مسیحیوں کے طور پر زندگی
”اپنے ماں باپ کی عزت کرو“
جب یسوع مسیح زمین پر تھے تو اُنہوں نے شریعت کے اِس حکم کو دُہرایا: ”اپنے ماں باپ کی عزت کرو۔“ (خر 20:12؛ متی 15:4) یسوع مسیح یہ بات اِس لیے کہہ سکتے تھے کیونکہ وہ خود بھی چھوٹی عمر سے ہی اپنے ماں باپ کے ”فرمانبردار رہے۔“ (لُو 2:51) جب وہ بڑے ہوئے تو اُس وقت بھی اُنہوں نے ظاہر کِیا کہ اُنہیں اپنی ماں کی فکر ہے۔ اِس لیے اُنہوں نے اپنی موت سے پہلے اپنے ایک شاگرد کو اُن کی دیکھبھال کی ذمےداری سونپی۔—یوح 19:26، 27۔
آجکل مسیحی نوجوان بھی اپنے والدین کا کہنا مانتے ہیں اور اُن سے بدتمیزی نہیں کرتے۔ یوں وہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ اپنے والدین کی عزت کرتے ہیں۔ ہمیں ہر عمر میں اِس حکم پر عمل کرنا چاہیے کہ ”اپنے ماں باپ کی عزت کرو۔“ جب ہمارے ماں باپ بوڑھے بھی ہو جاتے ہیں تب بھی ہمیں اُن کے تجربے سے سیکھتے رہنا چاہیے اور اِس طرح اُن کی عزت کرنی چاہیے۔ (امثا 23:22) ہم اپنے بوڑھے ماں باپ کی جذباتی اور مالی ضروریات کا خیال رکھنے سے بھی اُن کی عزت کرتے ہیں۔ (1-تیم 5:8) چاہے ہم چھوٹے ہوں یا بڑے، ہمیں اپنے والدین سے کُھل کر باتچیت کرتے رہنا چاہیے کیونکہ یہ اُن کی عزت کرنے کا سب سے اہم طریقہ ہے۔
ویڈیو ”مَیں اپنے امی ابو سے باتچیت کیسے کر سکتا ہوں؟“ کو دیکھیں اور پھر اِن سوالوں کے جواب دیں:
-
آپ کو اپنے امی ابو سے باتچیت کرنا مشکل کیوں لگ سکتا ہے؟
-
آپ اُس وقت اپنے امی ابو کی عزت کیسے کر سکتے ہیں جب آپ اُن سے بات کر رہے ہوتے ہیں؟
-
اپنے امی ابو سے بات کرنا فائدہمند کیوں ہے؟ (امثا 15:22)