1-7 اپریل
زبور 23-25
گیت نمبر 4 اور دُعا | اِبتدائی کلمات (1 منٹ)
1. ”یہوواہ میرا چرواہا ہے“
(10 منٹ)
یہوواہ ہماری رہنمائی کرتا ہے۔ (زبو 23:1-3؛ ڈبلیو11 1/5 ص. 31 پ. 3)
یہوواہ ہماری حفاظت کرتا ہے۔ (زبو 23:4؛ ڈبلیو11 1/5 ص. 31 پ. 4)
یہوواہ ہمیں کھانا دیتا ہے۔ (زبو 23:5؛ ڈبلیو11 1/5 ص. 31 پ. 5)
یہوواہ اپنے بندوں کا ویسے ہی خیال رکھتا ہے جیسے ایک شفیق چرواہا اپنی بھیڑوں کا خیال رکھتا ہے۔
خود سے پوچھیں: ”یہوواہ نے میرا خیال کیسے رکھا ہے؟“
2. سنہری باتوں کی تلاش
(10 منٹ)
زبور 23:3—’نیکی کی راہیں‘ کیا ہیں اور کیا چیز ہمیں اِن سے ہٹنے سے روکے گی؟ (م11 1/2 ص. 24 پ. 1-3)
آپ زبور 23-25 سے کون سی سنہری باتیں بتانا چاہیں گے؟
3. تلاوت
(4 منٹ) زبو 23:1–24:10 (تعلیم اور تلاوت، نکتہ نمبر 5)
4. باتچیت شروع کرنا
(3 منٹ) موقع ملتے ہی گواہی۔ ایک ایسے شخص کو تسلی دینے کے لیے ایک آیت پڑھیں جو اِس بات سے پریشان ہے کہ اِنسان زمین کو تباہ کر رہے ہیں۔ (محبت دِکھائیں، سبق نمبر 2 نکتہ نمبر 5)
5. باتچیت جاری رکھنا
(4 منٹ) گھر گھر جا کر مُنادی۔ ایک ایسے شخص کو دِکھائیں کہ ہم بائبل کورس کیسے کراتے ہیں جس نے آپ سے قاعدہ ”اب اور ہمیشہ تک خوشیوں بھری زندگی!“ لیا تھا۔ (محبت دِکھائیں، سبق نمبر 9 نکتہ نمبر 3)
6. شاگرد بنانا
(5 منٹ) کتاب ”خوشیوں بھری زندگی!“ سبق نمبر 14 نکتہ نمبر 4 (محبت دِکھائیں، سبق نمبر 11 نکتہ نمبر 3)
گیت نمبر 54
7. ہم اجنبیوں کی آواز نہیں سنتے
(15 منٹ) سامعین سے بات چیت۔
بھیڑیں اپنے چرواہے کی آواز پہچانتی ہیں اور اُس کے پیچھے پیچھے چلتی ہیں۔ لیکن وہ جس شخص کو پہچانتی نہیں، وہ اُس سے دُور بھاگتی ہیں۔ (یوح 10:5) اِسی طرح ہم بھی اپنے شفیق اور قابلِبھروسا چرواہوں یعنی یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کی آواز سنتے ہیں۔ (زبو 23:1؛ یوح 10:11) لیکن ہم اُن اجنبیوں کی آواز نہیں سنتے جو ”جھوٹی باتیں“ کر کے ہمارے ایمان کو کمزور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔—2-پطر 2:1، 3۔
پیدایش تین باب میں وہ واقعہ بتایا گیا ہے جب زمین پر پہلی بار ایک اجنبی کی آواز سنائی دی۔ اِس واقعے میں شیطان نے اپنی پہچان کو چھپاتے ہوئے بڑی چالاکی سے حوّا سے بات کی۔ اُس نے حوّا کے سامنے یہوواہ کی باتوں اور کاموں کو توڑمروڑ کر بیان کِیا اور یہ ظاہر کِیا کہ وہ حوّا کا دوست ہے اور اُن کا بھلا چاہتا ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ حوّا نے شیطان کی بات سنی جس کی وجہ سے اُنہیں اور اُن کے گھرانے کو ایسا نقصان اُٹھانا پڑا جس کا اُنہوں نے تصور بھی نہیں کِیا تھا۔
آج شیطان جھوٹی خبروں، آدھے ادھورے سچ اور سفید جھوٹ کے ذریعے لوگوں کے دل میں یہوواہ اور اُس کی تنظیم کے بارے میں شک پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ جب ہم اِس طرح کسی اجنبی کی آواز سنتے ہیں تو ہمیں فوراً اُس سے دُور بھاگ جانا چاہیے۔ تجسّس کی وجہ سے اگر ہم کچھ دیر کے لیے بھی اُس کی آواز سنیں گے تو یہ ہمارے لیے بہت خطرناک ہو سکتا ہے۔ ذرا سوچیں کہ حوّا کو گمراہ کرنے کے لیے شیطان کو تھوڑے سے وقت میں اُن سے کتنے الفاظ بولنے پڑے؟ زیادہ نہیں۔ (پید 3:1، 4، 5) اگر ایک ایسا شخص جو ہم سے بہت پیار کرتا ہے اور صحیح نیت سے ہماری مدد کرنا چاہتا ہے، ہمیں یہوواہ اور اُس کی تنظیم کے بارے میں کوئی غلط بات بتاتا ہے تو کیا ہمیں اُس کی بات سننی چاہیے؟
ویڈیو ””اجنبیوں کی آواز“ نہ سنیں“ چلائیں۔ پھر سامعین سے یہ سوال پوچھیں:
جس طرح سے جیزمین نے صورتحال کو سنبھالا، آپ نے اُس سے کیا سیکھا ہے؟