یوحنا 8‏:12‏-‏59

  • یسوع،‏ جھونپڑیوں کی عید پر (‏1-‏13‏)‏

  • یسوع عید پر تعلیم دیتے ہیں (‏14-‏24‏)‏

  • مسیح کے متعلق فرق فرق رائے (‏25-‏52‏)‏

  • باپ،‏ یسوع کے بارے میں گواہی دیتا ہے (‏12-‏30‏)‏

    • ‏”‏دُنیا کی روشنی“‏ (‏12‏)‏

  • ابراہام کی اولاد (‏31-‏41‏)‏

    • ‏”‏سچائی آپ کو آزاد کر دے گی“‏ (‏32‏)‏

  • ‏”‏آپ اپنے باپ اِبلیس سے ہیں“‏ (‏42-‏47‏)‏

  • یسوع اور ابراہام (‏48-‏59‏)‏

8  12  پھر یسوع نے لوگوں سے دوبارہ بات کی اور کہا:‏ ”‏مَیں دُنیا کی روشنی ہوں۔‏ جو میری پیروی کرتا ہے،‏ وہ ہرگز تاریکی میں نہیں چلے گا بلکہ زندگی کی روشنی اُس کی ہوگی۔‏“‏ 13  اِس پر فریسیوں نے یسوع سے کہا:‏ ”‏تُم اپنے بارے میں گواہی دیتے ہو اِس لیے تمہاری گواہی سچی نہیں ہے۔‏“‏ 14  اُنہوں نے جواب دیا:‏ ”‏اگر مَیں اپنے بارے میں گواہی دیتا بھی ہوں تو میری گواہی سچی ہے کیونکہ مَیں جانتا ہوں کہ مَیں کہاں سے آیا ہوں اور کہاں جا رہا ہوں۔‏ لیکن آپ نہیں جانتے کہ مَیں کہاں سے آیا ہوں اور کہاں جا رہا ہوں۔‏ 15  آپ دوسروں کو اِنسانی معیاروں کے مطابق قصوروار ٹھہراتے ہیں لیکن مَیں کسی کو قصوروار نہیں ٹھہراتا۔‏ 16  اور اگر مَیں کسی کو قصوروار ٹھہراتا بھی ہوں تو مَیں سچائی کے مطابق فیصلہ کرتا ہوں کیونکہ مَیں اکیلا نہیں ہوں بلکہ میرا باپ جس نے مجھے بھیجا ہے،‏ میرے ساتھ ہے۔‏ 17  آپ کی اپنی شریعت میں بھی تو لکھا ہے کہ ”‏دو آدمیوں کی گواہی سچی ہوتی ہے۔‏“‏ 18  ایک تو مَیں ہوں جو اپنے بارے میں گواہی دیتا ہوں اور دوسرا میرا باپ ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔‏“‏ 19  فریسیوں نے اُن سے کہا:‏ ”‏تمہارا باپ کہاں ہے؟‏“‏ اُنہوں نے جواب دیا:‏ ”‏آپ نہ تو مجھے جانتے ہیں اور نہ ہی میرے باپ کو۔‏ اگر آپ مجھے جانتے تو میرے باپ کو بھی جانتے۔‏“‏ 20  یسوع نے یہ باتیں ہیکل* میں اُس جگہ کہیں جہاں عطیات کے ڈبے رکھے تھے کیونکہ وہ ہیکل میں تعلیم دے رہے تھے۔‏ لیکن کسی نے اُن پر ہاتھ نہیں ڈالا کیونکہ اُن کا وقت ابھی نہیں آیا تھا۔‏ 21  اِس لیے یسوع نے اُن سے دوبارہ کہا:‏ ”‏مَیں جا رہا ہوں۔‏ آپ مجھے ڈھونڈیں گے لیکن پھر بھی آپ اپنے گُناہ کی وجہ سے مر جائیں گے۔‏ جہاں مَیں جا رہا ہوں وہاں آپ نہیں آ سکتے۔‏“‏ 22  یہودی کہنے لگے:‏ ”‏کہیں یہ خودکُشی تو نہیں کرنے والا؟‏ کیونکہ یہ کہہ رہا ہے کہ ”‏جہاں مَیں جا رہا ہوں وہاں آپ نہیں آ سکتے۔‏“‏ “‏ 23  یسوع نے اُن سے کہا:‏ ”‏آپ نیچے کے ہیں،‏ مَیں اُوپر کا ہوں۔‏ آپ اِس دُنیا کے ہیں،‏ مَیں اِس دُنیا کا نہیں ہوں۔‏ 24  اِسی لیے مَیں نے آپ سے کہا ہے کہ ”‏آپ اپنے گُناہوں کی وجہ سے مر جائیں گے“‏ کیونکہ اگر آپ یقین نہیں کرتے کہ مَیں وہی ہوں تو آپ اپنے گُناہوں کی وجہ سے مر جائیں گے۔‏“‏ 25  اِس پر اُنہوں نے یسوع سے کہا:‏ ”‏تُم کون ہو؟‏“‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مَیں آپ لوگوں سے بات ہی کیوں کر رہا ہوں؟‏ 26  مجھے آپ کے بارے میں بہت سی باتیں کہنی ہیں اور بہت سی چیزوں کے بارے میں فیصلہ سنانا ہے۔‏ دراصل جس نے مجھے بھیجا ہے،‏ وہ سچا ہے۔‏ اور جو باتیں مَیں نے اُس سے سنی ہیں،‏ وہی مَیں دُنیا میں کہہ رہا ہوں۔‏“‏ 27  لیکن وہ لوگ یہ نہیں سمجھے کہ یسوع اُن سے اپنے آسمانی باپ کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔‏ 28  پھر یسوع نے کہا:‏ ”‏جب آپ اِنسان کے بیٹے* کو لٹکا* دیں گے تب آپ کو پتہ چلے گا کہ مَیں وہی ہوں اور مَیں اپنے اِختیار سے کچھ نہیں کرتا بلکہ وہی کہتا ہوں جو باپ نے مجھے سکھایا ہے۔‏ 29  اور جس نے مجھے بھیجا ہے،‏ وہ میرے ساتھ ہے۔‏ اُس نے مجھے اکیلا نہیں چھوڑا کیونکہ مَیں ہمیشہ وہی کام کرتا ہوں جو اُس کو پسند ہے۔‏“‏ 30  یسوع کی یہ باتیں سُن کر بہت سے لوگ اُن پر ایمان لے آئے۔‏ 31  پھر یسوع نے اُن یہودیوں سے جو اُن پر ایمان لائے تھے،‏ کہا:‏ ”‏اگر آپ میری باتوں پر عمل کرتے رہیں گے تو آپ واقعی میرے شاگرد ہوں گے۔‏ 32  اور آپ سچائی کو جان جائیں گے اور سچائی آپ کو آزاد کر دے گی۔‏“‏ 33  باقی یہودیوں نے یسوع سے کہا:‏ ”‏ہم تو ابراہام کی اولاد ہیں۔‏ ہم کبھی کسی کے غلام نہیں رہے۔‏ تو پھر تُم کیوں کہہ رہے ہو کہ ”‏آپ آزاد ہو جائیں گے“‏؟‏“‏ 34  یسوع نے جواب دیا:‏ ”‏مَیں آپ سے بالکل سچ کہتا ہوں کہ جو شخص گُناہ کرتا ہے،‏ وہ گُناہ کا غلام ہے۔‏ 35  اور غلام گھر میں ہمیشہ نہیں رہتا جبکہ بیٹا ہمیشہ رہتا ہے۔‏ 36  لہٰذا اگر بیٹا آپ کو آزاد کرتا ہے تو آپ واقعی آزاد ہوں گے۔‏ 37  مَیں جانتا ہوں کہ آپ ابراہام کی اولاد ہیں۔‏ لیکن آپ مجھے مار ڈالنا چاہتے ہیں کیونکہ میری باتوں کا آپ پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔‏ 38  مَیں وہی کہتا ہوں جو مَیں نے اُس وقت دیکھا جب مَیں باپ کے ساتھ تھا لیکن آپ وہ کرتے ہیں جو آپ نے اپنے باپ سے سنا ہے۔‏“‏ 39  اُنہوں نے جواب دیا:‏ ”‏ہمارے باپ ابراہام ہیں۔‏“‏ یسوع نے کہا:‏ ”‏اگر آپ ابراہام کی اولاد ہوتے تو آپ اُن جیسے کام بھی کرتے۔‏ 40  مَیں نے آپ کو اُن سچائیوں کے بارے میں بتایا جو مَیں نے خدا سے سنی ہیں لیکن آپ مجھے مار ڈالنا چاہتے ہیں۔‏ ابراہام تو کبھی ایسا نہ کرتے۔‏ 41  آپ اپنے باپ جیسے کام کر رہے ہیں۔‏“‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏ہم حرام* کی اولاد تو نہیں ہیں۔‏ ہمارا ایک باپ ہے یعنی خدا۔‏“‏ 42  یسوع نے اُن سے کہا:‏ ”‏اگر خدا آپ کا باپ ہوتا تو آپ مجھ سے محبت کرتے کیونکہ مَیں خدا کی طرف سے آیا ہوں اور اِس لیے یہاں ہوں۔‏ مَیں نے آنے کا فیصلہ خود نہیں کِیا بلکہ اُس نے مجھے بھیجا ہے۔‏ 43  آپ لوگ میری باتیں کیوں نہیں سمجھ رہے؟‏ اِس لیے کہ آپ میری باتیں سننا ہی نہیں چاہتے۔‏ 44  آپ اپنے باپ اِبلیس سے ہیں اور اُس کی خواہشوں پر چلنا چاہتے ہیں۔‏ جب وہ غلط راہ پر چلنے لگا تو وہ قاتل بن گیا* اور سچائی پر قائم نہیں رہا کیونکہ اُس میں سچائی ہے ہی نہیں۔‏ جب وہ جھوٹ بولتا ہے تو اپنی فطرت کے مطابق بولتا ہے کیونکہ وہ جھوٹا ہے بلکہ جھوٹ کا باپ ہے۔‏ 45  اُس کے برعکس مَیں آپ سے سچ بولتا ہوں اِس لیے آپ میرا یقین نہیں کرتے۔‏ 46  آپ میں سے کون مجھے قصوروار ثابت کر سکتا ہے؟‏ اگر مَیں سچ بول رہا ہوں تو آپ میرا یقین کیوں نہیں کرتے؟‏ 47  جو خدا سے ہے،‏ وہ خدا کے کلام کو سنتا ہے۔‏ آپ خدا سے نہیں ہیں اِسی لیے تو آپ میری نہیں سنتے۔‏“‏ 48  اِس پر یہودیوں نے یسوع سے کہا:‏ ”‏ہم صحیح تو کہتے ہیں کہ تُم سامری ہو اور تُم میں کوئی بُرا فرشتہ گھسا ہوا ہے۔‏“‏ 49  یسوع نے جواب دیا:‏ ”‏مجھ میں کوئی فرشتہ نہیں ہے۔‏ مَیں تو اپنے باپ کی عزت کرتا ہوں جبکہ آپ میری بےعزتی کرتے ہیں۔‏ 50  لیکن مَیں اپنی تعریف نہیں کرتا بلکہ خدا میری تعریف کرتا ہے اور وہ منصف ہے۔‏ 51  مَیں آپ سے بالکل سچ کہتا ہوں کہ جو میری باتوں پر عمل کرتا ہے،‏ وہ موت کا مزہ کبھی نہیں چکھے گا۔‏“‏ 52  یہودیوں نے کہا:‏ ”‏اب تو ہمیں پکا یقین ہو گیا ہے کہ تُم میں کوئی بُرا فرشتہ ہے۔‏ ابراہام اور سب نبی موت کی نیند سو گئے۔‏ لیکن تُم کہتے ہو کہ ”‏جو میری باتوں پر عمل کرتا ہے،‏ وہ موت کا مزہ کبھی نہیں چکھے گا۔‏“‏ 53  کیا تُم ہمارے باپ ابراہام سے بڑے ہو جو فوت ہو گئے؟‏ اور سارے نبی بھی تو فوت ہو گئے۔‏ پھر تُم اپنے آپ کو کیا سمجھتے ہو؟‏“‏ 54  یسوع نے جواب دیا:‏ ”‏اگر مَیں اپنی تعریف کروں تو وہ تعریف کچھ نہیں ہے۔‏ لیکن میرا باپ میری تعریف کرتا ہے جس کے بارے میں آپ کہتے ہیں کہ وہ آپ کا خدا ہے۔‏ 55  مگر آپ اُسے نہیں جانتے جبکہ مَیں اُسے جانتا ہوں۔‏ اگر مَیں کہتا کہ مَیں اُسے نہیں جانتا تو مَیں آپ کی طرح جھوٹا ہوتا۔‏ لیکن مَیں اُسے جانتا ہوں اور اُس کی باتوں پر عمل کرتا ہوں۔‏ 56  آپ کے باپ ابراہام بہت خوش تھے کیونکہ وہ میرا دن دیکھنے کی اُمید رکھتے تھے اور اُنہوں نے اِسے دیکھا اور خوش ہوئے۔‏“‏ 57  یہودیوں نے اُن سے کہا:‏ ”‏تُم تو ابھی 50 ‏(‏پچاس)‏ سال کے بھی نہیں ہو تو تُم نے ابراہام کو کیسے دیکھ لیا؟‏“‏ 58  یسوع نے کہا:‏ ”‏مَیں آپ سے بالکل سچ کہتا ہوں کہ اِس سے پہلے کہ ابراہام پیدا ہوئے،‏ مَیں موجود تھا۔‏“‏ 59  یہ سُن کر اُن لوگوں نے یسوع کو مارنے کے لیے پتھر اُٹھائے لیکن یسوع چھپ گئے اور ہیکل سے باہر نکل گئے۔‏

فٹ‌ نوٹس

یعنی خدا کا گھر
‏”‏الفاظ کی وضاحت‏“‏ کو دیکھیں۔‏
یعنی سُولی پر لٹکا
یا ”‏حرام‌کاری۔‏“‏ یونانی لفظ:‏ ”‏پورنیا۔‏“‏ ”‏الفاظ کی وضاحت‏“‏ کو دیکھیں۔‏
یا ”‏وہ شروع سے قاتل تھا“‏