کیا یسوع خدا ہیں؟
بہت سے لوگ تثلیث کو مسیحی مذہب کا سب سے اہم عقیدہ خیال کرتے ہیں۔ اِس عقیدے کے مطابق باپ، بیٹا اور روحُالقدس تینوں ایک ہی ہیں۔ کیتھولکوں کے ایک اعلیٰ پادری جان او کونر نے تثلیث کے بارے میں کہا: ”یہ ایک بہت ہی بڑا بھید ہے جسے سمجھنا ہمارے بس کی بات نہیں۔“ لیکن تثلیث کے عقیدے کو سمجھنا اِتنا مشکل کیوں ہے؟
بائبل کی ایک لغت میں اِس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے: ”یہ بائبل پر مبنی عقیدہ نہیں ہے کیونکہ پاک کلام میں ایسی کوئی بھی آیت نہیں ملتی جو اِس عقیدے کی حمایت کرتی ہو۔“ اِسی لیے اِس عقیدے کو ماننے والے لوگ آیتوں کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ وہ اِسے صحیح ثابت کر سکیں۔
ایک ایسی آیت جسے تثلیث کے عقیدے کی بنیاد بنایا جاتا ہے
پاک کلام کی ایک آیت جس کا اکثر غلط اِستعمال کِیا جاتا ہے، وہ یوحنا 1:1 ہے۔ ”اُردو ریوائزڈ ورشن“ میں اِس آیت کا ترجمہ یوں کِیا گیا ہے: ”اِبتدا میں کلام تھا اور کلام خدا [یعنی یونانی میں ”ٹون تھیون“]کے ساتھ تھا اور کلام خدا [یعنی یونانی میں ”تھیوس“] تھا۔“ اِس آیت میں یونانی اِسم ”تھیوس“ یعنی خدا کا دو بار ذکر کِیا گیا ہے۔ پہلی دفعہ میں ”تھیون“ سے پہلے ”ٹون“ لگایا گیا ہے جو کہ لامحدود قدرت کے مالک خدا کی طرف اِشارہ کرتا ہے جبکہ دوسری بار خالی ”تھیوس“ کہا گیا ہے۔ کیا اِس میں سے لفظ ”ٹون“ کو غلطی سے نکال دیا گیا؟
تثلیث کے عقیدے کو سمجھنا اِتنا مشکل کیوں ہے؟
یوحنا کی اِنجیل یونانی زبان میں لکھی گئی تھی۔ اِس زبان کی گرامر کے مطابق کسی شخص یا چیز کی پہچان کرانے کے لیے اکثر اِس سے پہلے ایک خاص لفظ لگایا جاتا تھا۔ بائبل کے عالم تھامس رابرٹسن نے اِس حوالے سے بتایا کہ اگر دو اِسموں کی شناخت کرانے کے لیے اِن سے پہلے ایک خاص لفظ لگا ہوتا تھا تو دونوں ہی اِسم ایک جیسے اور ایک برابر ہوتے تھے اور ایک کو دوسرے کی جگہ تبدیل کِیا جا سکتا تھا۔ اِس حوالے سے رابرٹسن نے متی 13:38 کی مثال دی جہاں لکھا ہے: ”کھیت [یعنی یونانی میں ”ہو آگروس“] دُنیا [یعنی یونانی میں ”ہو کوسموس“] ہے۔“ دونوں یونانی اِسموں کی شناخت کرانے کے لیے اِن سے پہلے ایک خاص لفظ ”ہو“ لگایا گیا ہے۔ لہٰذا گرامر کے قواعد کے مطابق ہم یہ سمجھ پاتے ہیں کہ دُنیا کھیت بھی ہے۔
لیکن اُس صورت میں کیا ہو اگر ایک اِسم کی شناخت کرانے کے لیے اُس سے پہلے تو ایک خاص لفظ لگایا گیا ہو لیکن دوسرے اِسم کی شناخت کرانے کے لیے ایسا نہ کِیا گیا ہو جیسا کہ یوحنا 1:1 میں ہوا ہے؟ اِس آیت کی مثال دیتے ہوئے عالم جیمز ایلن ہیوٹ نے بتایا: ”اِس صورت میں دونوں اِسم نہ تو ایک جیسے ہوں گے اور نہ ہی ایک برابر۔“
اِس بات کی وضاحت کرنے کے لیے ہیوٹ نے 1-یوحنا 1:5 کی مثال دی جہاں لکھا ہے ”خدا روشنی ہے۔“ یونانی میں ”تھیوس“ یعنی خدا سے پہلے خاص لفظ ”ہو“لگایا گیا ہے۔ لیکن یونانی لفظ ”فوس“ یعنی روشنی سے پہلے یہ خاص لفظ نہیں لگایا گیا۔ ہیوٹ نے واضح کِیا کہ ”خدا کے بارے میں ہمیشہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ وہ روشنی ہے۔ لیکن روشنی کے بارے میں کبھی یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ خدا ہے۔“ اِسی طرح کی مثالیں یوحنا 4:24 اور 1-یوحنا 4:16 میں بھی پائی جاتی ہیں۔ یوحنا 4:24 میں لکھا ہے: ”خدا روح ہے“ اور 1-یوحنا 4:16 میں لکھا ہے: ”خدا محبت ہے۔“ اِن دونوں ہی آیتوں میں خدا سے پہلے تو خاص لفظ لگا ہے لیکن ”روح“ اور ”محبت“ سے پہلے نہیں۔ لہٰذا اِن آیتوں میں اِسموں کو ایک دوسرے کی جگہ تبدیل نہیں کِیا جا سکتا۔ اِن آیتوں سے ہرگز یہ مطلب نہیں لیا جا سکتا کہ ”روح خدا ہے“ یا ”محبت خدا ہے۔“
لفظ ”کلام“ کی شناخت
قدیم یونانی زبان کے بہت سے ماہر اور ترجمہ نگار یہ مانتے ہیں کہ یوحنا 1:1 میں ”کلام“ کی شناخت نہیں کی گئی بلکہ اُس کی خاصیت بتائی گئی ہے۔ بائبل کے ترجمہ نگار ولیم بارکلے کہتے ہیں: ”چونکہ [یوحنا رسول] نے لفظ ”تھیوس“ سے پہلے کوئی خاص لفظ نہیں لگایا اِس لیے وہ اِس آیت میں کلام کے کردار کی بات کر رہے ہیں۔ آسان لفظوں میں کہیں تو وہ یہ نہیں کہہ رہے تھے کہ یسوع خدا ہیں۔“ عالم جیسن بیدون نے بھی اِسی طرح کی بات کا ذکر کرتے ہوئے کہا: ”اگر یونانی زبان میں آپ لفظ ”تھیوس“ یعنی خدا سے پہلے لگائے جانے والا وہ خاص لفظ نکال دیں گے جس سے اُس کی شناخت ہو جیسے کہ یوحنا 1:1 کے جملے سے تو پڑھنے والا یہی سوچے گا کہ آپ کسی بھی خدا کا ذکر کر رہے ہیں۔“ بیدون نے یہ بھی کہا: ”یوحنا 1:1 میں کلام واحد خدا نہیں ہے بلکہ ایک خدا کی طرح ہے۔ “ ”امریکن سٹینڈرڈ ورشن“ پر کام کرنے والے عالم جوزف ہینری کے الفاظ میں کہیں تو ”لوگوس [یا کلام] خدا کی طرح تھا نہ کہ خود خدا تھا۔“
یسوع مسیح نے واضح کِیا کہ اُن میں اور اُن کے باپ میں فرق ہے۔
کیا خدا کو پہچاننا واقعی ایک بہت بڑا بھید ہے؟ یسوع مسیح کی نظر میں ایسا بالکل نہیں تھا۔ اپنے آسمانی باپ سے دُعا کرتے وقت اُنہوں نے واضح کِیا کہ اُن میں اور اُن کے باپ میں فرق ہے۔ اُنہوں نے کہا: ”ہمیشہ کی زندگی صرف وہ لوگ پائیں گے جو تجھے یعنی واحد اور سچے خدا کو اور یسوع مسیح کو قریب سے جانیں گے جسے تُو نے بھیجا ہے۔“ (یوحنا 17:3) اگر ہم یسوع پر ایمان رکھتے ہیں اور بائبل کی اِس سادہ سی تعلیم کو سمجھتے ہیں تو ہم یسوع کو خدا کا بیٹا مانیں گے نہ کہ خدا۔ اِس کے علاوہ ہم یہوواہ کی عبادت کریں گے کیونکہ صرف وہی ’سچا خدا‘ ہے۔