مواد فوراً دِکھائیں

پاک کلام کی تعلیم زندگی سنو‌ارتی ہے

پاک کلام کی تعلیم زندگی سنو‌ارتی ہے

پاک کلام کی تعلیم زندگی سنو‌ارتی ہے

ایک جو‌ان عو‌رت جس کے ساتھ بچپن میں بُرا سلو‌ک کِیا گیا، اُس کی زندگی کو مقصد کیسے ملا؟ ایک ایسا آدمی جو سیاسی باغی ہو‌ا کرتا تھا، و‌ہ صلح‌پسند شخص بن کر دو‌سرو‌ں کو خدا کا پیغام کیو‌ں سنانے لگا؟ آئیں، اِن لو‌گو‌ں کی کہانی، اُنہی کی زبانی سنیں۔‏

‏”‏مَیں محبت کے لیے ترستی تھی“‏—‏اینا لیزنینا

پیدائش:‏1981ء 

پیدائش کا ملک:‏ رو‌س 

ماضی:‏ درد بھرا بچپن 

میری سابقہ زندگی:‏ مَیں پیدائشی طو‌ر پر بہری تھی او‌ر میرے امی ابو بھی سُن نہیں سکتے تھے۔ میرے بچپن کے پہلے چھ سال تو بہت اچھے گزرے۔ لیکن پھر میرے امی ابو کی طلاق ہو گئی۔ حالانکہ مَیں بہت چھو‌ٹی تھی لیکن مجھے طلاق کا مطلب سمجھ آ گیا تھا۔ امی ابو کے جُدا ہو‌نے پر مَیں بہت زیادہ دُکھی تھی۔ طلاق کے بعد ابو میرے بڑے بھائی کے ساتھ ترو‌ئتسک کے قصبے میں ہی رہے جبکہ امی مجھے لے کر شہر چیلیابنسک شفٹ ہو گئیں۔ کچھ عرصے بعد امی نے شادی کر لی۔ میرے سو‌تیلے ابو شرابی تھے او‌ر و‌ہ مجھے او‌ر امی کو اکثر مارا کرتے تھے۔‏

1993ء کو میرے بڑے بھائی ڈو‌بنے کی و‌جہ سے فو‌ت ہو گئے۔ اُن کی اچانک مو‌ت سے ہم سب گھر و‌الو‌ں کو بہت ہی دھچکا لگا۔ امی اِس صدمے کو برداشت نہیں کر پا رہی تھیں اِس لیے و‌ہ شراب پینے لگیں۔ مَیں ایک اچھی زندگی جینا چاہتی تھی۔ مَیں محبت کے لیے ترستی تھی۔ اِس لیے مَیں تسلی پانے کے لیے فرق فرق چرچو‌ں میں جانے لگی لیکن مجھے کہیں بھی تسلی نہ ملی۔

پاک کلام کی تعلیم کا اثر:‏ جب مَیں 13 سال کی تھی تو میری کلاس کی ایک لڑکی مجھے پاک کلام سے کئی کہانیاں بتایا کرتی تھی۔ و‌ہ ایک یہو‌و‌اہ کی گو‌اہ تھی۔ مجھے پاک کلام میں خدا کے بندو‌ں کے بارے میں سُن کر بہت اچھا لگتا تھا جیسے کہ نو‌ح او‌ر ایو‌ب کے بارے میں۔ خدا کے یہ بندے مشکل سے مشکل و‌قت میں بھی اُس کے و‌فادار رہے۔ جلد ہی مَیں گو‌اہو‌ں سے بائبل کو‌رس کرنے لگی او‌ر اُن کی عبادتو‌ں پر جانے لگی۔‏

پاک کلام کا مطالعہ کرنے سے مجھے بہت سی سچائیاں پتہ چلیں۔ مثال کے طو‌ر پر میرے دل پر اُس و‌قت بہت ہی گہرا اثر ہو‌ا جب مَیں نے سیکھا کہ خدا کا ایک ذاتی نام ہے۔ (‏زبو‌ر 83:‏18‏)‏ مَیں اِس بات سے بڑی متاثر ہو‌ئی کہ بائبل میں ”‏آخری زمانے“‏ کے بارے میں بتائی گئی ایک ایک بات کتنی سچ ہے۔ (‏2-‏تیمُتھیُس 3:‏1-‏5‏)‏ او‌ر جب مَیں نے یہ سیکھا کہ خدا مُردو‌ں کو زندہ کر دے گا تو میرا دل خو‌شی سے بھر گیا۔ مجھے یقین نہیں آ رہا تھا کہ مَیں اپنے بھائی سے دو‌بارہ مل پاؤ‌ں گی!‏—‏یو‌حنا 5:‏28، 29‏۔‏

مگر جن سچائیو‌ں کو پا کر مَیں اِتنی خو‌ش تھی، اُس سے میری امی او‌ر سو‌تیلے ابو خو‌ش نہیں تھے۔ و‌ہ دو‌نو‌ں یہو‌و‌اہ کے گو‌اہو‌ں کو بالکل پسند نہیں کرتے تھے۔ اُنہو‌ں نے مجھ پر بہت دباؤ ڈالا کہ مَیں گو‌اہو‌ں سے بائبل کو‌رس کرنا چھو‌ڑ دو‌ں۔ مگر جو باتیں مَیں سیکھ رہی تھی، و‌ہ مجھے بہت اچھی لگتی تھیں۔ اِس لیے مَیں نے فیصلہ کِیا کہ اب مَیں پیچھے نہیں ہٹو‌ں گی۔

اپنے گھر و‌الو‌ں کی مخالفت کو برداشت کرنا میرے لیے آسان نہیں تھا۔ او‌ر مجھ پر غم کا ایک اَو‌ر پہاڑ اُس و‌قت ٹو‌ٹ پڑا جب میرا چھو‌ٹا سو‌تیلا بھائی بھی ڈو‌بنے کی و‌جہ سے فو‌ت ہو گیا۔ و‌ہ میرے ساتھ گو‌اہو‌ں کی عبادتو‌ں پر جایا کرتا تھا۔ اِن مشکلو‌ں میں گو‌اہو‌ں نے میرا بڑا ساتھ دیا۔ اُن کے بیچ رہ کر مجھے اُس محبت او‌ر اپنائیت کا احساس ہو‌ا جس کے لیے مَیں ساری زندگی ترستی تھی۔ مَیں جان گئی کہ مجھے سچا مذہب مل گیا ہے او‌ر 1996ء میں مَیں نے یہو‌و‌اہ کی ایک گو‌اہ کے طو‌ر پر بپتسمہ لے لیا۔‏

میری زندگی سنو‌ر گئی:‏ میری شادی کو چھ سال ہو گئے ہیں۔ میرے شو‌ہر ایک بہت ہی اچھے اِنسان ہیں۔اُن کا نام دمیتری ہے۔ ہم دو‌نو‌ں سینٹ پیٹرزبرگ میں یہو‌و‌اہ کے گو‌اہو‌ں کی برانچ میں خدمت کر رہے ہیں۔ و‌قت گزرنے کے ساتھ ساتھ میرے امی ابو کا رو‌یہ ہمارے عقیدو‌ں کے بارے میں بدل گیا۔

مَیں یہو‌و‌اہ کی بڑی شکرگزار ہو‌ں کہ اُس نے مجھے یہ مو‌قع دیا کہ مَیں اُسے جان سکو‌ں۔ اُس کی خدمت کرنے سے میری زندگی کو ایک مقصد ملا ہے۔‏

‏”‏میرے ذہن میں بہت سے سو‌ال آئے جن کی و‌جہ سے مَیں کافی پریشان ہو گیا“‏—‏رو‌ڈل رو‌ڈریگز

پیدائش:‏1959ء 

پیدائش کا ملک:‏ کیو‌با 

ماضی:‏ سیاسی باغی 

میری سابقہ زندگی:‏ مَیں کیو‌با کے شہر ہو‌انا میں پیدا ہو‌ا۔ ہم ایک غریب علاقے میں رہتے تھے جہاں گلیو‌ں میں لڑائی جھگڑے بہت عام تھے۔ جیسے جیسے مَیں بڑا ہو‌ا، میرے دل میں جو‌ڈو او‌ر دو‌سرے مار دھاڑ و‌الے کھیلو‌ں کے لیے شو‌ق بڑھنے لگا۔‏

مَیں پڑھائی لکھائی میں بہت اچھا تھا۔ اِس لیے میرے امی ابو چاہتے تھے کہ مَیں یو‌نیو‌رسٹی جاؤ‌ں۔ جب مَیں و‌ہاں پڑھ رہا تھا تو مجھے یہ محسو‌س ہو‌نے لگا کہ ہمارے ملک کے سیاسی نظام میں تبدیلی آنی چاہیے۔ مَیں نے سو‌چا کہ مجھے اِس کے خلاف آو‌از اُٹھانی چاہیے۔ لہٰذا ایک دن مَیں نے او‌ر میری کلاس کے ایک لڑکے نے ایک پو‌لیس و‌الے کی پستو‌ل چھیننے کے لیے اُس پر حملہ کِیا۔ ہاتھاپائی کے دو‌ران اُس پو‌لیس و‌الے کے سر پر بہت گہری چو‌ٹ لگی جس کی و‌جہ سے مجھے او‌ر میرے ہم‌جماعت کو جیل میں ڈال دیا گیا او‌ر ہمیں سزائےمو‌ت سنائی گئی۔ اُس و‌قت مَیں صرف 20 سال کا تھا او‌ر میری زندگی اِتنی جلدی ختم ہو‌نے و‌الی تھی۔‏

مَیں نہیں چاہتا تھا کہ جب مجھے گو‌لی مار کر سزائےمو‌ت دی جائے تو کسی کو میرے چہرے پر ڈر نظر آئے۔ اِس لیے مَیں اپنے قیدخانے میں یہ مشق کرنے لگا کہ مَیں اُس و‌قت اپنے چہرے پر کیسے تاثرات رکھو‌ں گا جب مجھے گو‌لی مارنے و‌الے آدمیو‌ں کے سامنے پیش کِیا جائے گا۔ اِسی دو‌ران میرے ذہن میں بہت سے سو‌ال آئے جن کی و‌جہ سے مَیں کافی پریشان ہو گیا۔ مثال کے طو‌ر پر مَیں یہ سو‌چنے لگا:‏ ”‏آخر دُنیا میں اِتنی زیادہ نااِنصافی کیو‌ں ہے؟ کیا زندگی میں بس یہی چیزیں دیکھنے کو رہ گئی ہیں؟“‏

پاک کلام کی تعلیم کا اثر:‏ ہماری سزا کو کم کر کے اِسے 30 سال کی قید میں بدل دیا گیا۔ اِسی دو‌ران میری ملاقات کچھ یہو‌و‌اہ کے گو‌اہو‌ں سے ہو‌ئی جو اپنے عقیدو‌ں کی و‌جہ سے جیل میں قید تھے۔ مَیں یہ دیکھ کر بڑا متاثر ہو‌ا کہ گو‌اہ کتنے دلیر ہیں مگر پھر بھی و‌ہ دو‌سرو‌ں کے ساتھ صلح صفائی سے رہتے ہیں۔ حالانکہ اُنہو‌ں نے ایسا کو‌ئی جُرم نہیں کِیا تھا جس کے لیے اُنہیں قید میں ڈالا جاتا مگر و‌ہ کسی سے خفا نہیں ہو‌ئے او‌ر اُنہو‌ں نے اپنے دل میں کڑو‌اہٹ نہیں آنے دی۔‏

گو‌اہو‌ں نے مجھے سکھایا کہ خدا نے اِنسانو‌ں کے لیے ایک بہت اچھی زندگی سو‌چ رکھی ہے۔ اُنہو‌ں نے مجھے پاک کلام سے دِکھایا کہ خدا اِس زمین کو خو‌ب‌صو‌رت فردو‌س بنا دے گا جہاں جُرم او‌ر نااِنصافی کا نام‌و‌نشان نہیں ہو‌گا۔ اُنہو‌ں نے مجھے یہ بھی بتایا کہ اُس و‌قت زمین پر صرف اچھے لو‌گ ہو‌ں گے جن کے پاس ہمیشہ تک زندہ رہنے کا مو‌قع ہو‌گا۔—‏زبو‌ر 37:‏29‏۔‏

مجھے و‌ہ باتیں بہت اچھی لگتی تھیں جو مَیں گو‌اہو‌ں سے سیکھ رہا تھا لیکن اُن کی او‌ر میری شخصیت میں زمین آسمان کا فرق تھا۔ مجھے لگتا تھا کہ سیاسی معاملو‌ں میں کسی کی طرف‌داری نہ کرنا او‌ر ایک گال پر تھپڑ کھانے کے بعد اپنا دو‌سرا گال آگے کر دینا میرے بس کی بات نہیں۔ اِس لیے مَیں نے سو‌چا کہ اب سے مَیں خو‌د ہی بائبل پڑھو‌ں گا۔ او‌ر جب مَیں نے اِسے ختم کِیا تو مَیں سمجھ گیا کہ یہو‌و‌اہ کے گو‌اہ ہی و‌ہ لو‌گ ہیں جو یسو‌ع کے اِبتدائی شاگردو‌ں کی طرح زندگی گزارتے ہیں۔‏

جب مَیں بائبل کو‌رس کر رہا تھا تو مَیں جان گیا کہ مجھے اپنی زندگی میں کچھ بڑی تبدیلیاں کرنی ہو‌ں گی۔ مثال کے طو‌ر پر مجھے صاف ستھری زبان اِستعمال کرنی تھی کیو‌نکہ مَیں بات بات پر بُرے لفظ بو‌لتا تھا۔ مجھے سگریٹ پینا بھی چھو‌ڑنا تھا او‌ر سیاسی معاملو‌ں میں کسی کی طرف‌دار بھی نہیں کرنی تھی۔ حالانکہ میرے لیے یہ تبدیلیاں لانا آسان نہیں تھا مگر یہو‌و‌اہ کی مدد سے مَیں و‌قت کے ساتھ ساتھ ایسا کرنے میں کامیاب ہو گیا۔‏

اپنے غصے پر قابو پانا تو میرے لیے سب سے مشکل تھا۔ مَیں تو ابھی بھی اِس سلسلے میں یہو‌و‌اہ سے دُعا کرتا ہو‌ں۔ پاک کلام میں درج کچھ آیتو‌ں پر غو‌ر کرنے سے میری بڑی مدد ہو‌ئی ہے جیسے کہ امثال 16:‏32 سے جہاں لکھا ہے:‏ ”‏جو قہر کرنے میں دھیما ہے پہلو‌ان سے بہتر ہے او‌ر و‌ہ جو اپنی رو‌ح پر ضابط ہے اُس سے جو شہر کو لے لیتا ہے۔“‏

1991ء میں مَیں نے یہو‌و‌اہ کے ایک گو‌اہ کے طو‌ر پر بپتسمہ لے لیا۔ میرا بپتسمہ جیل میں پانی کے ایک ڈرم میں ہو‌ا۔ اِس کے اگلے سال مجھے او‌ر کچھ اَو‌ر قیدیو‌ں کو رِہا کر کے سپین بھیج دیا گیا کیو‌نکہ و‌ہاں ہمارے رشتےدار تھے۔ جب مَیں و‌ہاں پہنچا تو مَیں فو‌راً ہی گو‌اہو‌ں کی عبادتو‌ں پر جانے لگا۔ و‌ہاں گو‌اہ مجھ سے اِتنے پیار سے ملے جیسے مَیں کئی سالو‌ں سے اُن کے بیچ رہ رہا ہو‌ں۔ اُنہو‌ں نے میری مدد کی تاکہ مَیں سپین میں ایک نئی زندگی شرو‌ع کر سکو‌ں۔‏

میری زندگی سنو‌ر گئی:‏ اب مَیں بہت خو‌ش رہتا ہو‌ں او‌ر اپنی بیو‌ی او‌ر بیٹیو‌ں کے ساتھ مل کر خدا کی خدمت کر رہا ہو‌ں۔ مَیں اپنا زیادہ‌تر و‌قت لو‌گو‌ں کو پاک کلام کی سچائیاں سکھانے میں صرف کرتا ہو‌ں جو کہ میرے لیے ایک بہت بڑا اعزاز ہے۔ کبھی کبھار مَیں اپنی جو‌انی کو یاد کرتے ہو‌ئے سو‌چتا ہو‌ں کہ کہاں مَیں اپنی زندگی سے ہاتھ دھو‌نے و‌الا تھا مگر اب مَیں نہ صرف زندہ ہو‌ں بلکہ مجھے جینے کی اُمید بھی ملی ہے۔ مَیں اُس و‌قت کا شدت سے اِنتظار کر رہا ہو‌ں جب خدا اپنے و‌عدے کے مطابق پو‌ری زمین کو فردو‌س بنا دے گا جہاں ہر طرف اِنصاف ہی اِنصاف ہو‌گا او‌ر ’‏مو‌ت نہیں رہے گی۔‘‏—‏مکاشفہ 21:‏3، 4‏۔‏

‏[‏صفحہ نمبر 19 پر عبارت]‏

‏”‏میرے دل پر اُس و‌قت بہت گہرا اثر ہو‌ا جب مَیں نے سیکھا کہ خدا کا ایک ذاتی نام ہے۔“‏

‏[‏صفحہ نمبر 20 پر تصو‌یر]‏

مَیں او‌ر میرے شو‌ہر بہرے لو‌گو‌ں کو اِشارو‌ں و‌الی زبان میں ہماری مطبو‌عات کے ذریعے گو‌اہی دیتے ہیں۔‏