مسیحیوں کے طور پر زندگی
گیت ہمارا حوصلہ بڑھاتے ہیں
جب پولُس رسول اور سیلاس قید میں تھے تو اُنہوں نے گیت گا کر یہوواہ خدا کی حمد کی۔ (اعما 16:25) جدید زمانے میں بھی یہوواہ کے بندوں نے ایسا کِیا ہے۔ مثال کے طور پر نازی جرمنی میں زاکسنہاؤزن کے قیدی کیمپ میں رہنے والے یہوواہ کے گواہ اور سائبیریا میں جلاوطن ہونے والے یہوواہ کے گواہ گیت گاتے تھے۔ اِن مثالوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ گیتوں کے ذریعے اُن مسیحیوں کا حوصلہ بڑھتا ہے جو مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
بہت سی زبانوں میں جلد ہی گیتوں کی نئی کتاب دستیاب ہوگی۔ لیکن ہمارے پاس جو بھی گیت دستیاب ہیں، ہم اُنہیں خاندانی عبادت کے دوران گا سکتے ہیں تاکہ اُن کے بول ہمیں زبانی یاد ہو جائیں۔ (اِفس 5:19) اِس کا فائدہ یہ ہوگا کہ جب ہمیں مشکلات کا سامنا ہوگا تو پاک روح ہمیں یہ گیت یاد دِلائے گی۔ گیتوں کے ذریعے ہمارا دھیان ہماری اُمید پر رہتا ہے۔ گیت اُس وقت بھی ہمارا حوصلہ بڑھا سکتے ہیں جب ہم کسی مشکل سے گزر رہے ہوتے ہیں۔ اور جب ہم خوش ہوتے ہیں تو گیت گانے سے ہماری خوشی میں اِضافہ ہوتا ہے۔ لہٰذا آئیں، اِن گیتوں کو ”آواز بلند کر کے خوشی سے گائیں۔“—1-توا 15:16؛ زبور 33:1-3۔
ویڈیو A SONG THAT INSPIRED LABORERS کو دیکھیں۔ پھر اِن سوالوں کے جواب دیں:
-
بھائی فراسٹ نے کن حالات کی وجہ سے ایک گیت بنایا؟
-
اِس گیت کے ذریعے اُن بھائیوں کو کیسے حوصلہ ملا جو قیدی کیمپ میں تھے؟
-
ہمارے گیت روزمرہ زندگی کے کن حلقوں میں ہمارا حوصلہ بڑھا سکتے ہیں؟
-
آپ کون سے گیت زبانی یاد کرنا چاہتے ہیں؟