اَمثال 25‏:1‏-‏28

  • رازداری ‏(‏9‏)‏

  • سوچ سمجھ کر کہی گئی باتیں ‏(‏11‏)‏

  • دوسروں کے گھر بار بار مت جاؤ ‏(‏17‏)‏

  • دُشمن کے سر پر دہکتے ہوئے کوئلوں کا ڈھیر ‏(‏21، 22‏)‏

  • اچھی خبر ٹھنڈے پانی کی طرح ‏(‏25‏)‏

25  یہ بھی سلیمان کی اَمثال*‏ ہیں۔ یہوداہ کے بادشاہ حِزقیاہ کے آدمیوں نے اِن کی نقل تیار کی۔‏*  2  خدا کی شان اِس سے ظاہر ہوتی ہے کہ وہ معاملے کو راز میں رکھتا ہےاور بادشاہ کی شان اِس سے کہ وہ معاملے کی چھان‌بین کرتا ہے۔‏  3  جس طرح آسمان کی اُونچائی اور زمین کی گہرائی کو جاننا ممکن نہیںاُسی طرح بادشاہ کے دل کو جاننا ناممکن ہے۔‏  4  چاندی سے میل دُور کروتو یہ پوری طرح خالص ہو جائے گی۔‏  5  بادشاہ کے حضور سے بُرے شخص کو نکال دوتو نیکی کی وجہ سے اُس کا تخت مضبوطی سے قائم رہے گا۔‏  6  بادشاہ کے سامنے اپنی بڑائی نہ کرواور نہ ہی بڑے بڑے لوگوں کے بیچ کھڑے ہو  7  کیونکہ کسی نواب کے سامنے بے‌عزت ہونے سے بہتر ہے کہ بادشاہ خود آپ سے کہے کہ ”‏یہاں اُوپر آ کر بیٹھو۔“‏  8  کسی قانونی جھگڑے میں پڑنے میں جلدبازی نہ کروکیونکہ اگر بعد میں آپ کا پڑوسی آ کر آپ کی بے‌عزتی کرے گا تو آپ کیا کرو گے؟‏  9  اپنے پڑوسی سے اپنا مُقدمہ لڑولیکن دوسروں کے راز فاش مت کرو* 10  تاکہ سننے والا آپ کو شرمندہ نہ کرےاور آپ کوئی بُری خبر*‏ نہ پھیلا دو جسے واپس نہ لیا جا سکے۔‏ 11  صحیح وقت پر کہی گئی باتچاندی کے تراشے ہوئے برتن میں سونے کے سیبوں کی طرح ہوتی ہے۔‏ 12  دانش‌مند شخص کی اِصلاح سننے والے کانوں کے لیےسونے کی بالی اور خالص سونے کے زیور کی طرح ہے۔‏ 13  جیسے کٹائی کے دن برف کی ٹھنڈک ہوتی ہےویسے ہی وفادار قاصد اپنے بھیجنے والے کے لیے ہوتا ہےکیونکہ وہ اپنے مالک کو*‏ تازہ‌دم کرتا ہے۔‏ 14  جو شخص کسی کو تحفہ دیے بغیر اِس*‏ کے بارے میں شیخی مارتا ہے،‏وہ اُن ہواؤں اور بادلوں کی طرح ہوتا ہے جو بارش نہیں لاتے۔‏ 15  صبر سے کام لے کر حاکم کو قائل کِیا جا سکتا ہےاور نرم زبان ہڈی کو بھی توڑ سکتی ہے۔‏ 16  اگر آپ کو شہد ملے تو صرف اُتنا ہی کھاؤ جتنی آپ کو ضرورت ہےکیونکہ اگر آپ اِسے بہت زیادہ کھاؤ گے تو آپ کو اُلٹی آ سکتی ہے۔‏ 17  اپنے پڑوسی کے گھر بار بار قدم نہ رکھوورنہ وہ آپ سے تنگ آ جائے گا اور آپ سے نفرت کرنے لگے گا۔‏ 18  جو شخص اپنے پڑوسی کے خلاف جھوٹی گواہی دیتا ہے،‏وہ جنگ کی لاٹھی، تلوار اور تیز تیر کی طرح ہے۔‏ 19  مشکل گھڑی میں ناقابلِ‌بھروسا*‏ شخص پر بھروسا کرناٹوٹے دانت اور لڑکھڑاتے پاؤں کی طرح ہے۔‏ 20  کسی دُکھی دل شخص کو گانا سنانا ایسے ہی ہےجیسے ٹھنڈ میں کپڑے اُتارنااور سوڈے*‏ پر سِرکہ ڈالنا۔‏ 21  اگر آپ کے دُشمن کو*‏ بھوک لگی ہو تو اُسے روٹی کھلاؤ؛‏اگر اُسے پیاس لگی ہو تو اُسے پانی پلاؤ۔‏ 22  ایسا کرنے سے آپ اُس کے سر پر دہکتے ہوئے کوئلوں کا ڈھیر لگا رہے ہو گے*اور یہوواہ آپ کو اِس کا اجر دے گا۔‏ 23  شمالی ہوا مُوسلادھار بارش لاتی ہےاور چغلیاں کرنے والی زبان چہرے پر غصہ لاتی ہے۔‏ 24  گھر کی چھت پر ایک کونے میں رہناجھگڑالو*‏ بیوی کے ساتھ گھر کے اندر رہنے سے بہتر ہے۔‏ 25  دُوردراز ملک سے آئی اچھی خبر ایسے ہی ہوتی ہےجیسے تھکے ہارے شخص*‏ کے لیے ٹھنڈا پانی۔‏ 26  جب کوئی نیک شخص کسی بُرے شخص کے سامنے جھک جاتا ہے*تو وہ کیچڑ سے بھرے چشمے اور گندے کنوئیں کی طرح بن جاتا ہے۔‏ 27  بہت زیادہ شہد کھانا اچھا نہیں ہوتااور نہ ہی اپنی واہ واہ کرانا عزت کی بات ہوتی ہے۔‏ 28  جو شخص اپنے غصے*‏ پر قابو نہیں رکھ سکتا،‏وہ اُس شہر کی طرح ہوتا ہے جس کی دیواریں ڈھا دی گئی ہوں۔‏

فٹ‌ نوٹس

یا ”‏کہاوتیں“‏
یا ”‏اِن کو جمع کِیا اور اِن کی نقل تیار کی۔“‏
یا ”‏لیکن وہ راز فاش مت کرو جو آپ کو بتایا گیا ہے“‏
یا ”‏کسی کو بدنام کرنے والی افواہ“‏
یا ”‏اپنے مالک کی جان کو“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏جو شخص جھوٹ‌موٹ کے تحفے“‏
یا شاید ”‏دھوکے‌باز“‏
یا ”‏الکلی“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏آپ سے نفرت کرنے والے شخص کو“‏
یعنی آپ اُس کے دل کو نرم کرو گے اور اُس کی سخت‌مزاجی کو پگھلا دو گے۔‏
یا ”‏ناک میں دم کرنے والی“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏جان۔“‏ ”‏الفاظ کی وضاحت‏“‏ کو دیکھیں۔‏
یا ”‏سے سمجھوتا کر لیتا ہے۔“‏ لفظی ترجمہ:‏ ”‏کے سامنے ڈگمگا جاتا ہے“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏اپنی روح“‏