زبور 56‏:1‏-‏13

  • اذیت سہنے والے شخص کی دُعا

    • ‏”‏میرا بھروسا خدا پر ہے“‏ ‏(‏4‏)‏

    • ‏”‏میرے آنسوؤں کو اپنی مشک میں جمع کر لے“‏ ‏(‏8‏)‏

    • ‏”‏معمولی سا اِنسان میرا کیا بگا‌ڑ سکتا ہے؟“‏ ‏(‏4‏،‏11‏)‏

موسیقار کے لیے۔ اِس گیت کو ”‏دُور کے خاموش کبوتر“‏ کی دُھن پر گایا جائے۔ داؤد کا مِکتام۔‏*‏ یہ گیت اُس وقت کا ہے جب فِلسطینیوں نے داؤد کو جات میں پکڑ لیا۔‏ 56  اَے خدا!‏ مجھ پر مہربانی کر کیونکہ فانی اِنسان مجھ پر حملے کر رہے ہیں۔‏* وہ سارا دن مجھ سے لڑتے رہتے ہیں اور مجھ پر ظلم کرتے رہتے ہیں۔‏  2  میرے دُشمن دن بھر مجھے کاٹنے کو دوڑتے ہیں؛‏بہت سے لوگ غرور سے مجھ سے لڑتے ہیں۔‏  3  جب مجھے ڈر لگتا ہے تو مَیں تجھ پر بھروسا کرتا ہوں،‏  4  ہاں، اُس خدا پر جس کے کلام کی مَیں تعریف کرتا ہوں؛‏میرا بھروسا خدا پر ہے اِس لیے مَیں خوف‌زدہ نہیں ہوں۔‏ معمولی سا اِنسان میرا کیا بگا‌ڑ سکتا ہے؟‏  5  وہ دن بھر میرے لیے مصیبتیں کھڑی کرتے ہیںاور ہر وقت مجھے نقصان پہنچانے کے بارے میں سوچتے ہیں۔‏  6  وہ چھپ کر مجھ پر حملہ کرتے ہیں؛‏وہ میرے ہر قدم پر نظر رکھتے ہیںکیونکہ وہ میری جان لینا چاہتے ہیں۔‏  7  اَے خدا!‏ اُن کی بُرائی کی وجہ سے اُنہیں ٹھکرا دے۔‏ غصے سے قوموں کا تختہ اُلٹ دے۔‏  8  تُو میرے اِدھر اُدھر بھٹکنے کا حساب رکھتا ہے۔‏ میرے آنسوؤں کو اپنی مشک میں جمع کر لے۔‏ وہ تیری کتاب میں لکھے ہیں۔‏  9  جس دن مَیں تجھے مدد کے لیے پکاروں گا، میرے دُشمن اُلٹے پاؤں بھاگ جائیں گے۔‏ مجھے پورا یقین ہے کہ خدا میری طرف ہے،‏ 10  ہاں، وہ خدا جس کے کلام کی مَیں تعریف کرتا ہوں،‏ہاں، یہوواہ جس کے کلام کی مَیں تعریف کرتا ہوں۔‏ 11  میرا بھروسا خدا پر ہے اِس لیے مَیں خوف‌زدہ نہیں ہوں۔‏ معمولی سا اِنسان میرا کیا بگا‌ڑ سکتا ہے؟‏ 12  اَے خدا!‏ وہ منتیں پوری کرنا میرا فرض ہے جو مَیں نے تیرے حضور مانی ہیں؛‏مَیں تیرے سامنے شکرگزاری کا اِظہار کروں گا 13  کیونکہ تُو نے مجھے*‏ موت سے چھڑایا ہےاور میرے پاؤں کو ٹھوکر لگنے سے بچایا ہےتاکہ مَیں تیرے حضور زندگی کی روشنی میں چلتا رہوں۔‏

فٹ‌ نوٹس

‏”‏الفاظ کی وضاحت“‏ کو دیکھیں۔‏
یا ”‏مجھے کاٹنے کو دوڑتے ہیں۔“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏میری جان کو“‏