سلیمان کی غزلُ‌الغزلات 1‏:1‏-‏17

  • غزلُ‌الغزلات (‏1‏)‏

  • شُولیمی لڑکی (‏2-‏7‏)‏

  • یروشلم کی بیٹیاں (‏8‏)‏

  • بادشاہ (‏9-‏11‏)‏

    • ‏”‏ہم تمہارے لیے سونے کے زیور بنائیں گے“‏ (‏11‏)‏

  • شُولیمی لڑکی (‏12-‏14‏)‏

    • ‏”‏میرا محبوب .‏.‏.‏ مُر کی خوشبودار تھیلی کی طرح“‏ (‏13‏)‏

  • چرواہا (‏15‏)‏

    • ‏”‏میری دل‌رُبا!‏ تُم .‏.‏.‏ کتنی حسین ہو!‏“‏

  • شُولیمی لڑکی (‏16، 17‏)‏

    • ‏”‏میرے محبوب!‏ تُم بہت .‏.‏.‏ پُرکشش ہو“‏ (‏16‏)‏

1  سلیمان کی غزلُ‌الغزلات:‏*  2  ‏”‏وہ اپنے لبوں سے مجھے چُوم لےکیونکہ تمہاری محبت کا اِظہار مے سے بہتر ہے۔‏  3  تمہارے خوشبودار تیل کی مہک کتنی میٹھی ہے!‏ تمہارا نام اُس خوشبودار تیل کی طرح ہے جسے سر پر ڈالا گیا ہو۔‏ اِسی لیے لڑکیاں تُم پر فِدا ہیں۔‏  4  مجھے اپنے ساتھ لے چلو؛‏*‏ آؤ بھاگ چلیں کیونکہ بادشاہ مجھے اپنے کمروں میں لے آیا ہے!‏ آؤ ہم خوش ہوں اور مل کر خوشی منائیں۔‏ آؤ مے سے زیادہ تمہاری محبت کے اِظہار کی تعریف*‏ کریں۔‏ اِسی لیے وہ*‏ تُم پر فِدا ہیں۔‏  5  یروشلم کی بیٹیو!‏ مَیں سانولی*‏ مگر خوب‌صورت ہوں؛‏مَیں قیدار کے خیموں کی طرح اور سلیمان کے خیمے کے کپڑوں کی طرح ہوں۔‏  6  میرے سانولے‌پن کی وجہ سے مجھے نہ گھوروکیونکہ سورج نے مجھے جھلسا دیا ہے۔‏ میرے بھائی*‏ مجھ سے ناراض تھے؛‏اُنہوں نے مجھے انگور کے باغوں کی دیکھ‌بھال پر لگا دیااِس لیے مَیں اپنے انگور کے باغ کی دیکھ‌بھال نہیں کر پائی۔‏  7  میری جان!‏*‏ مجھے بتاؤ،‏تُم اپنی بھیڑ بکریوں کو کہاں چراتے ہو؟‏تُم اُنہیں دوپہر کو کہاں بٹھاتے ہو؟‏ مَیں تمہارے ساتھیوں کی بھیڑ بکریوں کے بیچنقاب‌پوش عورت کی طرح*‏ کیوں پھروں؟“‏  8  ‏”‏سب سے خوب‌صورت عورت!‏ اگر تُم نہیں جانتیتو بھیڑبکریوں کے قدموں کے پیچھے جاؤاور چرواہوں کے خیموں کے پاس اپنے میمنے چراؤ۔“‏  9  ‏”‏میری دل‌رُبا!‏ میری نظر میں تُم اُس*‏ خوب‌صورت گھوڑی کی طرح ہو جسے فِرعون کے رتھ میں جوتا جاتا ہے۔‏ 10  تمہارے گال زیوروں*‏ میںاور تمہاری گردن موتیوں کی مالا میں کتنی حسین لگتی ہے!‏ 11  ہم تمہارے لیے سونے کے زیور*‏ بنائیں گےجن میں چاندی جڑی ہوگی۔“‏ 12  ‏”‏جب تک بادشاہ اپنی گول میز پر بیٹھا ہے،‏میرے عطر*‏ کی خوشبو اُٹھتی ہے۔‏ 13  میرا محبوب میرے لیے مُر کی خوشبودار تھیلی کی طرح ہے؛‏وہ میری چھاتیوں کے درمیان رات گزارتا ہے۔‏ 14  میرا محبوب میرے لیے مہندی کے پھولوں کے اُس گچھے جیسا ہےجو عین‌جدی کے انگور کے باغوں میں لگا ہو۔“‏ 15  ‏”‏میری دل‌رُبا!‏ تُم کتنی خوب‌صورت، کتنی حسین ہو!‏ تمہاری آنکھیں کبوتر کی آنکھوں جیسی ہیں۔“‏ 16  ‏”‏میرے محبوب!‏ تُم بہت خوب‌صورت اور پُرکشش ہو۔‏ سرسبز پتّے ہمارا بستر ہیں۔‏ 17  ہمارے گھر*‏ کی چھت دیودار سے بنی ہےاور اِس کے شہتیر صنوبر کے درختوں سے۔‏

فٹ‌ نوٹس

یعنی غزلوں میں سے بہترین غزل
لفظی ترجمہ:‏ ”‏اپنے پیچھے کھینچ لو؛“‏
یا ”‏کو یاد“‏
یعنی لڑکیاں
لفظی ترجمہ:‏ ”‏سیاہ‌فام“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏میری ماں کے بیٹے“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏میری جان کے پیارے!‏“‏
یا ”‏ماتمی نقاب اوڑھ کر“‏
یا ”‏میری“‏
یا شاید ”‏بالوں کی چوٹیوں“‏
یا ”‏گول زیور“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏سُنبل“‏
یا ”‏عالی‌شان گھر“‏