عبدیاہ 1‏:1‏-‏21

  • مغرور ادوم کا سر نیچا کِیا جائے گا ‏(‏1-‏9‏)‏

  • یعقوب پر ادوم کا ظلم ‏(‏10-‏14‏)‏

  • تمام قوموں کے خلاف یہوواہ کا دن ‏(‏15، 16‏)‏

  • یعقوب کے گھرانے کی بحالی ‏(‏17-‏21‏)‏

    • یعقوب کے ہاتھوں ادوم کی بربادی ‏(‏18‏)‏

    • ‏”‏بادشاہت یہوواہ کی ہوگی“‏ ‏(‏21‏)‏

1  عبدیاہ*‏ کو دِکھائی گئی رُویا:‏ اُنہوں نے ادوم کے بارے میں حاکمِ‌اعلیٰ یہوواہ کا یہ پیغام سنایا:‏ ‏”‏ہم نے یہوواہ کی طرف سے ایک خبر سنی ہے؛‏قوموں کے بیچ ایک قاصد*‏ بھیجا گیا ہے جو یہ پیغام سنا رہا ہے:‏ ‏”‏اُٹھو!‏ ادوم کے خلاف جنگ کی تیاری کریں۔“‏“‏  2  خدا فرماتا ہے:‏ ”‏دیکھو!‏ مَیں نے تمہیں قوموں کی نظر میں ناچیز بنا دیا ہے؛‏تمہیں بالکل دُھتکار دیا گیا ہے۔‏  3  تمہارے مغرور دل نے تمہیں دھوکا دیا ہے؛‏*تُم چٹانوں میں بستے ہو،‏بلندیوں پر رہتے ہو اور اپنے دل میں کہتے ہو:‏‏”‏کون مجھے نیچے گِرا سکتا ہے؟“‏“‏  4  یہوواہ فرماتا ہے:‏ ”‏چاہے تُم عقاب کی طرح بلندیوں پر بسو*یا ستاروں کے درمیان اپنا گھونسلا بناؤ،‏مَیں تمہیں نیچے گِرا دوں گا۔‏  5  اگر تمہارے ہاں چور آ جائیں، رات کو ڈاکو گُھس آئیںتو کیا وہ صرف وہی چیزیں نہیں چُرائیں گے جو وہ چُرانا چاہتے ہیں؟‏ یا اگر تمہارے ہاں انگور جمع کرنے والے آئیں تو کیا وہ کچھ انگور پیچھے نہیں چھوڑ جائیں گے؟‏‏(‏تمہیں بڑی بُری طرح برباد کِیا جائے گا!‏)‏*  6  عیسُو!‏ تمہیں ڈھونڈ لیا گیا ہے!‏ تمہارے چھپے ہوئے خزانے لُوٹ لیے گئے ہیں!‏  7  تمہارے سب اِتحادیوں نے*‏ تمہیں دھوکا دیا ہے؛‏ وہ تمہیں گھسیٹ کر اپنی سرحدوں تک لے گئے ہیں؛‏ جن کے ساتھ تُم صلح سے رہتے ہو، وہ تُم پر غالب آئے ہیں؛‏ جن کے ساتھ تُم کھانا کھاتے ہو، وہ تمہارے لیے جال بچھائیں گےلیکن تمہیں پتہ بھی نہیں چلے گا۔“‏  8  یہوواہ فرماتا ہے:‏‏”‏اُس دن مَیں ادوم کے دانش‌مندوں کو ہلاک کر دوں گااور عیسُو کے پہاڑی علاقے کے سمجھ‌داروں کو مٹا دوں گا۔‏  9  اور اَے تیمان!‏ تمہارے جنگجو خوف‌زدہ ہو جائیں گےکیونکہ عیسُو کے پہاڑی علاقے کے ہر شخص کو قتل کر دیا جائے گا۔‏ 10  تُم نے اپنے بھائی یعقوب پر جو ظلم‌وستم کِیا ہے،‏اُس کی وجہ سے تُم شرمندہ ہو گےاور ہمیشہ کے لیے نابود ہو جاؤ گے۔‏ 11  جس دن اجنبی اُس کی فوج کو قیدی بنا کر لے گئے؛‏جب غیرملکی اُس کے شہر*‏ میں گُھس گئے اور یروشلم پر قُرعہ ڈالاتو تُم کونے میں کھڑے تماشا دیکھتے رہےاور اُن جیسے بن گئے۔‏ 12  تمہیں اپنے بھائی کی مصیبت کے دن خوش نہیں ہونا چاہیے تھا؛‏تمہیں یہوداہ کے لوگوں کی بربادی کے دن جشن نہیں منانا چاہیے تھااور تمہیں اُن کی پریشانی کے دن بڑا بول نہیں بولنا چاہیے تھا۔