واعظ 7‏:1‏-‏29

  • نیک‌نامی اور موت کا دن ‏(‏1-‏4‏)‏

  • دانش‌مند شخص کی ڈانٹ ‏(‏5-‏7‏)‏

  • انجام آغاز سے بہتر ‏(‏8-‏10‏)‏

  • دانش‌مندی کا فائدہ ‏(‏11، 12‏)‏

  • اچھے دن اور بُرے دن ‏(‏13-‏15‏)‏

  • حد سے بڑھ کر کچھ نہ کرو ‏(‏16-‏22‏)‏

  • واعظ کا مشاہدہ ‏(‏23-‏29‏)‏

7  نیک‌نامی*‏ عمدہ تیل سے بہتر ہے اور موت کا دن پیدائش کے دن سے بہتر ہے۔ 2  ضیافت والے گھر میں جانے کی نسبت ماتم والے گھر میں جانا بہتر ہے کیونکہ ہر اِنسان کا انجام موت ہے اور زندہ لوگوں کو یہ بات اپنے دل میں بٹھا لینی چاہیے۔ 3  دُکھ ہنسی سے بہتر ہے کیونکہ چہرے کی اُداسی سے دل پر اچھا اثر پڑتا ہے۔ 4  دانش‌مند کا دل ماتم والے گھر میں لگا رہتا ہے جبکہ احمق کا دل موج مستی*‏ والے گھر میں ہوتا ہے۔‏ 5  احمق شخص کی چاپلوسی*‏ سننے کی نسبت دانش‌مند شخص کی ڈانٹ سننا بہتر ہے۔ 6  جیسے دیگچے کے نیچے جلتے ہوئے کانٹے چٹختے ہیں ویسے ہی بے‌وقوف کی ہنسی ہوتی ہے اور یہ بھی فضول ہے۔ 7  ظلم دانش‌مند شخص کو پاگل کر سکتا ہے اور رشوت دل کو بگا‌ڑ دیتی ہے۔‏ 8  کسی معاملے کا انجام اُس کے آغاز سے بہتر ہے۔ صبر کرنا گھمنڈی سوچ*‏ رکھنے سے بہتر ہے۔ 9  خفا ہونے میں جلدبازی نہ کرو کیونکہ خفگی بے‌وقوفوں کے سینے میں بستی ہے۔‏* 10  یہ نہ کہو کہ ”‏بیتے ہوئے دن آج سے بہتر ہیں“‏ کیونکہ یہ کہنا دانش‌مندی کی بات نہیں ہوگی۔‏ 11  دانش‌مندی کے ساتھ ساتھ اگر وراثت بھی ہو تو یہ اچھی بات ہے اور اِس سے اُن کو فائدہ ہوتا ہے جو دن کی روشنی دیکھتے ہیں۔‏* 12  جیسے پیسہ تحفظ دیتا ہے ویسے دانش‌مندی بھی تحفظ دیتی ہے۔ لیکن علم کا فائدہ یہ ہے کہ اگر اِس کے ساتھ دانش‌مندی ہو تو یہ اپنے مالک کی جان کو محفوظ رکھتا ہے۔‏ 13  سچے خدا کے کاموں پر غور کرو کیونکہ جو چیز اُس نے ٹیڑھی بنائی ہے، اُسے کون سیدھا کر سکتا ہے؟ 14  جب دن اچھا ہو تو اچھائی کرو لیکن مصیبت کے دن اِس بات پر غور کرو کہ خدا اچھے اور بُرے دن آنے دیتا ہے تاکہ اِنسان یہ نہ جان سکیں کہ مستقبل میں اُن کے ساتھ کیا ہوگا۔‏ 15  مَیں نے اپنی مختصر سی زندگی*‏ کے دوران سب کچھ دیکھا ہے۔ نیک شخص نیکی کرنے کے باوجود ختم ہو جاتا ہے جبکہ بُرا شخص بُرائی کرنے کے باوجود لمبی زندگی پاتا ہے۔‏ 16  حد سے زیادہ نیک نہ بنو اور نہ ہی خود کو بہت زیادہ دانش‌مند ظاہر کرو۔ آپ کو اپنے آپ کو برباد کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ 17  آپ بہت زیادہ بُرے نہ بنو اور نہ ہی بے‌وقوف بنو۔ آپ کیوں وقت سے پہلے مرنا چاہتے ہو؟ 18  اچھا ہوگا کہ آپ پہلی آگاہی پر دھیان دو لیکن دوسری آگاہی کو بھی اَن‌سنا نہ کرو کیونکہ جو شخص خدا کا خوف رکھتا ہے، وہ دونوں آگاہیوں پر دھیان دے گا۔‏ 19  دانش‌مندی ایک دانش‌مند شخص کو شہر کے دس طاقت‌ور آدمیوں سے زیادہ طاقت‌ور بنا دیتی ہے۔ 20  زمین پر کوئی ایسا نیک شخص نہیں جو ہمیشہ اچھائی کرے اور کبھی گُناہ نہ کرے۔‏ 21  اِس کے علاوہ لوگوں کی ہر ایک بات کو دل پر نہ لگاؤ تاکہ کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ اپنے نوکر کے مُنہ سے اپنی بُرائی*‏ سنو 22  کیونکہ آپ کا دل اچھی طرح جانتا ہے کہ کئی مرتبہ آپ نے بھی دوسروں کی بُرائی کی ہے۔‏* 23  مَیں نے یہ سب باتیں دانش‌مندی سے پرکھیں اور کہا:‏ ”‏مَیں دانش‌مند بن جاؤں گا۔“‏ لیکن یہ میرے بس سے باہر تھا۔ 24  جو کچھ ہو چُکا ہے، وہ پہنچ سے باہر ہے اور اِنتہائی گہرا ہے۔ کون اِسے سمجھ سکتا ہے؟ 25  مَیں نے دانش‌مندی کو جاننے، پرکھنے اور ڈھونڈنے میں دل لگایا اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ جو کچھ ہوتا ہے، وہ کیوں ہوتا ہے۔ مَیں نے احمقوں کی بُرائی اور دیوانوں کی بے‌وقوفی کو بھی سمجھنے کی کوشش کی۔ 26  پھر مجھے یہ پتہ چلا:‏ وہ عورت موت سے بھی زیادہ تلخ ہوتی ہے جو شکاری کے جال کی طرح ہوتی ہے، جس کا دل مچھلی پکڑنے والے بڑے جال کی طرح ہوتا ہے اور جس کے ہاتھ ہتھکڑیوں کی طرح ہوتے ہیں۔ جو شخص سچے خدا کو خوش کرتا ہے، وہ اُس کے جال میں پھنسنے سے بچ جائے گا لیکن گُناہ‌گار شخص اُس کے جال میں پھنس جائے گا۔‏ 27  واعظ*‏ کہتا ہے:‏ ”‏دیکھو مجھے یہ پتہ چلا ہے:‏ مَیں نے ایک نتیجے پر پہنچنے کے لیے ایک کے بعد ایک کئی چیزوں کو پرکھا ہے۔ 28  لیکن مجھے*‏ وہ چیز نہیں ملی جو مَیں مسلسل ڈھونڈ رہا تھا۔ مجھے ہزار آدمیوں میں سے سیدھی راہ پر چلنے والا ایک آدمی ملا لیکن مجھے اُن میں سیدھی راہ پر چلنے والی ایک بھی عورت نہیں ملی۔ 29  مَیں نے صرف یہ دیکھا ہے:‏ سچے خدا نے اِنسانوں کو نیک بنایا تھا لیکن اُنہوں نے اپنے بہت سے منصوبے بنا لیے۔“‏

فٹ‌ نوٹس

یا ”‏اچھی شہرت۔ “‏لفظی ترجمہ:‏ ”‏نام“‏
یا ”‏خوشی“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏کا گیت“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏روح“‏
یا شاید ”‏بے‌وقوفوں کی نشانی ہے۔“‏
یعنی جو زندہ ہیں۔‏
یا ”‏فضول زندگی“‏
یا ”‏بددُعا“‏
یا ”‏کو بددُعا دی ہے۔“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏مجمع بُلانے والا؛ اِکٹھا کرنے والا“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏میری جان کو“‏