مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

باب ۲۳

دُوردراز علاقوں میں خوشخبری کی مُنادی

دُوردراز علاقوں میں خوشخبری کی مُنادی

خلاصہ:‏ پولس رسول نے خوشخبری سنانے کے لئے دُوردراز علاقوں کا سفر کِیا۔‏

مسیحی بننے کے بعد پولس رسول بڑے جوش سے خدا کی بادشاہت کی منادی کرنے لگا۔‏ ایک ایسا وقت تھا جب وہ مسیحیوں کی مخالفت کرتا تھا لیکن اب اُسے خود مخالفت کا سامنا تھا۔‏ پولس رسول نے بادشاہت کی خوشخبری سنانے کی خاطر کئی بار دُوردراز علاقوں کا دورہ کِیا۔‏ وہ جانتا تھا کہ اِس بادشاہت کے ذریعے زمین پر خدا کی مرضی پوری ہو گی۔‏

پولس رسول اپنے پہلے دورے کے دوران شہر لسترہ بھی گیا۔‏ وہاں اُس نے ایک ایسے آدمی کو شفا بخشی جو پیدائشی لنگڑا تھا۔‏ یہ معجزہ دیکھ کر لوگ پولس رسول اور اُس کے ساتھی برنباس کو دیوتا خیال کرنے لگے۔‏ وہ اُن کے لئے قربانیاں چڑھانا چاہتے تھے۔‏ پولس رسول بڑی مشکل سے اُنہیں ایسا کرنے سے روک سکا۔‏ بعد میں پولس رسول کے مخالفین نے اِنہی لوگوں کو اِس قدر ورغلایا کہ اُنہوں نے اُس پر پتھر برسانے شروع کر دئے۔‏ وہ اُسے مُردہ سمجھ کر چلے گئے لیکن دراصل پولس رسول زندہ تھا۔‏ اِس کے کچھ عرصہ بعد وہ اپنے مسیحی بہن‌بھائیوں کی حوصلہ‌افزائی کرنے کے لئے دوبارہ سے اِس شہر کو گیا۔‏

بعض مسیحی جو پہلے یہودی ہوا کرتے تھے اُن کا کہنا تھا کہ دوسری قوموں سے تعلق رکھنے والے مسیحیوں کو بھی موسیٰ کی شریعت کے کچھ قوانین کی پابندی کرنی چاہئے۔‏ پولس رسول نے یہ مسئلہ یروشلیم میں رسولوں اور بزرگوں کے سامنے پیش کِیا۔‏ اُنہوں نے اِس سلسلے میں پاک صحیفوں پر غور کِیا اور خدا کی پاک روح کی مدد سے فیصلہ کِیا کہ مسیحیوں کو بُت‌پرستی،‏ حرامکاری،‏ خون اور ایسا گوشت کھانے سے گریز کرنا تھا جس کا خون نہ بہایا گیا ہو۔‏ ایسے حکم ”‏ضروری باتوں“‏ میں شامل تھے لیکن موسیٰ کی شریعت کے باقی قوانین کی پابندی کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔‏—‏اعمال ۱۵:‏۲۸،‏ ۲۹‏۔‏

اپنے دوسرے دورے کے دوران پولس رسول شہر بیریہ بھی گیا۔‏ یہ شہر اُس علاقے میں تھا جو آج یونان کہلاتا ہے۔‏ اِس شہر کے بعض یہودیوں نے بادشاہت کی خوشخبری بڑے شوق سے قبول کی۔‏ وہ یہ دیکھنے کے لئے روزانہ پاک صحیفوں پر غور کرتے تھے کہ آیا پولس رسول کی تعلیمات صحیح ہیں یا نہیں۔‏ جب اِس شہر میں بھی پولس رسول کی مخالفت کی جانے لگی تو وہ وہاں سے شہر اتھینے چلا گیا۔‏ اُس نے وہاں کے معزز اور تعلیم‌یافتہ لوگوں کے سامنے ایک ایسی تقریر پیش کی جو خوش‌بیانی،‏ فہم اور تمیز کی مثال ہے۔‏

اپنے تیسرے دورے کے بعد پولس رسول یروشلیم واپس لوٹا۔‏ جب یہودیوں نے اُسے ہیکل میں دیکھا تو اُنہوں نے فساد برپا کر دیا اور اُسے مار ڈالنے کی کوشش کرنے لگے۔‏ رومی سپاہیوں نے پولس رسول کو اُن سے بچا لیا اور اُس کی پوچھ‌گچھ کرنے لگے۔‏ چونکہ پولس رسول رومی شہریت رکھتا تھا اِس لئے اُسے رومی گورنر فیلکس کے سامنے اپنی صفائی پیش کرنے کا موقع دیا گیا۔‏ یہودی پیشوا پولس رسول پر لگائے گئے الزامات کو ثابت کرنے میں ناکام رہے۔‏ جب فیستُس نامی ایک اَور رومی گورنر نے پولس رسول کو یہودیوں کے حوالے کرنا چاہا تو اُس نے کہا:‏ ”‏مَیں قیصرؔ کے ہاں اپیل کرتا ہوں۔‏“‏ اِس پر فیستُس نے کہا:‏ ”‏تُو .‏ .‏ .‏ قیصرؔ ہی کے پاس جائے گا۔‏“‏—‏اعمال ۲۵:‏۱۱،‏ ۱۲‏۔‏

قیصر کے سامنے اپیل کرنے کے لئے پولس رسول کو اطالیہ جانا پڑا۔‏ راستے میں اُس کا بحری جہاز ڈوب گیا۔‏ پولس رسول بچ گیا لیکن اُسے مالٹا کے جزیرے پر سردی کا موسم گزارنا پڑا۔‏ آخرکار وہ رومہ پہنچ گیا جہاں اُسے سپاہیوں کی نگرانی میں ایک کرائے کے گھر میں رہنے کی اجازت دی گئی۔‏ پولس رسول دو سال تک اِس گھر میں رہا۔‏ اِس دوران اُس نے اُن لوگوں کو بادشاہت کی خوشخبری سنائی جو اُس سے ملنے کے لئے آتے تھے۔‏

​—‏اِن واقعات کا ذکر اعمال ۱۱:‏۲۲–‏۲۸:‏۳۱ میں ہوا ہے۔‏