متی 7‏:1‏-‏29

  • پہاڑی وعظ (‏1-‏27‏)‏

    • نقص نکالنا چھوڑ دیں (‏1-‏6‏)‏

    • مانگتے، ڈھونڈتے، کھٹکھٹاتے رہیں (‏7-‏11‏)‏

    • سنہرا اصول (‏12‏)‏

    • چھوٹا دروازہ (‏13، 14‏)‏

    • کاموں سے پہچان (‏15-‏23‏)‏

    • چٹان اور ریت پر گھر (‏24-‏27‏)‏

  • لوگ تعلیم کے انداز پر حیران (‏28، 29‏)‏

7  دوسروں میں نقص نکالنا چھوڑ دیں تاکہ آپ میں نقص نہ نکالے جائیں 2  کیونکہ جس بِنا پر آپ دوسروں میں نقص نکالتے ہیں اُسی بِنا پر آپ میں نقص نکالے جائیں گے اور جس پیمانے سے آپ دوسروں کو ناپتے ہیں اُسی سے آپ کو ناپا جائے گا۔ 3  آپ اُس تنکے کو کیوں دیکھتے ہیں جو آپ کے بھائی کی آنکھ میں ہے اور اُس شہتیر کو نہیں دیکھتے جو آپ کی اپنی آنکھ میں ہے؟ 4  پھر آپ اپنے بھائی سے یہ کیسے کہہ سکتے ہیں:‏ ”‏لاؤ، مَیں تمہاری آنکھ سے تنکا نکال دوں“‏ جبکہ دیکھیں!‏ آپ کی اپنی آنکھ میں شہتیر ہے؟ 5  ریاکار!‏ پہلے اپنی آنکھ سے شہتیر نکال لو پھر تمہیں صاف نظر آئے گا کہ تُم اپنے بھائی کی آنکھ سے تنکا کیسے نکالو گے۔‏ 6  پاک چیزیں کُتوں کے آگے نہ ڈالیں اور اپنے موتی سؤروں کے آگے نہ پھینکیں ورنہ وہ اِن کو اپنے پاؤں کے نیچے روندیں گے اور پھر مُڑ کر آپ کو چیر پھاڑ دیں گے۔‏ 7  مانگتے رہیں تو آپ کو دیا جائے گا؛ ڈھونڈتے رہیں تو آپ کو مل جائے گا؛ دروازہ کھٹکھٹاتے رہیں تو آپ کے لیے کھولا جائے گا 8  کیونکہ جو شخص مانگتا ہے، اُسے دیا جائے گا اور جو شخص ڈھونڈتا ہے، اُسے مل جائے گا اور جو شخص دروازہ کھٹکھٹاتا ہے، اُس کے لیے کھولا جائے گا۔ 9  ذرا سوچیں کہ اگر آپ کا بیٹا آپ سے روٹی مانگے تو کیا آپ اُسے پتھر دیں گے؟ 10  یا اگر وہ آپ سے مچھلی مانگے تو کیا آپ اُسے سانپ دیں گے؟ 11  جب آپ جو گُناہ‌گار ہیں، اپنے بچوں کو اچھی چیزیں دیتے ہیں تو کیا آپ کا باپ جو آسمان پر ہے، اُن لوگوں کو اچھی چیزیں نہیں دے گا جو اُس سے مانگتے ہیں؟‏ 12  جیسا سلوک آپ چاہتے ہیں کہ لوگ آپ کے ساتھ کریں، آپ بھی اُن کے ساتھ ویسا ہی سلوک کریں۔ یہی شریعت اور نبیوں کی تعلیم کا نچوڑ ہے۔‏ 13  چھوٹے دروازے سے داخل ہوں کیونکہ وہ دروازہ بڑا ہے اور وہ راستہ کُھلا ہے جو تباہی کی طرف لے جاتا ہے اور اِس پر بہت لوگ چلتے ہیں 14  جبکہ وہ دروازہ چھوٹا ہے اور وہ راستہ تنگ ہے جو زندگی کی طرف لے جاتا ہے اور اِس پر کم لوگ چلتے ہیں۔‏ 15  جھوٹے نبیوں سے خبردار رہیں جو بھیڑوں کے رُوپ میں آپ کے پاس آتے ہیں لیکن اصل میں بھوکے بھیڑیے ہیں۔ 16  آپ اُن کے کاموں*‏ سے اُن کو پہچان لیں گے۔ کیا لوگ کانٹے‌دار جھاڑیوں سے انگور یا اِنجیر توڑتے ہیں؟ 17  ہر اچھا درخت اچھا پھل لاتا ہے لیکن ہر خراب درخت خراب پھل لاتا ہے۔ 18  ایک اچھا درخت خراب پھل نہیں لا سکتا اور ایک خراب درخت اچھا پھل نہیں لا سکتا۔ 19  جو درخت اچھا پھل نہیں لاتا، اُسے کاٹ ڈالا جاتا ہے اور آگ میں پھینک دیا جاتا ہے۔ 20  لہٰذا آپ اُن آدمیوں کے کاموں*‏ سے اُن کو پہچان لیں گے۔‏ 21  جو لوگ مجھے ”‏مالک!‏ مالک!‏“‏ کہتے ہیں، اُن میں سے ہر کوئی آسمان کی بادشاہت میں داخل نہیں ہوگا بلکہ صرف وہ لوگ اُس میں داخل ہوں گے جو میرے آسمانی باپ کی مرضی پر چلتے ہیں۔ 22  اُس دن بہت سے لوگ مجھ سے کہیں گے:‏ ”‏مالک!‏ مالک!‏ ہم نے آپ کے نام سے نبی کے طور پر خدمت کی اور آپ کے نام سے بُرے فرشتوں کو نکالا اور آپ کے نام سے معجزے کیے۔“‏ 23  لیکن مَیں اُن سے کہوں گا:‏ ”‏بُرے کام کرنے والو، مَیں تمہیں نہیں جانتا۔ مجھ سے دُور ہو جاؤ!‏“‏ 24  لہٰذا جو شخص میری اِن باتوں کو سنتا ہے اور اِن پر عمل کرتا ہے، وہ اُس سمجھ‌دار آدمی کی طرح ہے جس نے چٹان پر اپنا گھر بنایا۔ 25  پھر بارش برسی اور سیلاب آیا اور تیز ہوا چلی اور بڑے زور سے گھر سے ٹکرائی لیکن وہ گھر گِرا نہیں کیونکہ اُس کی بنیاد چٹان پر ڈالی گئی تھی۔ 26  مگر جو شخص میری اِن باتوں کو سنتا ہے لیکن اِن پر عمل نہیں کرتا، وہ اُس بے‌وقوف آدمی کی طرح ہے جس نے ریت پر اپنا گھر بنایا۔ 27  پھر بارش برسی اور سیلاب آیا اور تیز ہوا چلی اور بڑے زور سے گھر سے ٹکرائی اور وہ گھر گِر گیا اور بالکل تباہ ہو گیا۔“‏ 28  جب یسوع اپنی باتیں ختم کر چکے تو بِھیڑ اُن کے تعلیم دینے کے انداز پر حیران رہ گئی 29  کیونکہ وہ شریعت کے عالموں کی طرح نہیں بلکہ اِختیار کے ساتھ تعلیم دے رہے تھے۔‏

فٹ‌ نوٹس

یونانی میں:‏ ”‏پھلوں“‏
یونانی میں:‏ ”‏پھلوں“‏