پاک کلام کی تعلیم زندگی سنوارتی ہے
پاک کلام کی تعلیم زندگی سنوارتی ہے
سکاٹلینڈ میں رہنے والے ایک بزنس مین کو کامیابی سے بھی بہتر چیز کیا مل گئی؟ برازیل میں رہنے والا ایک آدمی اپنی بدچلن زندگی اور کوکین چھوڑنے کے قابل کیسے ہوا؟ سلووینیا میں رہنے والا ایک آدمی حد سے زیادہ شراب پینے کی عادت کو کیسے چھوڑ پایا؟ آئیں، اِن لوگوں کی کہانی، اِنہی کی زبانی سنیں۔
”میری زندگی بڑے مزے میں گزر رہی تھی“—جان رِکیٹس
پیدائش: 1958ء
پیدائش کا ملک: سکاٹلینڈ
ماضی: کامیاب بزنس مین
میری سابقہ زندگی: میری پرورش ایک کھاتے پیتے گھرانے میں ہوئی۔ میرے ابو برطانیہ کی فوج میں ایک افسر تھے اِس لیے ہم اکثر ایک جگہ سے دوسری جگہ شفٹ ہوتے رہتے تھے۔ سکاٹلینڈ میں رہنے کے علاوہ ہم لوگ اِنگلینڈ، جرمنی، ملیشیا، آئرلینڈ اور سائپرس میں رہے۔ آٹھ سال کی عمر سے مَیں سکاٹلینڈ کے کئی بورڈنگ سکولوں میں پڑھا اور پھر میں نے کیمبرج یونیورسٹی سے گریجویشن کی۔
20 سال کی عمر میں مَیں نے تیل کا کاروبار شروع کِیا اور اِسے آٹھ سال تک کِیا۔ شروع میں مَیں نے یہ کام جنوبی امریکہ میں کِیا۔ پھر مَیں افریقہ گیا اور آخر میں آسڑیلیا۔ آسڑیلیا شفٹ ہونے کے بعد مَیں نے سرمایہ کاری کی ایک کمپنی کھولی جسے بعد میں مَیں نے بیچ دیا۔
اِس سے مجھے جو موٹی رقم ملی، اُس کی وجہ سے مَیں نے 40 سال میں ہی ریٹائر ہونے کا فیصلہ کِیا۔ مَیں زیادہ تر وقت فرق فرق ملکوں کی سیر کرنے لگا۔ مَیں موٹر سائیکل پر دوبار آسڑیلیا گھوما اور مختلف ملکوں کا سفر کِیا۔ میری زندگی بڑے مزے میں گزر رہی تھی۔
پاک کلام کی تعلیم کا اثر: مَیں تو ریٹائر ہونے سے پہلے ہی کسی نہ کسی طرح سے خدا کا اِس بات کے لیے شکر ادا کرنا چاہتا تھا کہ اُس نے مجھے اِتنی اچھی زندگی دی ہے۔ اِس لیے مَیں اینگلیکن چرچ جانے لگا جہاں مَیں بچپن میں جایا کرتا تھا۔ لیکن چرچ میں بائبل میں سے زیادہ کچھ نہیں سکھایا جاتا تھا۔ پھر مَیں مورمن لوگوں سے تعلیم حاصل کرنے لگا لیکن میرا دل اُن کی تعلیمات سے اُٹھ گیا کیونکہ وہ بائبل پر بالکل بھروسا نہیں کرتے تھے۔
ایک دن یہوواہ کے گواہ میرے گھر آئے۔ اُن سے باتچیت کر کے مجھے فوراً ہی اندازہ ہوگیا کہ اُن کی تعلیمات پوری طرح سے بائبل پر مبنی ہیں۔ اُنہوں نے میرے ساتھ بائبل میں سے 1-تیمُتھیُس 2:3، 4 پڑھیں۔ اُن آیتوں میں بتایا گیا تھا کہ یہ ”[خدا] کی مرضی ہے کہ ہر طرح کے لوگ نجات پائیں اور سچائی کے بارے میں صحیح علم حاصل کریں۔“ مَیں اِس بات سے بڑا متاثر ہوا کہ گواہ صرف اِس بات پر زور نہیں دیتے کہ ایک شخص بائبل کا علم حاصل کرے بلکہ وہ اِس بات پر زور دیتے ہیں کہ ایک شخص بائبل کا صحیح علم حاصل کرے۔ یہوواہ کے گواہوں سے بائبل کورس کرنے سے مَیں صحیح علم حاصل کر پایا۔ مثال کے طور پر مَیں نے سیکھا کہ خدا اور یسوع تثلیث کا حصہ نہیں ہیں بلکہ وہ ایک دوسرے سے الگ ہستیاں ہیں۔ (یوحنا 14: 28؛ 1-کُرنتھیوں 11:3 ) مَیں اِس سادہ سی سچائی کو جان کر بہت خوش ہوا۔ مگر مجھے اِس بات پر غصہ آرہا تھاکہ مَیں نے فضول میں اِس عقیدے کو سمجھنے کے لیے اِتنی محنت کی جو کہ غلط اور سمجھ سے باہر ہے۔
پھر جلد ہی مَیں یہوواہ کے گواہوں کی عبادتوں پر جانے لگا۔ مَیں یہ دیکھ کر بڑا متاثر ہوا کہ گواہ بڑے ملنسار ہیں اور پاک صاف زندگی گزارتے ہیں۔ میری نظر میں تو وہ فرشتے تھے۔ وہ ایک دوسرے سے سچی محبت کرتے تھے جسے دیکھ کر مجھے اِس بات کا یقین ہو گیا کہ مجھے سچا مذہب مل گیا ہے۔—یوحنا 13:35۔
میری زندگی سنور گئی: یہوواہ کے گواہ کے طور پر بپتسمہ لینے کے بعد میری ملاقات ایک بہت اچھی لڑکی سے ہوئی جس کا نام ڈیاین تھا۔ وہ بچپن سے ہی یہوواہ کے بارے میں سیکھ رہی تھیں۔ اُن میں بہت سی ایسی خوبیاں تھیں جو میرے دل کو بڑی بھائیں۔ کچھ عرصے بعد ہم نے شادی کر لی۔ ڈیاین میری بڑی اچھی دوست ہیں اور وہ ہر قدم پر میرا ساتھ دیتی ہیں۔ وہ یہوواہ کی طرف سے میرے لیے ایک تحفہ ہیں۔
میرے اور ڈیاین کے دل میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ ہم کسی ایسے علاقے میں جا کر بائبل کا پیغام سنائیں جہاں اِسے سننے والوں کی زیادہ ضرورت ہے۔ لہٰذا 2010ء میں ہم ملک بیلیز شفٹ ہو گئے۔ یہاں ہمیں ایسے لوگوں کو بائبل کا پیغام سنانے کا موقع ملا جو خدا سے محبت کرتے تھے اور پاک کلام کی سچائیاں سیکھنے کا بہت شوق رکھتے تھے۔
خدا اور اُس کے کلام کی سچائیوں کو جاننے سے مجھے دلی سکون ملا ہے۔ مَیں کُل وقتی طور پر تبلیغ کا کام کرتا ہوں اور مجھے بہت سے لوگوں کو بائبل کی سچائیاں سکھانے سے بڑی خوشی ملی ہے۔ واقعی جتنی خوشی یہ دیکھ کر ملتی ہے کہ پاک کلام کی سچائیاں ایک شخص کی زندگی کو کتنا سنوار دیتی ہیں اُتنی خوشی کسی اَور بات سے نہیں ملتی۔ اور میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔ آخرکار مَیں نے جان لیا کہ اپنی زندگی کے لیے خدا کا شکر ادا کرنے کا بہترین طریقہ کیا ہے۔
”وہ میرے ساتھ بڑی شفقت سے پیش آئے“—ماریسیوآراہو
پیدائش: 1967ء
پیدائش کا ملک: برازیل
ماضی: بدچلنشخص
میری سابقہ زندگی: مَیں ریاست ساؤپاؤلو کے ایک چھوٹے اور پُر سکون شہر آوار میں پلا بڑھا۔ اِس شہر کے زیادہ لوگ نوکری پیشہ ہیں۔
جب مَیں اپنی امی کے پیٹ میں ہی تھا تو میرے ابو فوت ہو گئے۔ پچپن میں مَیں امی کے باہر جانے کے بعد اُن کے کپڑے پہن لیا کرتا تھا۔ میری چال ڈھال بالکل عورتوں جیسی تھی اور جلد ہی لوگ مجھے ہم جنسپرست سمجھنے لگے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مَیں دوسرے لڑکوں اور آدمیوں کے ساتھ جنسی کام کرنے لگا۔
جب مَیں 20 سال کے لگبھگ تھا تو مَیں اکثر ایسے لوگوں (مردوں اور عورتوں دونوں) کی تلاش میں رہتا جن کے ساتھ مَیں جنسی کام کر سکوں۔ مَیں تو باروں، نائٹکلبوں، یہاں تک کہ چرچوں میں بھی اِنہیں ڈھونڈتا۔ جب ہمارے ملک میں ایک سالانہ میلا لگتا تھا تو مَیں اِس میلے میں عورتوں کے کپڑے پہن کر ناچتا تھا جس کی وجہ سے مَیں کافی مشہور ہو گیا۔
میری جن لوگوں سے دوستیاں تھیں، وہ ہمجنس پرست، جسم فروش اور نشے کے عادی تھے۔ اِن میں سے کچھ نے مجھے کوکین لینے کو کہا اور جلد ہی مجھے اِس کی لت لگ گئی۔ کبھی کبھار تو ہم ساری ساری رات اِس کا نشہ کرتے اور کئی بار تو مَیں اکیلے بیٹھ کر سارا دن اِس کا نشہ کرتا۔ مَیں سُوکھ کر اِتنا کمزور ہو گیا تھا کہ لوگوں نے میرے بارے میں یہ افواہیں پھیلانا شروع کر دیں کہ مجھے ایڈز ہے۔
پاک کلام کی تعلیم کا اثر: اِسی دوران میری ملاقات یہوواہ کے گواہوں سے ہوئی۔ وہ میرے ساتھ بڑی شفقت سے پیش آئے۔ اُنہوں نے مجھے بائبل سے جو آیتیں دِکھائیں، اُن میں سے ایک رومیوں 10:13 تھی جہاں لکھا ہے: ”جو شخص یہوواہ کا نام لیتا ہے، وہ نجات پائے گا۔“ اِن الفاظ کو سُن کر مجھے احساس ہوا کہ خدا کا نام یہوواہ لینا ضروری ہے۔ بہت بار ایسا ہوا کہ پوری رات کوکین لینے کے بعد مَیں اپنی کھڑکی کھولتا، آسمان کی طرف دیکھتا اور رو رو کر خدا سے مدد کی اِلتجائیں کرتا۔
مَیں اپنی امی کے بارے میں کافی فکرمند تھا۔ وہ میری حالت کی وجہ سے اُداسی میں ڈوب گئی تھیں کیونکہ وہ دیکھتی تھیں کہ نشہ مجھے کھائے جا رہا ہے۔ مَیں نے فیصلہ کِیا کہ مَیں منشیات لینا چھوڑ دوں گا۔ اِس کے تھوڑے ہی عرصے بعد مَیں نے یہوواہ کے گواہوں سے بائبل کورس کرنا شروع کر دیا۔ اُنہوں نے میرا حوصلہ بڑھایا کہ بائبل کا مطالعہ کرنے سے نشہ چھوڑنے کا میرا عزم اَور مضبوط ہوگا۔ اور واقعی ایسا ہوا۔
جیسے جیسے مَیں پاک کلام کی تعلیم حاصل کرتا گیا، مجھے احساس ہوا کہ مجھے اپنے جینے کے ڈھنگ کو بدلنا ہوگا۔ مجھے ہمجنس پرستی کو چھوڑنا خاص طور پر مشکل لگا۔ مجھے تو یاد بھی نہیں کہ مَیں کب سے یہ کام کر رہا تھا۔ مگر جب مَیں نے اپنے پُرانے دوستوں سے دوستی توڑ دی اور باروں اور نائٹکلبوں میں جانا چھوڑ دیا تو میری بڑی مدد ہوئی۔
حالانکہ اپنی زندگی میں یہ تبدیلیاں لانا میرے لیے آسان نہیں تھا لیکن مجھے یہ جان کر بڑا حوصلہ ملتا تھا کہ یہوواہ کو میری فکر ہے اور وہ جانتا ہے کہ مَیں اپنی زندگی کو بدلنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ (1-یوحنا 3:19، 20) 2002ء تک مَیں نے ہمجنس پرستی بالکل چھوڑ دی اور اِسی سال مَیں نے یہوواہ کے گواہ کے طور پر بپتسمہ لے لیا۔
میری زندگی سنور گئی: جب میری امی نے دیکھا کہ مَیں نے خود کو کتنا بدل لیا ہے تو وہ بڑی متاثر ہوئیں اور اُنہوں نے بھی بائبل کورس کرنا شروع کر دیا۔ مگر دُکھ کی بات ہے کہ اُنہیں فالج ہوگیا۔ لیکن وہ یہوواہ خدا اور بائبل کی سچائیوں کے لیے اپنے دل میں محبت بڑھا رہی ہیں۔
مَیں پچھلے آٹھ سالوں سے کُل وقتی طور پر تبلیغی کام کر رہا ہوں اور اپنا زیادہ سے زیادہ وقت دوسروں کو پاک کلام کی سچائیاں سکھانے میں صرف کر رہا ہوں۔ مجھے ابھی بھی کبھی کبھار اپنی غلط خواہشوں سے لڑنا پڑتا ہے۔ لیکن مجھے یہ سوچ کر بڑا حوصلہ ملتا ہے کہ اپنی غلط خواہشوں کو پورا نہ کرنے سے مَیں یہوواہ کو خوش کر رہا ہوں گا۔
یہوواہ خدا کے قریب جانے اور ایسی زندگی گزارنے سے جس سے وہ خوش ہو، میری نظر میں میری عزت بڑھی ہے۔ اب مَیں بہت خوش رہتا ہوں۔
مَیں ایسا گھڑا تھا جو کبھی نہیں بھرتا تھا—لُوقا سُک
پیدائش: 1975ء
پیدائش کا ملک: سلووینیا
ماضی: شرابی
میری سابقہ زندگی: مَیں سلووینیا کے دارالحکومت لیوبلیانا میں پیدا ہوا۔ چار سال کی عمر تک تو میرا بچپن بڑا ہی اچھا گزرا۔ لیکن پھر میرے ابو نے خودکُشی کرلی۔ اِس صدمے کے بعد میری امی کو میرے اور میرے بڑے بھائی کا پیٹ پالنے کے لیے بڑی محنت کرنی پڑی۔
جب مَیں 15 سال کا ہوا تو مَیں اپنی نانی کے ساتھ رہنے لگا۔ مجھے اُن کے ساتھ رہنا بڑا اچھا لگتا تھا کیونکہ اُن کے علاقے میں میرے بہت سے دوست رہتے تھے۔ اُن کے ہاں رہنے سے مجھے کافی آزادی بھی ملی ہوئی تھی جو کہ مجھے اپنے گھر میں نہیں ملی تھی۔ 16 سال کی عمر میں مَیں ایسے لوگوں میں اُٹھنے بیٹھنے لگا جو ہفتے اِتوار کو شراب پینے جایا کرتے تھے۔ مَیں نے اپنے بال بڑھا لیے اور ایسے کپڑے پہننے لگا جن سے میں بگڑا ہوا لگوں۔ بعد میں مجھے سگریٹ پینے کی عادت بھی ہوگئی۔
حالانکہ مَیں نے طرح طرح کے نشے اِستعمال کیے اور چھوڑے لیکن شراب پینی نہیں چھوڑی کیونکہ اِسے پینے میں مجھے بڑا مزہ آتا تھا۔ جلد ہی مَیں شراب کے ایک یا دو گلاس کی بجائے ایک ہی وقت میں پوری پوری بوتل پینے لگا۔ مَیں یہ بات چھپانے میں ماہر ہوگیا کہ مَیں نے کتنی زیادہ پی ہوئی ہے۔ اکثر لوگوں کو صرف میرے مُنہ سے شراب کی بُو سُونگھ کر ہی اندازہ ہوتا تھا کہ مَیں نے پی ہوئی ہے۔ لیکن تب بھی کوئی یہ نہیں بتا سکتا تھا کہ مَیں نے لیٹر کی لیٹر مے، بیئر یا وڈکا چڑھا رکھی ہے۔
بہت دفعہ تو مَیں رات کو ڈسکو سے اپنے دوستوں کو سہارا دے کر لے جاتا تھا حالانکہ مَیں نے اُن سے دُگنی پی ہوتی تھی۔ ایک دن مَیں نے ایک دوست کو میرے بارے میں یہ کہتے ہوئے سنا کہ مَیں ایسا گھڑا ہوں جو کبھی نہیں بھرتا۔ سلووینین زبان میں یہ محاورہ اُن لوگوں کی بےعزتی کرنے کے لیے کہا جاتا ہے جن کا شراب پینے میں کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا۔ اُس کی یہ بات سُن کر مجھے بڑا ہی دُکھ ہوا۔
مَیں یہ سوچنے لگا کہ مَیں اپنی زندگی کے ساتھ کیا کر رہا ہوں۔ مَیں خود کو بہت ہی ناکارہ سمجھنے لگا۔ مجھے ایسے لگا جیسے مَیں بالکل بے مقصد زندگی جی رہا ہوں۔
پاک کلام کی تعلیم کا اثر: اِسی دوران مَیں نے دیکھا کہ میری کلاس کا ایک لڑکا کافی بدل گیا ہے۔ وہ بہت ہی نرم مزاج بن گیا تھا۔ مجھے یہ جاننے کا تجسّس تھا کہ کس چیز نے اُسے اِتنا بدل دیا ہے۔ اِس لیے مَیں نے اُسے ایک ریسٹورنٹ میں ملنے کے لیے بلایا۔ باتوں باتوں میں اُس نے مجھے بتایا کہ وہ یہوواہ کے گواہوں سے بائبل کورس کر رہا ہے۔ اُس نے مجھے کچھ ایسی باتیں بھی بتائیں جو وہ سیکھ رہا تھا۔ یہ باتیں میرے لیے بالکل نئی تھیں کیونکہ مجھے بچپن سے ہی مذہبی تعلیم نہیں دی گئی تھی۔ مَیں یہوواہ کے گواہوں کی عبادتوں پر جانے لگا اور اُن سے بائبل کورس کرنے لگا۔
پاک کلام کا مطالعہ کرنے سے مجھے کئی ایسی سچائیاں پتہ چلیں جنہوں نے میرے دل پر گہرا اثر کیا۔ مثال کے طور پر مَیں نے سیکھا کہ ہم ایک ایسے زمانے میں رہ رہے ہیں جسے بائبل میں ’آخری زمانہ‘ کہا گیا ہے۔ (2-تیمُتھیُس 3:1-5) مَیں نے یہ بھی سیکھا کہ بہت جلد خدا زمین سے بُرے لوگوں کو ہلاک کر دے گا اور اچھے لوگوں کو فردوس میں ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کا موقع دے گا۔ (زبور 37:29) میرے دل میں اپنی زندگی کو پاک صاف کرنے کی شدید خواہش پیدا ہوئی تاکہ مَیں اُن اچھے لوگوں میں شامل ہو سکوں۔
مَیں جو کچھ پاک کلام سے سیکھ رہا تھا، اُسے مَیں اپنے دوستوں کو بھی بتانے لگا۔ زیادہ تر نے میرا مذاق اُڑایا لیکن اِس کا مجھے ایک فائدہ ہوا۔ اُن کے ردعمل سے مجھے یہ پتہ چل گیا کہ وہ میرے سچے دوست نہیں تھے۔ مجھے احساس ہوا کہ مجھے شراب پینے کی لت اِس لیے پڑی کیونکہ مَیں نے بُرے لوگوں سے دوستی کی ہوئی تھی۔ وہ سب بس سارا ہفتہ اِسی اِنتظار میں رہتے تھے کہ کب ہفتہ اِتوار آئے اور وہ شراب پینے کے لیے نکل پڑیں۔
مَیں نے اُن سے دوستی توڑ دی اور یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ اُٹھنے بیٹھنے لگا۔ اُنہوں نے مجھ پر اچھا اثر ڈالا۔ اُن کے ساتھ وقت گزار کر مجھے بڑا حوصلہ ملتا تھا۔ وہ لوگ دل سے خدا سے محبت کرتے تھے اور اُس کے معیاروں کے مطابق زندگی گزارنے کی پوری کوشش کرتے تھے۔ آہستہ آہستہ مَیں نے حد سے زیادہ شراب پینے کی عادت چھوڑ دی۔
میری زندگی سنور گئی: مَیں یہوواہ کا بڑا شکر کرتا ہوں کہ اب مجھے خوش رہنے کے لیے شراب کا سہارا نہیں لینا پڑتا۔ اگر مَیں نے اپنی زندگی کو نہ بدلا ہوتا تو پتہ نہیں آج میرا کیا حشر ہوتا۔ لیکن اب مَیں ایک بہت اچھی زندگی گزار رہا ہوں۔
مَیں پچھلے سات سالوں سے سلووینیا میں یہوواہ کے گواہوں کی برانچ میں خدا کی خدمت کر رہا ہوں۔ یہوواہ خدا کو جاننے اور اُس کی خدمت کرنے سے میری زندگی کو مقصد ملا ہے۔