یوحنا 1‏:1‏-‏51

  • کلام اِنسان بنا (‏1-‏18‏)‏

  • یوحنا بپتسمہ دینے والے کی گواہی (‏19-‏28‏)‏

  • ‏”‏یہ خدا کا میمنا ہے“‏ (‏29-‏34‏)‏

  • یسوع کے پہلے شاگرد (‏35-‏42‏)‏

  • فِلپّس اور نتن‌ایل (‏43-‏51‏)‏

1  شروع میں کلام* تھا۔‏ کلام خدا کے ساتھ تھا اور کلام ایک خدا تھا۔‏* 2  وہ شروع میں خدا کے ساتھ تھا۔‏ 3  سب چیزیں اُس کے ذریعے وجود میں آئیں اور کوئی بھی چیز اُس کے بغیر وجود میں نہیں آئی۔‏ 4  اُس کے ذریعے زندگی وجود میں آئی۔‏ اور زندگی اِنسانوں کے لیے روشنی تھی۔‏ 5  یہ روشنی،‏ تاریکی میں چمک رہی ہے اور تاریکی اِس پر غالب نہیں آئی۔‏ 6  پھر ایک آدمی آیا جسے خدا نے اپنا نمائندہ بنا کر بھیجا۔‏ اُس کا نام یوحنا تھا۔‏ 7  وہ روشنی کے بارے میں گواہی دینے آیا تاکہ اُس کے ذریعے ہر طرح کے لوگ ایمان لائیں۔‏ 8  وہ خود روشنی نہیں تھا لیکن اُسے روشنی کے بارے میں گواہی دینے کے لیے بھیجا گیا تھا۔‏ 9  حقیقی روشنی جو ہر طرح کے لوگوں پر چمکتی ہے،‏ دُنیا میں آنے والی تھی۔‏ 10  کلام دُنیا میں تھا اور دُنیا اُس کے ذریعے وجود میں آئی لیکن دُنیا نے اُس کو نہیں پہچانا۔‏ 11  وہ اپنے گھر میں آیا مگر اُس کے اپنوں نے اُسے قبول نہیں کِیا۔‏ 12  لیکن جن لوگوں نے اُسے قبول کِیا،‏ اُن کو اُس نے خدا کی اولاد بننے کا موقع دیا کیونکہ وہ اُس کے نام پر ایمان لائے۔‏ 13  وہ لوگ خون سے یا جسم کی مرضی اور آدمیوں کی مرضی سے پیدا نہیں ہوئے بلکہ خدا کی مرضی سے پیدا ہوئے۔‏ 14  کلام اِنسان بن کر ہمارے درمیان رہا اور ہم نے اُس کی ایسی شان دیکھی جیسی باپ کے اِکلوتے بیٹے* کی ہوتی ہے۔‏ اُسے خدا کی خوشنودی* حاصل تھی اور وہ سچائی سے معمور تھا۔‏ 15  ‏(‏یوحنا نے اُس کے بارے میں گواہی دی اور پکار کر کہا:‏ ”‏یہ وہی ہے جس کے بارے میں مَیں نے کہا تھا کہ ”‏میرے پیچھے جو شخص آ رہا ہے،‏ وہ مجھ سے آگے نکل گیا ہے کیونکہ وہ مجھ سے پہلے موجود تھا۔‏“‏ “‏)‏ 16  وہ خدا کی عظیم رحمت سے معمور تھا اِس لیے اُس نے ہمیں بھی کثرت سے عظیم رحمت عطا کی 17  کیونکہ شریعت موسیٰ کے ذریعے دی گئی لیکن عظیم رحمت اور سچائی یسوع مسیح کے ذریعے آئی۔‏ 18  کسی اِنسان نے خدا کو کبھی نہیں دیکھا لیکن اِکلوتے بیٹے* نے جو خدا کی طرح ہے اور باپ کے پہلو میں* ہے،‏ اُس نے واضح کِیا کہ خدا کون ہے۔‏ 19  یہ وہ گواہی ہے جو یوحنا نے اُس وقت دی جب یہودیوں نے کاہنوں اور لاویوں کو اُن کے پاس یہ پوچھنے کے لیے بھیجا کہ ”‏تُم کون ہو؟‏“‏ 20  یوحنا نے اُن کی بات کا جواب دینے سے اِنکار نہیں کِیا بلکہ صاف صاف کہہ دیا:‏ ”‏مَیں مسیح نہیں ہوں۔‏“‏ 21  اِس پر اُنہوں نے اُن سے پوچھا:‏ ”‏تو کیا تُم ایلیاہ ہو؟‏“‏ اُنہوں نے جواب دیا:‏ ”‏نہیں۔‏“‏ اُنہوں نے پھر سے پوچھا:‏ ”‏تو کیا تُم وہ نبی ہو جس کے آنے کے بارے میں پیش‌گوئی کی گئی تھی؟‏“‏ اُنہوں نے جواب دیا:‏ ”‏نہیں۔‏“‏ 22  تب اُنہوں نے کہا:‏ ”‏تو پھر تُم کون ہو؟‏ تُم اپنے بارے میں کیا کہتے ہو؟‏ ہمیں کچھ تو بتاؤ تاکہ ہم جا کر اُن کو جواب دے سکیں جنہوں نے ہمیں بھیجا ہے۔‏“‏ 23  یوحنا نے جواب دیا:‏ ”‏جیسا کہ یسعیاہ نبی نے کہا،‏ مَیں وہ آواز ہوں جو ویرانے میں پکار رہی ہے کہ ”‏یہوواہ* کی راہ ہموار کرو۔‏“‏ “‏ 24  اُن کاہنوں اور لاویوں کو فریسیوں نے بھیجا تھا۔‏ 25  لہٰذا اُنہوں نے یوحنا سے پوچھا:‏ ”‏اگر تُم مسیح یا ایلیاہ یا وہ نبی نہیں ہو جس کے آنے کے بارے میں پیش‌گوئی کی گئی تھی تو تُم لوگوں کو بپتسمہ کیوں دیتے ہو؟‏“‏ 26  یوحنا نے اُنہیں جواب دیا:‏ ”‏مَیں پانی سے بپتسمہ دیتا ہوں۔‏ آپ کے درمیان ایک شخص ہے جسے آپ نہیں جانتے۔‏ 27  یہ وہ شخص ہے جو میرے پیچھے آ رہا ہے اور مَیں تو اِس لائق بھی نہیں کہ اُس کے جُوتوں کے تسمے کھولوں۔‏“‏ 28  یہ سب باتیں دریائےاُردن* کے پار بیت‌عنیاہ میں ہوئیں جہاں یوحنا بپتسمہ دیتے تھے۔‏ 29  اگلے دن یوحنا نے دیکھا کہ یسوع اُن کی طرف آ رہے ہیں۔‏ اِس پر اُنہوں نے کہا:‏ ”‏یہ خدا کا میمنا* ہے جو دُنیا کے گُناہ دُور کر دیتا ہے۔‏ 30  یہ وہی ہے جس کے بارے میں مَیں نے کہا تھا کہ ”‏میرے پیچھے ایک شخص آ رہا ہے جو مجھ سے آگے نکل گیا ہے کیونکہ وہ مجھ سے پہلے موجود تھا۔‏“‏ 31  مَیں بھی اُسے نہیں جانتا تھا لیکن مَیں اِس لیے لوگوں کو پانی سے بپتسمہ دینے آیا تاکہ وہ شخص اِسرائیل پر ظاہر ہو جائے۔‏“‏ 32  یوحنا نے یہ گواہی بھی دی:‏ ”‏مَیں نے دیکھا کہ پاک روح کبوتر کی شکل میں آسمان سے اُتری اور اُس پر ٹھہر گئی۔‏ 33  مَیں بھی اُسے نہیں جانتا تھا لیکن جس نے مجھے پانی سے بپتسمہ دینے کے لیے بھیجا،‏ اُس نے مجھ سے کہا:‏ ”‏جس شخص پر تُم پاک روح اُترتے اور ٹھہرتے دیکھو گے،‏ وہی وہ شخص ہے جو پاک روح سے بپتسمہ دیتا ہے۔‏“‏ 34  اور مَیں نے ایسا ہوتے دیکھا اور گواہی دی کہ وہ خدا کا بیٹا ہے۔‏“‏ 35  اگلے دن یوحنا پھر سے وہاں کھڑے تھے۔‏ اُن کے ساتھ اُن کے دو شاگرد بھی تھے۔‏ 36  جب یوحنا نے یسوع کو وہاں سے گزرتے دیکھا تو اُنہوں نے کہا:‏ ”‏دیکھو!‏ خدا کا میمنا!‏“‏ 37  یہ سُن کر دونوں شاگرد یسوع کے پیچھے پیچھے چلنے لگے۔‏ 38  جب یسوع نے مُڑ کر دیکھا کہ وہ اُن کے پیچھے آ رہے ہیں تو اُنہوں نے کہا:‏ ”‏آپ لوگ کیا چاہتے ہیں؟‏“‏ اُنہوں نے جواب دیا:‏ ”‏ربّی،‏ آپ کہاں ٹھہرے ہوئے ہیں؟‏“‏ (‏ربّی کا مطلب ہے:‏ اُستاد۔‏)‏ 39  یسوع نے اُن سے کہا:‏ ”‏آئیں،‏ خود ہی دیکھ لیں۔‏“‏ لہٰذا وہ یسوع کے ساتھ گئے اور دیکھا کہ وہ کہاں ٹھہرے ہوئے ہیں۔‏ یہ تقریباً دسویں گھنٹے* کی بات تھی۔‏ اُس دن وہ دونوں یسوع کے ساتھ ہی رہے۔‏ 40  جو دو شاگرد یوحنا کی بات سُن کر یسوع کے پیچھے پیچھے گئے،‏ اُن میں سے ایک شمعون پطرس کے بھائی اندریاس تھے۔‏ 41  اندریاس نے جا کر سب سے پہلے اپنے بھائی شمعون کو ڈھونڈا اور اُن سے کہا:‏ ”‏ہمیں مسیح مل گیا ہے۔‏“‏ (‏مسیح کا مطلب ہے:‏ مسح‌شُدہ۔‏)‏ 42  پھر وہ اُنہیں یسوع کے پاس لے گئے۔‏ جب یسوع نے شمعون کو دیکھا تو اُنہوں نے کہا:‏ ”‏آپ یوحنا کے بیٹے شمعون ہیں۔‏ اب سے آپ کو کیفا کہا جائے گا۔‏“‏ (‏کیفا کو یونانی میں پطرس کہتے ہیں۔‏)‏ 43  اگلے دن یسوع گلیل جانا چاہتے تھے۔‏ جب اُنہیں فِلپّس ملے تو اُنہوں نے کہا:‏ ”‏میرے پیروکار بن جائیں۔‏“‏ 44  فِلپّس شہر بیت‌صیدا سے تھے جہاں سے اندریاس اور پطرس بھی تھے۔‏ 45  فِلپّس،‏ نتن‌ایل سے ملے اور اُن سے کہا:‏ ”‏ہمیں وہ شخص مل گیا ہے جس کے بارے میں موسیٰ کی شریعت اور نبیوں کے صحیفوں میں لکھا تھا۔‏ اُس کا نام یسوع ہے۔‏ وہ یوسف کا بیٹا ہے اور ناصرت سے ہے۔‏“‏ 46  لیکن نتن‌ایل نے اُن سے کہا:‏ ”‏بھلا ناصرت سے بھی کوئی اچھی چیز آ سکتی ہے؟‏“‏ اِس پر فِلپّس نے کہا:‏ ”‏آئیں،‏ خود ہی دیکھ لیں۔‏“‏ 47  جب یسوع نے نتن‌ایل کو اپنی طرف آتے دیکھا تو اُنہوں نے کہا:‏ ”‏دیکھیں!‏ یہ ایک سچا اِسرائیلی ہے جو فریب سے پاک ہے۔‏“‏ 48  اِس پر نتن‌ایل نے اُن سے کہا:‏ ”‏آپ مجھے کیسے جانتے ہیں؟‏“‏ یسوع نے کہا:‏ ”‏اِس سے پہلے کہ فِلپّس آپ کو بلاتے،‏ مَیں نے آپ کو اِنجیر کے درخت کے نیچے دیکھ لیا تھا۔‏“‏ 49  تب نتن‌ایل نے کہا:‏ ”‏ربّی،‏ آپ خدا کے بیٹے ہیں اور اِسرائیل کے بادشاہ ہیں۔‏“‏ 50  یسوع نے اُن سے کہا:‏ ”‏کیا آپ اِس لیے ایمان لائے ہیں کیونکہ مَیں نے آپ کو بتایا ہے کہ مَیں نے آپ کو اِنجیر کے درخت کے نیچے دیکھا تھا؟‏ آپ تو اِن سے بھی بڑی باتیں دیکھیں گے۔‏“‏ 51  اِس کے بعد یسوع نے کہا:‏ ”‏مَیں آپ لوگوں سے بالکل سچ کہتا ہوں کہ آپ آسمان کو کُھلا ہوا اور خدا کے فرشتوں کو اِنسان کے بیٹے* کے پاس آتے جاتے دیکھیں گے۔‏“‏

فٹ‌ نوٹس

اِس باب میں لفظ کلام یسوع کے ایک لقب کے طور پر اِستعمال ہوا ہے۔‏
یا ”‏کلام خدا کی طرح تھا۔‏“‏
یعنی وہ واحد بیٹا جسے خدا نے براہِ‌راست بنایا تھا۔‏
یا ”‏عظیم رحمت“‏
یعنی وہ واحد بیٹا جسے خدا نے براہِ‌راست بنایا تھا۔‏
یونانی میں:‏ ”‏سینے کے پاس۔‏“‏ یہ اِصطلاح ایک قریبی رشتے کی طرف اِشارہ کرتی ہے۔‏
‏”‏الفاظ کی وضاحت‏“‏ کو دیکھیں۔‏
یا ”‏دریائےیردن“‏
یا ”‏بّرہ“‏
تقریباً دوپہر چار بجے
‏”‏الفاظ کی وضاحت‏“‏ کو دیکھیں۔‏