ایوب 7‏:1‏-‏21

  • ایوب کا بیان جاری رہتا ہے ‏(‏1-‏21‏)‏

    • ‏”‏ساری عمر جبری مشقت“‏ ‏(‏1، 2‏)‏

    • ‏”‏تُو نے مجھے اپنا نشانہ کیوں بنایا ہے؟“‏ ‏(‏20‏)‏

7  فانی اِنسان سے ساری عمر جبری مشقت کرائی جاتی ہےاور اُس کی زندگی ایک مزدور کی طرح گزرتی ہے۔‏  2  ایک غلام کی طرح وہ سائے کی آرزو کرتا ہےاور ایک مزدور کی طرح اُسے مزدوری ملنے کا اِنتظار ہوتا ہے۔‏  3  اِسی لیے میرے حصے میں زندگی کے فضول مہینے آئے ہیںاور مجھے ایسی راتیں ملی ہیں جو تکلیف سے بھری ہیں۔‏  4  جب مَیں لیٹتا ہوں تو سوچتا ہوں کہ ”‏صبح کب ہوگی؟“‏ مگر رات لمبی ہوتی جاتی ہے اور مَیں پَو پھٹنے تک بے‌چینی سے کروٹیں بدلتا رہتا ہوں۔‏  5  میرا جسم کیڑوں اور مٹی کے ڈھیلوں سے ڈھکا ہوا ہے؛‏میری جِلد کُھرنڈوں*‏ اور پیپ سے بھری ہوئی ہے۔‏  6  میری زندگی کے دن جُلا‌ہے کی کھڈی سے بھی تیز دوڑ رہے ہیںاور نااُمیدی کے عالم میں ختم ہونے والے ہیں۔‏  7  اَے خدا!‏ یاد رکھ کہ میری زندگی ہوا کی طرح ہے۔‏میری آنکھیں پھر کبھی خوشی*‏ نہیں دیکھیں گی۔‏  8  جو آنکھ مجھے آج دیکھتی ہے، وہ پھر کبھی مجھے نہیں دیکھے گی؛‏تیری آنکھیں مجھے ڈھونڈیں گی لیکن مَیں نہیں ہوں گا۔‏  9  جیسے بادل آخرکار غائب ہو جاتا ہےویسے ہی قبر*‏ میں جانے والا شخص واپس نہیں آتا۔‏ 10  وہ پھر کبھی اپنے گھر نہیں لوٹتااور اُس کا آشیانہ اُسے بھول جاتا ہے۔‏ 11  اِس لیے مَیں خاموش نہیں رہوں گا؛‏ مَیں اپنے دل*‏ کی تکلیف کو بیان کروں گااور اپنے اندر*‏ کی تلخی کو باہر نکالوں گا!‏ 12  کیا مَیں سمندر ہوں یا کوئی بڑا سمندری جان‌دارکہ تُو مجھ پر پہرا بٹھائے؟‏ 13  جب مَیں سوچتا ہوں کہ ”‏میرا بستر مجھے آرام پہنچائے گااور میرا پلنگ میری تکلیف کو کم کرے گا“‏ 14  تو تُو مجھے خوابوں کے ذریعے ڈراتا ہےاور رُویات دِکھا کر خوف‌زدہ کرتا ہے۔‏ 15  اِس لیے مَیں*‏ چاہتا ہوں کہ میرا دم گُھٹ جائےاور اِس جسم*‏ کے ساتھ جینے کی بجائے مجھے موت آ جائے۔‏ 16  مجھے اپنی زندگی سے نفرت ہے؛ مَیں اَور جینا نہیں چاہتا؛‏ مجھے میرے حال پر چھوڑ دے کیونکہ میری زندگی بس ایک سانس کی طرح ہے۔‏ 17  فانی اِنسان چیز ہی کیا ہے کہ تُو اُسے اہمیت دےاور اُس پر توجہ فرمائے؟‏ 18  تُو ہر صبح اُسے کیوں پرکھتا ہےاور ہر لمحے اُس کا اِمتحان کیوں لیتا ہے؟‏ 19  تُو کب تک مجھ پر نظریں جمائے رکھے گا؟‏کیا تُو مجھے اِتنی مہلت بھی نہیں دے گا کہ مَیں اپنا تھوک نگل سکوں؟‏ 20  اَے اِنسانوں پر نظر رکھنے والے!‏ اگر مَیں نے گُناہ کِیا ہے تو تیرا کیا نقصان کِیا ہے؟‏ تُو نے مجھے اپنا نشانہ کیوں بنایا ہے؟‏ کیا مَیں تجھ پر بوجھ بن گیا ہوں؟‏ 21  تُو میری خطا کیوں نہیں بخش دیتا؟‏میری غلطی معاف کیوں نہیں کر دیتا؟‏ کیونکہ جلد ہی مَیں خاک میں مل جاؤں گااور تُو مجھے ڈھونڈے گا مگر مَیں نہیں ہوں گا۔“‏

فٹ‌ نوٹس

کُھرنڈ زخموں پر جمنے والا چھلکا ہوتا ہے۔‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏کچھ اچھا“‏
عبرانی لفظ:‏ ”‏شیول۔“‏ ”‏الفاظ کی وضاحت‏“‏ کو دیکھیں۔‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏اپنی روح“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏اپنی جان“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏میری جان“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏اپنی ہڈیوں“‏