مسیحیوں کے طور پر زندگی
”جسے خدا نے جوڑا ہے . . . “
شریعت میں کہا گیا تھا کہ اگر ایک آدمی اپنی بیوی کو طلاق دینے کے بارے میں سوچ رہا ہے تو اُسے ایک قانونی دستاویز تیار کرانی چاہیے۔ اِس حکم کا مقصد یہ تھا کہ شوہر اپنی بیوی کو جلدبازی میں طلاق نہ دے۔ لیکن یسوع مسیح کے زمانے میں مذہبی پیشواؤں نے طلاق لینے کو بہت آسان بنا دیا تھا۔ شوہر اپنی بیوی کو کسی بھی وجہ سے طلاق دے سکتے تھے۔ (”ترجمہ نئی دُنیا“ کے آنلائن مطالعے کے ایڈیشن میں مرقس 10:4 پر اضافی معلومات میں ”certificate of dismissal,“ مرقس 10:11 پر اِضافی معلومات میں ”divorces his wife,” “commits adultery against her“) یسوع مسیح نے اِس حقیقت پر توجہ دِلائی کہ شادی کے بندوبست کا آغاز خود یہوواہ خدا نے کِیا تھا۔ (مر 10:2-12) یہوواہ چاہتا تھا کہ شوہر اور بیوی عمر بھر کے لیے ”ایک بن جائیں۔“ یہی بیان متی کی اِنجیل میں بھی درج ہے۔ متی کی اِنجیل سے پتہ چلتا ہے کہ طلاق صرف ”حرامکاری“ کی بِنا پر دی جا سکتی ہے۔—متی 19:9۔
آج بہت سے لوگ شادی کے حوالے سے یسوع جیسی سوچ رکھنے کی بجائے فریسیوں جیسی سوچ رکھتے ہیں۔ جب اُن کی شادیشُدہ زندگی میں مسئلے پیدا ہوتے ہیں تو وہ فوراً طلاق لے لیتے ہیں۔ اِس کے برعکس مسیحی جوڑے شادی کے عہدوپیمان کو سنجیدہ خیال کرتے ہیں اور بائبل کے اصولوں پر عمل کر کے اپنے مسئلوں کو حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔ ویڈیو ”محبت اور احترام گھرانے کو متحد کرتے ہیں“ کو دیکھنے کے بعد اِن سوالوں کے جواب دیں:
-
آپ اپنی شادیشُدہ زندگی میں امثال 15:1 پر کیسے عمل کر سکتے ہیں اور ایسا کرنا اہم کیوں ہے؟
-
آپ امثال 19:11 پر عمل کر کے مسائل سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
-
اگر آپ کی شادی ٹوٹنے کے خطرے میں ہے تو طلاق کے بارے میں سوچنے کی بجائے آپ کو کن سوالوں پر غور کرنا چاہیے؟
-
آپ متی 7:12 پر عمل کرنے سے اچھے شوہر یا اچھی بیوی کیسے بن سکتے ہیں؟