سلیمان کی غزلُ‌الغزلات 2‏:1‏-‏17

  • شُولیمی لڑکی (‏1‏)‏

    • ‏”‏مَیں بس ساحلی علاقے کی زعفران“‏

  • چرواہا (‏2‏)‏

    • ‏”‏میری دل‌رُبا .‏.‏.‏ سوسن کا پھول“‏

  • شُولیمی لڑکی (‏3-‏14‏)‏

    • ‏”‏میرے دل میں محبت جگانے کی کوشش نہ کرو“‏ (‏7‏)‏

    • چرواہے کی باتوں کا حوالہ (‏10-‏14‏)‏

      • ‏”‏میری حسینہ!‏ میرے ساتھ چلو“‏ (‏10،‏13‏)‏

  • شُولیمی لڑکی کے بھائی (‏15‏)‏

    • ‏”‏لومڑیوں کو پکڑو“‏

  • شُولیمی لڑکی (‏16، 17‏)‏

    • ‏”‏میرا محبوب میرا ہے اور مَیں اُس کی ہوں“‏ (‏16‏)‏

2  مَیں بس ساحلی علاقے*‏ کی زعفران*اور وادیوں کی سوسن ہوں۔“‏  2  ‏”‏میری دل‌رُبا لڑکیوں کے بیچ ویسی ہی ہےجیسے کانٹوں کے بیچ سوسن کا پھول۔“‏  3  ‏”‏میرا محبوب لڑکوں کے بیچ ویسا ہی ہےجیسے جنگل کے درختوں کے بیچ سیب کا درخت۔‏ میری دلی آرزو ہے کہ مَیں اُس کے سائے میں بیٹھوں؛‏اُس کا پھل مجھے بہت میٹھا لگتا ہے۔‏  4  وہ مجھے ضیافت*‏ والے گھر میں لے آیااور اپنی محبت کا جھنڈا مجھ پر لہرایا۔‏  5  مجھے کشمش کی ٹکیاں دو تاکہ مَیں تازہ‌دم ہوں؛‏مجھے سیب کھلاؤ تاکہ مجھے طاقت ملےکیونکہ مجھے محبت کا روگ ہے۔‏  6  اُس کا بایاں ہاتھ میرے سر کے نیچے ہےاور اُس کا دایاں ہاتھ مجھے گلے لگا رہا ہے۔‏  7  یروشلم کی بیٹیو!‏ مَیں تمہیں میدان کی ہِرنیوںاور غزالوں*‏ کی قسم دیتی ہوں کہ میرے دل میں محبت جگانے کی کوشش نہ کرو جب تک کہ یہ خودبخود نہ جاگے۔‏  8  میرے محبوب کی آواز آ رہی ہے!‏ دیکھو!‏ وہ آ رہا ہے؛‏وہ پہاڑوں پر چڑھتا ہوا اور ٹیلوں کو پھلانگتا ہوا آ رہا ہے۔‏  9  میرا محبوب ایک غزال، ہاں، ایک جوان ہِرن ہے۔‏ دیکھو وہ ہماری دیوار کے پیچھے کھڑا ہے۔‏وہ کھڑکی سے جھانک رہا ہے؛‏وہ جھروکے سے دیکھ رہا ہے۔‏ 10  میرا محبوب مجھ سے کہتا ہے:‏ ‏”‏اُٹھو میری دل‌رُبا!‏میری حسینہ!‏ میرے ساتھ چلو۔‏ 11  دیکھو!‏ سردی*‏ کا موسم گزر گیا ہے۔‏ بارشیں ختم ہو گئی ہیں۔‏ 12  ملک میں پھولوں کی بہار ہے؛‏انگور کی بیلوں کی کانٹ چھانٹ کا وقت آ گیا ہے۔‏ہمارے دیس میں فاختاؤں کا گیت سنائی دے رہا ہے۔‏ 13  اِنجیر کے درختوں کی پہلی فصل پک گئی ہے؛‏انگور کی بیلوں پر کلیاں پھوٹ نکلی ہیں اور اِن کی خوشبو پھیل رہی ہے۔‏ اُٹھو میری دل‌رُبا!‏ آؤ۔‏ میری حسینہ!‏ میرے ساتھ چلو۔‏ 14  میری کبوتری!‏ چٹانوں کی شگافوںاور ڈھلانوں کی دراڑوں سے باہر آؤ؛‏مجھے اپنا دیدار کرنے دو اور اپنی آواز سننے دوکیونکہ تمہاری آواز کانوں میں رس گھولتی ہے اور تمہاری صورت دل کو موہ لیتی ہے۔“‏“‏ 15  ‏”‏لومڑیوں کو پکڑو،‏ہاں، اُن چھوٹی لومڑیوں کوجو انگور کے باغوں کو تہس‌نہس کر دیتی ہیں کیونکہ ہمارے انگور کے باغوں میں کلیاں پھوٹ رہی ہیں۔“‏ 16  ‏”‏میرا محبوب میرا ہے اور مَیں اُس کی ہوں۔‏ وہ سوسن کے پھولوں کے بیچ بھیڑیں چرا رہا ہے۔‏ 17  اِس سے پہلے کہ دن کا وہ پہر آئےجب ٹھنڈی ہوا چلتی ہے اور سائے ڈھل جاتے ہیں،‏میرے محبوب!‏ جلدی لوٹ آؤ،‏ اُس غزال یا جوان ہِرن کی طرح جو جُدائی کے پہاڑوں*‏ پر ہے۔‏

فٹ‌ نوٹس

یا ”‏شارون“‏
ایک قسم کا پھول
لفظی ترجمہ:‏ ”‏مے“‏
غزال ہِرن کی ایک قسم ہے۔‏
یا ”‏بارشوں“‏
یا شاید ”‏کٹے پہاڑوں۔“‏ یا ”‏باتر کے پہاڑوں“‏