‏ 13  تمہیں میرے بندوں کی مصیبت کے دن اُن کے شہر*‏ میں نہیں آنا چاہیے تھا؛‏تمہیں اُن کی مصیبت کے دن اُن کی بربادی پر خوش نہیں ہونا چاہیے تھااور تمہیں اُن کی مصیبت کے دن اُن کی دولت پر ہاتھ نہیں ڈالنا چاہیے تھا۔‏ 14  تمہیں بھاگنے والوں کو قتل کرنے کے لیے چوکوں پر کھڑا نہیں ہونا چاہیے تھااور تمہیں پریشانی کے دن بچ نکلنے والوں کو دُشمنوں کے حوالے نہیں کرنا چاہیے تھا۔‏ 15  کیونکہ یہوواہ کا دن قریب ہے جب وہ تمام قوموں کے خلاف کارروائی کرے گا؛‏ تمہارا کِیا تمہارے سامنے آئے گا؛‏ جیسا سلوک تُم نے دوسروں کے ساتھ کِیا ہے ویسا ہی تمہارے ساتھ کِیا جائے گا۔‏* 16  جس طرح تُم نے میرے مُقدس پہاڑ پر مے پیاُسی طرح تمام قومیں مسلسل میرے غصے کی مے پئیں گی؛‏ وہ اِسے پئیں گی اور غٹک جائیں گی؛‏اُن کا وجود ایسے ختم ہو جائے گا جیسے وہ کبھی تھیں ہی نہیں۔‏ 17  لیکن بچ جانے والے کوہِ‌صِیّون پر رہیں گےاور یہ پاک ہوگا۔‏اور یعقوب کا گھرانہ اُن چیزوں کا مالک ہوگا جو اُس کی ملکیت ہیں۔‏ 18  یعقوب کا گھرانہ آگ بن جائے گااور یوسف کا گھرانہ شعلہجبکہ عیسُو کا گھرانہ بھوسے کی طرح ہوگا؛‏وہ اِسے جلا کر بھسم کر دیں گےاور عیسُو کے گھرانے میں سے کوئی نہیں بچے گاکیونکہ یہوواہ نے خود یہ فرمایا ہے۔‏ 19  وہ عیسُو کے پہاڑی علاقے اور نِجِب کے مالک ہوں گےاور فِلسطین کی سرزمین اور شِفیلہ کے بھی؛‏ وہ اِفرائیم اور سامریہ کے میدانوں کے مالک ہوں گےاور جِلعاد، بِنیامین کی ملکیت بن جائے گا۔‏ 20  اِس فصیل*‏ کے جلاوطنیعنی اِسرائیل کے لوگ صارپت تک کنعان کی سرزمین کے مالک ہوں گے۔‏ اور یروشلم کے جلاوطن جو سِفاراد میں تھے، نِجِب کے شہروں کے مالک ہوں گے۔‏ 21  اور نجات دِلانے والے کوہِ‌صِیّون پر جائیں گےتاکہ عیسُو کے پہاڑی علاقے کے باشندوں کا اِنصاف کریں۔‏اور بادشاہت یہوواہ کی ہوگی۔“‏

فٹ‌ نوٹس

معنی:‏ ”‏یہوواہ کا خادم“‏
یا ”‏نمائندہ“‏
یا ”‏تُم نے اپنے اِختیار کی حد پار کی اِس لیے تمہارے دل نے تمہیں دھوکا دیا ہے؛“‏
یا شاید ”‏اُونچا اُڑو“‏
یا شاید ”‏وہ کس حد تک بربادی کریں گے؟“‏
یا ”‏جن کے ساتھ تُم نے عہد باندھا ہے، اُنہوں نے“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏دروازے“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏دروازے“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏تمہارے سر پر آئے گا۔“‏
یا ”‏پُشتے۔“‏ پُشتہ فصیل کے ساتھ حفاظت کے لیے بنائی جانے والی دیوار تھی۔‏