوئی کہ اُس وقت قحط پڑیں گے اور زلزلے آئیں گے۔ اور پچھلی صدی کے دوران بہت سی جگہوں پر قحط پڑے اور زلزلے آئے ہیں۔
سائمن: جی آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔
کرسٹوفر: اِس آیت میں یسوع مسیح نے یہ پیشگوئی بھی کی کہ جب بادشاہ کے طور پر اُن کی موجودگی ہوگی تو اِس دوران جنگیں بھی ہوں گی۔ اور مکاشفہ میں یہ پیشگوئی کی گئی کہ صرف چھوٹی موٹی جنگیں نہیں ہوں گی بلکہ ایسی جنگیں ہوں گی جن کا اثر پوری زمین پر ہوگا۔ * کیا آپ کو یاد ہے کہ پہلی عالمی جنگ کب شروع ہوئی؟
سائمن: جی جی 1914ء میں، اُسی سال جب یسوع نے حکمرانی کرنا شروع کی۔ مَیں نے تو سوچا بھی نہیں تھا کہ یہ دونوں باتیں ایک دوسرے سے اِتنا گہرا تعلق رکھتی ہیں۔
کرسٹوفر: جی جب ہم کڑیوں کو آپس میں جوڑتے ہیں تو سات دَور اور آخری زمانے کے بارے میں پیشگوئیاں ہمیں سمجھ آنے لگتی ہیں۔ یہوواہ کے گواہوں کو پکا یقین ہے کہ یسوع مسیح نے 1914ء میں حکمرانی شروع کی اور اِسی سال آخری زمانہ شروع ہوا۔ *
سائمن: مجھے ابھی بھی اِن باتوں کو سمجھنا تھوڑا مشکل لگ رہا ہے۔
کرسٹوفر: جی مَیں سمجھ سکتا ہوں۔ مجھے بھی اِن باتوں کو پوری طرح سے سمجھنے میں کافی وقت لگا۔ لیکن مجھے اُمید ہے کہ ہم نے جو باتچیت کی ہے، اُس سے آپ یہ دیکھ پائے ہوں گے کہ حالانکہ 1914ء کا بائبل میں ذکر نہیں کِیا گیا لیکن اِس سال کے حوالے سے یہوواہ کے گواہوں کا عقیدہ بائبل پر مبنی ہے۔
سائمن: جی یہ تو مَیں بھی مانوں گا اور مَیں اِس بات سے بہت متاثر بھی ہوں کہ آپ لوگ جو بھی کہتے ہیں، وہ بائبل سے ہوتا ہے۔ آپ لوگ کبھی بھی خود سے رائے قائم نہیں کرتے۔ لیکن بس مَیں یہ سوچ رہا ہوں کہ اِن باتوں کو سمجھنا بہت مشکل ہے۔ خدا نے سیدھا سیدھا بائبل میں کیوں نہیں بتا دیا کہ یسوع مسیح 1914ء میں آسمان پر حکمرانی شروع کریں گے؟
کرسٹوفر: آپ کا سوال بہت اچھا ہے سائمن۔ دراصل بائبل میں بہت سی ایسی باتیں ہیں جن کے بارے واضح طور پر نہیں بتایا گیا ہے۔ لیکن سوال یہ اُٹھتا ہے کہ خدا نے بائبل کو اِس طرح سے کیوں لکھوایا کہ اِسے سمجھنے کے لیے لوگوں کو کوشش کرنی پڑے؟ اگلی بار ہم اِسی سوال پر بات کریں گے۔ کیا خیال ہے؟
سائمن: جی ضرور۔
کیا آپ پاک کلام سے متعلق کسی موضوع کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں؟ یا کیا آپ یہوواہ کے گواہوں کے عقیدوں کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو یہوواہ کے گواہوں سے رابطہ کریں۔ وہ خوشی سے آپ کے سوالوں کے جواب دیں گے۔
^ پیراگراف 7 جب یہوواہ کے گواہ دوسروں کو بائبل کورس کراتے ہیں تو وہ اکثر بائبل کے کسی موضوع پر ترتیب سے باتچیت کرتے ہیں۔
^ پیراگراف 7 اِس رسالے کے 1 اکتوبر 2014ء کے شمارے میں مضمون ”یہوواہ کے گواہوں سے باتچیت—خدا کی بادشاہت نے کب حکمرانی کرنا شروع کی—پہلا حصہ“ کو دیکھیں۔
^ پیراگراف 9 دانیایل 4:23-25 کو دیکھیں۔
^ پیراگراف 22 مکاشفہ 12:6، 14؛ فٹنوٹ کو دیکھیں۔
^ پیراگراف 24 گنتی 14:34؛ حِزقیایل 4:6 کو دیکھیں۔
^ پیراگراف 24 چارٹ ”درخت کے بارے میں نبوکدنضر کے خواب سے“ کو دیکھیں۔
^ پیراگراف 28 مکاشفہ 6:4 کو دیکھیں۔
^ پیراگراف 30 کتاب ”پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں“ میں باب نمبر 9 کو دیکھیں۔ یہ کتاب یہوواہ کے گواہوں نے شائع کی ہے۔