مسیحیوں کے طور پر زندگی
فکرمند نہ ہوں
یسوع مسیح نے اپنے پہاڑی وعظ میں کہا: ”فکر نہ کریں کہ آپ زندہ رہنے کے لیے کیا کھائیں پئیں گے۔“ (متی 6:25) ہم سب عیبدار ہیں اور شیطان کی دُنیا میں رہتے ہیں اِس لیے ہم کبھی کبھار تو فکرمند ضرور ہوں گے۔ لیکن یسوع مسیح اپنے شاگردوں کو سکھا رہے تھے کہ اُنہیں حد سے زیادہ فکرمند نہیں ہونا چاہیے۔ (زبور 13:2) اِس کی کیا وجہ ہے؟ کیونکہ حد سے زیادہ فکرمند ہونے سے ہمارا دھیان بادشاہت سے ہٹ سکتا ہے اور اِسے اپنی زندگی میں پہلا درجہ دینا ہمارے لیے اَور مشکل ہو سکتا ہے، پھر چاہے یہ فکرمندی ہماری بنیادی ضروریات کے حوالے سے ہی کیوں نہ ہو۔ (متی 6:33) یسوع مسیح نے اِس کے بعد جو کہا، اُس پر غور کرنے سے ہم بِلاوجہ فکرمند ہونے سے بچ جائیں گے۔
-
متی 6:26—پرندوں پر غور کرنے سے ہم کون سا سبق سیکھ سکتے ہیں؟ (م16.07 ص. 9، 10 پ. 11-13)
-
متی 6:27—حد سے زیادہ فکرمند ہونا، وقت اور توانائی کو ضائع کرنے کے برابر کیوں ہے؟ (م05 1/11 ص. 22 پ. 5)
-
متی 6:28-30—جنگلی پھولوں پر غور کرنے سے ہم کون سا سبق سیکھ سکتے ہیں؟ (م16.07 ص. 10، 11 پ. 15، 16)
-
متی 6:31، 32—سچے مسیحی کس لحاظ سے دوسری قوموں سے فرق ہیں؟ (م16.07 ص. 11 پ. 17)
مَیں اِن چیزوں کے لیے فکرمند نہیں ہوں گا: