پاک کلام کی تعلیم زندگی سنوارتی ہے
میری زندگی بد سے بدتر ہوتی گئی
پیدائش: 1952ء
پیدائش کا ملک: امریکہ
ماضی: گرم دماغ شخص
میری سابقہ زندگی:
مَیں امریکہ کی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں پلا بڑھا۔ ہم ایک ایسے علاقے میں رہتے تھے جو غنڈہ گردی اور منشیات کی وجہ سے بڑا بدنام تھا۔ ہم چھ بہن بھائی تھے اور مَیں دوسرے نمبر پر تھا۔
میری امی ایونجیلیکل چرچ کی ایک ممبر تھیں اور مَیں بچپن سے اُن کے ساتھ وہاں جایا کرتا تھا۔ لیکن جب مَیں نوجوان تھا تو مَیں دوہری زندگی جینے لگا۔ مَیں اِتوار کے دن تو چرچ میں کوائر گایا کرتا تھا لیکن باقی پورا ہفتہ مَیں پارٹیاں کرتا، منشیات لیتا اور حرامکاری کرتا۔
مَیں بات بات پر غصے میں آ جاتا اور مار کٹائی پر اُتر آتا۔ مَیں لڑائی جیتنے کے لیے کسی بھی چیز کو ہتھیار بنا لیتا تھا۔ مَیں چرچ میں جو کچھ سیکھ رہا تھا، اُس کا مجھے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ مَیں کہا کرتا تھا کہ بدلہ لینا تو خداوند کا کام ہے اور اِس کام کے لیے وہ مجھے اِستعمال کر رہا ہے۔ جب مَیں سکول میں پڑھ رہا تھا تو مَیں ایک سیاسی گروپ سے بڑا متاثر ہوا جو لوگوں کے حقوق کے لیے لڑ رہا تھا۔ مَیں سٹوڈنٹ یونین کا حصہ بن گیا جو اِسی چیز کے لیے لڑ رہی تھی۔ کئی موقعوں پر مَیں نے اُن کے ساتھ احتجاجوں میں حصہ لیا جس کی وجہ سے کچھ دنوں تک سکول بند رہتا تھا۔
چونکہ مَیں ایک بہت گرم دماغ شخص تھا اِس لیے احتجاج کر کے بھی میرے کلیجے کو ٹھنڈ نہیں ملتی تھی۔ اِس لیے مَیں اپنے گینگ کے لوگوں کے ساتھ مل کر طرح طرح کے جُرم کرنے لگا۔ مثال کے طور پر ایک دفعہ مَیں اور میرے دوست ایک فلم دیکھنے تھیٹر گئے جس میں یہ دِکھایا گیا تھا کہ امریکیوں نے افریقی غلاموں پر کتنے ظلم ڈھائے۔ مَیں اور میرے دوست غصے میں اِس قدر بھڑک اُٹھے کہ ہم نے وہاں موجود گورے نوجوانوں کو مارنا پیٹنا شروع کر دیا۔ اِس کے بعد ہم ایسے علاقوں میں گئے جہاں گورے رہتے تھے تاکہ ہم اَور زیادہ لوگوں کو ڈھونڈ کر مار سکیں۔
جب میری عمر 25 کے لگ بھگ تھی تو مَیں اور میرا بھائی خطرناک مُجرموں کے طور پر مشہور ہو گئے۔ ہم اِتنے جُرم کرتے تھے کہ پولیس ہمیں آئے دن تھانے اور عدالت لے جایا کرتی تھی۔ میرا ایک چھوٹا بھائی تو ایک بڑے ہی خطرناک گینگ کا ممبر تھا جس میں مَیں بھی شامل ہو گیا۔ میری زندگی بد سے بدتر ہوتی گئی۔
پاک کلام کی تعلیم کا اثر:
میرے ایک دوست کے امی ابو یہوواہ کے گواہ تھے۔ ایک مرتبہ اُنہوں نے مجھے اپنی عبادتوں پر آنے کی دعوت دی جسے مَیں نے قبول کر لیا۔ اُن کی پہلی عبادت پر ہی مجھے یہ احساس ہو گیا کہ گواہ دوسروں سے کتنے فرق ہیں۔ سب کے پاس اپنی اپنی بائبل تھی جسے وہ عبادت کے دوران دیکھ رہے تھے۔ اَور تو اَور نوجوان بھی پلیٹفارم سے تقریریں کر رہے تھے! مَیں یہ جان کر بہت حیران ہوا کہ خدا کا نام یہوواہ ہے۔ گواہ اِسے بار بار عبادت کے دوران اِستعمال کر رہے تھے۔ (زبور 83:18) اُن کی کلیسیا میں فرق فرق قوموں کے لوگ تھے۔ لیکن صاف نظر آ رہا تھا کہ اُن کے دل میں ایک دوسرے کے لیے ذرا بھی تعصب نہیں تھا۔
شروع شروع میں تو مَیں یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ بائبل کورس نہیں کرنا چاہتا تھا۔ ہاں مگر مجھے اُن کی عبادتوں پر جانا بہت اچھا لگتا تھا۔ ایک شام جب مَیں اُن کی ایک عبادت پر تھا تو میرے کچھ دوست ایک کانسرٹ میں گئے ہوئے تھے۔ اُنہوں نے ایک نوجوان لڑکے کی جیکٹ لینے کے لیے اُسے جان سے ہی مار ڈالا۔ اگلے دن وہ بڑے فخر سے اِس بارے میں ایک دوسرے کے ساتھ بات کر رہے تھے کہ اُنہوں نے کیسے اُس لڑکے کی جان لی، یہاں تک کہ جب عدالت میں اُن پر مُقدمہ چلایا گیا تو وہ اپنی اِس حرکت پر ہنس رہے تھے۔ اُن میں سے زیادہتر کو عمرقید کی سزا ہوئی۔ مَیں بہت خوش ہوں کہ اُس رات میں اُن کے ساتھ نہیں تھا۔ مَیں نے فیصلہ کِیا کہ مَیں اپنی زندگی بدل لوں گا اور بائبل کورس کرنا شروع کر دوں گا۔
مَیں نے اپنی زندگی میں بہت زیادہ تعصب برداشت کِیا تھا۔ لیکن جب مَیں نے دیکھا کہ یہوواہ کے گواہ فرق فرق قوموں سے ہونے کے باوجود ایک دوسرے کے ساتھ کتنے پیار سے پیش آتے ہیں تو مَیں بہت ہی حیران ہوا۔ مثال کے طور پر جب ایک سفید فام گواہ کو کسی وجہ سے دوسرے ملک جانا تھا تو اُس نے اپنے بچوں کو سیاہ فام گواہوں کے گھر چھوڑا تاکہ وہ اُن کا خیال رکھ سکیں۔ اِس کے علاوہ ایک سفیدفام یہوواہ کے گواہوں کے گھرانے نے ایک سیاہ فام نوجوان کو اپنے گھر رہنے کی جگہ دی۔ مَیں اِس بات پر پوری طرح سے قائل ہو گیا کہ یہوواہ کے گواہ ہی وہ لوگ ہیں جو یسوع مسیح کی اُس بات پر عمل کرتے ہیں جو اُنہوں نے یوحنا 13:35 میں کہی تھی۔ اِس آیت میں لکھا ہے: ”اگر آپ کے درمیان محبت ہوگی تو سب لوگ پہچان جائیں گے کہ آپ میرے شاگرد ہیں۔“ مَیں سمجھ گیا کہ مجھے سچے بہن بھائی مل گئے ہیں۔
بائبل کا مطالعہ کرنے سے مَیں نے سیکھ لیا کہ مجھے اپنی سوچ کا رُخ بدلنے کی ضرورت ہے تاکہ مَیں نہ صرف دوسروں کے ساتھ صلح سے رہ سکوں بلکہ ایک اچھی زندگی گزار سکوں۔ (رومیوں 12:2) آہستہ آہستہ مَیں اپنی زندگی میں تبدیلیاں لانے لگا اور جنوری 1974ء میں مَیں نے بپتسمہ لے لیا۔
مَیں نے سیکھ لیا کہ مجھے اپنی سوچ کا رُخ بدلنے کی ضرورت ہے تاکہ مَیں نہ صرف دوسروں کے ساتھ صلح سے رہ سکوں بلکہ ایک اچھی زندگی گزار سکوں۔
لیکن بپتسمہ لینے کے بعد بھی مجھے اپنے غصے پر قابو پانے کی سخت کوشش کرنی پڑی۔ مثال کے طور پر ایک بار جب ہم گھر گھر تبلیغ کر رہے تھے تو ایک چور میری گاڑی سے ریڈیو چُرا کر بھاگا۔ مَیں نے اُس کا پیچھا کِیا ۔ مَیں جیسے ہی اُس کے قریب پہنچا، وہ ریڈیو زمین پر پھینک کر بھاگ گیا۔اِس کے بعد مَیں نے اپنے ساتھ مُنادی کرنے والے بہن بھائیوں کو بتایا کہ مَیں نے اُس چور سے اپنا ریڈیو کیسے حاصل کِیا۔ اِس پر ایک بزرگ نے مجھ سے پوچھا: ”سٹیون! اگر آپ اُس چور کو پکڑ لیتے تو آپ اُس کے ساتھ کیا کرتے؟“ اِس سوال نے مجھے سوچ میں ڈال دیا اور مجھے ترغیب ملی کہ مَیں دوسروں کے ساتھ صلح سے رہنے کی پوری کوشش کرتا رہوں۔
اکتوبر 1974ء میں مَیں نے کُل وقتی طور پر یہوواہ کی خدمت کرنی شروع کردی۔مَیں ہر مہینے 100 گھنٹے دوسروں کو بائبل کی تعلیم دینے میں لگاتا تھا۔ بعد میں مجھے بروکلن میں یہوواہ کے گواہوں کے مرکزی دفتر میں خدمت کرنے کا بھی اعزاز ملا۔ 1978ء میں مَیں واپس لاس اینجلس گیا تاکہ اپنی بیمار ماں کی دیکھبھال کر سکوں۔ دو سال بعد مَیں نے آرہونڈا نامی لڑکی سے شادی کرلی۔ اُنہوں نے میری امی کی موت تک اُن کی دیکھبھال کرنے میں میرا پورا پورا ساتھ دیا۔ آرہونڈا اور مجھے یہوواہ کے گواہوں کے واچٹاور بائبل سکول آف گلئیڈ میں جانے کا بھی اعزاز ملا اور پھر ہمیں پانامہ میں مشنریوں کے طور پر خدمت کرنے کے لیے بھیجا گیا۔
بپتسمے کے بعد کے سالوں میں بھی مجھے بہت سی ایسی صورتحال کا سامنا ہوا جس میں مَیں غصے میں آپے سے باہر ہو سکتا تھا۔ لیکن مَیں نے سیکھ لیا کہ یا تو مَیں اُن لوگوں کے پاس سے چلا جاؤں جو مجھے غصہ دِلا رہے ہیں یا پُر سکون رہ کر مسئلے کو حل کروں۔ میری بیوی اور بہت سے لوگوں نے مجھے اِس بات پر داد دی ہے کہ مَیں نے بڑا ہی پُر سکون رہ کر اِس طرح کے مسئلوں کو حل کِیا ہے۔ مَیں خود بھی اِس بات پر بڑا حیران تھا۔ میری شخصیت میں جو بھی تبدیلیاں آئی ہیں، مَیں اُن کا سہرا اپنے سر نہیں لیتا۔ اِس کی بجائے مَیں یہ مانتا ہوں کہ خدا کے کلام میں زندگیاں بدلنے کی طاقت ہے۔—عبرانیوں 4:12۔
میری زندگی سنور گئی:
پاک کلام کی تعلیم حاصل کرنے کی وجہ سے میری زندگی کو ایک مقصد ملا ہے اور مَیں نے سیکھ لیا ہے کہ مَیں دوسروں کے ساتھ صلح صفائی سے کیسے رہ سکتا ہوں۔ اب مَیں لوگوں کو مارتا پیٹتا نہیں ہوں بلکہ اُن کی مدد کرتا ہوں تاکہ وہ یہوواہ کے بارے میں جان سکیں۔ مَیں نے تو اُس شخص کو بھی بائبل کورس کرایا جو سکول میں میرا دُشمن ہوا کرتا تھا۔ جب اُس نے بپتسمہ لیا تو ہم کچھ وقت ایک دوسرے کے ساتھ بھی رہے۔ اور آج بھی وہ میرا قریبی دوست ہے۔ اب تک مَیں نے اور میری بیوی نے 80 سے زیادہ لوگوں کو بائبل کورس کرایا اور یہوواہ کا گواہ بننے میں اُن کی مدد کی۔
مَیں یہوواہ خدا کا دل سے شکرگزار ہوں کہ اُس نے مجھے ایک اچھی زندگی دی ہے جو خوشیوں اور سچے دوستوں سے بھری ہوئی ہے۔