نحمیاہ 13‏:1‏-‏31

  • نحمیاہ دوبارہ لوگوں کی اِصلاح کرتے ہیں ‏(‏1-‏31‏)‏

    • دسواں حصہ دیا جائے ‏(‏10-‏13‏)‏

    • سبت کو ناپاک نہ کِیا جائے ‏(‏15-‏22‏)‏

    • غیرقوموں میں شادیاں کرنے کی مذمت ‏(‏23-‏28‏)‏

13  اُس دن لوگوں کو موسیٰ کی کتاب پڑھ کر سنائی گئی۔ اُس میں لکھا تھا کہ کوئی بھی عمونی یا موآبی کبھی سچے خدا کی جماعت میں داخل نہیں ہو سکتا  کیونکہ اُنہوں نے اِسرائیلیوں کو روٹی اور پانی نہیں دیا تھا بلکہ بلعام کو پیسے دیے تھے تاکہ وہ اُن پر لعنت بھیجے لیکن ہمارے خدا نے اُس لعنت کو برکت میں بدل دیا۔  جیسے ہی اُن لوگوں نے شریعت کی باتیں سنیں، اُنہوں نے اُن سب لوگوں کو اِسرائیلیوں سے الگ کرنا شروع کر دیا جو غیرقوم*‏ تھے۔‏  اِس سے پہلے ہمارے خدا کے گھر*‏ کے گوداموں*‏ کے نگران کاہن اِلیاسب تھے جو طوبیاہ کے رشتے‌دار تھے۔  اِلیاسب نے ایک بڑا گودام*‏ طوبیاہ کو دے رکھا تھا جہاں پہلے اناج کا نذرانہ، لوبان، ہیکل کا سامان، اناج کا دسواں حصہ،‏*‏ نئی مے اور تیل رکھا جاتا تھا جو لاویوں، گلوکاروں اور دربانوں کے لیے مقرر تھا۔ اِس کے علاوہ وہاں کاہنوں کے لیے عطیات بھی رکھے جاتے تھے۔‏  اُس سارے عرصے کے دوران مَیں یروشلم میں نہیں تھا کیونکہ مَیں بابل کے بادشاہ ارتخششتا کی حکمرانی کے 32ویں سال میں بادشاہ کے پاس چلا گیا تھا۔ کچھ وقت بعد مَیں نے بادشاہ سے چھٹی مانگی۔  پھر مَیں یروشلم واپس آیا اور مَیں نے دیکھا کہ اِلیاسب نے طوبیاہ کو سچے خدا کے گھر کے صحن میں ایک گودام دے کر کتنی بُری حرکت کی ہے۔  یہ بات مجھے بالکل گوارا نہیں ہوئی اِس لیے مَیں نے طوبیاہ کے گھر کا سارا سامان گودام*‏ سے باہر پھینک دیا۔  اِس کے بعد میرے حکم پر گوداموں*‏ کی صفائی کی گئی اور مَیں نے سچے خدا کے گھر کا سامان، اناج کا نذرانہ اور لوبان واپس وہاں رکھ دیا۔‏ 10  مجھے یہ بھی پتہ چلا کہ لاویوں کو اُن کا حصہ نہیں دیا جا رہا اِس لیے لاوی اور گلوکار اپنی خدمت چھوڑ کر اپنے اپنے کھیتوں میں چلے گئے ہیں۔ 11  تب مَیں نے نائب حاکموں کو ڈانٹا اور اُن سے کہا:‏ ”‏سچے خدا کے گھر کو نظرانداز کیوں کِیا گیا؟“‏ پھر مَیں نے اُن لوگوں کو اِکٹھا کِیا اور اُنہیں دوبارہ اُن کی ذمے‌داری پر مقرر کِیا۔ 12  اِس کے بعد یہوداہ کے سب لوگ اناج کا دسواں حصہ، نئی مے اور تیل گوداموں میں لائے۔ 13  پھر مَیں نے کاہن سِلمیاہ، نقل‌نویس صدوق اور لاویوں میں سے فِدایاہ کو گوداموں کا نگران مقرر کِیا اور زکُور کے بیٹے اور متنیاہ کے پوتے حنان اُن کے مددگار تھے کیونکہ اِن سب آدمیوں کو بھروسے‌مند سمجھا جاتا تھا۔ یہ اُن کی ذمے‌داری تھی کہ وہ اپنے بھائیوں کو اُن کا حصہ دیں۔‏ 14  اَے میرے خدا!‏ اِس کام کی وجہ سے مجھے یاد رکھنا اور میرے اُن کاموں کو نہ بھولنا جو مَیں نے اٹوٹ محبت کی وجہ سے اپنے خدا کے گھر اور اُس میں کی جانے والی خدمت*‏ کے حوالے سے کیے ہیں۔‏ 15  اُن دنوں میں مَیں نے دیکھا کہ یہوداہ میں لوگ سبت کے دن حوض میں انگور روند رہے ہیں، اناج کے ڈھیر گدھوں پر لاد کر لا رہے ہیں اور مے، انگور، اِنجیر اور ہر طرح کی چیزیں یروشلم میں لا رہے ہیں۔ اِس لیے مَیں نے اُنہیں خبردار کِیا کہ وہ اُس دن کوئی سامان نہ بیچیں۔‏* 16  شہر میں رہنے والے صُوری، مچھلی اور ہر طرح کی چیزیں لا کر سبت کے دن یہوداہ کے لوگوں اور یروشلم میں رہنے والے لوگوں کو بیچ رہے تھے۔ 17  اِس لیے مَیں نے یہوداہ کے نوابوں کو ڈانٹا اور اُن سے کہا:‏ ”‏آپ لوگ کتنا بُرا کام کر رہے ہو؟ آپ تو سبت کے دن کو ہی ناپاک کر رہے ہو!‏ 18  آپ کے باپ‌دادا نے بھی تو یہی کِیا تھا نا؟ اِسی لیے تو ہمارا خدا ہم پر اور اِس شہر پر یہ ساری مصیبت لایا ہے۔ اب آپ سبت کے دن کو ناپاک کر کے اِسرائیل کے خلاف اُس کے غصے کو اَور بھڑکا رہے ہو۔“‏ 19  سبت کا دن شروع ہونے سے پہلے جیسے ہی یروشلم کے دروازوں پر شام کے سائے گہرے ہونے لگے، مَیں نے حکم دیا کہ دروازوں کو بند کر دیا جائے۔ مَیں نے یہ بھی کہا کہ اُنہیں سبت کا دن ختم ہونے تک نہ کھولا جائے۔ مَیں نے اپنے کچھ خادم دروازوں پر تعینات کیے تاکہ سبت کے دن کوئی بھی سامان شہر کے اندر نہ لایا جائے۔ 20  اِس لیے تاجروں اور ہر طرح کا سامان بیچنے والوں نے ایک دو راتیں یروشلم سے باہر گزاریں۔ 21  پھر مَیں نے اُنہیں خبردار کرتے ہوئے اُن سے کہا:‏ ”‏تُم لوگ دیوار کے سامنے رات کیوں گزار رہے ہو؟ اگر تُم نے دوبارہ ایسا کِیا تو مجھے زبردستی تمہیں یہاں سے نکالنا پڑے گا۔“‏ اُس کے بعد سے وہ سبت کے دن وہاں نہیں آئے۔‏ 22  مَیں نے لاویوں سے کہا کہ وہ باقاعدگی سے خود کو پاک کریں اور آ کر دروازوں پر پہرا دیں تاکہ سبت کے دن کو پاک رکھا جا سکے۔ اَے میرے خدا!‏ میرے اِس کام کو بھی یاد رکھنا اور اپنی بے‌اِنتہا اٹوٹ محبت کی وجہ سے مجھ پر رحم کرنا۔‏ 23  اُس زمانے میں مَیں نے یہ بھی دیکھا کہ یہودیوں نے اشدودی، عمونی اور موآبی عورتوں سے شادیاں کر لی تھیں۔‏* 24  اُن کے آدھے بچے اشدودی زبان بولتے تھے اور آدھے بچے فرق فرق قوموں کی زبانیں بولتے تھے۔ لیکن اُن میں سے کسی کو بھی یہودیوں کی زبان نہیں آتی تھی۔ 25  اِس لیے مَیں نے اُنہیں ڈانٹا اور اُن پر لعنت بھیجی۔ مَیں نے اُن میں سے کچھ آدمیوں کو مارا اور اُن کے بال کھینچے۔ مَیں نے اُنہیں خدا کی قسم دِلا کر کہا:‏ ”‏تُم نہ تو اُن کے بیٹوں کو اپنی بیٹیاں دینا اور نہ اپنے بیٹوں کے لیے یا اپنے لیے اُن کی بیٹیاں لینا۔ 26  کیا اِسرائیل کے بادشاہ سلیمان نے بھی اِسی وجہ سے گُناہ نہیں کِیا تھا؟ کسی بھی قوم میں اُن جیسا کوئی بادشاہ نہیں تھا۔ اُن کا خدا اُن سے پیار کرتا تھا اِس لیے اُس نے اُنہیں سارے اِسرائیل کا بادشاہ بنایا لیکن اُن کی غیرقوم بیویوں نے اُن سے بھی گُناہ کرا دیا۔ 27  یقین نہیں ہوتا کہ تُم لوگ بھی غیرقوم عورتوں سے شادیاں کر کے ہمارے خدا سے بے‌وفائی کر رہے ہو اور اِتنا بڑا گُناہ کر رہے ہو!‏“‏ 28  کاہنِ‌اعظم اِلیاسب کے بیٹے یویدع کا ایک بیٹا سَنبلّط حورونی کا داماد تھا۔ اِس لیے مَیں نے اُسے اپنے پاس سے بھگا دیا۔‏ 29  اَے میرے خدا!‏ اُنہیں یاد رکھ کیونکہ اُنہوں نے کہانت اور کاہنوں اور لاویوں کے ساتھ باندھے گئے عہد کو ناپاک کِیا ہے۔‏ 30  مَیں نے اُنہیں غیرقوموں کے ہر طرح کے اثر سے پاک کِیا۔ مَیں نے کاہنوں اور لاویوں کو خدمت کے لیے مقرر کِیا اور ہر ایک کو اُس کی ذمے‌داری دی 31  اور یہ اِنتظام کِیا کہ مقررہ وقت پر لکڑی اور فصل کی پہلی پیداوار لائی جائے۔‏ اَے میرے خدا!‏ مجھے یاد رکھ اور مجھ پر کرم فرما!‏

فٹ‌ نوٹس

یا ”‏ملی‌جُلی نسل“‏
یا ”‏ہیکل“‏
یا ”‏کھانے کے کمروں“‏
یا ”‏کھانے کا کمرا“‏
یا ”‏دہ‌یکی،“‏
یا ”‏کھانے کے کمرے“‏
یا ”‏کھانے کے کمروں“‏
یا ”‏اُس کی دیکھ‌بھال“‏
یا شاید ”‏مَیں نے اُس دن اُنہیں خبردار کِیا کہ کوئی سامان نہ بیچیں۔“‏
یا ”‏کو اپنے گھروں میں لے گئے تھے۔“‏