عبرانیوں 11:1-40
11 ایمان اِس بات کی ضمانت ہے کہ ہماری اُمید ضرور پوری ہوگی۔ ایمان اُن حقیقتوں کا ثبوت ہے جو ہم دیکھ نہیں سکتے۔
2 قدیم زمانے کے لوگوں* کا ایسا ہی ایمان تھا اِس لیے اُنہیں گواہی دی گئی کہ خدا اُن سے خوش ہے۔
3 ایمان کی بدولت ہم نے جان لیا کہ خدا نے اپنے کلام کے ذریعے مختلف نظام* بنائے۔ یوں اَندیکھی چیزوں کے ذریعے وہ چیزیں وجود میں آئیں جو دِکھائی دیتی ہیں۔
4 ایمان کی بدولت ہابل نے خدا کے سامنے قائن سے زیادہ اچھی قربانی چڑھائی۔ اور اِسی ایمان کی وجہ سے ہابل کو گواہی ملی کہ وہ نیک ہیں کیونکہ خدا نے اُن کے نذرانوں کو قبول کِیا۔ حالانکہ ہابل مر چکے ہیں لیکن وہ اب بھی اپنے ایمان کے ذریعے بات کرتے ہیں۔
5 ایمان کی بدولت حنوک کو منتقل کِیا گیا تاکہ وہ موت کو نہ دیکھیں اور وہ غائب ہو گئے کیونکہ خدا نے اُن کو منتقل کر دیا۔ لیکن منتقل ہونے سے پہلے اُن کو گواہی ملی کہ خدا اُن سے خوش ہے۔
6 ایمان کے بغیر خدا کو خوش کرنا ممکن نہیں ہے کیونکہ جو شخص خدا کی عبادت کرتا ہے، اُس کو ایمان رکھنا ہوگا کہ وہ ہے اور اُن سب کو اجر دے گا جو لگن سے اُس کی خدمت کرتے ہیں۔
7 جب نوح کو خدا کی طرف سے ایسے واقعات کی آگاہی ملی جو پہلے کبھی نہیں ہوئے تھے تو ایمان کی بدولت اُنہوں نے خدا کا خوف ظاہر کِیا اور اپنے گھر والوں کو بچانے کے لیے کشتی بنائی۔ اِسی ایمان کے ذریعے اُنہوں نے دُنیا کو قصوروار ٹھہرایا اور اِسی ایمان کی وجہ سے اُنہیں نیک قرار دیا گیا۔
8 جب ابراہام کو بلایا گیا تو ایمان کی بدولت اُنہوں نے خدا کا کہنا مانا اور اُس جگہ روانہ ہو گئے جو اُن کو ورثے میں ملنی تھی۔ وہ نہیں جانتے تھے کہ وہ کہاں جا رہے ہیں لیکن پھر بھی وہ روانہ ہوئے۔
9 ایمان کی بدولت وہ اُس ملک میں مسافر کے طور پر رہے جس کا وعدہ اُن سے کِیا گیا تھا۔ وہاں وہ اِضحاق اور یعقوب کے ساتھ خیموں میں رہے جو اُن کی طرح اِس وعدے کے وارث تھے
10 کیونکہ وہ اُس شہر کا اِنتظار کر رہے تھے جس کی بنیادیں پائیدار ہیں اور جس کا نقشہساز اور معمار خدا ہے۔
11 حالانکہ سارہ بچے پیدا کرنے کی عمر سے گزر چکی تھیں لیکن ایمان کی بدولت وہ حاملہ ہوئیں کیونکہ وہ جانتی تھیں کہ جس نے وعدہ کِیا ہے، وہ وعدے کا پکا* ہے۔
12 اور یوں ایک آدمی سے جو ایک لحاظ سے مُردہ تھا، اِتنی اولاد ہوئی کہ اِس کی تعداد آسمان کے ستاروں اور سمندر کی ریت کی طرح بےشمار ہو گئی۔
13 یہ سب لوگ مرتے دم تک اپنے ایمان پر قائم رہے حالانکہ اُنہوں نے اُن وعدوں کو پورا ہوتے نہیں دیکھا جو اُن سے کیے گئے تھے۔ لیکن اُنہوں نے اِن وعدوں کو دُور سے دیکھا اور اِن کا خیرمقدم کِیا اور سب کے سامنے اِقرار کِیا کہ وہ ملک میں اجنبی اور مسافر ہیں۔
14 کیونکہ ایسا اِقرار کرنے والے لوگ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ اپنے لیے ایک جگہ حاصل کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔
15 لیکن اگر وہ اُس جگہ کے بارے میں سوچتے رہتے جس سے وہ آئے تھے تو وہ واپس جانے کا راستہ نکال لیتے۔
16 مگر اُنہوں نے زیادہ اچھی جگہ حاصل کرنے کی کوشش کی جس کا تعلق آسمان سے ہے۔ اِس لیے خدا اُن کا خدا کہلانے سے شرمندگی محسوس نہیں کرتا کیونکہ اُس نے اُن کے لیے ایک شہر تیار کِیا ہے۔
17 جب ابراہام کو آزمایا گیا تو ایمان کی بدولت اُنہوں نے اپنی طرف سے تو اِضحاق کو قربان کر ہی دیا، ہاں، جس شخص نے خوشی سے وعدوں کو قبول کِیا، اُس نے اپنے اِکلوتے بیٹے کو قربان کرنے کی کوشش کی
18 حالانکہ اُس شخص سے کہا گیا تھا کہ ”جو لوگ آپ کی نسل کہلائیں گے، وہ اِضحاق سے پیدا ہوں گے۔“
19 لیکن ابراہام نے سوچا کہ خدا اُن کے بیٹے کو مُردوں میں سے بھی زندہ کر سکتا ہے اور ایک طرح سے تو ایسا ہوا بھی۔
20 ایمان کی بدولت اِضحاق نے یعقوب اور عیسو کو برکت دی اور بتایا کہ آئندہ کیا ہوگا۔
21 جب یعقوب مرنے والے تھے تو ایمان کی بدولت اُنہوں نے یوسف کے بیٹوں کو برکت دی اور اپنی لاٹھی کا سہارا لے کر عبادت کی۔
22 ایمان کی بدولت یوسف نے مرنے سے پہلے بنیاِسرائیل کی رِہائی کا ذکر کِیا اور اپنی ہڈیوں* کے سلسلے میں ہدایات دیں۔
23 جب موسیٰ پیدا ہوئے تو ایمان کی بدولت اُن کے والدین نے اُن کو تین مہینے تک چھپا کر رکھا کیونکہ اُنہوں نے دیکھا کہ یہ بچہ خوبصورت ہے اور اُنہوں نے بادشاہ کے حکم کی پرواہ نہیں کی۔
24 جب موسیٰ بڑے ہوئے تو ایمان کی بدولت اُنہوں نے فرعون کی بیٹی کا بیٹا کہلانے سے اِنکار کر دیا۔
25 اُنہوں نے گُناہ کا وقتی مزہ لُوٹنے کی بجائے خدا کے بندوں کے ساتھ بدسلوکی برداشت کرنے کا اِنتخاب کِیا
26 کیونکہ وہ مسیح کے طور پر رسوا ہونے کو ایک ایسا شرف خیال کرتے تھے جو مصر کے تمام خزانوں سے زیادہ قیمتی ہے اور اُن کا سارا دھیان اجر پانے پر تھا۔
27 ایمان کی بدولت وہ بادشاہ کے غضب سے نہیں ڈرے اور مصر کو چھوڑ کر چلے گئے اور وہ اَندیکھے خدا کو گویا دیکھ کر ثابتقدم رہے۔
28 ایمان کی بدولت اُنہوں نے عیدِفسح منائی اور چوکھٹوں پر خون چھڑکا تاکہ ہلاک کرنے والا فرشتہ اُن کے پہلوٹھوں کو نہ مارے۔*
29 ایمان کی بدولت وہ بحیرۂاحمر* سے ایسے گزرے جیسے خشک زمین پر سے گزرتے ہیں لیکن جب مصریوں نے ایسا کرنے کی کوشش کی تو وہ ڈوب گئے۔
30 جب بنیاِسرائیل نے سات دن شہر یریحو کے گِرد چکر لگایا تو اُن کے ایمان کی بدولت اُس کی دیواریں گِر گئیں۔
31 اپنے ایمان کی بدولت راحب نامی فاحشہ نافرمان لوگوں کے ساتھ ہلاک نہیں ہوئیں کیونکہ اُنہوں نے جاسوسوں کا خیرمقدم کِیا۔
32 مَیں اَور کس کس کا ذکر کروں؟ اِتنا وقت نہیں کہ مَیں جدعون، برق، سمسون، اِفتاح، داؤد، سموئیل اور دوسرے نبیوں کا ذکر کروں۔
33 ایمان کی بدولت اِن لوگوں نے سلطنتوں کو شکست دی، نیکی کی، خدا کے وعدے حاصل کیے، شیروں کے مُنہ بند کیے،
34 آگ کی شدت کو ٹھنڈا کِیا، تلوار سے بچ گئے، کمزور حالت میں طاقت پائی، دلیری سے جنگ لڑی اور دُشمن کی فوجوں کو بھگا دیا۔
35 عورتوں کو اپنے مُردہ رشتےدار زندہ حالت میں واپس ملے۔ آدمیوں نے مرتے دم تک اذیت سہی کیونکہ وہ کسی قیمت پر سمجھوتا کرنے کو تیار نہیں تھے تاکہ اُنہیں بہتر لحاظ سے زندہ کِیا جائے۔
36 بعض کو طعنے دیے گئے اور کوڑے لگائے گئے یہاں تک کہ اُنہیں زنجیروں میں جکڑا گیا، اُنہیں قید میں ڈالا گیا،
37 اُنہیں سنگسار کِیا گیا، اُنہیں بہکانے کی کوشش کی گئی، اُنہیں آرے سے چیرا گیا، اُنہیں تلوار سے مار ڈالا گیا، اُنہوں نے بھیڑوں اور بکریوں کی کھالیں پہنیں، اُنہوں نے بدسلوکی برداشت کی، وہ ضرورتمند اور مصیبتزدہ تھے
38 اور دُنیا اُن کے لائق نہیں تھی۔ وہ ریگستانوں اور پہاڑوں اور غاروں اور کھوؤں میں رہے۔
39 اُن سب نے وعدوں کو پورا ہوتے نہیں دیکھا حالانکہ اُن کے ایمان کی وجہ سے اُن کو گواہی ملی تھی کہ خدا اُن سے خوش ہے
40 کیونکہ خدا نے ہمیں زیادہ اچھی چیز دینے کا اِرادہ کِیا تھا تاکہ وہ لوگ ہمارے بغیر کامل نہ بنیں۔
فٹ نوٹس
^ یا ”ہمارے باپدادا“
^ یا ”زمانے“
^ یا ”وفادار“
^ یا ”اپنے دفن“
^ یونانی میں: ”چُھوئے“
^ یا ”بحرِقلزم“