نحمیاہ 9‏:1‏-‏38

  • لوگ اپنے گُناہوں کا اِقرار کرتے ہیں ‏(‏1-‏38‏)‏

    • یہوواہ معاف کرنے والا خدا ‏(‏17‏)‏

9  اُس مہینے کی 24ویں تاریخ کو اِسرائیلی اِکٹھے ہوئے۔ اُنہوں نے روزہ رکھا ہوا تھا، ٹاٹ پہنے ہوئے تھے اور اپنے اُوپر خاک ڈالی ہوئی تھی۔  پھر اُن لوگوں نے جو اِسرائیل کی نسل سے تھے، خود کو تمام پردیسیوں سے الگ کِیا اور کھڑے ہو کر اپنے گُناہوں اور اپنے باپ‌دادا کی غلطیوں کا اِقرار کِیا۔  اِس کے بعد وہ اپنی جگہ پر کھڑے ہوئے اور دن کے تین گھنٹے*‏ تک اپنے خدا یہوواہ کی شریعت کی کتاب کو اُونچی آواز میں پڑھتے رہے۔ اگلے تین گھنٹے وہ اپنے خدا یہوواہ کے حضور اپنے گُناہوں کا اِقرار کرتے اور اُسے سجدہ کرتے رہے۔‏  یشوع، بانی، قدمی‌ایل، سِبنیاہ، بُنّی، سرِبیاہ، بانی اور کنانی لاویوں کے چبوترے پر کھڑے ہوئے اور اُنہوں نے اُونچی آواز میں اپنے خدا یہوواہ کو پکارا۔  لاویوں میں سے یشوع، قدمی‌ایل، بانی، حسَبنیاہ، سرِبیاہ، ہودیاہ، سِبنیاہ اور فِتحیاہ نے کہا:‏ ”‏کھڑے ہوں اور اپنے خدا یہوواہ کی ہمیشہ ہمیشہ تک*‏ بڑائی کریں۔ اَے خدا!‏ اُنہیں اپنے عظیمُ‌الشان نام کی بڑائی کرنے دے جس کی جتنی بھی حمدوتعریف کی جائے، کم ہے۔‏  صرف تُو ہی یہوواہ ہے۔ تُو نے آسمانوں بلکہ آسمانوں کے آسمان اور اُس کی ساری چیزوں،‏*‏ زمین اور اُس کی ساری چیزوں اور سمندروں اور اُن کی ساری چیزوں کو بنایا ہے۔ تُو ہی اُن سب کو زندہ رکھتا ہے اور آسمان کی چیزیں*‏ تیرے سامنے جھکتی ہیں۔  تُو سچا خدا یہوواہ ہے جس نے اَبرام کو چُنا اور اُنہیں کسدیوں کے شہر اُور سے نکال کر لایا اور اُن کا نام اَبراہام رکھا۔  تُو نے دیکھا کہ وہ دل سے تیرے وفادار ہیں۔ اِس لیے تُو نے اُن سے یہ عہد باندھا کہ تُو اُنہیں اور اُن کی نسل کو کنعانیوں، حِتّیوں، اموریوں، فِرِزّیوں، یبوسیوں اور جِرجاسیوں کا ملک دے گا اور تُو نے اپنے وعدے پورے کیے ہیں کیونکہ تُو نیک ہے۔‏  تُو نے مصر میں ہمارے باپ‌دادا کی تکلیف دیکھی اور بحیرۂ‌احمر*‏ پر اُن کی فریاد سنی۔ 10  پھر تُو نے فِرعون، اُس کے سب خادموں اور اُس کے ملک کے سب لوگوں کے خلاف نشانیاں دِکھائیں اور معجزے کیے کیونکہ تُو جانتا تھا کہ اُنہوں نے غرور کی وجہ سے*‏ تیرے بندوں پر ظلم ڈھایا۔ تُو نے اپنا نام مشہور کِیا اور یہ آج تک قائم ہے۔ 11  تُو نے اُن کے سامنے سمندر کے دو حصے کر دیے۔ اِس لیے وہ سمندر کے بیچ خشک زمین پر چل کر پار چلے گئے اور تُو نے اُن کا پیچھا کرنے والوں کو گہرائیوں میں پھینک دیا، بالکل ویسے ہی جیسے کسی پتھر کو طوفانی سمندر میں پھینک دیا جاتا ہے۔ 12  تُو نے دن کے وقت بادل کے ستون سے اُن کی رہنمائی کی اور رات کے وقت آگ کے ستون سے وہ راستہ روشن کِیا جس پر اُنہیں چلنا تھا۔ 13  تُو کوہِ‌سینا پر اُترا اور آسمان سے اُن سے بات کی۔ تُو نے اُنہیں صحیح*‏ فیصلے سنائے اور اُنہیں سچے قوانین*‏ اور اچھے معیار اور حکم دیے۔ 14  تُو نے اُنہیں اپنے پاک سبت کے بارے میں بتایا اور اپنے بندے موسیٰ کے ذریعے اُنہیں حکم، معیار اور شریعت دی۔ 15  جب وہ بھوکے تھے تو تُو نے آسمان سے اُنہیں روٹی دی اور جب وہ پیاسے تھے تو تُو نے چٹان سے اُن کے لیے پانی نکالا۔ تُو نے اُنہیں بتایا کہ وہ اُس ملک میں داخل ہوں اور اُس پر قبضہ کر لیں جسے اُنہیں دینے کی تُو نے قسم کھائی تھی۔‏* 16  لیکن اُنہوں نے یعنی ہمارے باپ‌دادا نے غرور کِیا*‏ اور ڈھیٹھ بن گئے*‏ اور اُنہوں نے تیرے حکموں کو نہیں مانا۔ 17  اُنہوں نے تیری بات ماننے سے اِنکار کر دیا اور تیرے اُن حیرت‌انگیز کاموں کو یاد نہیں رکھا جو تُو نے اُن کے سامنے کیے تھے۔ وہ ڈھیٹھ بن گئے*‏ اور اُنہوں نے مصر کی غلامی میں لوٹنے کے لیے ایک پیشوا مقرر کِیا۔ مگر تُو ایسا خدا ہے جو معاف کرنے کو تیار، مہربان*‏ اور رحیم ہے۔ تُو جلدی غصہ نہیں کرتا اور تیری اٹوٹ محبت کی کوئی اِنتہا نہیں۔ تُو نے اُنہیں ترک نہیں کِیا۔ 18  یہاں تک کہ جب اُنہوں نے اپنے لیے دھات سے بچھڑے کا ایک بُت بنایا اور کہا کہ ”‏اَے اِسرائیل!‏ یہ تمہارا خدا ہے جو تمہیں مصر سے نکال کر لایا ہے“‏ اور اپنے کاموں سے تیری بہت توہین کی 19  تو تب بھی تُو نے اُن پر بڑا رحم کِیا اور اُنہیں ویرانے میں تنہا نہیں چھوڑا۔ نہ تو دن کے وقت بادل کے ستون نے اُن کی رہنمائی کرنی چھوڑی اور نہ رات کے وقت آگ کے ستون نے اُن کا راستہ روشن کرنا چھوڑا جس پر اُنہیں جانا تھا۔ 20  تُو نے اُنہیں سمجھ‌داری عطا کرنے کے لیے اپنی روح*‏ دی۔ تُو اُنہیں من کھلانے سے پیچھے نہیں ہٹا اور جب وہ پیاسے تھے تو تُو نے اُنہیں پانی دیا۔ 21  تُو نے اُنہیں ویرانے میں 40 سال تک کھانا دیا۔ اُنہیں کسی چیز کی کمی نہیں ہوئی۔ نہ تو اُن کے کپڑے گِھسے اور نہ اُن کے پاؤں سُوجے۔‏ 22  تُو نے بادشاہتوں اور قوموں کے حصے کر کے اُنہیں دے دیے۔ اِس لیے اُنہوں نے سیحون کے علاقے یعنی حِسبون کے بادشاہ کے علاقے پر اور بسن کے بادشاہ عوج کے علاقے پر قبضہ کر لیا۔ 23  تُو نے اُن کے بیٹوں کو آسمان کے ستاروں کی طرح بے‌شمار بنا دیا۔ پھر تُو اُنہیں اُس ملک میں لے آیا جس کے بارے میں تُو نے اُن کے باپ‌دادا سے وعدہ کِیا تھا کہ وہ اُس میں داخل ہوں گے اور اُس پر قبضہ کر لیں گے۔ 24  پھر اُن کے بیٹے اُس ملک میں گئے اور اُس پر قبضہ کر لیا۔ تُو نے اُس ملک کے باشندوں یعنی کنعانیوں کو اُن کے تابع کر دیا اور اُن کے بادشاہوں اور اُس ملک کے لوگوں کو اُن کے حوالے کر دیا تاکہ وہ اُن کے ساتھ جو چاہیں، کریں۔ 25  اُنہوں نے فصیل‌دار شہروں اور زرخیز زمین پر قبضہ کر لیا۔ اُنہوں نے ہر طرح کی اچھی چیزوں سے بھرے ہوئے گھروں، پہلے سے کھدے ہوئے حوضوں، انگور کے باغوں، زیتون کے درختوں اور بے‌شمار پھل‌دار درختوں کو اپنی ملکیت بنا لیا۔ اِس لیے اُنہوں نے پیٹ بھر کر کھایا اور صحت‌مند ہو گئے۔ اُنہوں نے تیری عظیم اچھائی سے خوب لطف اُٹھایا۔‏ 26  لیکن اُنہوں نے تیری نافرمانی کی اور تیرے خلاف بغاوت کی۔ اُنہوں نے تیری شریعت سے مُنہ پھیر لیا۔‏*‏ اُنہوں نے تیرے اُن نبیوں کو قتل کِیا جنہوں نے اُنہیں خبردار کِیا تھا تاکہ اُنہیں تیرے پاس واپس لے آئیں۔ اُنہوں نے اپنے کاموں سے تیری بہت زیادہ توہین کی۔ 27  اِس لیے تُو نے اُنہیں اُن کے مخالفوں کے حوالے کر دیا جو اُنہیں تکلیف پہنچاتے رہے۔ لیکن وہ اپنی تکلیف میں تجھے پکارتے تھے اور تُو آسمان سے اُن کی سنتا تھا۔ تُو اُنہیں اُن کے مخالفوں سے بچانے کے لیے لوگ بھیجتا رہا کیونکہ تُو بہت رحیم ہے۔‏ 28  مگر جیسے ہی اُنہیں اپنے مخالفوں سے سکون ملتا تھا، وہ پھر سے وہی کام شروع کر دیتے تھے جو تیری نظر میں بُرے تھے اور تُو اُنہیں اُن کے دُشمنوں کے حوالے کر دیتا تھا جو اُن پر ظلم ڈھاتے تھے۔‏*‏ پھر وہ تیری طرف لوٹ آتے تھے اور مدد کے لیے تجھے پکارتے تھے اور تُو آسمان سے اُن کی سنتا تھا اور اُنہیں بار بار چھڑاتا تھا کیونکہ تُو بہت رحیم ہے۔ 29  تُو نے اُنہیں خبردار کِیا تاکہ اُنہیں اپنی شریعت کی طرف واپس لے آئے۔ لیکن وہ مغرور*‏ بن گئے اور اُنہوں نے تیرے حکموں کو ماننے سے اِنکار کر دیا۔ اُنہوں نے تیرے اُن معیاروں کے خلاف جا کر گُناہ کِیا جن پر عمل کر کے اِنسان زندہ رہ سکتا ہے۔ اُنہوں نے ہٹ‌دھرمی سے مُنہ پھیر لیا اور ڈھیٹھ بنے رہے*‏ اور تیری بات ماننے سے اِنکار کر دیا۔ 30  تُو سالوں تک اُن سے صبر سے پیش آتا رہا اور اپنی روح سے اپنے نبیوں کے ذریعے اُنہیں خبردار کرتا رہا۔ لیکن اُنہوں نے سننے سے اِنکار کر دیا۔ آخرکار تُو نے اُنہیں آس‌پاس کی قوموں کے حوالے کر دیا۔ 31  لیکن تُو نے اپنے بے‌اِنتہا رحم کی وجہ سے اُن کا نام‌ونشان نہیں مٹایا اور نہ ہی اُنہیں تنہا چھوڑا کیونکہ تُو مہربان*‏ اور رحیم خدا ہے۔‏ 32  اَے ہمارے خدا!‏ تُو عظیم اور طاقت‌ور خدا ہے اور تیرا گہرا احترام کِیا*‏ جانا چاہیے۔ تُو نے اپنے عہد کو نبھایا ہے اور اٹوٹ محبت ظاہر کی ہے۔ اُن سب تکلیفوں کو نہ بھول*‏ جو اسور کے بادشاہوں کے زمانے سے لے کر آج تک ہم، ہمارے بادشاہ، ہمارے حاکم، ہمارے کاہن، ہمارے نبی، ہمارے باپ‌دادا اور تیرے باقی سب بندے برداشت کرتے آئے ہیں۔ 33  ہمارے ساتھ جو کچھ ہوا، اُس میں تُو بالکل صحیح*‏ ہے کیونکہ تُو نے وفا نبھائی ہے، بُرائی ہم نے کی ہے۔ 34  ہمارے بادشاہوں، حاکموں، کاہنوں اور باپ‌دادا نے تیری شریعت پر عمل نہیں کِیا اور نہ ہی تیرے حکموں اور اُن یاددہانیوں*‏ پر دھیان دیا جن کے ذریعے تُو نے اُنہیں خبردار کِیا تھا۔ 35  اپنے بادشاہوں کے دَور میں جب وہ اُن سب اچھی چیزوں سے لطف اُٹھا رہے تھے جو تُو نے اُنہیں دی تھیں اور اُس وسیع اور زرخیز ملک میں رہ رہے تھے جو تُو نے اُنہیں عطا کِیا تھا تو تب بھی اُنہوں نے تیری خدمت نہیں کی اور اپنے بُرے کاموں سے باز نہیں آئے۔ 36  اِس لیے آج ہم غلام ہیں۔ ہم اُسی ملک میں غلام ہیں جو تُو نے ہمارے باپ‌دادا کو دیا تھا تاکہ وہ اُس کا پھل اور اُس کی اچھی چیزیں کھائیں۔ 37  اِس کی بے‌شمار پیداوار اُن بادشاہوں کے لیے ہے جن کے تحت تُو نے ہمیں ہمارے گُناہوں کی وجہ سے کر دیا ہے۔ وہ ہمارے جسموں اور ہمارے مویشیوں پر جیسے چاہیں، حکمرانی کرتے ہیں اور ہم بہت زیادہ تکلیف میں ہیں۔‏ 38  اِن سب باتوں کی وجہ سے ہم لکھ کر ایک پکا عہد باندھ رہے ہیں اور ہمارے حاکم، ہمارے لاوی اور ہمارے کاہن اِس پر اپنی مُہر لگا کر اِس کی تصدیق کریں گے۔“‏

فٹ‌ نوٹس

عبرانی میں:‏ ”‏دن کے ایک چوتھائی حصے“‏
یا ”‏ازل سے ابد تک“‏
عبرانی میں:‏ ”‏فوج،“‏
عبرانی میں:‏ ”‏فوج“‏
یا ”‏بحیرۂ‌قلزم“‏
یا ”‏اپنے اِختیار کی حد پار کر کے“‏
یا ”‏نیک“‏
یا ”‏قابلِ‌بھروسا قوانین“‏
عبرانی میں:‏ ”‏دینے کے لیے تُو نے ہاتھ اُٹھایا تھا۔“‏
یا ”‏اپنے اِختیار کی حد پار کی“‏
عبرانی میں:‏ ”‏اور اپنی گردن اکڑا لی“‏
عبرانی میں:‏ ”‏اُنہوں نے اپنی گردن اکڑا لی“‏
یا ”‏ہمدرد“‏
یا ”‏قوت۔“‏ عبرانی میں:‏ ”‏اچھی روح“‏
عبرانی میں:‏ ”‏کو پیٹھ پیچھے پھینک دیا۔“‏
یا ”‏اُنہیں کچلتے تھے۔“‏
یا ”‏اپنے اِختیار کی حد پار کرنے والے“‏
عبرانی میں:‏ ”‏اور اپنی گردن اکڑا لی“‏
یا ”‏ہمدرد“‏
یا ”‏تیرا خوف رکھا“‏
یا ”‏کو معمولی نہ سمجھ“‏
یا ”‏نیک“‏
یا ”‏آگاہیوں“‏