ایوب 37‏:1‏-‏24

  • قدرتی طاقتیں خدا کی عظمت کا ثبوت ‏(‏1-‏24‏)‏

    • خدا اِنسان کے کام روک سکتا ہے ‏(‏7‏)‏

    • ‏”‏خدا کے حیران‌کُن کاموں پر غور کریں“‏ ‏(‏14‏)‏

    • خدا کو سمجھنا اِنسان کے بس سے باہر ہے ‏(‏23‏)‏

    • خود کو دانش‌مند نہیں سمجھنا چاہیے ‏(‏24‏)‏

37  اِس پر میرا دل زور زور سے دھڑکتا ہےاور اپنی جگہ سے اُچھل پڑتا ہے۔‏  2  غور سے اُس کی آواز کی گڑگڑاہٹ سنواور اُس کے مُنہ سے نکلنے والی گرج پر دھیان دو۔‏  3  وہ اِسے آسمان سے کھول دیتا ہےاور زمین کے کونے کونے تک بجلی چمکاتا ہے۔‏  4  اِس کے بعد دھاڑنے کی آواز سنائی دیتی ہے؛‏وہ اپنی زوردار آواز میں گرجتا ہےاور جب وہ بولتا ہے تو بجلی کڑکتی رہتی ہے۔‏  5  خدا کی آواز کی گرج حیرت‌انگیز ہے؛‏وہ ایسے عظیم کام کرتا ہے جو ہماری سمجھ سے باہر ہیں۔‏  6  وہ برف سے کہتا ہے:‏ ”‏زمین پر پڑ“‏ اور بارش کی بوچھاڑ سے کہتا ہے:‏ ”‏زوروشور سے برس۔“‏  7  خدا اِنسانوں کے سارے کام روک دیتا ہے*تاکہ تمام فانی اِنسان اُس کے کاموں کو جان سکیں۔‏  8  جنگلی جانور اپنی کھوؤں میں گُھس جاتے ہیںاور اپنے ٹھکانوں سے باہر نہیں نکلتے۔‏  9  طوفانی ہوا اپنی کوٹھڑی سے نکلتی ہےاور شمالی ہوائیں ٹھنڈ لاتی ہیں۔‏ 10  خدا کے دم سے پانی برف بن جاتا ہےاور سارا پانی جم جاتا ہے۔‏ 11  وہ بادلوں کو نمی سے بھرتا ہےاور اِن میں بجلی چمکاتا ہے۔‏ 12  وہ اُس کے اِشارے پر اِدھر اُدھر لہراتے ہیںاور ساری زمین*‏ پر اُس کا حکم بجا لاتے ہیں۔‏ 13  وہ لوگوں کو سزا دینے کے لیے،‏*‏ زمین کو سیراب کرنے کے لیےیا اپنی اٹوٹ محبت ظاہر کرنے کے لیے ایسا کرتا ہے۔‏ 14  میری بات سنیں ایوب!‏ذرا رُکیں اور خدا کے حیران‌کُن کاموں پر غور کریں۔‏ 15  کیا آپ کو معلوم ہے کہ خدا بادلوں کو قابو میں کیسے رکھتا ہے*اور بادلوں میں سے بجلی کیسے چمکاتا ہے؟‏ 16  کیا آپ جانتے ہیں کہ بادل کیسے تیرتے ہیں؟‏ یہ اُس ہستی کے شان‌دار کام ہیں جس کے پاس کامل علم ہے۔‏ 17  جب جنوبی ہوا کی وجہ سے زمین پر سناٹا ہو جاتا ہےتو آپ کے کپڑے کیوں تپنے لگتے ہیں؟‏ 18  کیا آپ خدا کے ساتھ آسمان کو پھیلا*‏ سکتے ہیںاور اِسے دھات کے آئینے جتنا مضبوط بنا سکتے ہیں؟‏ 19  ہمیں بتائیں کہ ہمیں اُس سے کیا کہنا چاہیے؛‏ہم اُسے کوئی جواب نہیں دے سکتے کیونکہ ہم تاریکی میں ہیں۔‏ 20  کیا کوئی اُس سے کہہ سکتا ہے کہ مَیں کچھ بولنا چاہتا ہوں یا کیا کسی نے کوئی ایسی خاص بات کہی ہے جو اُسے بتائی جانی چاہیے؟‏ 21  چاہے آسمان جتنا بھی روشن ہو،‏لوگ تب تک روشنی*‏ نہیں دیکھ سکتےجب تک ہوا نہ چلے اور بادلوں کو اُڑا نہ لے جائے۔‏ 22  شمال سے سنہری روشنی چمکتی ہے؛‏خدا کی شان‌وشوکت اِنسان کو دنگ کر دیتی ہے۔‏ 23  لامحدود قدرت کے مالک کو سمجھنا ہمارے بس سے باہر ہے؛‏وہ اِنتہائی طاقت‌ور ہے؛‏وہ کبھی نااِنصافی نہیں کرتا اور نیکی کے اپنے اعلیٰ معیاروں کے خلاف نہیں جاتا۔‏ 24  اِس لیے لوگوں کو اُس کا خوف رکھنا چاہیے کیونکہ وہ اُن پر مہربانی نہیں کرتا جو خود کو دانش‌مند سمجھتے ہیں۔“‏*

فٹ‌ نوٹس

لفظی ترجمہ:‏ ”‏ہر اِنسان کے ہاتھ پر مُہر لگا دیتا ہے“‏
یا ”‏زمین کے زرخیز حصے“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏چھڑی کے لیے،“‏
یا ”‏کو حکم کیسے دیتا ہے“‏
یا ”‏پِیٹ“‏
یعنی سورج کی روشنی
لفظی ترجمہ:‏ ”‏جو دل کے دانش‌مند ہیں۔“‏