پیدائش 3‏:1‏-‏24

  • اِنسان کے گُناہ کی شروعات ‏(‏1-‏13‏)‏

    • پہلا جھوٹ ‏(‏4، 5‏)‏

  • یہوواہ باغیوں کو سزا سناتا ہے ‏(‏14-‏24‏)‏

    • عورت کی نسل کے بارے میں پیش‌گوئی ‏(‏15‏)‏

    • اِنسان کو باغِ‌عدن سے نکالا جاتا ہے ‏(‏23، 24‏)‏

3  سانپ زمین کے اُن تمام جنگلی جانوروں میں سب سے زیادہ محتاط*‏ تھا جنہیں یہوواہ خدا نے بنایا تھا۔ سانپ نے عورت سے کہا:‏ ”‏کیا واقعی خدا نے یہ کہا ہے کہ تُم باغ کے کسی بھی درخت کا پھل نہ کھانا؟“‏ 2  عورت نے سانپ کو جواب دیا:‏ ”‏ہم باغ کے درختوں کا پھل کھا سکتے ہیں۔ 3  لیکن جو درخت باغ کے درمیان میں ہے، اُس کے پھل کے بارے میں خدا نے کہا ہے:‏ ”‏تُم اُسے ہرگز نہ کھانا اور ہرگز نہ چُھونا ورنہ تُم مر جاؤ گے۔“‏“‏ 4  اِس پر سانپ نے عورت سے کہا:‏ ”‏تُم ہرگز نہیں مرو گے۔ 5  اصل میں خدا جانتا ہے کہ جس دن تُم اُس درخت کا پھل کھاؤ گے، تمہاری آنکھیں کُھل جائیں گی اور تُم خدا کی طرح ہو جاؤ گے؛ تمہیں اچھائی اور بُرائی کا علم حاصل ہو جائے گا۔“‏ 6  پھر عورت نے دیکھا کہ اُس درخت کا پھل کھانے کے لیے اچھا اور دِکھنے میں دلکش ہے۔ ہاں، اُس درخت کا پھل آنکھوں کو بھاتا تھا۔ اِس لیے اُس نے اِس کا پھل لیا اور اِسے کھانے لگی۔ بعد میں جب اُس کا شوہر اُس کے ساتھ تھا تو اُس نے اُسے بھی یہ پھل دیا اور وہ بھی اِسے کھانے لگا۔ 7  تب اُن دونوں کی آنکھیں کُھل گئیں اور اُنہیں احساس ہوا کہ وہ ننگے ہیں۔ اِس لیے اُنہوں نے اِنجیر کے پتّوں کو سی کر اپنے لیے لنگوٹ بنائے۔‏ 8  بعد میں اُنہوں نے دن کے اُس وقت جب ٹھنڈی ہوا چلتی ہے، یہوواہ خدا کی آواز سنی جو باغ میں چل رہا تھا۔ آدمی اور اُس کی بیوی خود کو یہوواہ خدا سے چھپانے کے لیے باغ کے درختوں کے بیچ چلے گئے۔ 9  یہوواہ خدا آدمی کو پکارتا رہا اور کہتا رہا:‏ ”‏تُم کہاں ہو؟“‏ 10  آخرکار اُس نے جواب دیا:‏ ”‏مَیں نے باغ میں تیری آواز سنی لیکن مَیں ڈر گیا کیونکہ مَیں ننگا تھا اور مَیں نے خود کو چھپا لیا۔“‏ 11  اِس پر خدا نے کہا:‏ ”‏تمہیں کس نے بتایا کہ تُم ننگے ہو؟ کیا تُم نے اُس درخت کا پھل کھایا ہے جس کے بارے میں مَیں نے حکم دیا تھا کہ اِس کا پھل نہ کھانا؟“‏ 12  آدمی نے جواب دیا:‏ ”‏جو عورت تُو نے مجھے دی ہے، اُس نے مجھے اُس درخت کا پھل دیا۔ اِس لیے مَیں نے وہ پھل کھایا۔“‏ 13  اِس پر یہوواہ خدا نے عورت سے کہا:‏ ”‏یہ تُم نے کیا کِیا؟“‏ عورت نے جواب دیا:‏ ”‏سانپ نے مجھے بہکایا۔ اِس لیے مَیں نے پھل کھایا۔“‏ 14  پھر یہوواہ خدا نے سانپ سے کہا:‏ ”‏تُم نے یہ کِیا ہے اِس لیے تُم زمین کے سب جنگلی جانوروں اور سب مویشیوں میں سے لعنتی ہو۔ تُم پیٹ کے بل رینگو گے اور ساری زندگی خاک چاٹو گے۔ 15  اور مَیں تمہارے اور عورت کے درمیان اور تمہاری نسل*‏ اور اُس کی نسل*‏ کے درمیان دُشمنی*‏ پیدا کروں گا۔ وہ تمہارے سر کو کچلے گا*‏ اور تُم اُس کی ایڑی پر وار کرو گے۔“‏* 16  عورت سے خدا نے کہا:‏ ”‏مَیں تمہارے حمل کے دوران تمہاری تکلیف کو بہت بڑھا دوں گا اور تُم درد کے ساتھ اولاد پیدا کرو گی۔ تمہیں اپنے شوہر کے ساتھ کی طلب ہوگی اور وہ تُم پر اِختیار جمائے گا۔“‏ 17  اور آدم*‏ سے خدا نے کہا:‏ ”‏تُم نے اپنی بیوی کی بات مانی اور اُس درخت کا پھل کھایا جس کے بارے میں مَیں نے تمہیں حکم دیا تھا کہ ”‏اِس کا پھل ہرگز نہ کھانا۔“‏ اِس لیے تمہاری وجہ سے زمین لعنتی ہو گئی ہے۔ تُم ساری زندگی مشقت کر کے*‏ اِس کی پیداوار کھاؤ گے۔ 18  یہ تمہارے لیے کانٹے اور کانٹے‌دار جھاڑیاں اُگائے گی اور تُم اِس کی پیداوار کھاؤ گے۔ 19  تمہیں تب تک روٹی کے لیے پسینہ بہانا ہوگا جب تک تُم مٹی میں نہیں لوٹ جاتے کیونکہ تُم اِسی سے بنائے گئے تھے۔ تُم مٹی ہو اور مٹی میں ہی لوٹ جاؤ گے۔“‏ 20  اِس کے بعد آدم نے اپنی بیوی کا نام حوّا*‏ رکھا کیونکہ اُس نے تمام اِنسانوں*‏ کی ماں بننا تھا۔ 21  اور یہوواہ خدا نے آدم اور اُن کی بیوی کے لیے چمڑے کے لمبے کُرتے بنائے تاکہ وہ اِنہیں پہنیں۔ 22  پھر یہوواہ خدا نے کہا:‏ ”‏آدمی اچھائی اور بُرائی کا علم رکھنے کے حوالے سے ہماری طرح ہو گیا ہے۔ اب کچھ کرنا ہوگا تاکہ ایسا نہ ہو کہ وہ زندگی کے درخت کا پھل لے کر اِسے بھی کھا لے اور ہمیشہ زندہ رہے۔“‏ 23  اِس کے ساتھ ہی یہوواہ خدا نے اُسے باغِ‌عدن سے نکال دیا تاکہ وہ اُس زمین پر کھیتی‌باڑی کرے جس کی مٹی سے وہ بنایا گیا تھا۔ 24  جب اُس نے آدمی کو باہر نکال دیا تو اُس نے زندگی کے درخت کی طرف جانے والے راستے پر پہرا دینے کے لیے باغِ‌عدن کے مشرق میں کروبیوں کو کھڑا کِیا اور مسلسل گھومنے والی ایک آتشی تلوار رکھی۔‏

فٹ‌ نوٹس

یا ”‏ہوشیار؛ مکار“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏بیج“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏بیج“‏
یا ”‏نفرت“‏
یا ”‏زخمی کرے گا؛ پر وار کرے گا“‏
یا ”‏کو زخمی کرو گے؛ کو کچلو گے۔“‏
معنی:‏ ”‏مٹی کا آدمی؛ نسلِ‌اِنسانی“‏
یا ”‏تکلیف اُٹھا کے“‏
معنی:‏ ”‏زندہ“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏زندوں“‏