کیا مُردے پھر سے زندہ ہوں گے؟
آپ کیا جواب دیں گے؟
-
ہاں۔
-
نہیں۔
-
شاید۔
پاک کلام کا جواب
”خدا نیکوں اور بدوں دونوں کو زندہ کرے گا۔“—اعمال 24:15، ترجمہ نئی دُنیا۔
اِس جواب کا آپ کی زندگی پر اثر
اگر آپ کسی عزیز کی موت کی وجہ سے دُکھی ہیں تو آپ کو تسلی ملے گی۔—2-کُرنتھیوں 1:3، 4۔
موت کا ڈر آپ پر حاوی نہیں ہوگا۔—عبرانیوں 2:15۔
آپ یہ اُمید رکھ سکتے ہیں کہ آپ اپنے اُن عزیزوں سے دوبارہ ملیں گے جو فوت ہو گئے ہیں۔—یوحنا 5:28، 29۔
آپ پاک کلام کے جواب پر یقین کیوں رکھ سکتے ہیں؟
اِس کی کم سے کم تین وجوہات ہیں:
-
خدا نے سب کو زندگی دی ہے۔ پاک کلام میں خدا کو ”زندگی کا چشمہ“ کہا گیا ہے۔ (زبور 36:9؛ اعمال 17:24، 25) خدا ہی سب کو زندگی دیتا ہے اِس لیے وہ مُردوں کو بھی دوبارہ زندگی دے سکتا ہے۔
-
خدا نے ماضی میں کچھ مُردوں کو زندہ کِیا۔ پاک کلام میں آٹھ ایسے مُردوں کا ذکر ہوا ہے جنہیں خدا نے زمین پر زندہ کِیا۔ اِن میں جوان، بوڑھے، مرد اور عورتیں شامل تھے۔ اِن میں سے کچھ کو فوت ہوئے تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی لیکن ایک آدمی تو چار دن سے قبر میں تھا۔—یوحنا 11:39-44۔
-
خدا مُردوں کو زندہ کرنا چاہتا ہے۔ یہوواہ خدا کو موت سے نفرت ہے۔ وہ اِسے ایک دُشمن خیال کرتا ہے۔ (1-کُرنتھیوں 15:26) وہ مُردوں کو زندہ کر کے اِس دُشمن کو مات دینا چاہتا ہے۔ لاتعداد مُردے اُس کی یاد میں محفوظ ہیں اور اُس کی ”رغبت“ یعنی دلی خواہش ہے کہ وہ اُن کو زمین پر زندہ کرے۔—ایوب 14:14، 15۔
کیا آپ جاننا چاہتے ہیں کہ . . .
ہم کیوں بوڑھے ہوتے اور مر جاتے ہیں؟
جواب کے لیے اِن آیتوں کو دیکھیں: پیدایش 3:17-19 اور رومیوں 5:12۔