شاگرد بنانے کی تربیت
گواہی دینے کے کام میں اپنی مہارتوں کو نکھاریں—اپنی پیشکش خود بنائیں
یہ مہارت پیدا کرنا ضروری کیوں ہے؟ اِجلاس کے قاعدے میں پیشکش کے لیے جو تجاویز دی جاتی ہیں، اُن سے ہماری بہت مدد ہوتی ہے۔ مگر ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ یہ تجاویز بس نمونے کے طور پر دی جاتی ہیں۔ اصل میں ہمیں پیشکش کو اپنے الفاظ میں ڈھالنا چاہیے۔ اپنے علاقے کے لحاظ سے شاید آپ فرق طریقے سے یا کسی فرق موضوع پر بات کرنا چاہیں۔ لہٰذا رسالہ پڑھنے اور پیشکش کے لیے تجاویز پر غور کرنے کے بعد آپ اپنی پیشکش بنانے کے لیے نیچے دیے گئے مشوروں پر عمل کر سکتے ہیں۔
آپ کیا کر سکتے ہیں؟
خود سے پوچھیں: ”کیا مَیں پیشکش کے لیے دی گئی تجاویز میں سے کوئی تجویز اِستعمال کرنا چاہتا ہوں؟“
ہاں
-
پہلے یہ سوچیں کہ آپ بات شروع کیسے کریں گے۔ سلام دُعا کے بعد اپنے آنے کا مقصد واضح طور پر بیان کریں۔ (مثال: ”ہم آپ کے پاس اِس لیے آئے ہیں تاکہ . . . “)
-
سوچیں کہ آپ سوال کے بعد آیت اور پھر آیت کے بعد کتاب یا رسالے کو کیسے متعارف کرائیں گے۔ (مثال: آیت پر جانے سے پہلے آپ کہہ سکتے ہیں: ”اِس سوال کا تسلیبخش جواب اِس آیت سے ملتا ہے۔“)
نہیں
-
رسالے میں سے کوئی ایسا مضمون چُنیں جو آپ کو دلچسپ لگتا ہے اور آپ کے علاقے کے لوگوں کو بھی پسند آئے گا۔
-
ایسا سوال سوچیں جس سے آپ صاحبِخانہ کی رائے معلوم کر سکیں اور اُس سے مزید باتچیت کر سکیں۔ لیکن کوئی ایسا سوال نہ سوچیں جس کا جواب دینا صاحبِخانہ کے لیے مشکل ہو یا جس سے اُسے شرمندگی ہو۔ (مثال: اُن سوالوں کو اِستعمال کریں جو رسالوں کے صفحہ 2 پر دیے جاتے ہیں۔)
-
ایسی آیت چُنیں جو آپ صاحبِخانہ کو پڑھ کر سنانا چاہتے ہیں۔ (اگر آپ جاگو! رسالہ پیش کر رہے ہیں تو آیت پڑھنا یا نہ پڑھنا آپ کی مرضی ہے کیونکہ یہ رسالہ اُن لوگوں کے لیے شائع کِیا جاتا ہے جو بائبل کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے یا جو کسی مذہب کو نہیں مانتے۔)
-
ایک یا دو ایسے جملے سوچیں جن سے صاحبِخانہ سمجھ جائے کہ اُسے وہ مضمون پڑھ کر کیا فائدہ ہوگا جس پر آپ نے بات کی ہے۔
دونوں صورتوں میں
-
ایک ایسا سوال سوچیں جس پر آپ واپسی ملاقات پر بات کریں گے۔
-
پیشکش کے لیے آپ جو کچھ کہنا چاہتے ہیں، اُس میں سے کچھ خاص باتیں لکھ لیں تاکہ آپ بھول نہ جائیں۔