واعظ 3:1-22
3 ہر چیز کا ایک وقت ہوتا ہے،آسمان کے نیچے ہونے والے ہر کام کا ایک وقت ہوتا ہے:
2 پیدائش کا ایک وقت ہوتا ہے اور موت کا ایک وقت ہوتا ہے؛پودا لگانے کا ایک وقت ہوتا ہے اور لگائے ہوئے پودے کو اُکھاڑنے کا ایک وقت ہوتا ہے؛
3 مارنے کا ایک وقت ہوتا ہے اور شفا دینے کا ایک وقت ہوتا ہے؛ڈھانے کا ایک وقت ہوتا ہے اور کھڑا کرنے کا ایک وقت ہوتا ہے؛
4 رونے کا ایک وقت ہوتا ہے اور ہنسنے کا ایک وقت ہوتا ہے؛ماتم کرنے کا ایک وقت ہوتا ہے اور ناچنے کا ایک وقت ہوتا ہے؛
5 پتھر پھینکنے کا ایک وقت ہوتا ہے اور پتھر جمع کرنے کا ایک وقت ہوتا ہے؛گلے لگانے کا ایک وقت ہوتا ہے اور گلے لگانے سے باز رہنے کا ایک وقت ہوتا ہے؛
6 ڈھونڈنے کا ایک وقت ہوتا ہے اور کھویا ہوا مان کر چھوڑ دینے کا ایک وقت ہوتا ہے؛پاس رکھنے کا ایک وقت ہوتا ہے اور پھینک دینے کا ایک وقت ہوتا ہے؛
7 پھاڑنے کا ایک وقت ہوتا ہے اور سینے کا ایک وقت ہوتا ہے؛چپ رہنے کا ایک وقت ہوتا ہے اور بولنے کا ایک وقت ہوتا ہے؛
8 محبت کرنے کا ایک وقت ہوتا ہے اور نفرت کرنے کا ایک وقت ہوتا ہے؛جنگ کا ایک وقت ہوتا ہے اور امن کا ایک وقت ہوتا ہے۔
9 کام کرنے والے کو اپنی ساری محنت کا کیا صلہ ملتا ہے؟
10 مَیں نے اُس کام کو دیکھا ہے جو خدا نے اِنسانوں کو دیا ہے تاکہ وہ اُس میں لگے رہیں۔
11 اُس نے سب کچھ مناسب وقت پر بڑی خوبصورتی سے بنایا* ہے۔ اُس نے اِنسانوں کے دل میں ہمیشہ کی زندگی کا خیال بھی ڈالا ہے۔ پھر بھی اِنسان سچے خدا کے اُن کاموں کو پوری طرح نہیں سمجھ سکتے جو اُس نے شروع سے لے کر آخر تک کیے ہیں۔
12 مَیں اِس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ اِنسان کے لیے اِس سے بہتر اَور کچھ نہیں کہ وہ اپنی زندگی میں خوش رہے اور اچھے کام کرے
13 اور یہ بھی کہ ہر اِنسان کھائے پیے اور اپنی ساری محنت سے لطف اُٹھائے۔ یہ خدا کی نعمت ہے۔
14 مَیں جان گیا ہوں کہ سچا خدا جو بھی بناتا ہے، وہ ہمیشہ قائم رہتا ہے۔ اُس میں نہ تو کچھ بڑھایا جا سکتا ہے اور نہ گھٹایا جا سکتا ہے۔ سچے خدا نے اِس لیے سب کچھ اِس طرح بنایا ہے کہ لوگ اُس کا خوف رکھیں۔
15 جو کچھ ہوتا ہے، وہ پہلے بھی ہو چُکا ہوتا ہے اور جو کچھ ہونے والا ہے، وہ بھی ہو چُکا ہے۔ لیکن سچا خدا اُسے ڈھونڈتا ہے جس کا پیچھا کِیا جا رہا ہوتا ہے۔*
16 مَیں نے سورج تلے یہ بھی دیکھا ہے: اِنصاف کی جگہ بُرائی کی جاتی ہے اور نیکی کی جگہ بُرے کام۔
17 اِس لیے مَیں نے اپنے دل میں کہا: ”سچا خدا نیکوں اور بدوں دونوں کی عدالت کرے گا کیونکہ ہر معاملے اور ہر کام کا ایک وقت ہوتا ہے۔“
18 مَیں نے اپنے دل میں یہ بھی کہا کہ سچا خدا اِنسان کے بیٹوں کو پرکھے گا اور اُنہیں دِکھائے گا کہ وہ جانوروں کی طرح ہیں
19 کیونکہ جو انجام اِنسانوں کا ہوتا ہے وہی انجام جانوروں کا بھی ہوتا ہے۔ اُن دونوں کا ایک ہی انجام ہوتا ہے۔ جیسے جانور مر جاتا ہے ویسے ہی اِنسان بھی مر جاتا ہے۔ اُن دونوں میں ایک ہی روح ہوتی ہے اِس لیے اِنسان جانوروں سے بہتر نہیں ہیں۔ سب کچھ فضول ہے۔
20 وہ سب ایک ہی جگہ چلے جاتے ہیں۔ وہ سب مٹی سے نکلے ہیں اور مٹی میں ہی لوٹ جاتے ہیں۔
21 کون جانتا ہے کہ آیا اِنسانوں کی روح اُوپر کی طرف جاتی ہے اور جانوروں کی روح نیچے زمین کی طرف جاتی ہے؟
22 مَیں نے دیکھا کہ اِنسان کے لیے اِس سے بہتر اَور کچھ نہیں کہ وہ اپنی محنت سے لطف اُٹھائے کیونکہ یہ اُس کا اجر* ہے۔ اُس کے جانے کے بعد کون اُسے دِکھا سکتا ہے کہ کیا ہو رہا ہے؟