سلیمان کی غزلُ‌الغزلات 5‏:1‏-‏16

  • چرواہا (‏1‏)‏

  • یروشلم کی عورتیں (‏1‏)‏

    • ‏”‏محبت کا اِظہار کر کے مدہوش ہو جاؤ!‏“‏

  • شُولیمی لڑکی (‏2-‏8‏)‏

    • اپنا خواب بتاتی ہے

  • یروشلم کی بیٹیاں (‏9‏)‏

    • ‏”‏تمہارا محبوب کسی دوسرے محبوب سے بہتر کیسے ہے؟“‏

  • شُولیمی لڑکی (‏10-‏16‏)‏

    • ‏”‏وہ دس ہزار آدمیوں میں بھی بالکل الگ نظر آتا ہے“‏ (‏10‏)‏

5  ‏”‏میری محبوبہ!‏*‏ میری دُلہن!‏مَیں اپنے باغ میں آ گیا ہوں۔‏ مَیں نے اپنا مُر اور بلسان*‏ توڑ لیا ہے؛‏ مَیں نے اپنا شہد چھتّے سمیت کھا لیا ہے؛‏مَیں نے اپنی مے اور دودھ پی لیا ہے۔“‏ ‏”‏پیارے دوستو!‏ کھاؤ پیو اور محبت کا اِظہار کر کے مدہوش ہو جاؤ!‏“‏  2  ‏”‏مَیں سو رہی ہوں لیکن میرا دل جاگ رہا ہے۔‏ مجھے میرے محبوب کی دستک سنائی دے رہی ہے!‏ وہ کہہ رہا ہے:‏ ”‏کھولو میری محبوبہ!‏*‏ میری دل‌رُبا!‏میری بے‌عیب کبوتری!‏ میرا سر اوس سے بھیگا ہوا ہے؛‏میرے بالوں کی لٹیں رات کی نمی سے تر ہیں۔“‏  3  مَیں نے اپنا چوغہ اُتار لیا ہے۔‏ کیا مَیں اِسے دوبارہ پہنوں؟‏ مَیں نے اپنے پاؤں دھو لیے ہیں۔‏ کیا مَیں اِنہیں دوبارہ میلا کروں؟‏  4  میرے محبوب نے دروازے کے سوراخ سے اپنا ہاتھ پیچھے کھینچ لیااور میرا دل اُس کے لیے بے‌تاب ہونے لگا۔‏  5  مَیں اپنے محبوب کے لیے دروازہ کھولنے اُٹھی؛‏میرے ہاتھوں سے مُر ٹپک رہا تھا؛‏میری اُنگلیوں سے مُر کا تیل کُنڈی پر لگ گیا۔‏  6  مَیں نے اپنے محبوب کے لیے دروازہ کھولالیکن میرا محبوب مُڑ کر جا چُکا تھا۔‏ اُس کے جانے پر*‏ میرا دل بجھ گیا۔‏* مَیں نے اُسے ڈھونڈا لیکن وہ مجھے نہیں ملا؛‏ مَیں نے اُسے پکارا مگر اُس نے جواب نہیں دیا۔‏  7  شہر میں گشت کرنے والے پہرےدار مجھے ملے۔‏ اُنہوں نے مجھے مارا اور زخمی کر دیا۔‏ فصیل کے پہرےداروں نے مجھ سے میری چادر*‏ چھین لی۔‏  8  یروشلم کی بیٹیو!‏ مَیں تمہیں قسم دیتی ہوں کہ اگر تمہیں میرا محبوب ملےتو اُسے بتانا کہ مجھے محبت کا روگ ہے۔“‏  9  ‏”‏سب سے خوب‌صورت عورت!‏تمہارے محبوب میں ایسی کون سی بات ہے جو کسی اَور محبوب میں نہیں ہے؟‏ تمہارا محبوب کسی دوسرے محبوب سے بہتر کیسے ہےجو تُم ہمیں ایسی قسم دے رہی ہو؟“‏ 10  ‏”‏میرا محبوب حسین‌وجمیل اور سُرخ‌وسفید ہے؛‏وہ دس ہزار آدمیوں میں بھی بالکل الگ نظر آتا ہے۔‏ 11  اُس کا سر سونا، ہاں، خالص سونا ہے۔‏ اُس کے بالوں کی لٹیں کھجور کے لہراتے پتّوں*‏ جیسیاور کوّے کی طرح کالی سیاہ ہیں۔‏ 12  اُس کی آنکھیں ندی کنارے کے کبوتروں جیسی ہیںجو دودھ میں نہا رہے ہوںاور لبالب بھرے تالاب کے پاس*‏ بیٹھے ہوں۔‏ 13  اُس کے گال خوشبودار پودوں کی سیج ہیں،‏ہاں، خوشبودار جڑی بوٹیوں کے ٹیلے۔‏ اُس کے ہونٹ سوسن کے پھول ہیں جن سے مُر کا تیل ٹپکتا ہے۔‏ 14  اُس کے ہاتھ سونے کے بیلن ہیں جن پر زبرجد جڑا ہے۔‏ اُس کا پیٹ چمکتے ہاتھی دانت جیسا ہے جس پر نیلم جڑا ہے۔‏ 15  اُس کی ٹانگیں سنگِ‌مرمر کے ستون ہیں جنہیں خالص سونے کے پایوں میں بٹھایا گیا ہے۔‏ وہ دِکھنے میں لبنان جیسا دلکش اور دیودار جیسا بے‌مثال ہے۔‏ 16  اُس کے ہونٹوں*‏ میں مٹھاس ہی مٹھاس ہے؛‏وہ ہر لحاظ سے دل‌پسند ہے۔‏ یروشلم کی بیٹیو!‏ یہ ہے میرا محبوب، ہاں، یہ ہے میرا دلبر۔“‏

فٹ‌ نوٹس

لفظی ترجمہ:‏ ”‏میری بہن!‏“‏
یا ”‏خوشبودار پودا“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏میری بہن!‏“‏
یا شاید ”‏جب وہ بولا تو“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏میری جان نکل گئی۔“‏
یا ”‏میرا نقاب“‏
یا شاید ”‏کھجور کے گچھوں“‏
یا شاید ”‏چشمے کے سِرے پر“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏تالُو“‏