پاک کلام کی تعلیم زندگی سنوارتی ہے
”اب مجھے دُنیا کو بدلنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی“
پیدائش: 1966ء
پیدائش کا ملک: فنلینڈ
ماضی: جانوروں کے حقوق کا حامی
میری سابقہ زندگی:
مجھے بچپن سے ہی پرندوں، جانوروں اور پودوں سے بےحد پیار تھا۔ مَیں اور میرے گھر والے اکثر اُن خوبصورت جنگلوں اور جھیلوں کی سیر کرنے جایا کرتے تھے جو ہمارے شہر کے اِردگِرد تھے۔ ہم لوگ وسطی فنلینڈ کے شہر یواسکولا میں رہتے تھے۔ مجھے جانوروں سے عشق تھا۔ بچپن میں مَیں جب بھی کسی بلی یا کتّے کو دیکھتا تو میرا دل چاہتا کہ مَیں جھٹ سے اُسے گلے لگا لوں۔ اور جب مَیں بڑا ہوا تو مجھے اُن لوگوں کو دیکھ کر بہت غصہ آتا تھا جو جانوروں کے ساتھ بدسلوکی کرتے تھے۔ بعد میں مَیں جانوروں کے حقوق کی ایک تنظیم کا حصہ بن گیا جہاں ایسے لوگ تھے جنہیں میری طرح جانوروں سے بہت پیار تھا۔
ہم بڑے جوش سے جانوروں کے حقوق کے لیے لڑتے تھے۔ ہم جانوروں کے ساتھ ہونے والی بدسلوکی کے متعلق لوگوں کو آگاہ کرتے تھے۔ ہم اکثر جانوروں کی کھالیں بیچنے والی دُکانوں اور ایسی لیبارٹریوں کے خلاف احتجاج کرتے تھے جو جانوروں پر طرح طرح کے تجربے کرتی تھیں۔ ہم نے تو جانوروں کے تحفظ کے لیے ایک نئی تنظیم بھی بنائی۔ چونکہ ہم نے جانوروں کو بچانے کی اپنی سرگرمیوں کو تیز کر دیا اِس لیے ہمیں اکثر پولیس کی طرف سے مشکل جھیلنی پڑتی تھی۔ مجھے کئی بار گِرفتار کِیا گیا اور عدالت کے سامنے پیش کِیا گیا۔
مجھے جانوروں کی تو فکر رہتی ہی تھی، ساتھ ہی ساتھ میرا دل اُن دوسرے مسئلوں سے بھی پریشان رہتا تھا جو دُنیا میں چل رہے تھے۔ اِس لیے مَیں بہت سی ایسی تنظیموں کا حصہ بن گیا جو اِنسانوں اور جانوروں کے حقوق کے لیے لڑتی تھیں اور ماحول کو سرسبز رکھنے کی کوشش کرتی تھیں۔ مَیں جی جان سے اِن تنظیموں کی سرگرمیوں میں حصہ لینے لگا۔ مَیں غریب اور بھوکے لوگوں کے حق میں آواز اُٹھاتا۔
لیکن آہستہ آہستہ مجھے یہ احساس ہونے لگا کہ مَیں لاکھ کوششوں کے باوجود بھی اِس دُنیا کو بدل نہیں سکتا۔ جن تنظیموں کا مَیں حصہ تھا، وہ چھوٹے موٹے مسئلوں کو تو حل کر لیتی تھیں لیکن بڑے بڑے مسئلے سدھرنے کی بجائے اَور بگڑتے جا رہے تھے۔ ایسا لگتا تھا جیسے بُرائی اِس دُنیا کو نگلتی جا رہی ہے اور کسی کو اِس کی پرواہ نہیں۔ مَیں خود کو بہت بےبس محسوس کرتا تھا۔
پاک کلام کی تعلیم کا اثر:
اپنی بےبسی پر دُکھی ہو کر مَیں خدا اور اُس کے کلام بائبل کے بارے میں سوچنے لگا۔ مَیں نے پہلے یہوواہ کے گواہوں سے بائبل کورس کِیا تھا۔ حالانکہ مَیں اِس بات کی بہت قدر کرتا تھا کہ گواہ میرے ساتھ بڑی مہربانی سے پیش آتے ہیں اور میری فکر رکھتے ہیں لیکن اُس وقت مَیں اپنی زندگی کو بدلنے کے لیے تیار نہیں تھا۔ البتہ اِس بار بات کچھ اَور تھی۔
مَیں نے اپنی بائبل نکالی اور اِسے پڑھنے لگا۔ اِس میں لکھی باتیں میرے زخموں پر مرہم کی طرح ثابت ہوئیں۔ مَیں نے اِس میں بہت سی ایسی آیتیں دیکھیں جن میں یہ سکھایا گیا تھا کہ ہمیں جانوروں کے ساتھ پیار سے پیش آنا چاہیے۔ مثال کے طور پر پاک کلام کی ایک آیت میں لکھا ہے:”صادق [یعنی نیک شخص] اپنے چوپائے کی جان کا خیال رکھتا ہے۔“ (امثال 12:10) مَیں یہ بھی سمجھ گیا کہ دُنیا میں کھڑے ہونے والے مسئلوں کا ذمےدار خدا نہیں ہے۔ اِس کی بجائے ہمارے مسئلے اِس لیے بگڑ جاتے ہیں کیونکہ بہت سے لوگ خدا کی رہنمائی پر کان نہیں لگاتے۔ جب مَیں نے یہوواہ کی محبت اور اُس کے صبر کو جانا تو میرے دل پر اِس کا گہرا اثر ہوا۔—زبور 103:8-14۔
اُس وقت مجھے کتاب ”پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں“ کو منگوانے کا ایک کوپن ملا جسے مَیں نے پُر کر کے بھیج دیا۔ جلد ہی ایک شادیشُدہ جوڑا جو یہوواہ کا گواہ تھا، میرے گھر آیا اور مجھے بائبل کورس کی پیشکش کی جسے مَیں نے قبول کر لیا۔ مَیں اُن کی عبادتوں پر بھی جانے لگا۔ یوں میرے دل میں پاک کلام کی سچائیاں گھر کرنے لگیں۔
پاک کلام میں لکھی باتوں پر عمل کرنے کی وجہ سے میری زندگی بہتر ہونے لگی۔ مَیں نے سگریٹنوشی اور حد سے زیادہ شراب پینی چھوڑ دی۔ میرا حلیہ بہتر ہونے لگا اور مَیں صاف زبان اِستعمال کرنے لگا۔ مَیں نے حکومت کے حوالے سے بھی اپنی سوچ اور رویے کو بدلا۔ (رومیوں 13:1) مَیں نے بدکاری کی زندگی گزارنا چھوڑ دی۔
مجھے اپنی زندگی کے ایک حلقے میں تبدیلی لانا سب سے زیادہ مشکل لگا۔ یہ اُن تنظیموں کے بارے میں مناسب سوچ اپنانا تھی جو اِنسانوں اور جانوروں کے حقوق کے لیے لڑتی تھیں۔ میری سوچ راتوں رات نہیں بدل گئی۔ شروع شروع میں مجھے لگا کہ اگر مَیں اِن تنظیموں کو چھوڑ دوں گا تو مَیں اُن سے بےوفائی کر رہا ہوں گا۔ لیکن بعد میں مَیں اِس بات کو سمجھ گیا کہ صرف خدا کی بادشاہت ہی اِنسانوں کی واحد اُمید ہے۔ لہٰذا مَیں پورے جی جان سے اِس بادشاہت کی حمایت کرنے لگا اور دوسروں کو بھی اِس کے بارے میں سکھانے لگا۔—متی 6:33۔
میری زندگی سنور گئی:
لوگوں کے بارے میں میری بس یہی سوچ ہوتی تھی کہ وہ یا تو اچھے ہیں یا بُرے۔ اور جن لوگوں کو مَیں بُرا سمجھتا تھا، اُن کے خلاف جانے کو مَیں کچھ بھی کرنے کو تیار ہوتا تھا۔ لیکن پاک کلام میں لکھی باتوں پر عمل کرنے کی وجہ سے اب مَیں لوگوں سے نفرت نہیں کرتا۔ اِس کی بجائے مَیں ہر طرح کے لوگوں کے لیے اپنے دل میں محبت پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ (متی 5:44) ایک طریقہ جس سے مَیں اُن کے لیے محبت ظاہر کرتا ہوں، وہ یہ ہے کہ مَیں اُنہیں خدا کی بادشاہت کی خوشخبری سناتا ہوں۔ مجھے یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے کہ اِس شاندار کام سے لوگ آپس میں متحد ہو جاتے ہیں، اُن کی زندگی خوشیوں سے بھر جاتی ہے اور اُنہیں حقیقی اُمید ملتی ہے۔
مجھے معاملوں کو یہوواہ کے ہاتھ میں چھوڑنے سے دلی سکون ملا ہے۔ مَیں اِس بات پر پورا یقین رکھتا ہوں کہ ہمارا خالق یہوواہ جانوروں اور اِنسانوں کے ساتھ ہونے والی بدسلوکی کو ہمیشہ تک برداشت نہیں کرے گا اور نہ ہی ہماری اِس خوبصورت زمین کو تباہ ہونے دے گا۔ اِس کی بجائے وہ اپنی بادشاہت کے ذریعے تمام نقصان کو ٹھیک کر دے گا۔ (یسعیاہ 11:1-9) مجھے اِس بات سے بہت خوشی ملی ہے کہ مَیں نہ صرف اِن سچائیوں کو جان گیا ہوں بلکہ دوسروں کی بھی مدد کر سکتا ہوں کہ وہ اِن پر ایمان لائیں۔ اب مجھے دُنیا کو بدلنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