پیدائش 33‏:1‏-‏20

  • یعقوب اور عیسُو کی ملاقات ‏(‏1-‏16‏)‏

  • یعقوب سِکم پہنچتے ہیں ‏(‏17-‏20‏)‏

33  پھر یعقوب نے دیکھا کہ عیسُو اُن کی طرف آ رہے ہیں۔ عیسُو کے ساتھ 400 آدمی بھی تھے۔ تب یعقوب نے لِیاہ، راخل اور دونوں نوکرانیوں کے بچے اُن کے حوالے کیے۔ 2  یعقوب نے دونوں نوکرانیوں اور اُن کے بچوں کو سب سے آگے رکھا، پھر لِیاہ اور اُن کے بچوں کو رکھا اور آخر میں راخل اور یوسف کو رکھا۔ 3  یعقوب خود سب سے آگے گئے اور اپنے بھائی کی طرف چلتے چلتے سات بار زمین تک جھکے۔‏ 4  لیکن عیسُو یعقوب سے ملنے کے لیے بھاگے۔ اُنہوں نے یعقوب کو گلے لگایا اور چُوما اور وہ دونوں رونے لگے۔ 5  جب عیسُو نے عورتوں اور بچوں کو دیکھا تو اُنہوں نے یعقوب سے پوچھا:‏ ”‏یہ سب کون ہیں؟“‏ یعقوب نے جواب دیا:‏ ”‏یہ آپ کے خادم کے بچے ہیں جن سے خدا نے آپ کے خادم کو نوازا ہے۔“‏ 6  پھر دونوں نوکرانیاں اپنے بچوں کے ساتھ آگے آئیں اور وہ سب عیسُو کے سامنے جھکے۔ 7  اِس کے بعد لِیاہ اپنے بچوں کے ساتھ آگے آئیں اور وہ سب عیسُو کے سامنے جھکے۔ آخر میں یوسف اور راخل آگے آئے اور عیسُو کے سامنے جھکے۔‏ 8  عیسُو نے پوچھا:‏ ”‏تُم نے میرے پاس آدمی اور جانور کیوں بھیجے تھے؟“‏ یعقوب نے جواب دیا:‏ ”‏مَیں نے وہ اِس لیے بھجوائے تھے تاکہ مجھ پر میرے مالک کی نظرِکرم ہو۔“‏ 9  عیسُو نے کہا:‏ ”‏میرے پاس بہت کچھ ہے میرے بھائی۔ تُم وہ چیزیں اپنے پاس رکھو۔“‏ 10  اِس پر یعقوب نے کہا:‏ ”‏مہربانی سے ایسا مت کہیں۔ اگر مجھ پر آپ کی نظرِکرم ہے تو میرے ہاتھ سے یہ تحفہ قبول کر لیں کیونکہ مَیں یہ اِس لیے لایا ہوں تاکہ آپ کا چہرہ دیکھ سکوں۔ اور اب جب آپ مجھ سے اِتنی اچھی طرح ملے ہیں تو آپ کا چہرہ دیکھ کر مجھے ایسے لگ رہا ہے جیسے مَیں نے خدا کا چہرہ دیکھ لیا ہو۔ 11  مہربانی سے اِس تحفے کو قبول کر لیں۔ یہ تحفہ اِس بات کا اِظہار ہے کہ مَیں آپ کے لیے نیک تمنائیں رکھتا ہوں۔ خدا نے مجھ پر بڑا کرم کِیا ہے اور میرے پاس کسی چیز کی کمی نہیں۔“‏ یعقوب کے بہت اِصرار کرنے پر عیسُو نے وہ تحفہ لے لیا۔‏ 12  بعد میں عیسُو نے کہا:‏ ”‏چلو یہاں سے چلیں اور مَیں تمہارے آگے آگے جاتا ہوں۔“‏ 13  لیکن یعقوب نے کہا:‏ ”‏میرے مالک!‏ آپ دیکھ رہے ہیں کہ میرے ساتھ چھوٹے بچے ہیں اور میرے جانوروں میں دودھ پلانے والی بھیڑیں اور گائیں ہیں۔ اگر مَیں ایک دن بھی اُنہیں تیزتیز لے کر جاؤں گا تو گلّے کے سب جانور مر جائیں گے۔ 14  میرے مالک!‏ مہربانی سے آپ آگے جائیں اور مَیں اپنے مویشیوں اور بچوں کی رفتار کے حساب سے آہستہ آہستہ آپ کے پیچھے آتا ہوں۔ مَیں آپ کو شعیر میں ملوں گا۔“‏ 15  اِس پر عیسُو نے کہا:‏ ”‏اچھا پھر مَیں اپنے کچھ آدمیوں کو تمہارے پاس چھوڑ جاتا ہوں۔“‏ لیکن یعقوب نے کہا:‏ ”‏اِس کی کیا ضرورت ہے میرے مالک؟ میرے لیے یہی کافی ہے کہ مجھ پر آپ کی نظرِکرم رہے۔“‏ 16  پھر عیسُو اُسی دن واپس شعیر جانے کے لیے نکل پڑے۔‏ 17  یعقوب سفر کرتے کرتے سُکات پہنچ گئے۔ وہاں اُنہوں نے اپنے لیے ایک گھر بنایا اور اپنے جانوروں کے لیے چھپر بنائے۔ اِسی لیے اُنہوں نے اُس جگہ کا نام سُکات*‏ رکھا۔‏ 18  پھر یعقوب اپنے سفر میں آگے بڑھے جو کہ فدان‌اَرام سے شروع ہوا تھا اور صحیح سلامت ملک کنعان کے شہر سِکم پہنچ گئے۔ اُنہوں نے اُس شہر کے نزدیک اپنے خیمے لگائے۔ 19  پھر یعقوب نے سِکم کے والد حمور کے بیٹوں کو چاندی کے 100 ٹکڑے دے کر وہ زمین خریدی جہاں اُنہوں نے اپنا خیمہ لگایا تھا۔ 20  وہاں اُنہوں نے ایک قربان‌گاہ بنائی اور اُس کا نام یہ رکھا:‏ خدا اِسرائیل کا خدا۔‏

فٹ‌ نوٹس

معنی:‏ ”‏جھونپڑیاں؛ چھپر“‏