سلیمان کی غزلُالغزلات 6:1-13
6 ”سب سے خوبصورت عورت!تمہارا محبوب کہاں گیا ہے؟
تمہارا محبوب کس طرف گیا ہے؟
چلو ہم تمہارے ساتھ اُسے ڈھونڈیں۔“
2 ”میرا محبوب نیچے اپنے باغ کی طرف گیا ہے۔وہ خوشبودار پودوں کی کیاریوں کی طرف گیا ہےتاکہ باغوں میں اپنی بھیڑیں چرائےاور سوسن کے پھول چُنے۔
3 مَیں اپنے محبوب کی ہوںاور میرا محبوب میرا ہے
وہ سوسن کے پھولوں کے بیچ بھیڑیں چرا رہا ہے۔“
4 ”میری دلرُبا! تُم تِرضہ* کی طرح خوبصورت ہو؛یروشلم کی طرح حسین ہو؛تُم جھنڈے لہرانے والی فوج کی طرح ہو جسے دیکھ کر ہوش اُڑ جاتے ہیں۔
5 اپنی نظریں مجھ سے ہٹا لوکیونکہ یہ مجھے اپنا قیدی بنا لیتی ہیں
تمہاری زُلفیں بکریوں کے اُس گلّے جیسی ہیںجو جِلعاد کے پہاڑوں سے نیچے اُتر رہا ہو۔
6 تمہارے دانت بھیڑوں کے اُس گلّے جیسے ہیںجو نہا کر پانی سے باہر آیا ہو؛جس میں ہر ایک کا جُڑواں ساتھی ہواور ایک بھی گم نہ ہوا ہو۔
7 نقاب کے پیچھے چھپے تمہارے دونوں گال*انار کے دو ٹکڑوں کی طرح ہیں۔
8 میری 60 ملکاؤں، 80 حرموںاور بےشمار جوان عورتوں میں
9 میری کبوتری، میری بےعیب محبوبہ ایک ہی ہے
جو اپنی ماں کی اِکلوتی ہے۔
وہ اپنی ماں* کی لاڈلی* ہے۔
بیٹیاں اُسے دیکھتی ہیں اور اُسے خوشباش کہتی ہیں؛ملکائیں اور حرمیں اُس کی تعریف کرتی ہیں۔
10 ”یہ کون ہے جو صبح سویرے کی روشنی کی طرح چمکتی ہے؛*جو پورے چاند کی طرح خوبصورت ہے؛جو سورج کی روشنی کی طرح پاکیزہ ہے؛جو جھنڈے لہرانے والی فوج کی طرح ہوش اُڑا دیتی ہے؟““
11 ”مَیں نیچے میووں کے باغ میں گئیتاکہ دیکھوں کہ وادی میں کونپلیں نکلی ہیں یا نہیں؛انگور کی بیلوں پر کلیاں پھوٹی ہیں یا نہیںاور انار کے درختوں پر پھول نکلے ہیں یا نہیں۔
12 مجھے پتہ بھی نہیں چلا کہ کب میری خواہش*مجھے میرے نوابوں* کے رتھوں کے پاس لے گئی۔“
13 ”لوٹ آؤ، لوٹ آؤ، شُولیمی لڑکی!
واپس آ جاؤ، لوٹ آؤتاکہ ہم تمہارا دیدار کر سکیں!“
”تُم کیوں شُولیمی لڑکی کا دیدار کرو؟“
”وہ دو گروہوں* کے ناچ جیسی ہے!“
فٹ نوٹس
^ یا ”دلکش شہر“
^ یا ”چھپی تمہاری دونوں کنپٹیاں“
^ یا ”جنم دینے والی“
^ لفظی ترجمہ: ”پاکیزہ“
^ لفظی ترجمہ: ”نیچے دیکھتی ہے؛“
^ لفظی ترجمہ: ”جان“
^ یا ”مہربان لوگوں“
^ یا ”وہ محنایم“