رومیوں 10‏:1‏-‏21

  • خدا لوگوں کو کس بِنا پر نیک خیال کرتا ہے؟ (‏1-‏15‏)‏

    • زبان سے اِقرار (‏10‏)‏

    • یہوواہ کا نام لینے والے نجات پائیں گے (‏13‏)‏

    • خوش‌خبری سنانے والوں کے پاؤں (‏15‏)‏

  • سب خوش‌خبری پر ایمان نہیں لائے (‏16-‏21‏)‏

10  بھائیو، میری دلی خواہش اور دُعا ہے کہ اِسرائیلی نجات پائیں۔ 2  مَیں اُن کے بارے میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ جوش سے خدا کی خدمت کرتے ہیں لیکن صحیح علم کے مطابق نہیں 3  کیونکہ وہ نہیں جانتے کہ خدا لوگوں کو کس بِنا پر نیک خیال کرتا ہے۔ اِس لیے وہ نیکی کے سلسلے میں خدا کے معیاروں پر پورا نہیں اُترتے بلکہ اپنے طریقے سے خود کو نیک ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ 4  دراصل شریعت مسیح کے ذریعے پوری ہو گئی تاکہ جو شخص ایمان ظاہر کرے، وہ نیک ثابت ہو۔‏ 5  کیونکہ موسیٰ نے اُس نیکی کے بارے میں جو شریعت کے ذریعے ملتی ہے، یہ لکھا:‏ ”‏جو شخص اِن باتوں پر عمل کرے گا، وہ زندہ رہے گا۔“‏ 6  لیکن جو نیکی ایمان کے ذریعے ملتی ہے، اُس کے بارے میں لکھا ہے:‏ ”‏اپنے دل میں نہ کہیں کہ ”‏آسمان پر کون جائے گا؟“‏ یعنی مسیح کو زمین پر لانے کے لیے 7  یا ”‏اتھاہ گڑھے میں کون جائے گا؟“‏ یعنی مسیح کو مُردوں میں سے زندہ کرنے کے لیے۔“‏ 8  دراصل لکھا ہے کہ ”‏وہ پیغام آپ ہی کے پاس ہے یعنی آپ کی زبان پر اور آپ کے دل میں۔“‏ یہی پیغام ہم سنا رہے ہیں اور اِسی کو ایمان کی بِنا پر قبول کِیا جاتا ہے۔ 9  اگر آپ زبان سے اِقرار کریں گے کہ یسوع مالک ہیں اور دل میں ایمان رکھیں گے کہ خدا نے اُن کو مُردوں میں سے زندہ کِیا ہے تو آپ نجات پائیں گے۔ 10  کیونکہ دل میں ایمان رکھنے سے نیکی حاصل ہوتی ہے لیکن زبان سے اِس کا اِقرار کرنے سے نجات ملتی ہے۔‏ 11  کیونکہ صحیفے میں لکھا ہے کہ ”‏جو بھی اُس پر ایمان رکھے گا، وہ مایوس نہیں ہوگا۔“‏ 12  کیونکہ یہودی اور یونانی میں کوئی فرق نہیں۔ اُن سب کا مالک ایک ہی ہے۔ وہ اُن لوگوں کو کثرت سے برکت دیتا ہے جو اُس کا نام لیتے ہیں۔ 13  کیونکہ ”‏جو شخص یہوواہ*‏ کا نام لیتا ہے، وہ نجات پائے گا۔“‏ 14  لیکن لوگ اُس کا نام کیسے لیں گے اگر وہ اُس پر ایمان نہیں لائیں گے؟ اور وہ اُس پر ایمان کیسے لائیں گے اگر وہ اُس کے بارے میں نہیں سنیں گے؟ اور وہ اُس کے بارے میں کیسے سنیں گے اگر کوئی مُنادی نہیں کرے گا؟ 15  اور وہ مُنادی کیسے کریں گے اگر اُن کو بھیجا نہیں جائے گا؟ جیسا کہ لکھا ہے کہ ”‏اُن لوگوں کے پاؤں کتنے خوب‌صورت ہیں جو اچھی چیزوں کی خوش‌خبری سناتے ہیں!‏“‏ 16  لیکن اُن میں سے سب خوش‌خبری پر ایمان نہیں لائے کیونکہ یسعیاہ نے لکھا:‏ ”‏اَے یہوواہ،‏*‏ ہماری باتوں کو سُن کر کون ایمان لایا ہے؟“‏ 17  لہٰذا ایک شخص تب ہی ایمان لائے گا جب وہ پیغام کو سنے گا اور تب ہی پیغام کو سنے گا جب کوئی مسیح کے بارے میں بتائے گا۔ 18  تو پھر کیا بنی‌اِسرائیل نے پیغام نہیں سنا؟ بالکل سنا۔ کیونکہ لکھا ہے کہ ”‏اُن کی آواز ساری زمین پر سنائی دی اور اُن کا پیغام پوری دُنیا میں سنایا گیا۔“‏ 19  تو پھر کیا وہ پیغام کو نہیں جانتے تھے؟ بالکل جانتے تھے۔ پہلے تو موسیٰ نے کہا:‏ ”‏مَیں تمہیں اُس کے ذریعے غیرت دِلاؤں گا جو ایک قوم نہیں ہے؛ مَیں تمہیں ایک ناسمجھ قوم کے ذریعے سخت غصہ دِلاؤں گا۔“‏ 20  پھر یسعیاہ نے اَور بھی دلیری سے کہا:‏ ”‏جن لوگوں نے مجھے نہیں ڈھونڈا، اُنہوں نے مجھے پا لیا؛ جن لوگوں نے میرے بارے میں نہیں پوچھا، اُن پر مَیں ظاہر ہو گیا۔“‏ 21  لیکن جہاں تک بنی‌اِسرائیل کا تعلق ہے، یسعیاہ نے کہا:‏ ”‏مَیں نے ایک نافرمان اور سرکش قوم کے لیے سارا دن بازو پھیلائے رکھے۔“‏

فٹ‌ نوٹس

‏”‏الفاظ کی وضاحت‏“‏ کو دیکھیں۔‏
‏”‏الفاظ کی وضاحت‏“‏ کو دیکھیں۔‏