سلیمان کی غزلُ‌الغزلات 4‏:1‏-‏16

  • چرواہا (‏1-‏5‏)‏

    • ‏”‏میری دل‌رُبا!‏ تُم .‏.‏.‏ کتنی حسین ہو!‏“‏ (‏1‏)‏

  • شُولیمی لڑکی (‏6‏)‏

  • چرواہا (‏7-‏16‏)‏

    • ‏”‏میری دُلہن!‏ تُم نے میرا دل چُرا لیا ہے“‏ (‏9‏)‏

  • شُولیمی لڑکی (‏16‏)‏

4  ‏”‏میری دل‌رُبا!‏ تُم کتنی خوب‌صورت، کتنی حسین ہو!‏ نقاب سے جھانکتی تمہاری آنکھیں کبوتر کی آنکھوں جیسی ہیں۔‏ تمہاری زُلفیں بکریوں کے اُس گلّے جیسی ہیں جو جِلعاد کے پہاڑوں سے نیچے اُتر رہا ہو۔‏  2  تمہارے دانت بھیڑوں کے اُس گلّے جیسے ہیںجس کے بال ابھی ابھی کُترے گئے ہوں؛‏جو نہا کر پانی سے باہر آیا ہو؛‏جس میں ہر ایک کا جُڑواں ساتھی ہو اور ایک بھی گم نہ ہوا ہو۔‏  3  تمہارے ہونٹ گہرے سُرخ رنگ کی ڈوری جیسے ہیںاور تمہاری باتیں دل کو میٹھی لگتی ہیں۔‏ نقاب کے پیچھے چھپے تمہارے دونوں گال*انار کے دو ٹکڑوں کی طرح ہیں۔‏  4  تمہاری گردن داؤد کے بُرج کی طرح ہےجسے پتھروں کے ردّے لگا کر کھڑا کِیا گیا ہے؛‏جس پر ایک ہزار ڈھالیں لٹکی ہیں،‏ہاں، زورآور آدمیوں کی ساری گول ڈھالیں۔‏  5  تمہاری چھاتیاں ہِرن کے دو بچوں جیسی ہیں،‏ہاں، غزال کے جُڑواں بچوں جیسیجو سوسن کے پھولوں کے بیچ چرتے ہیں۔“‏  6  ‏”‏اِس سے پہلے کہ دن کا وہ پہر آئےجب ٹھنڈی ہوا چلتی ہے اور سائے ڈھل جاتے ہیں،‏مَیں مُر کے پہاڑ اور لبان کی پہاڑی کی طرف جاؤں گی۔“‏  7  ‏”‏میری دل‌رُبا!‏ تُم سر سے پاؤں تک خوب‌صورت ہو؛‏تُم میں کوئی نقص نہیں ہے۔‏  8  میری دُلہن!‏ میرے ساتھ لبنان سے چلو،‏ہاں، چلو میرے ساتھ لبنان سے۔‏ اَمانہ*‏ کی چوٹی سے، سنیرِ کی چوٹی سے،‏ہاں، حرمون کی چوٹی سے نیچے اُتر آؤجہاں شیروں کی ماندیں ہیں اور جہاں تیندوے پہاڑوں میں رہتے ہیں۔‏  9  میری محبوبہ!‏*‏ میری دُلہن!‏ تُم نے میرا دل چُرا لیا ہے۔‏تُم نے ایک ہی نظر میں،‏ہاں، اپنے ہار کے ایک موتی سے میرے دل پر قبضہ کر لیا ہے۔‏ 10  میری محبوبہ!‏*‏ میری دُلہن!‏ تمہاری محبت کا اِظہار کتنا پیارا ہے!‏ تمہاری محبت کا اِظہار مے سے کہیں بہتر ہے!‏تمہارے عطر کی مہک ہر طرح کی خوشبو سے زیادہ اچھی ہے!‏ 11  میری دُلہن!‏ تمہارے لبوں سے چھتّے کا شہد ٹپکتا ہے۔‏ تمہاری زبان کے نیچے شہد اور دودھ رہتا ہےاور تمہارے لباس کی خوشبو لبنان کی خوشبو جیسی ہے۔‏ 12  میری محبوبہ،‏*‏ میری دُلہن ایک تالابند باغ ہے،‏ہاں، ایک تالابند باغ، ایک ایسا چشمہ جسے مُہر لگا کر بند کِیا گیا ہو۔‏ 13  تمہاری شاخیں*‏ اناروں کی جنت*‏ ہیںجہاں عمدہ عمدہ پھل لگے ہیں، جہاں مہندی اور سُنبل کے پودے،‏ 14  ہاں، سُنبل، زعفران، خوشبودار سرکنڈے، دارچینی،‏لوبان کے ہر طرح کے درخت، مُر، عُوداور سب عمدہ خوشبودار پودے بھی ہیں۔‏ 15  تُم باغ کا چشمہ ہو، تازہ پانی کا کنواں ہواور لبنان سے بہتی ندیاں ہو۔‏ 16  شمالی ہوا!‏ جاگو!‏جنوبی ہوا!‏ آؤ!‏ ہولے ہولے میرے باغ سے گزرو اور اِس کی خوشبو بکھیر دو۔“‏ ‏”‏میرا محبوب اپنے باغ میں آئےاور اِس کے عمدہ عمدہ پھل کھائے۔“‏

فٹ‌ نوٹس

یا ”‏چھپی تمہاری دونوں کنپٹیاں“‏
یا ”‏لبنان کے مقابل پہاڑی سلسلے“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏میری بہن!‏“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏میری بہن!‏“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏میری بہن،“‏
یا شاید ”‏جِلد“‏
یا ”‏کا باغ“‏